المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 20 من محرم 1445هـ | شمارہ نمبر: 04 / 1445 |
عیسوی تاریخ | منگل, 08 اگست 2023 م |
پریس ریلیز
مغربی بارڈر پر سیکیورٹی حملوں میں شدت کی وجہ امریکی ڈکٹیشن کے مطابق افواج کی قبائل میں تعیناتی اور منیجمنٹ ہے، صرف اسلامی ریاست خلافت ہی ان قبائل کا سیکورٹی ڈھانچہ بحال کر سکتی ہے
قبائلی حملوں میں افواج پر حملوں کی شدت کے بعد حکومت پاکستان کے کئی وفود کابل سے ناکام واپس آ چکے ہیں۔ افغانستان کی جانب بارڈر پار بعض حملوں، آپریشنز اور مزید حملوں کی دھمکیوں کے باوجود یہ مسئلہ اُسی طرح گلے کی ہڈی بنتا نظر آ رہا ہے جس طرح یہ برطانیہ، روس اور امریکہ کیلئے بنا تھا۔
بارڈر کے دونوں اطراف موجود یہ قبائلی علاقہ دنیا کا سب سے بڑا قبائلی خطہ ہے۔ بیسیوں بڑے آپریشنز، سینکڑوں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز اور درجنوں بار جنگجوؤں کی" کمر توڑنے" کے باوجود حالات گھوم کر وہی آن پہنچے ہیں۔ ہر دن ہمارے جوان اور قبائلی عوام مارے جا رہے ہیں، اور ریاستی سطح پر کسی کے پاس بھی اس مسئلے کا کوئی دیرپا اور مستقل حل نہیں، کیونکہ امریکی ڈکٹیشن پر مبنی قبائلی علاقوں کی پالیسی ہمارے زمینی حقائق کے بالکل برخلاف ہے۔ صرف اسلام اور خلافت کے سامنے ہی ان قبائل نے سرنڈر کیا ہے، اور اسی کے ذریعے ہی یہ علاقہ نہ صرف پرامن ہو گا بلکہ اسلام کی مضبوط طاقت کے طور پر ابھرے گا!
تین سپر پاورز کو شکست دینے والا یہ قبائلی خطہ اپنی آزادی کی حفاظت جان سے بڑھ کر کرتا ہے، اور کسی بیرونی قوت کی آمد کے ساتھ ہی اپنی فطرت ثانیہ کے مطابق ان سے لڑائی کرتے ہیں۔ یہی معاملہ پاکستانی افواج کے قبائل میں داخلے کے ساتھ ہی شروع ہوا کیونکہ مشرف نے امریکی جنگ کی خاطر افواج کو قبائل میں داخل کیا تھا۔ امریکہ سے آپریشنز کے ڈالر وصول کر کے عملاً ہماری فوج کو امریکی فوج کی ایکسٹینشن بنا ڈالا، جس کے باعث ہمارے ہی دو طاقتور ستونوں کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی۔ حالانکہ جب یہ دونوں ایک تھے تو اِنھوں نے ہی آزاد کشمیر کو ہندوؤں کے قبضے سے چھڑوایا تھا، اور سپر پاور سوویت یونین کو گھٹنوں کے بل گرایا تھا۔
اور اب امریکی پالیسی کے مطابق پاکستانی فوج کو افغان طالبان پر نظر رکھنے اور ان کے اثر کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ڈیورنڈ لائن کو بند کرکے باڑ لگانے، فوجی چوکیاں بنانے اور قبائل میں کنٹونمنٹ بنا کر انھیں کنٹرول کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، جس کے باعث قبائل میں ایک بڑا فوجی اور انٹیلی جنس انفراسٹرکچر کھڑا کر دیا گیا ہے، جس کو قبائل قبول نہیں کرتے۔ ڈیورنڈ لائن کو بند کرنے نے ان کی معیشت کا گلہ گھونٹ دیا ہے، اور اسلامی اور خونی رشتوں کو کاٹ دیا ہے، جسے دونوں اطراف کے قبائل سمیت افغانستان بھی مسترد کرتا ہے۔
فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانا اسی امریکی پروجیکٹ کا حصہ ہے جس کے مطابق لوگ جہاد غربت کے باعث کرتے ہیں اور دس سالوں میں 1000 ارب روپوں کی انویسٹمنٹ سے یہ لوگ "ترقی" دیکھ کر جہاد سے کنارہ کش ہو جائیں گے۔ امریکی ڈکٹیشن پر مبنی یہ پالیسیاں اس سے قبل افغانستان میں پہلے ہی ناکام ہو چکی ہیں۔ یہ پورا امریکی ٹاسک، پلان اور ترکیب صرف طویل المدت آگ سے کھیلنے اور مسلمان مسلمان کی جنگ کا الاؤ دہکانے کا منصوبہ ہے، تاکہ پاکستان اندرونی جنگ میں پھنسا رہے اور امریکہ، بھارت کو خطہ کا تھانیدار بنا کر چین اور مسلمانوں کے خلاف کھڑا کر دے۔ تو ہے کوئی ہے جو اس چال کو سمجھے؟
یہ قبائل صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے دور سے لے کر آج تک اسلام کے سامنے بخوشی سرنگوں ہوئے ہیں، اسلام کی طاقت بنے ہیں، اسلام کیلئے اپنی جانیں نچھاور کرتے رہے ہیں اور اسلام کے دشمنوں کے قبرستان آباد کرتے رہے ہیں۔ تو آخر کیا وجہ ہے کہ ایک سیاسی فیصلے سے ان قبائل کو نہیں اپنایا جاتا، جو کہ اسلام آباد سے خلافت کا آغاز ہے، جو ایک ہی بار میں امریکہ کی پوری بازی پلٹ دے گا، یہ قبائل اور افواج ایک ہو جائیں گے، اور لڑائی جڑ سے ختم ہو جائے گی۔
خلافت ڈیورنڈ لائن کو مسمار کر دے گی اور پلک جھپکنے میں افغانستان اور وسط ایشیا کو اس ریاست کا حصہ بنا کر ہندو ریاست کے خواب چکنا چور کر دے گی۔ اسلام کی رو سے اس مسئلے کا حل اسلام آباد میں ہے، نہ کہ وزیرستان، باجوڑ، ژوب اور مالاکنڈ میں۔
تو اے افواج پاکستان!
مسلمانوں کے درمیان اس فتنے کی لڑائی کا خاتمہ کرو۔ امریکی پروجیکٹ کا ایندھن بننے سے انکار کرو، اور حزب التحریر کو خلافت کے قیام کی بیعت دو، تاکہ پاکستان اس نئی خلافت کا نکتہ آغاز بن سکے۔
﴿ وَٱللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰٓ أَمۡرِهِۦ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ﴾
" اور اللہ اپنے امور پر پوری طرح غالب ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔" (سورۃ یوسف، 12:21)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |