المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 27 فروری 2015 م |
خلافت کا قیام امریکی راج کا اختتام راحیل-نواز حکومت امریکی خواہش پر جہاد کو دہشت گردی قرار دے رہی ہے
راحیل-نواز حکومت امریکی خواہش پر افغانستان میں جاری امریکی صلیبی افواج کے خلاف جہاد کو دہشت گردی قرار دے رہی ہے۔ اس حکومت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نےلندن میں ایک بیان میں امریکی صدر اوبامہ کی واشنگٹن کانفرنس کی تقریر کو بہادرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے لئے صدر اوبامہ کے پیغام کے پیچھے اکٹھے ہونا چاہیے" اور اگلے ہی سانس میں یہ بھی کہہ دیا کہ "11/9 سے قبل دہشت گردی اور خودکش حملے نہیں ہوتے تھے"۔
درحقیقت 11/9 کے واقع کو بہانہ بنا کرامریکہ نے دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کھلی جنگ برپا کردی کیونکہ کمیونزم کے خاتمے کے بعد اسلام ہی وہ واحد نظریہ حیات ہے جو سرمایہ داریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سابق امریکی صدر بش جونئیر کا اس جنگ کو صلیبی جنگ قرار دینا ہی اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ امریکہ کا اصل ہدف اسلام اور مسلمان ہیں اسی لئے اس جنگ کا شکار صرف مسلم ممالک ہی ہورہے ہیں۔ لیکن صلیبی جنگ کی اصطلاح کے خلاف ہونے والے شدید ردعمل نے امریکہ کو دہشت گردی کی اصطلاح کے استعمال پر مجبور کردیا۔
امریکہ یہ جانتا ہے کہ اس جنگ کولڑنے کے لئے اس کے پاس کوئی جواز نہیں اسی لئے اُس کے حملوں کے خلاف مسلمانوں کی مزاحمت کو دہشت گردی کا نام دے کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کررہا ہے۔ مسلمانوں کا امریکی صلیبی افواج سے لڑنا اسلام کی رو سے جہاد ہے ۔ اس حقیقت کو جانتے ہوئے امریکہ نے مسلمانوں کی مزاحمت کو دہشت گردی قرار دینے اور انہیں اسلام اور جہاد سے دستبردار کرانے کے لئے سیاسی محاذ پر عالمی کانفرنسوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کی ابتداء 19فروری کو واشنگٹن میں ہونے والی کانفرنس سے کیا جس میں ساٹھ ممالک نے شرکت کی۔ اپنے اس مقصد میں کامیابی کے لئے غدار مسلم حکمرانوں کو بھی اس نے ایسی کانفرسوں کو منعقد کرنے کا حکم دے دیا ہے اور اس سلسلے کی پہلی کانفرنس 22 فروری کو مکہ میں"اسلام اور دہشت گردی کو روکنا "کے نام سے منعقد کی جاچکی ہے۔
راحیل-نواز حکومت بھی اپنے آقا امریکہ کے حکم پر جہاد کو دہشت گردی قرار دے رہے ہیں۔ اسی لئے حکمرانوں کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ اب اچھے اور برے طالبان کی کوئی تخصیص نہیں کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان ،جو یقیناً امریکی ایکشن پلان ہے ، کے تحت ملک بھر سے صرف پچھلے دو مہینوں میں تقریباً بیس ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ خود حکومت نے مطلوب دہشت گردوں کی جو فہرست جارہی کی ہے وہ صرف تقریبا چھ سو افراد پر مبنی ہے۔
حزب التحریران غدار حکمرانوں کی یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ امت جہاد کرنے والوں اور معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے مجرموں میں فرق کو بہت اچھے طریقے سے جانتی ہے اور جہاد کو دہشت گردی قرار دینے کی اُن کی کوئی بھی کوشش ان کے لئے اس دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی کا باعث بنےگی۔ انشاءاللہ کفر کی طاقتوں کےخلاف جہاد قیامت تک جاری رہے گا اور یہ امت اسلام اور اس کی عظمت جہاد سے کبھی دستبراد نہیں ہوگی۔
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ للَّهِ
"اور اُن سے لڑو جب تک فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ کا دین غالب نہ آجائے" (البقرۃ:193)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |