الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    13 من رمــضان المبارك 1443هـ شمارہ نمبر: 1443 / 54
عیسوی تاریخ     منگل, 12 اپریل 2022 م

پریس ریلیز

مودی بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے جبکہ پاکستان کے حکمران گجرات کے قصائی سے اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں

 

مقبوضہ کشمیر  اور  بھارت کے مسلمانوں کو مودی اور اس کے ہندوتوا پلیٹ فارم کے وحشیانہ حملوں کا سامنا ہے، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گجرات کے قصائی کوخیر سگالی کا ٹویٹ کیا ہے، "پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔" ایک بار پھر جمہوریت پاکستان میں ایک ایسی قیادت کو سامنے لائی ہے جو آج کے سفاک راجہ داہر کی علاقائی بالادستی کے حصول کی کوشش میں اس کے سامنے کھڑے ہونے سے انکاری ہے بلکہ مودی اور بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

"علاقائی روابط"( regional connectivity) اور "تجارت کو معمول پر لانے"( trade normalization) کے نعروں کے نام پر، پاکستان کی قیادت میں مودی کے قریبی 'یار' مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہوئے ہمیں اکھنڈ بھارت (گریٹر انڈیا) کی طرف لے جا رہے ہیں۔  ہم کیوں باطل اور گمراہی پر قائم ہندوؤں کی خاطر اپنے دین کے احکام کی خلاف ورزی کریں اور اپنی حرمتوں اور عزتوں کا سودا کریں؟ ہم ایک معزز امت ہیں جو ایک زبردست میراث کی حامل ہے۔ یہ میراث اس خطے پر اسلام کی حکمرانی کی میراث ہے جس کی ابتداء خلافت راشدہ کے وقت سے ہوئی اور برصغیر پاک وہند پر اسلام کا مکمل غلبہ اس کا عروج تھا۔ یہ برصغیر پاک و ہند پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کا دور تھا جب اس کی معیشت کا حجم پوری دنیا کی معیشت کا 23 فیصد تھا اور یہ اس وقت کے یورپ کی کُل معیشت کے برابر تھا، اور1700 عیسوی میں اورنگ زیب عالمگیر کے عہد میں اس خطے کی معیشت دنیا کی کل معیشت کا 27 فیصدہو گئی۔ صدیوں تک اسلام کی حکمرانی نے اس خطے کے لوگوں کے امن و تحفظ اور خوشحالی کو رنگ،نسل اور مذہب کے امتیاز کے بغیر یقینی بنایا جس کی وجہ سے ہندوؤں سمیت تمام باشندے اسلامی  ریاست سے وفادار رہے۔  ہمیں یہ بات زیب نہیں دیتی کہ ہم نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت کے آرڈر کے علاوہ کسی دوسرے علاقائی آرڈر کے قیام  کی راہ ہموار کریں۔

 

اے افواج پاکستان کے مسلمانو!

آپ کسی ایسی قیادت کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں جو مودی کے بڑھتے ہوئے تکبر کی راہ میں آپ کو کھڑے ہونے سے روک رہی ہو؟ آپ امت کے وہ شیر ہیں جنہیں زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ آپ خود پر عائد پابندیوں سے بے چین ہیں، جیسا کہ مودی نے اپنی سیاسی حیثیت میں اضافے کے لیے آپ پر میزائل داغا،  لیکن آپ کی ہمت سے عاری فوجی قیادت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ آپ خود پر عائد پابندیوں  کے خاتمے کے خواہش مند ہیں کیونکہ مودی کے یار، شریف برادران  بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی جنرل باجوہ کی پالیسی میں اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں۔آپ پر لازم ہے کہ آپ انصار کے فوجی کمانڈر سعد بن معاذؓ جیسے بن جائیں۔ بدر کی لڑائی سے قبل، 2 ہجری کے رمضان میں جب رسول اللہﷺنے ان سے مشورہ مانگا توسعد بن معاذؓ نے جواب دیا، وما نكره أن تلقى بنا عدونا غداً، إنّا لصُبُرٌ في الحرب، صُدُقٌ عند اللقاء، ولعل الله يريك منا ما تقرّ به عينك، فَسِر بنا على بركة الله  " اور ہم میں سے کوئی ایک شخص بھی پیچھے نہیں رہے گا۔ ہم دشمن کا مقابلہ کرنے کو ناپسند نہیں کرتے ۔ ہم جنگ میں تجربہ کار ہیں اور لڑائی میں قابلِ اعتماد ہیں۔ ممکن ہے اللہ آپ کو ہمارا وہ جوہر دکھلائے جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں۔ اللہ کی رحمت کے ساتھ آپ ہمیں میدانِ جنگ کی طرف لے چلیں۔" لہٰذا رمضان المبارک میں نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے اپنی نصرت فراہم کریں، حزب التحریر کے امیر شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ میدان جنگ میں آپ کی قیادت کریں گے۔ خلافت کو قائم کریں جو استعمار اور اس کے ایجنٹ کا خاتمہ کرے گی اور مسلمانوں کو حقیقی آزادی دلوائے گی۔

 

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

پریس ریلیز

مودی بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے جبکہ پاکستان کے حکمران گجرات کے قصائی سے اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں

مقبوضہ کشمیر  اور  بھارت کے مسلمانوں کو مودی اور اس کے ہندوتوا پلیٹ فارم کے وحشیانہ حملوں کا سامنا ہے، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گجرات کے قصائی کوخیر سگالی کا ٹویٹ کیا ہے، "پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔" ایک بار پھر جمہوریت پاکستان میں ایک ایسی قیادت کو سامنے لائی ہے جو آج کے سفاک راجہ داہر کی علاقائی بالادستی کے حصول کی کوشش میں اس کے سامنے کھڑے ہونے سے انکاری ہے بلکہ مودی اور بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

اے پاکستان کے مسلمانو! "علاقائی روابط"( regional connectivity) اور "تجارت کو معمول پر لانے"( trade normalization) کے نعروں کے نام پر، پاکستان کی قیادت میں مودی کے قریبی 'یار' مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہوئے ہمیں اکھنڈ بھارت (گریٹر انڈیا) کی طرف لے جا رہے ہیں۔  ہم کیوں باطل اور گمراہی پر قائم ہندوؤں کی خاطر اپنے دین کے احکام کی خلاف ورزی کریں اور اپنی حرمتوں اور عزتوں کا سودا کریں؟ ہم ایک معزز امت ہیں جو ایک زبردست میراث کی حامل ہے۔ یہ میراث اس خطے پر اسلام کی حکمرانی کی میراث ہے جس کی ابتداء خلافت راشدہ کے وقت سے ہوئی اور برصغیر پاک وہند پر اسلام کا مکمل غلبہ اس کا عروج تھا۔ یہ برصغیر پاک و ہند پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کا دور تھا جب اس کی معیشت کا حجم پوری دنیا کی معیشت کا 23 فیصد تھا اور یہ اس وقت کے یورپ کی کُل معیشت کے برابر تھا، اور1700 عیسوی میں اورنگ زیب عالمگیر کے عہد میں اس خطے کی معیشت دنیا کی کل معیشت کا 27 فیصدہو گئی۔ صدیوں تک اسلام کی حکمرانی نے اس خطے کے لوگوں کے امن و تحفظ اور خوشحالی کو رنگ،نسل اور مذہب کے امتیاز کے بغیر یقینی بنایا جس کی وجہ سے ہندوؤں سمیت تمام باشندے اسلامی  ریاست سے وفادار رہے۔  ہمیں یہ بات زیب نہیں دیتی کہ ہم نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت کے آرڈر کے علاوہ کسی دوسرے علاقائی آرڈر کے قیام  کی راہ ہموار کریں۔

اے افواج پاکستان کے مسلمانو! آپ کسی ایسی قیادت کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں جو مودی کے بڑھتے ہوئے تکبر کی راہ میں آپ کو کھڑے ہونے سے روک رہی ہو؟ آپ امت کے وہ شیر ہیں جنہیں زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ آپ خود پر عائد پابندیوں سے بے چین ہیں، جیسا کہ مودی نے اپنی سیاسی حیثیت میں اضافے کے لیے آپ پر میزائل داغا،  لیکن آپ کی ہمت سے عاری فوجی قیادت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ آپ خود پر عائد پابندیوں  کے خاتمے کے خواہش مند ہیں کیونکہ مودی کے یار، شریف برادران  بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی جنرل باجوہ کی پالیسی میں اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں۔آپ پر لازم ہے کہ آپ انصار کے فوجی کمانڈر سعد بن معاذؓ جیسے بن جائیں۔ بدر کی لڑائی سے قبل، 2 ہجری کے رمضان میں جب رسول اللہﷺنے ان سے مشورہ مانگا توسعد بن معاذؓ نے جواب دیا، وما نكره أن تلقى بنا عدونا غداً، إنّا لصُبُرٌ في الحرب، صُدُقٌ عند اللقاء، ولعل الله يريك منا ما تقرّ به عينك، فَسِر بنا على بركة الله  " اور ہم میں سے کوئی ایک شخص بھی پیچھے نہیں رہے گا۔ ہم دشمن کا مقابلہ کرنے کو ناپسند نہیں کرتے ۔ ہم جنگ میں تجربہ کار ہیں اور لڑائی میں قابلِ اعتماد ہیں۔ ممکن ہے اللہ آپ کو ہمارا وہ جوہر دکھلائے جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں۔ اللہ کی رحمت کے ساتھ آپ ہمیں میدانِ جنگ کی طرف لے چلیں۔" لہٰذا رمضان المبارک میں نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے اپنی نصرت فراہم کریں، حزب التحریر کے امیر شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ میدان جنگ میں آپ کی قیادت کریں گے۔ خلافت کو قائم کریں جو استعمار اور اس کے ایجنٹ کا خاتمہ کرے گی اور مسلمانوں کو حقیقی آزادی دلوائے گی۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک