المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | بدھ, 09 اپریل 2014 م |
قومی اسمبلی نے امریکی کالے قانون کو منظور کیا ہے تحفظ پاکستان بِل امریکی راج کو تحفظ فراہم کرے گا
کل رات ،پیر ، 7اپریل 2014 کو راحیل۔نواز حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی برتری کو استعمال کرتے ہوئے "تحفظ پاکستان بِل" کے نام پر ایک کالے قانون کو منظور کرلیا۔ یہ قانون مبینہ ملزمان کو دیکھتے ہی گولی مارنے، 90 دن تک بغیر کسی عدالتی کاروائی کے قید اور قید کی جگہ کو خفیہ رکھنے کے غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔ کیا پاکستان کو تحفظ فراہم کرنے کا یہ طریقہ ہے؟
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اِن طریقوں کو پچھلے تیرہ سالوں سے استعمال کررہے ہیں۔ یہ قانون دہشت گردی کےخلاف لڑنے کے لئے نہیں بنایا گیا کیونکہ اس بِل میں جتنی بھی تجاویز دیں گئی ہیں وہ تمام کی تمام نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی شروعات سے استعمال کی جارہی ہیں۔ اگر راحیل۔نواز حکومت دہشت گردی کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ کرچکی ہوتی جو دہشت گردی کی اصل وجہ ہے۔ درحقیقت یہ قانون اُن لوگوں کی زبانوں کو تالا لگانے کے لئے بنایا گیا ہے جو ملک سے امریکی راج کے خاتمے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کے دین کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر اس قسم کےقوانین کا مقصدامریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے اورامریکہ مسلم دنیا میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ان قوانین کو نافذ کرواتا ہے۔ 1970 سے امریکہ نے اپنی مرضی کے مطابق داخلی اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی تعریف کا تعین کیا ہے۔ کمیونزم کے خاتمے کے بعد جب سے امریکہ نے اسلام کو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے، وہ دہشت گردی کے خلاف قوانین کو مسلم ممالک میں اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانے اور انہیں اپنی گرفت میں رکھنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی اسلامی تحریکوں کو امریکہ دہشت گرد قرار دیتا ہے یہاں تک کہ ان سیاسی جماعتوں اور تحریکوں کو بھی دہشت گرد قرار دیتا ہے جو اپنے مقصد کے حصول کے لئے عسکری یا مادی جدوجہد نہیں کرتیں۔ لہٰذا امریکہ ہر اس جماعت، تحریک یا ریاست کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جو اسلام کی واپسی کی جدوجہد کرتیں ہیں اور اُن کی اِس جدوجہد کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ اس جواز کو استعمال کر کے اور ان ریاستوں کو مجبور کر کے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف قوانین اختیار کررکھے ہوتے ہیں ،امریکہ اس قابل ہوتا ہے کہ مسلم ممالک کی افواج کواپنی قیادت میں حرکت میں لائے اور اِن جماعتوں، تحریکوں اور ریاستوں کی قیادت کو نشانہ بنائے۔
اس امریکی راج کے قانون کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اسلام کے خلاف امریکی صلیبی جنگ کو جاری و ساری رکھنا چاہتے ہیں۔ قانون بنانے کی طاقت اور عددی اکثریت کے زور پر ان غیر انسانی اعمال کو قوانین کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ یہ ہے انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کی حشرانگیزیاں کیونکہ چاہے جمہوریت ہو یا آمریت ، ایک دستخط سے حرام کو حلال قرار دیا جاسکتا ہے۔
اب میڈیا اور دوسرے شعبوں میں موجود اُن مسلمانوں پر یہ لازم ہے جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں یا اس کی حمائت کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کی حقیقت کو اسلامی اور بین الاقوامی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کریں۔ وہ لازمی اِس امریکی پالیسی کو آشکار کریں کہ امریکہ اِن قوانین کے ذریعے دنیا پراپنی بالادستی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور یہ کہ دنیا بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور حملوں کے پیچھے کسی مسلم فرد، جماعت یا ریاست کا ہاتھ نہیں بلکہ درحقیقت امریکہ کااپناہی ہاتھ ہوتا ہے۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |