الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     پیر, 05 اگست 2013 م

حزب التحریرنے خلافت کے عدالتی پالیسی کا اعلان کردیا یقینی،بروقت اور بغیر کسی امتیاز کے انصاف فراہم کرنے کے لیے عدالتی پالیسی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عدالتی پالیسی کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویزجاری کی ہے۔یہ پالیسی ایسے عدالتی نظام کو یقینی بنائے گی جو بدعنوانی اورامتیازی سلوک سے پاک ہو، لوگوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے اور حکمرانوں کے احتساب میں انتہائی سخت ہو۔
اسلام کا عدالتی نظام انسانی تاریخ کا سب سے سے زیادہ تفصیلی اور گہری سوچ پر مبنی نظام ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے وقت سے اسلام بروقت اور کسی بھی امتیاز سے مبرا انصاف فراہم کرنےکے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن خلافت کے خاتمے اور شریعت کے نفاذ کی منسوخی کے بعد سے لوگوں کےدرمیان اختلافات اور جھگڑوں کےتصفیے، حکمرانوں کے احتساب اور لوگوں کے حقوق کی فراہمی کے معاملات انتہائی دگرگوں صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔
بروقت، بلامتیاز اور شفاف انصاف کی فراہمی اسلامی کے عدالتی نظام کی پہچان ہے۔ اس کے علاوہ تیرہ سو سالوں تک شریعت دنیا بھر کی تہذیبوں کے لیے ایک راہنما تھی جس نے مغربی اقوام کو اپنے قانونی اور حکمرانی کے اصول و ضوابط میں تبدیلی لانے پر مجبور کیا، مثلاًفرانس کا نیپولیونک کوڈ، برطانیہ کا میگنا کارٹا اور امریکی آئین۔
جمہوریت کے برخلاف اسلام میں یہ اللہ سبحانہ و تعالی ہی ہے جو جرم، اس کو ثابت کرنے کے لیے درکار ثبوت اور سزا سے متعلق قوانین سے انسانیت کو آگاہ کرتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ "کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو"(الملک:14)۔ لہٰذا اسلام میں طاقت، رتبے یا کسی بھی اور وجہ کی بنیاد پر کوئی امتیازی قوانین نہیں ہوتے کیونکہ یہ قوانین اللہ سبحانہ و تعالی کی جانب سے نازل کیے گئے ہیں۔ کمزور کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اس بات سے قطع نظر کہ اس کا تعلق کس نسل، رتبے، جنس، مکتبہ فکر یا مذہب سے ہے۔ اسلام میں کسی حکمران کو اسلام کے احکامات سے استثناء حاصل نہیں ہوتا چاہے وہ خلیفہ ہو یا والی (گورنر)۔
اسلام نہ صرف طاقتور کو ظلم سے روکتا ہے بلکہ بروقت انصاف کی فراہمی کو بھی یقینی بناتا ہے۔ اسلام کا عدالتی نظام ایک منفرد نظام ہے جس میں اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور نہ ہی مختلف درجوں کی عدالتیں ہوتی ہیں کہ جن کی وجہ سے آج لوگ ایک گرداب میں پھنس جاتے ہیں۔ جب ایک بار ایک مقدمے میں اللہ کا حکم ثابت ہوجاتا ہے تو مقدمہ ختم ہوجاتا ہے۔ صرف اُس صورت میں مقدمہ دوبارہ کھولا جاسکتا ہے کہ اگر فیصلہ اللہ کے حکم کے خلاف ہو یا مقدمے کی حقیقت کو نظر انداز کردیا گیا ہو۔
جہاں تک سزاؤں کا تعلق ہے تواسلام نے ایسی سزائیں تجویز کی ہیں جو مجرموں کو جرم کرنے سے باز رکھتی ہیں جبکہ مغربی سزائیں جرائم میں مسلسل اضافے کا باعث بنتی ہیں جس کے نتیجے میں جیلوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
اس پالیسی اوراس سے متعلق ریاست خلافت کے دستور کی دفعات کے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیے۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک