المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | بدھ, 04 جون 2014 م |
بجٹ15-2014 پاکستان کو استعماری قرضوں کی دلدل میں مزید دھکیل دے گا
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ 15-2014میں اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پاکستان آئی۔ایم۔ایف کے قرضوں کے جال سے کسی صورت نکل نہ پائے۔ یہ بجٹ تقریر 10 مئی 2014 کو آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی ہی ایک طویل شکل تھی۔ خود اپنے ہی منہ سے اپنی تعریفیں کر کرکےعوام کو بیزار اور ان کا قیمتی وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ راحیل-نواز حکومت آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی فوٹو کاپیاں جاری کردیا کرے۔ اس بجٹ میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ آئی۔ایم۔ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے قیمتی اثاثوں کو نجکاری کے نام پر بیچ دیا جائے کہ جن کو استعمال کر کے پاکستان خود اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وسائل پیدا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ معیشت ، جو پہلے ہی بجلی اور گیس کے بحران کے باعث زوال کا شکار ہے، پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال کراس کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔
عام آدمی ،جو پہلے ہی بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ سے قریب المرگ ہے ، پر مزید 231 ارب روپے کے نئے ٹیکس ڈال کر اسے زمین سے لگا دیا گیا ہےجبکہ دوسری جانب اس بات کا پورا خیال رکھا گیا ہے کہ اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں سہولت فراہم کی جائے تا کہ انتہائی قیمتی قومی اثاثوں کونجکاری کے نام پر با آسانی خرید کر اپنے منافعوں میں کئی گنا اضافہ کرسکیں۔ اس کے علاوہ موجودہ بجٹ کا ایک تہائی حصہ، 1325ارب روپے، قرضوں کی اصل رقم کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی پر خرچ کیے جائیں گے جو کہ نہ صرف بہت بڑا گناہ ہے بلکہ اسے جواز بنا کر پچھلے قرضوں کی ادائیگی کے لیے آئندہ بھی حکومت مزید قرضے لے گی ۔
ہمیشہ کی طرح اس بجٹ میں بھی کچھ اشیاء پر ٹیکس میں اضافہ اور کچھ پر کمی کرکے ایک روایتی استعماری بجٹ ہی پیش کیا گیا ہے۔ راحیل-نواز حکومت نےمعیشت کو درپیش بنیادی مسائل پر کوئی ایسا انقلابی تصور پیش نہیں کیا کہ جس پر چل کر پاکستان کی معیشت حقیقی معنوں میں اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکے اور امریکہ اور اس کے استعماری اداروں آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کی شکنجوں سے آزادی حاصل کرسکے۔
پاکستان کے مسلمانوں کو اب یہ جان لینا چاہیے کہ آمریت ہو یا جمہوریت ان پر سرمایہ دارانہ نظام ہی نافذ کیا جاتا ہے اور جب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا نہ تو پاکستا ن اور نہ ہی اس کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے گی۔صرف ہماری خلافت ہی عوامی اثاثوں یعنی تیل، گیس اور معدنی وسائل اور ریاستی اثاثوں یعنی بھاری صنعتوں، اسلحہ سازی کی صنعت، مواصلات، تعمیرات اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے ذریعے اور زراعت پر خراج سے اس قدر وسائل پیدا کرے گی کہ بیرونی سودی قرضوں کی ضرورت ہی باقی نہ رہے گی۔ لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس حکومت اور سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |