المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 4 من ذي القعدة 1444هـ | شمارہ نمبر: 37 / 1444 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 24 مئی 2023 م |
پریس ریلیز
ہندو ریاست کو سری نگر میں G-20 کانفرنس کے انعقاد کی جرات اس لئے ہوئی کیونکہ پاکستانی ریاست نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے سے ہماری فوج کے ہاتھ پیر باندھ رکھے ہیں
ہندو ریاست سری نگر میں 22 مئی سے 3 روزہ سیاحت سے متعلقہ G-20 کے ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کر رہی ہے، جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر پر ہندو ریاست کے جابرانہ قبضے کو قانونی شکل دینے کی ایک اور کوشش ہے۔ ہندو ریاست کو یہ ہمت اس لئے ہوئی کیونکہ پاکستانی ریاست نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کے ذریعے ہماری افواج کے ہاتھ پیر باندھ رکھے ہیں۔ اگر پاکستان کی فوج لائن آف کنٹرول پر جارحانہ پوزیشن کے ساتھ موجود ہوتی، یا کشمیر میں جہاد کا ڈھانچہ برقرار رہتا، تو کیا بھارت سری نگر میں G-20 کانفرنس کے انعقاد کا سوچ بھی سکتا تھا؟ ہر گز نہیں۔ اس لیے اب پاکستان کے حکمران اپنی خفت مٹانے کے لئے، چین اور چند مسلم ممالک کے مقبوضہ کشمیر میں G-20 کانفرنس میں شرکت سے انکار کو اپنی سفارتی کامیابی کا ڈھنڈورا پیٹنے کے لیے استعمال کررہے ہیں ، حالانکہ اس کے نتیجے میں نہ تو 5 اگست، 2019 کا جبری الحاق کا بھارتی اقدام واپس ہوگا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کی آزادی ممکن ہو گی!
حقیقت یہ ہے کہ ہندو ریاست کو مقبوضہ کشمیر میں G-20 کانفرنس منعقد کرنے کا حوصلہ پاکستان کے ہی حکمرانوں نے فراہم کیا ہے۔ جب ہندو ریاست نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کو ہندو ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا تو یہ ایک ایسی ریڈ لائن تھی جس کو پار(کراس)کرنے کی ہندو ریاست کو بہت بھاری قیمت چکانی چاہیے تھی۔ لیکن پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت نے اپنے آقا امریکہ کے حکم پر افواج پاکستان کو لائن آف کنٹرول پر حرکت میں لانے کے بجائے پاکستان کی افواج اور مسلمانوں کے شدید غصے کو جلسوں، اسلام آباد میں کشمیر ہائی وے کا نام سرنگر ہائی وے رکھنے، مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کے سرکاری نقشے میں پاکستان کا حصہ دکھانے، ہفتے میں ایک دن چند منٹوں کے لیے کالی پٹی باندھ کر سڑک پر کھڑے رہنے اور اقوام متحدہ میں تقریر جیسے نمائشی اقدامات کے ذریعے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد پاکستان کے حکمرانوں نے ہندو ریاست کے ساتھ 25 فروری 2021 کو لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا معاہدہ کر کے اور اس پر سختی سے عمل درآمد کر کے ہندو ریاست کو یقین دلا دیا کہ انھوں نے امریکی آقا کے حکم پر مقبوضہ کشمیر کے ہندو ریاست میں جبری الحاق کو قبول کر لیا ہے۔ یہ ہے وہ صورتحال جس کی وجہ سے ہندو ریاست کو یہ ہمت ہوئی کہ وہ G-20 کا اجلاس مقبوضہ کشمیر میں منعقد کرنے کی ہمت کر سکے۔
75سال سے پاکستان کے سیاسی و فوجی حکمران مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے قوم کو یہ کہہ کر دھوکہ دیتے آ رہے ہیں کہ وہ کشمیری مسلمانوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ کیا مظلوموں پر ظلم کا خاتمہ اور غاصب سے آزادی صرف سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت سے ہو سکتی ہے؟ یقیناً نہیں۔ 75 سال سے پاکستان کے سیاسی و فوجی حکمران مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے قوم کو یہ کہہ کر دھوکہ دیتے آ رہے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سے ہندو ریاست کے قبضے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ کیا یہ بات متعدد بار ثابت نہیں ہو چکی کہ اقوام متحدہ ایک استعماری ادارہ ہے اور اس کی صرف انہیں قراردادوں پر عمل ہوتا ہے جو امریکی و مغربی استعماری ممالک کے مفاد کے مطابق ہوں۔ یہ حقیقت جان لینے کے باوجود اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا انتظار کرنا ہندو ریاست کو تقویت نہیں پہنچائے گا تو اور کیا کرے گا؟
اے پاکستان کے مسلمانوں اور ان کی مسلح افواج!
دنیا کی حقیقت سے بھی یہ ثابت ہے کہ ظالم کا ظلم اور قبضہ کبھی ختم نہیں ہوتا جب تک کہ ان سے لڑ کر انہیں وہاں سے نکال نہ دیا جائے۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ بھی ہمیں یہی بتاتے ہیں،
وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ
"اور نکال دو ان کو وہاں سے، جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے۔" (البقرۃ، 2:191)۔
ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ اب ہم حکمرانوں کے دھوکوں کا شکار نہیں ہوں گے اور صرف وہی کریں گے جس کا حکم اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دیا ہے۔ لیکن یہ عمل صرف وہی ریاست کرے گی جو اللہ کے دین کی بنیاد پر قائم ہوگی اور اسلام کو مکمل طور پر نافذ کرے گی۔ یہ ریاست نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت ہے۔ خلافت موجودہ عالمی سامراجی نظام، اس کے اداروں جیسا کہ اقوام متحدہ اور اس کے بین الاقوامی قوانین کا انکار کرے گی اور مظلوموں کی پکار کا جواب دے گی۔
﴿رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ هٰذِهِ الۡـقَرۡيَةِ الظَّالِمِ اَهۡلُهَاۚ وَاجۡعَلْ لَّـنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ وَلِيًّا ۙۚ وَّاجۡعَلْ لَّـنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ نَصِيۡرًاؕ﴾
"اے پروردگار ہم کو اس شہر سے نکال کر کہیں اور لے جا، جس کے رہنے والے ظالم ہیں ۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی مقرر فرما۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقررفرما۔"(النساء، 4:75)۔
تو اے مسلمانو اور ان کی مسلح افواج!
دنیا و آخرت میں عزت کے لیے اور دنیا سے ظلم کے خاتمے کے لیے، نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کرو۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |