الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سانحہ کراچی و لاہور کا ذمہ دار سرمایہ دارانہ نظام ہے صرف خلافت ہی انسانیت کو اس ظالم نظام سے نجات دلا سکتی ہے

حزب التحریر سانحہ کراچی اور لاہور پر انتہائی افسوس اور رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ ان حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔ حزب التحریر ان حادثوں کی ذمہ داری سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذ کرنے والے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پر عائد کرتی ہے۔ یہ کوئی قدرتی آفت نہیں کہ جس پر فقط صبر کر لیا جائے اور نہ ہی یہ کوئی انسانی غلطی ہے کہ جس کو درگزر کر دیا جائے۔ سرمایہ دارانہ نظام انسان کو ایک معاشی حیوان قرار دیتا ہے اور دولت کے حصول کو ہی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد قرار دیتا ہے۔ یہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ سرمایہ دار اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے ہر طرح کے غیر انسانی فعل کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے نتیجے میں ماحولیات، حفاظتی اقدامات اور انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصان کو ایک لازمی امر سمجھتا ہے۔ یہ معاملہ صرف پاکستان کا نہیں ہے اور نا ہی یہ مسئلہ صرف مقامی صنعت کاروں کا ہے۔

دنیا آج بھی دسمبر 1984 کو بھارت کے شہر بھوپال میں ایک امریکی کارخانے یونین کاربائیڈ میں ہونے والے بدترین سانحہ کو نہیں بھولی جب گیس خارج ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ چند گھنٹوں میں لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ لاکھوں افراد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے معزور ہو گئے تھے۔ تحقیقات نے بعد میں یہ ثابت کیا کہ کارخانے کے امریکی مالکان نے دانستہ حفاظتی اقدامات سے گریز کیا تھا تا کہ اپنے نفع کی شرح کو برقرار رکھ سکیں۔ اتنے بڑے سانحے پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،بھارت میں،تقریباً 26 سال بعد جون 2010 میں ادارے کے حادثہ کے وقت کے امریکی سربراہ وارن اینڈریسن کو محض دو سال قید اور دو ہزار ڈالر کی ایسی معمولی سزا دی گئی کہ پورے بھارت میں احتجاج شروع ہو گیا۔ امریکہ جیسے ملک میں بھی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذکرنے والی قیادت پانچ کروڑ غریب امریکیوں کو صحت کی بنیادی سہولیات پہچانے کے لئے ہر سال چند ارب ڈالر خرچ کرنے پر شدید تحفظات رکھتی ہے لیکن قومی سلامتی کے نام پر دوسری اقوام پر جنگیں مسلط کر کے کھربوں ڈالر بغیر کسی تردد کے خرچ کر دیتی ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے ایسے صنعتی حادثوں کے پیچھے عموماً یہی وجوہات سامنے آتیں ہیں کہ مالکان نے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ حفاظتی اقدامات کرنے سے ان کے نفع میں کمی واقع ہوتی ہے جبکہ وہی مالکان پیداوار کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک غیر انسانی نظام ہے اور اس کو نافذ کرنے والی قیادت بھی کسی بھی انسانی جذبہ سے خالی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران اپنی جان کی حفاظت اور صحت کو قائم رکھنے کے لیے تو پورے ملک کے وسائل جھونک دیتے ہیں لیکن عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے محض مگرمچھ کے آنسو ہی بہاتے ہیں۔

صرف اور صرف اسلام کا معاشی نظام جو کہ خلافت کے ذریعے نافذ ہوتا ہے انسانیت کو اس ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلا سکتا ہے کیونکہ اسلام کا نظام انسان کو معاشی حیوان نہیں بلکہ اشرف الامخلوقات سمجھتا ہے اور انسان کی حفاظت اور بہتری کو ہر قسم کے معاشی فائدے پر فوقیت دیتا ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایران کے حکمرانوں کے نام کھلا خط

السلام علی من اتبع الھدی

 

ہم یہ خط ایران کے حکمرانوں کو پاکستان میں موجود ایران کے سفارتی مشن کے ذریعے بھیج رہے ہیں۔

ہم شام کے جابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد اور شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ ایرانی افواج خصوصاً جن کا تعلق انقلابی گارڈز سے ہے، بشار الاسد کی قاتل غنڈوں کی ملیشیا شبیہا کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ کچھ ایرانی افسر پہلے ہی آزاد شامی فوج(Free Syrian Army) کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ افسر یقیناً شام کے مسلمانوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔

ہم آپ کو اس بات سے خبردار کرتے ہیں کہ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ ایرانی افواج کو شام بھیجنے کے ساتھ ہی پاکستان میں امریکی نجی فوج "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی معاونت سے فرقہ وارانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ مسلمان اپنے ہتھیار ایک دوسرے کے خلاف استعمال کریں نہ کہ وہ ایک ریاست کے تحت متحد ہو کر امریکہ کا مقابلہ کریں۔ کفار کا کردار ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی ٰنے ان کے متعلق فرمایا ہے:

لا يرقبون في مؤمن إلاًّ ولا ذمةً وأولئك هم المعتدون

"یہ تو کسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری یا عہد کا قطعاً لحاظ نہیں کرتے، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے" (التوبہ۔10)۔

اور ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کس جنگ کے لیے آپ ایران کی مسلم افواج کو بھیج رہے ہیں؟ وہ جنگ جس میں آپ شام کے جابر کی حمائت کر رہے ہیں جبکہ وہ اور اس کا خاندان کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور کئی دہائیوں سے کفار کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ وہ جنگ جس میں آپ شام کے مسلمانوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جو شام کے ظالم و جابر حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے۔ جب امریکہ خلافت کے قیام کو قریب آتا دیکھ کر اپنے حواس کھو رہا ہے اس وقت آپ کیسے اس امریکی منصوبے کا حصہ بن سکتے ہیں کہ جس کے تحت اس امت کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے۔

ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ آپ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ ہیں کیونکہ آپ بھی بشار کی طرح امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ اس وقت تمام امریکی ایجنٹ امریکہ کو مسلمانوں کی گردنوں پر مسلط کرنے اور امریکہ کے تسلط کو پوری امت مسلمہ پر برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے امریکی ایجنٹ مسلم حکمران اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں جو مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کرے گی اور ہمیشہ کے لیے آپ کے آقا امریکہ کے تسلط کا خاتمہ کر دے گی۔ ایران کے حکمرانوں! گرتی ہوئی بشار کی حکومت کی حمائت کر کے آپ نے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل آپ نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب آپ نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ آپ نے اس چیز کا انتخاب کیا جو آپ کو پسند تھی اور آپ جیسی مثالیں کم ہی ہیں۔

اگر شام کے مسلمان ایران اور شام کو یکجا کرنے اور اسلامی ریاست کے قیام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ مشرقِ وسطہ، وسطی اور جنوبی ایشیا میں امریکی تسلط کے خلاف ایک زبردست دھچکہ ہو گا۔ اس سے بڑھ کر اگر مسلمان اس عظیم کام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں فرقہ واریت کے زہر کا خاتمہ ہو جائے گا اور باقی مسلم ممالک، جن میں پاکستان بھی ہے، کا اسلامی ریاست میں شامل ہونے کا عمل آسان ہو جائے گا۔ لیکن بجائے اس کے کہ آپ اس معاملے سے الگ ہو جاتے تا کہ ایران میں بھی اسلام کی حکمرانی ہو آپ نے امریکہ کا ساتھ دے کر اللہ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے غداری کی اپنی روش کو جاری رکھا جبکہ آپ کہنے کو سب سے بڑے شیطان کے خلاف بہت واویلا کرتے ہیںِ:

إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا

"یاد رکھو! شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے اپنا دشمن ہی سمجھو" (فاطر۔6)

ہم جانتے ہیں کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے کہ آپ اپنے کالے کرتوتوں پر توبہ کریں۔ جان لیجئے، اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں۔ چاہے آپ اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں یا نہیں لیکن جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ اللہ جس بات کو پورا کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں وہ ہو کر ہی رہتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں

وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

"اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت سزا دینے والا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ تمھارے رب کے روبرو عذر پیش کرنے کے لیے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں" (الاعراف۔164)

Read more...

پاکستان کی افواج کے ساتھ جنرل کیانی کی غداری

 

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن پر افواجِ پاکستان کو آمادہ کرنے کے لیے جنرل کیانی نے جو تقریر کی ،اس سے امریکہ کو اس قدر خوشی ہوئی کہ وہ اسے چھپا بھی نہ سکا۔ یہ آپریشن اس علاقے میں ہونے جارہا ہے جس کا افغانستان پر امریکی قبضے کے خلاف جاری شدید حملوں میں ایک بڑا کردار ہے۔ 14اگست2012ء کو پینٹاگون میں ہونے والے اجلاس کے دوران امریکہ کے چےئرمین آف جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے صلیبی افواج کے سربراہوں کے سامنے پُرجوش اعلان کیا کہ ''میں چاہوں گا کہ آپ (کیانی کی)اس تقریرکو پڑھیں ...کیونکہ یہ تقریر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس چیلنج کے بارے میں درست فہم رکھتاہے‘‘۔

 

یقیناًکیانی اپنے آقاامریکہ کو درپیش چیلنج کا صحیح ادراک رکھتا ہے اور وہ چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی افواج اِس امریکی جنگ کے شدید خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کیانی نے اپنی تقریر میں محتاط لفظوں میں گفتگو کی اور افواجِ پاکستان کو دعوت دی کہ وہ اس حقیقت کو بھول جائیں کہ پاکستان میں جاری اس امریکی جنگ، جو خطے میں امریکہ کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی،میں مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہارہے ہیں ۔ جنرل کیانی نے کہا ''ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کسی بھی فوج کے لیے سب سے مشکل کام اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑنا ہے... انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہماری جنگ ہے اورہم اسے لڑنے میں حق بجانب ہیں‘‘۔

 

افواج پاکستان کی جانب سے اس امریکی جنگ کی مخالفت ایک لازمی امر تھا اور اس کی وجہ وہ گہرے اسلامی جذبات ہیں جوپاکستانی افواج میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جذبات ہندوستان کے بٹوارے پراس ادارے کے قیام کے وقت ہی ظاہر ہو گئے تھے،پھرجب یہ ننھا پودا ایک تن آور درخت بن گیا اوراس نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا اور اس کا شمار ان افواج میں ہونے لگا جن سے دشمن خوف کھاتے ہیں تواس تمام عرصے کے دوران یہی اسلامی جذبات اس کی پہچان بنے رہے۔ اس فوج کے افسران وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کے حضوراس اسلامی سرزمین کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔ اور یہ ان لوگوں کی اولاد ہیں جنھوں نے بیش بہا قربانیوں کے بعداس ریاست کو اسلام کے نام پر قائم کیا تھا ۔ اس فوج کے افسران خالد بن ولیدؓ،صلاح الدین ایوبی،سیف الدین قطز اور محمد بن قاسم کو اپنے لیے مثال بناتے ہیں اور اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اس امت کے دشمنوں پر فتح یاب ہوں ،خواہ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو جائیں۔ پس ایسی فوج توہمیشہ اس امریکی جنگ میں کامیابی کی راہ میں ایک چیلنج رہے گی ، جس کا آغاز اس وقت ہوا جب امریکہ نے اس خطے میں اپنا قدم رکھا اور جس جنگ کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ اس امت کی سب سے بڑی فوج کی گردن پر سوار رہے ،ایک ایسی جنگ کہ جس میں مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹ رہے ہیں اور ڈرون حملوں کے ذریعے مسلمانوں کے سروں پر ان کے گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود اپنے ایجنٹوں کو استعمال کیا کہ وہ اس جنگ کے دوران افواج پاکستان میں اسلامی جذبات و خیالات کو کچلیں۔ جبکہ دوسری طرف خود امریکی صدر بش نے اس جنگ کو شروع کرتے وقت اپنی فوج کے مذہبی جذبات کو ابھارا تھااور ' اسکے لیے صلیبی جنگ ‘کے الفاظ استعمال کیے تھے۔ پس امریکہ نے مشرف اور اس کے قریبی ساتھیوں، جن میں کیانی بھی شامل تھا، کواستعمال کیا کہ وہ ان افسران کا پیچھا کریں جو کسی قیمت پر اپنے اسلامی تشخص سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھے۔ یوں امریکی خواہش پر کچھ افسران کو فوج سے جلدریٹائر کر کے فارغ کردیا گیا،جبکہ کچھ کو دور دراز علاقوں میں بھیج دیا گیا اور کچھ کو برائے نام اعزازی منصب دے کر غیر موئثر کردیا گیا۔ جبکہ وہ مٹھی بھرلوگ جو اپنے ہی لوگوں کے خلاف امریکی کیمپ میں شامل ہونے پر تیار تھے جیسا کہ جنرل کیانی ،تو امریکہ نے انھیں آگے لانے کے لیے ترقیاں دلوائیں اور اور کچھ کو تو ان کے عہدے کی مدت پوری ہوجانے کے باوجود بھی مدتِ ملازمت میں توسیع کے نام پر باقی رکھا۔ امریکہ صرف انہی اقدامات سے مطمئن نہیں ہوا بلکہ اس نے اُن افسران کو فوج سے نکلوانا شروع کردیا جو اس بات کی قابلیت اور مرتبہ رکھتے تھے کہ وہ افواج پاکستان کو اسلام کی بنیاد پر اپنے گرد اکٹھا کرسکتے تھے۔ امریکہ نے ایسے افسران کا مہینوں مشاہدہ کیا ،اور پھرانھیں گھروں میں نظربند کروایا گیا ، ان کی زبردست نگرانی کی گئی یا ان کا کورٹ مارشل کردیا گیا جیسا کہ فوج میں وسیع شہرت و عزت رکھنے والے بریگیڈئر علی خان کے ساتھ ہوا، جنہیں 3اگست2012کو قید کی سزا سنائی گئی۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے مشرف کو سبکدوش کروا کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا کیونکہ وہ افواجِ پاکستان کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہو گیا تھا۔ پھر اس کے بعد امریکہ نے کیانی اور اس کے غدارٹولے کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ خود کو اس انداز سے پیش کرے کہ گویا وہ امریکہ مخالف ہے تا کہ وہ چپکے سے امریکی مفادات کو پورا کرتا رہے اور ان کے خلاف کوئی ردِ عمل پیدا نہ ہو۔ یہ ہے اس نام نہاد'' ڈبل گیم ‘‘کی حقیقت۔ دھوکہ دہی پر مبنی ایک ایسا کھیل کہ جو افواجِ پاکستان کے خلاف کھیلا گیا تا کہ خطے میں امریکی بالادستی کے منصوبے میں افواجِ پاکستان کوپھانسا جائے۔ اسی منصوبے کے تحت پہلے کیانی اور اس کے ساتھیوں نے نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا ڈرامہ کیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا لیکن پھر انتہائی مکاری سے سیاسی قیادت پر ملبہ ڈالتے ہوئے نیٹو سپلائی لائن کھول دی ،حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اس تما م عرصے کے دوران فضائی راستے کے ذریعے امریکی افواج کو مسلسل سپلائی مہیا کی جاتی رہی۔ کیانی اور اس کے حواریوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے متعلق خاموشی اختیار کیے رکھی لیکن اندرونِ خانہ امریکہ سے مزید ڈرون حملوں اور نیٹو آپریشنز کا مطالبہ کرتے رہے ،درحقیقت یہ سب اس لیے کیا گیا تا کہ شمالی وزیرستان پر حملے کے لیے صورتِ حال کو سازگار بنایا جائے۔ اور پھر جب کیانی کے آقا امریکہ نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مسئلے پر خاموشی توڑی جائے تو کیانی نے ایک طوطے کی مانند اپنے آقا کے رٹائے ہوئے الفاظ دوہرانا شروع کردیے کہ ''یہ جنگ تو ہماری جنگ ہے‘‘۔ اور پھر کیانی نے شیطانی اعمال کے ذریعے اپنے پُرفریب الفاظ میں وزن پیداکرنے کی کوشش کی ،پس کچھ ہی عرصے بعد امریکی ''ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک‘‘ کی نگرانی میں کامرہ ائربیس پر حملہ کرایا گیا تا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے جواز مہیا کیا جا سکے ،بالکل اسی طرح جیسا کہ دیگر علاقوں میں فوجی آپریشنز کا جواز پیدا کرنے کے لیے جی.ایچ.کیو راولپنڈی اور مہران نیول بیس کراچی پر حملے کیے گئے تھے۔


یہ ہے افواج پاکستان کی جانب سے امریکی جنگ کودرپیش چیلنج کی حقیقت ۔ اوریہ ہے افواجِ پاکستان کے خلاف کیانی کی ننگی غداری کہ جس پر امریکہ نے کھل کرتعریفوں کے پھول برسائے۔ جو چیزکیانی کی اس غداری کو سنگین تر بناتی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ کو مدد فراہم کر نے کی غداری ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب امریکہ اپنے کمزورترین دور سے گزر رہا ہے۔ امریکہ ایک انتہائی مہنگی فوجی مہم میں پھنسا ہوا ہے جبکہ اس دوران اس کی معیشت مسلسل تباہی کا شکار ہے اور اس میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ جہاں تک اس کے مغربی اتحادیوں کا تعلق ہے تووہ اس امریکی جنگ پر اٹھنے والے 4.1ارب ڈالر سالانہ کے اخراجات کو پورا کرنے میں امریکہ کا مکمل ساتھ دینے سے انکار کررہے ہیں اور افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کی تاریخوں کا اعلان کررہے ہیں ،جبکہ کچھ ممالک توپہلے ہی اپنی فوجیں نکال چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکہ کی اپنی افواج کا یہ حال ہے کہ اس سال معمولی اسلحہ رکھنے والے بہادرمسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اتنے امریکی فوجی نہیں مرے جتنے اس جنگ کے خوف کی وجہ سے خودکشیاں کرچکے ہیں۔ اور ان تمام مسائل میں ایک اور اضافہ یہ ہے کہ امریکی صدر اوباماکو اس سال ایک ایسے وقت پرصدارتی انتخابات کا سامنا ہے جب ایک ناکام امریکی جنگ کی تلوار اس کے سر پر لٹک رہی ہے۔ لہٰذا ایسے وقت پر کہ جب کیانی طوطے کی طرح رٹا رٹایا جملہ کہہ رہا ہے کہ ''یہ ہماری جنگ ہے‘‘تو دوسری طرف امریکی صدر اوبامہ واضح طور پر اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ امریکہ اپنی اس جنگ میں تھک چکا ہے ، اوباما نے کہا ''طالبان اب بھی ایک طاقتور دشمن ہیں اور ہماری کامیابیاں ابھی بھی کمزور اور محدود ہیں...ہمیں وہاں پر آئے دس سال ہوچکے ہیں ۔ دس سال ایک ایسے ملک میں جو کہ بہت مختلف ہے ۔ اور یہ ایک بوجھ ہے نہ صرف ہمارے لوگوں پر بلکہ اس ملک(افغانستان ) پر بھی‘‘(21مئی2012،نیویارک ٹائمز آن لائن) ۔ یقیناًاوبامہ اس وقت ایسی مشکل صورتحال میں پھنس چکا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک محدود فوجی آپریشن بھی اس کے لیے حوصلہ افزا ہو گا۔ کیونکہ ایک محدود آپریشن کے نتیجے میں اوباما اس قابل ہوسکے گا کہ وہ پاکستانی افواج کو ایندھن کے طور پر استعمال کر کے امریکی افواج کو افغانستان کے جہنم سے نکال لے تا کہ وہ الیکشن کے دوران افغانستان کی جنگ میں اپنی کامیابی کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹ سکے ۔


اے افواج پاکستان کے مسلم افسران!

اب بہت ہو چکا! یہ بات نا قابل برداشت ہے کہ غداروں کے ایک مختصر ٹولے نے ایک طویل عرصے سے دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی فوج کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ پاکستان کو اپنی نگرانی میں آہستہ آہستہ تباہ کررہے ہیں۔ امریکی جنگ کا ساتھ دیتے وقت مشرف نے آپ سے کہا تھا کہ آپ امریکی اتحادی بننے میں اس کی حمایت کریں تا کہ پاکستان کی معیشت،کشمیری مسلمان بھائیوں کی مدد،عالمی برادری میں پاکستان کے وقار اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بچایا جاسکے۔ لیکن آج صورتِ حال یہ ہے کہ آپ کی معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے،مسئلہ کشمیر کو دفن کردیا گیا ہے اور ہمارا بین الاقوامی وقار مٹی میں مل چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کیانی آپ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صرف ایٹمی اثاثوں کو بچانے کا ذکرکر رہا ہے ۔ کیا اتنا کچھ کھو دینا ہی کافی نہیں بجائے یہ کہ ہم امریکہ کی غلامی کے نتیجے میں اور معاملات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔


اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ غدار ہم پر جنگ مسلط کریں،خود کو ہم سب سے اورہمارے دین سے جدا کرلیں اور پھر بھی آپ سے وفاداری کا تقاضا کریں۔ یہ غدار ہر اُس سنجیدہ کوشش کو بیرونی سازش قرار دیتے ہیں جو انہیں آپکی صفوں سے نکالنے کے لیے کی جائے ،جبکہ خود وہ امت اور اسلام کے خلاف کفار کا ساتھ دے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کے نتیجے میں پاکستان کی فوج انتشار کا شکار ہو جائے گی اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جبکہ ان کی حقیقت شہد کے پیالے میں موجود چند چونٹیوں کی سی ہے کہ جن کو نکال دینے سے شہد کا پیالہ پاک و صاف ہوجائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کی صفوں میں روگ زدہ لوگوں کی موجودگی سے آپ کو خبردار کیا ہے، ارشاد فرمایا:

 

(اِذْ یَقُوْلُ الْمُنَافِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِم مَّرَضٌ غَرَّ ہٰٓؤُلَآءِ دِیْنُہُمْ )

''اس وقت منافق اور وہ لوگ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی ،کہہ رہے تھے کہ ان (مسلمانوں کو)تو ان کے دین نے مغرور کر رکھا ہے‘‘(الانفال۔49)۔


اس امر کے باوجود کہ جو کچھ جرائم،گناہ اور تباہیاں آپ نے ہونے دیں ،معاملات اب بھی آپ کے اختیار میں ہیں۔ ابھی بھی آپ کے درمیان کئی ایسے لوگ ہیں جو کہ اس فوج کی قیادت ایک اسلامی فوج کے طور پر کرسکتے ہیں ،جوکہ اس فوج کا حق ہے۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ابھی اور فوری طور پر حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ یہ خلافت پوری دنیا کی مسلم افواج کو کہ جن کی تعداد ساٹھ لاکھ ہے ،دعوت دے گی کہ وہ امت کے دشمن کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور مسلم سرزمین سے استعماری طاقتوں کے تمام تر اثر و رسوخ کو اکھاڑ پھینکیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

( لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْْءٍ)

''مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کے سوا کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ،تو جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کوئی عہد نہیں‘‘(اٰل عمران:28)۔

Read more...

اے مسلمانو! اِس رمضان اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کرو امریکی راج اورظالم حکمرانوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو اور خلافت کو قائم کرو

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

حزب التحریر آپ سے اِس رمضان مخاطب ہے اور آپ کو یاد دلاتی ہے کہ آپ وہ مسلمان ہیں جن کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ انہوں نے ظلم کو چیلنج کرنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ آپ نے اس خطے پر اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کیااور سینکڑوں سالوں تک کفریہ طاقتوں پر فتح یاب رہے یہاں تک کہ برصغیر کا خطہ اپنی خوشحالی کی وجہ سے پوری دنیا کے لیے قابلِ رشک بن گیا۔ آپ اس اسلامی سرزمین پر برطانوی راج کے قیام کی کوششوں کے خلاف دو سو سال تک بے جگری سے لڑتے رہے ۔ اور جب آپ کو پتہ چلا کہ پہلی جنگِ عظیم کے بعد مغرب کا منصوبہ یہ ہے کہ خلافت کو ختم کر دیا جائے تو آپ نے خلافتِ عثمانیہ کو بچانے کے لیے برصغیر میں ایک فعال تحریک شروع کی، اگرچہ اُس وقت آپ خودبرطانیہ کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے۔ آپ نے برطانوی راج کے خلاف مزاحمت میں اپنا خون بہایا یہاں تک کہ اسلام کے نام پرپاکستان کا قیام عمل میں آگیا۔ برصغیر کی تقسیم کے دوران آپ نے اللہ کی رضا کی خاطرلاکھوں شہداء کی قربانی دی اور آپ کو اس بات پر فخر ہے۔ آج بھی اسلام آپ کی رگوں میں دوڑ رہا ہے، اسلام آپ کے لیے اہم ترین مسئلہ ہے اور اسلام آپ کا جینا اور مرنا ہے۔


پچھلے کئی سالوں سے آپ کے دشمن اس بات سے شدید خطرہ محسوس کر رہے ہیں کہ آپ اس پوزیشن میں آ گئے ہیں کہ کسی بھی وقت اسلام اور اس کی ریاست یعنی خلافت کا قیام آپ کو دوبارہ سربلندی عطا کر سکتا ہے۔ مارچ 2009ء میں امریکی سینٹ کام(Centcom) کمانڈرز کے مشیرڈیوڈ کل کلن David Kilcullen نے اپنے بیان میں کہا:''پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی 173ملین ہے، اوراس کے پاس 100نیوکلےئر ہتھیار ہیں، اوراس کی فوج امریکہ کی فوج سے بڑی ہے...ہم ایسے نقطے پر پہنچ گئے ہیں کہ...انتہاء پسند اقتدار میں آجائیں گے...اور یہ ایسی صورتِ حال ہے کہ آج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اس خطرے کے سامنے کچھ بھی نہیں‘‘۔ اور 16نومبر2009ء کو نیویارکرمیگزین کے ایک آرٹیکل میں بیان کیا گیا: ''بنیادی خطرہ انقلاب کا ہے-کہ پاکستانی فوج کے اندر موجود انتہاء پسند تختہ الٹ دیں... اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریرکا تذکرہ کیا ...جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے: یہ لوگ پاکستان کی فوج میں جڑیں بنا چکے ہیں اور فوج میں ان کے گروپ(cells) موجود ہیں۔ ‘‘ اور اسی مضمون میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی'را‘کے سینئر عہدیدارنے کہا:''ہمیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق ڈر ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ کہیں مولوی ملک پر قبضہ نہ کر لیں ۔ ہمیں پاکستان کی فوج میں موجود اُن اعلیٰ افسران سے خطرہ ہے جو خلافت پسند ہیں...کچھ لوگ جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیںیہ خواہش رکھتے ہیں کہ وہ ایک اسلامی فوج کی قیادت کریں ‘‘۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

اگرچہ آپ کے پاس دنیا کی کئی عالمی طاقتوں سے زیادہ نوجوان آبادی ، رقبہ ، سمندری ساحل اور افواج موجودہیں،لیکن آپ ظالم حکمرانوں کی وجہ سے ذلت اور مایوسی کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں ۔ یہ حکمران کفر یہ قوانین کے ذریعے حکمرانی کررہے ہیں اور ان کفار کی غلامی اختیار کیے ہوئے ہیں جو آپ کے دشمن ہیں۔ پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت میں موجود غداروں کے اِس ٹولے کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے آپ کے کاروبار تباہ ہوں ، آپ کے بچے روٹی کے نوالے سے محروم ہوں اور آپ کی زندگی اجیرن ہو جائے،لیکن وہ نیٹو سپلائی لائن کو یقینی بنانے کے لیے زمین آسمان برابر کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ افغانستان میں موجودصلیبی افواج کو شراب، سور کا گوشت اور اسلحہ فراہم ہوتا رہے۔ یہ سپلائی لائن افغانستان میں امریکہ کی صلیبی فوج کے لیے شہ رَگ کی مانند ہے،اور جس کی بدولت ہی افغانستان میں بھارت کے لیے دروازے کھلے ہوئے ہیں،اور بھارت وہاں سٹریٹیجک جگہ بناکر بلوچستان اورقبائلی علاقوں میں آپ کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ایک طرف تو یہ سستے ایجنٹ حکمران فوج میں موجود اُن مخلص افسران پر ظلم ڈھا رہے ہیں اور ان پر مقدمے چلا رہے ہیں،جو اسلام کی حکمرانی چاہتے ہیں ،جبکہ دوسری طرف ان حکمرانوں نے پورے پاکستان کو امریکہ کی فوجی،انٹیلی جنس اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کے لیے چراہ گاہ بنا دیا ہے۔ ان پرائیویٹ عسکری تنظیموں نے پورے ملک کے رہائشی اور فوجی علاقوں میں ، قلعہ نما گھروں کی شکل میں، اپنے اڈے قائم کیے ہوئے ہیں۔ گلبرگ لاہور اور لاہور کینٹ میں موجود گھر اِس کی ایک مثال ہیں۔ اوریہ لوگ کینٹ کے علاقوں میں ایسے مزید گھر حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ یہی امریکی دہشت گرد وں کی فوج ہے جو ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کے ذریعے افواجِ پاکستان پر حملوں کی نگرانی کرتی ہے اور اس کا ملبہ قبائلی علاقوں کے مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے تاکہ پاکستان کی مسلح افواج کو لاحاصل فتنے کی جنگ میں پھنسایا جائے ،جبکہ ان حکمرانوں کی ذمہ داری تو یہ تھی کہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان کے مسلمانوں سمیت پورے پاکستان کو یکجا کر کے کفار کے خلاف مضبوط ہاتھ کی شکل دی جائے ۔ یوںیہ حقیر غدار حکمران آپ کی آنکھوں کے سامنے پاکستان میں امریکی راج کی تعمیر میں دشمن کو براہِ راست مدد فراہم کر رہے ہیں۔


اے مسلمانو!

اگرچہ یہ واضح حقیقت ہے کہ جب تک ظالم حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان کا نافذکردہ کفریہ نظام آپ کی گردنوں پر مسلط ہے آپ کبھی بھی مایوسی اور تباہی کی دلدل سے نہیں نکل سکیں گے۔ تاہم اس بات کو جان لینا ضروری ہے کہ ظلم کی حکمرانی صرف کفر نافذ کرنے والے حکمرانوں کے لیے وبال نہیں بنے گی بلکہ اس کے نتیجے میں وہ لوگ بھی فتنے میں مبتلا ہوں گے جو اس کا مشاہدہ کریں اور اسے تبدیل کرنے کے لیے کچھ نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

''اور ڈرو اس فتنے سے جو تم میں سے صرف ظالم لوگوں کو ہی نہیں پہنچے گا۔ اور جان لو کہ اللہ شدید عذاب دینے والا ہے‘‘(الانفال: 25)۔

اور نہ ہی ان حکمرانوں کے خلاف محض دعا کرنا اس صورتِ حال سے نجات دے گا، جب تک کہ حکمرانوں کے احتساب کے شرعی فرض کو سرانجام نہ دیا جائے ۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((وَالَّذِیْ نَفسِیْ بِیَدِہٖ لَتأمُرُنَّ بِالمَعرُوفِ وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ المُنْکَرِ اَولِیُوشَکنَّ اللّٰہُ اَنْ یَّبْعَث عَلَیْکُمْ عِقَابًامِّن عِندِہٖ ثُمَّ لَتَدعُنَّہُ وَلَایُسْتَجَابُ لَکُم))

''اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے تم ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو گے ورنہ خطرہ ہے کہ اللہ تم پر اپنی طرف سے عذاب نازل کر دے پھرتم اسے پکار و گے لیکن وہ تمہاری دعا قبول نہیں کرے گا‘‘(مسنداحمد، ترمذی)۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

یہی رمضان وہ وقت ہے کہ آپ اس ظالمانہ حکمرانی اور پھیلتے ہوئے امریکی راج کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔ حزب التحریرجو امت کی جماعت ہے آپ کو یہ خوشخبری دیتی ہے کہ امت کی جدوجہد پہلے ہی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ شام میں لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور پچھلے ایک سال سے وہاں یہ صورتِ حال موجودہے،اور اب ان کی تحریک دوسرے رمضان میں داخل ہونے کو ہے۔ شام میں آپ کے مسلمان بھائی اور بہنیں ظالم بشار الاسد کے ٹینکوں اور جہازوں کی پرواہ کیے بغیر(الشعب یرید الخلافۃ بالجدید)''عوام خلافت کا دوبارہ قیام چاہتے ہیں‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ ان کی بہادری نے مسلح افواج کے افسران کو اس حد تک متاثر کیا ہے کہ اس تحریک کے آغاز میں وہ جابر بشار الاسد کے ساتھ کھڑے تھے لیکن اب وہ اُن لوگوں کے ساتھ مل چکے ہیں جو جابر حکمران کے خلاف کھڑے ہیں ۔ شام کے مسلمانوں کی بہادری نے پوری امت میں ایک جوش و ولولہ پیدا کر دیا ہے اور وہ انقلاب کی بات کر رہی ہے اور جابرانہ حکمرانی کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی خواہش کااظہار کر رہی ہے۔ پس اس نازک وقت میں جب خلافت کے قیام کے لیے امت کی اس انقلابی لہر کو مدد و حمایت درکار ہے،آپ پر لازم ہے کہ آپ آگے بڑھیں اوراسے اپنے مضبوط کندھوں کا سہارا مہیا کریں،تاکہ رمضان کا بابرکت مہینہ جو ماضی میں کفار کے خلاف فتوحات کا مہینہ ہوا کرتا تھا ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کی فتح و کامیابی کا مہینہ بن جائے۔


حزب التحریرآپ کی قیادت کے لیے موجود ہے اور آپ کو پکارتی ہے کہ آپ اس کے ساتھ اسی طرح شب و روز انتھک کوشش کریں جس طرح حزب کے شباب کر رہے ہیں۔ آپ اس بات کو جان لیں کہ اگر آپ جابروں کے سامنے اِس وجہ سے خاموش رہے کہ کہیں کسی آزمائش میں نہ پڑ جائیں، توایسا نہیں کہ اللہ کی طرف سے آپ کو آزمایا نہیں جائے گا، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ

''کیا یہ دیکھتے نہیں کہ یہ ہر سال ایک یا دو بار مصیبت میں مبتلا کیے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں ‘‘(التوبۃ:126)۔

 

ظالموں کی طرف سے مصیبت میں مبتلا کیے جانے سے خوف نہ کھائیں،خواہ یہ زدوکوب کرنا ہو یا قید و بند کی صعوبتیں ہوں ،تشدد ہو یا شہادت، کیونکہ آپ اللہ کی اس آیت پر ایمان لائے ہیں :

 

قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

''کہہ دو کہ ہمیں کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی ما سوائے اس کے جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہو ، وہی ہمارا کارساز ہے اور مومنوں کو تو اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیے‘‘(التوبۃ:51)۔ اور جان لیں کہ بہادری سے زندگی گھٹتی نہیں اور نہ ہی بزدلی اورحق بات کہنے سے اجتناب کرنے سے عمرلمبی ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((الا لا یمنعَنَّ احدکم رھبۃُ الناس ان یقول بحق اذا رآہ او شھدہ، فانہ لا یقرّب من اجل ولا یباعد من رزق))

''تم میں سے کوئی بھی لوگوں کے ڈر کی وجہ سے حق بات کہنے سے نہ رُکے ،جب وہ حق بات دیکھے یا اس کی شہادت دے، کیونکہ حق بات کہنا نہ تو موت کو قریب کر سکتا ہے اور نہ ہی رزق کو کم کر سکتا ہے‘‘(مسند احمد)۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

ظالم حکمرانوں کا انجام دکھائی دے رہاہے اور اس کے فوراًبعد خلافتِ راشدہ کا دَور ہے، یعنی وہ خلافت جونبوت کے نقشِ قدم پر قائم ہو گی۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((ثم تکون ملکا جبرےۃ فتکون ما شاء اللّٰہ ان تکون ثم یرفعھا اذا شاء ان یرفعھا ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ ثم سکت))

''پھر جابرانہ حکمرانی کا دور ہو گا جو تم میں اس وقت تک باقی رہے گی جب تک اللہ چاہے گا ۔ پھر اللہ اسے اٹھا لے گا جب وہ چاہے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی ، پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے‘‘(مسند احمد) ۔

 

پس اسلام کے ذریعے ہی عزت حاصل کرو اور حزب التحریر کے ساتھ مل کر ظالم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہو، فوجی و سیاسی قیادت میں موجود غداروں اور امریکی راج کے محافظوں کے خلاف، تاکہ خلافتِ راشدہ الثانی کو قائم کیا جا سکے۔ اُٹھو یہاں تک کہ گلیاں، بازار، مساجد اور عوامی مقامات اس نعرے سے گونجنے لگیں: ''عوام کا مطالبہ-خلافتِ راشدہ‘‘۔ اور مسلمان آنے والی خلافت کے کلمہ طیبہ والے کالے اور سفید جھنڈے عزت و فخر سے لہرائیں۔ مسلح افواج میں موجود اپنے ہر رشتے دار، دوست اورہم پیشہ شخص کو دعوت دو کہ وہ خلافتِ راشدہ کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریرکو نُصرۃ مہیا کرے۔ اٹھو کہ بے خوف عوام کے طور پر آپ کی قائم کردہ مثال افواجِ پاکستان میں موجود افسران کے لیے حوصلے، تحریک اور جوش کا باعث بنے، جو آپ ہی کے بھائی ہیں اور آج کے انصار ہیں، کہ وہ اٹھیں اور ان جابروں کا ہاتھ روک دیں اور اس امت کو ہمیشہ کے لیے کفریہ حکمرانی کے ظلم سے نجات دلا دیں۔

Read more...

انشاء اللہ ،غداروں کے دن اب گِنے جا چکے ہیں


آج 15مارچ 2012ء کومغرب کے بعد حکومتی غنڈوں نیحزب التحریرکے اسلام کی خاطر منعقد ایک درس پر چھاپہ مارا اور 15سے زیادہ حاضرین کو گرفتار کر لیا۔ ان غدار حکمرانوں نے یہ گھناؤنا عمل اس وقت سرانجام دیا جب یہ حکمران نیٹو کی سپلائی لائن کو زمینی راستے سے بحال کرنے جا رہے ہیں اور فضائی راستے سے یہ سپلائی لائن پہلے ہی بحال کی جا چکی ہے۔ اور یہ اقدام ان حکمرانوں نے اس وقت اٹھایا ہے ،جب حزب التحریرنے ایک شدیدسیاسی مہم چلا ئی جس میں حزب نے پاکستانی فوج میں سے امریکہ کے خلاف آواز اٹھانے والے ہر مخلص افسر کی چھانٹی کرنے کے گھٹیاامریکی منصوبے کو بے نقاب کیا۔ حزب التحریرنے اس مہم میں ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کئے جن کا عنوان تھا :'' غدار حکمران امریکی راج کو بچانے کیلئے فوج میں سے مخلص افسران کی چھانٹی کر رہے ہیں‘‘۔ اس مہم کے دوران پورے ملک میں درجنوں بیانات اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے،جن میں ہزاروں لوگوں کو افواجِ پاکستان کے خلاف جاری امریکی جنگ کے بارے میں آگاہ کیا گیا کہ جس جنگ کا مقصد خلافت کے قیام کو روکنا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے حزب کی اس مہم نے عسکری اور سیاسی قیادت میں موجودغداروں کی کمر توڑ کر رکھ دی اور ان غداروں کو مسلمانوں کے سامنے کسی بھی عزت و وقار سے محروم کر دیا۔ اس سیاسی مہم نے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کو اس امر پر ابھارا کہ وہ ان غداروں کو گلے سے پکڑلیں اور امت کے ہاتھوں انہیں وہ سزا دلوائیں جس کے وہ حق دار ہیں۔


امت، مسلح افواج اور ملک سے غداری کے خلاف اپنی صفائی میں کوئی بہانہ نہ ملنے پراِن غداروں نے اسلام کے اُن داعیوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔ ان غداروں کاحالیہ اقدام کوئی پہلا ظالمانہ قدم نہیں بلکہ پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کے غدار حکمران حزب التحریرکے شباب کو اغوا کر رہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور انہیں دھمکا رہے ہیں۔ اپنے ان خبیث اقدامات میں پاکستان کے حکمرانوں نے ہر حد کو عبور کیا ہے ،انہوں نے حزب کی خواتین کو ان کے شیر خواربچوں سمیت گرفتار کیا،حزب کے شباب کے والدوں کو اغوا کیا، کمپنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر حزب کے شباب کو نوکریوں سے بے دخل کیا ، عدالت میں حزب کے شباب کی ضمانت دینے والوں کو دھمکایا اورحزب کے شباب کو لوہے کی سلاخوں اور تاروں سے اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایا کہ ان کی کمر کے مہرے ناکارہ ہو گئے یا انکے بازو کندھو ں سے نکل گئے۔ اپنی دیگر تمام غداریوں کی مانند پاکستان کے حکمران یہ اقدامات بھی اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر اٹھا رہے ہیں۔ وہ امریکہ جو اوپر سے لے کر نیچے تک انہیں آڈر جاری کر تا ہے، ہر پالیسی ڈکٹیٹ کرا تا ہے اور ہر ڈالر اپنی مرضی سے خرچ کرواتا ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

غدارحکمران ،خواہ وہ فوجی قیادت میں موجود ہوں یا پھر سیاسی قیادت میں، ہم میں سے نہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ یہ غدار پوری امت کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں اور اب ان کے دن گنے جا چکے ہیں، انشاء اللہ جلد ہی انہیں ہٹایا جائے گا۔ جس طرح ایک شخص کہ جس کا خاتمہ نزدیک ہو بے چینی اور اضطراب میں ہاتھ پاؤں مارتا ہے ، یہ غدار حکمران بھی ہر اس شخص کے پیچھے لپکتے ہیں جو ان کے آقا امریکہ کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ یہ غدار حکمران اللہ کی اس شدید وارننگ سے غافل ہیں جو رسول اللہ ا نے اس حدیثِ قدسی میں بیان کی ہے:

((قا ل رسول اللہ ﷺ ان اللہ قال من عادی لی ولیا فقد اذنتہ بالحرب))

''رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے کہ جس نے میرے دوست سے دشمنی کی ،میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہوں‘‘ (بخاری)۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

ایسے حکومتی اقدامات مومنین کے عزم اور کوششوں میں مزید اضافہ ہی کرتے ہیں اور اللہ کے وعدے اور مدد ونصرت پر ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب التحریرکے شباب اسی طرح کھڑے رہیں گے جس طرح وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی دنیا کے جابر حکمرانوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ اور وہ صبر و استقامت کے ساتھ اللہ الحی و القیوم کی بندگی کی طرف بلاتے رہیں گے، اوروہ اپنی اِس کوشش میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے ، یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کر دے۔

(رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِين)

''اے میرے رب ، مجھے شریرلوگوں پر فتح عطا فرما ‘‘(العنکبوت:30)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران!

حزب التحریرکے شباب اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں۔ یہی وہ وقت ہے اے بھائیو کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ دیں، جو مومنین کے دلوں کوراحت دے گی اور انہیں ظالموں پر غالب کرے گی اور اُس دن غدارظالم حسرت زدہ ہو جائیں گے۔

(وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ)

''اور ظالم جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کسی کروٹ گرنے والے ہیں ‘‘(الشعراء: 227)

 

Read more...

غدار حکمران امریکی راج کو بچانے کے لئے فوج سے مخلص افسروں کی چھانٹی کر رہے ہیں


11فروری کو متعدد پاکستانی اخبارات اور ٹی وی چینلزپر بریگیڈئیر علی خان اورچار دیگر فوجی افسروں کے کورٹ مارشل کی خبر یں نشر کی گئیں ۔ خبروں میں بیان کیا گیا کہ پاکستانی فوج کے اس بریگیڈئیر کو محض اس جرم کی پاداش میں گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان پر جاری امریکی حملے خصوصاً مئی2011ء میں ہونے والے ایبٹ آباد واقعہ پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اس واقعہ پر فوجی قیادت میں سے کسی کا محاسبہ کیا جانا چاہیے۔


اخباری رپورٹوں کے مطابق پنجاب کے ایک سادہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے یہ جرنیل پاکستان کے قابل ترین فوجی افسران میں سے ایک ہیں جوکہ نہ صرف بتیس سالہ شاندار ملٹری کیرئر رکھتے ہیں بلکہ گولڈمیڈلسٹ بھی ہیں ۔ بریگیڈئیر علی خان کے ساتھی افسروں نے یہ بھی بتایا کہ علی خان گزشتہ کئی برسوں سے فوجی قیادت پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ افغانستان اور قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی اس صلیبی جنگ سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ یہ معاملہ اُس وقت اپنی انتہاء کو پہنچ گیا جب علی خان نے سٹاف کالج کوئٹہ کی ایک تقریب میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف، کوکھلم کھلا چیلنج کرتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنے خفیہ معاہدوں کی تفصیلات کو منظر عام پر لائیں۔ انہوں نے مزید یہ بھی مطالبہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد کی واضح ''حدود‘‘ متعین کی جائیں۔ جنرل پرویز مشرف کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے سچائی پر مبنی کوئی لفظ نہ تھا ،لہٰذا اس واقعہ کے چند ہی ہفتوں بعدمشرف نے ذاتی طور پر پروموشن بورڈ کی صدارت کر کے بریگیڈئیر علی خان کو میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دینے سے روک دیا ،اگرچہ یہ ترقی متوقع تھی۔ چنانچہ اب جب کہ علی خان کی کورٹ مارشل کی کاروائی شروع کی جا رہی ہے، بریگیڈئیر علی خان پاکستان آرمی کے سینئر ترین بریگیڈئیر ہیں۔


حزب التحریرولایہ پاکستان بریگیڈئیر علی خان کے کورٹ مارشل سے متعلق مندرجہ ذیل اہم نکات پیش کرنا چاہتی ہے:


اول: مئی 2011 میں امریکہ کے ایبٹ آباد پرحملے کے بعد 5مئی کی کور کمانڈر میٹنگ کے موقع پر آئی ایس پی آر نے اپنی پریس ریلیز (PR108/2011-ISPR) میں کہاتھا: '' چیف آف آرمی سٹاف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف اس قسم کے کسی بھی ممکنہ واقعہ کی صورت میں امریکہ کے ساتھ ملٹری اور انٹیلی جنس کے شعبوں میں تعاون پر نظر ثانی کی جائیگی‘‘۔ لیکن اس کے باوجود 26 نومبر 2011 کو نیٹو اور امریکی فوج نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو درجن سے زائد مسلمان فوجیوں کو شہید کر دیا۔ جہاں تک نظر ثانی کے وعدے کا تعلق ہے، تو 7فروری 2012 کی اخباری رپورٹوں کے مطابق، جنرل کیانی نے اس معاملے کو صرف نیٹوسپلائی لائن کی معطلی تک ہی محدود رکھا ۔ اور پھر 9 فروری کو پاکستان میں امریکہ کے سفیر کیمرون منٹر نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ مغربی صلیبی فوجیوں کو رسد فراہم کرنے کے لئے ابھی تک پاکستانی فضائی حدود استعمال کی جارہی ہیں۔ کیا یہی ہے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی حقیقت؟ تو ہم پوچھتے ہیں کہ آخر کورٹ مارشل کس کا کیا جانا چاہئے، بریگیڈئیر علی جیسے لوگوں کا یا جنرل کیانی جیسے لوگوں کا؟


دوم: نومبر میں ہونے والے نیٹو حملوں کے بعد جنرل کیانی نے غم و غصہ سے بھری ہوئی پاکستانی فوج کو یہ یقین دھانی کرائی تھی کہ ڈرون حملے بند اور نیٹو سپلائی لائن کاٹ دی جائیگی۔ ہم پوچھتے ہیں کہ اگر کیانی واقعی امریکہ کے خلاف ہے تو اس نے ایبٹ آباد حملے کے فوراً بعد اس قسم کا'' جرأت مندانہ ‘‘قدم کیوں نہیں اٹھایا۔ یا پھر حقیقت یہ ہے کہ کیانی ہمیشہ سے ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا لیکن ماضی میں اس نے جان بوجھ کر ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا؛ حالانکہ وہ یہ جانتا تھا کہ ایسا نہ کرنے کے صورت میں ڈرون حملوں میں ہزاروں جانوں کا ضیاع ہو گااور بارڈر پر نیٹو حملوں کے نتیجے میں درجنوں فوجی مارے جائیں گے ۔ یا پھر سپلائی لائن کی یہ معطلی محض فوج میں موجود مخلص افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے کی گئی تاکہ ان کے غصے کو ٹھنڈا کیا جاسکے اور امریکہ پاکستان کی ملٹری اور انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کو بغیر کسی تعطل اور رکاوٹ کے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتا رہے۔ تو ہم ایک بار پھر پوچھتے ہیں کہ کورٹ مارشل درحقیقت کس کا کیا جانا چاہئے؟ بریگیڈئیر علی جیسے لوگوں کا یا جنرل کیانی جیسے لوگوں کا؟


سوم: 27 جنوری 2011 کو امریکی انٹیلی جنس اہلکارریمنڈ ڈیوس نے پاکستان میں ڈرون حملوں کے لئے معلومات اکھٹا کرتے ہوئے دو پاکستانیوں کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا، اور ریمنڈ ڈیوس کے قبضے سے لانگ رینج ریڈیو، جی پی ایس آلات اور حساس مقامات کی تصاویر بھی برآمد ہوئیں تھیں۔ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ان واضح شواہد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے حسین حقانی کو یہ اجازت دے دی کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے امریکہ سے ڈیل کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔ آج بھی ریمنڈ ڈیوس جیسے خفیہ امریکی اہلکار پاکستان کے طول و عرض میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ بریگیڈئیر علی کتنے مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہے؟ ! ہم یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کیا بریگیڈئیر علی نے بھی کسی ڈرون حملے کے لئے امریکہ کو انٹیلی جنس فراہم کی ہے؟ تو پھر کورٹ مارشل حقیقت میں کس کا کیا جانا چاہئے؟ بریگیڈئیر علی جیسے لوگوں کا یا جنرل پاشا جیسے لوگوں کا؟


چہارم: بریگیڈئیر علی خان کے خلاف کورٹ مارشل کی کاروائی درحقیقت مسلم ممالک میں جاری امریکی پالیسی کا حصہ ہے کہ مسلم افواج سے تمام ایسے مخلص اور قابل افسر وں کو چھانٹ کرنکال باہر کیا جائے جو امریکی تسلط سے پاک خودمختار اور مضبوط امت کی خواہش رکھتے ہوں۔ پاکستان کی فوجی قیادت میں موجود غدار اس امریکی پالیسی پرپوری طرح عمل پیرا ہیں ۔ اس پالیسی کو اپنانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اس بات سے خائف ہے کہ کہیں معاملات اس کے ہاتھ سے نکل نہ جائیں۔ وہ جانتا ہے کہ مسلمانوں پر کنٹرول ان کی افواج پر کنٹرول حاصل کر کے ہی ممکن ہے۔ 24 نومبر 2008 کو میجر جنرل جان ایم کسٹر (جو کہ ایری زونا کے ایک انٹیلی جنس سنٹر کا کمانڈر تھا)نے واشنگٹن ٹائمز کوانٹرویو کے دوران اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ:''پرانے (پاکستانی) فوجی لیڈر ہمیں بے حد پسند کیا کرتے تھے۔ وہ امریکی کلچر کو سمجھتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ ہم ان کے دشمن نہیں ہیں۔ لیکن اب وہ آہستہ آہستہ ریٹائر ہوتے جارہے ہیں‘‘۔ مارچ 2009 میں واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے ڈیوڈ کلکلنDavid Kilcullen نے (جو امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پٹریاس کا مشیر تھا) یہ کہا: ''پاکستان کی آبادی 173 ملین ہے، اس کی فوج امریکی فوج سے بڑی ہے اور اس کے پاس سو سے زائد ایٹمی ہتھیار ہیں... اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں آنے والے ایک سے چھ ماہ کے دوران پاکستانی ریاست ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہے... انتہا پسندوں کے قبضے کا خطرہ لاحق ہے جس کے سامنے موجودہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی ہیچ نظر آئے گی۔‘‘ چنانچہ یہ ہے اسلام پسند افسران کی چھانٹی کی پالیسی جس پر بنگلہ دیش میں امریکی ایجنٹ حکمران ، شیخ حسینہ واجد، بھی بخوبی عمل پیرا ہے اور درجنوں ایسے مخلص افسران کو گرفتار کر چکی ہے جو اسلام کی حمایت میں اور امریکہ کا ساتھ دینے والے غدار حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہو رہے تھے۔ چھانٹی کی یہی پالیسی کئی دہائیوں سے شام میں جاری تھی جس کے نتیجے میں اب بشار الاسد کئی مہینوں سے بھاری اسلحے ،ٹینکوں اور ہوائی جہازوں کا بے دریغ استعمال کر کے اپنے ہی عوام کا قتلِ عام کر رہا ہے جبکہ امریکہ اطمینان کے ساتھ تماشا دیکھ رہا ہے۔ ہم یہ پوچھتے ہیں کہ کیا کیانی اور پاشا بھی اسی پالیسی پر کاربند نہیں ؟ اور کیا امریکہ نے ان کی مدت ملازمت میں بار بار توسیع ان کی وفاداریوں کے عوض نہیں کی؟ کیا یہ وہی پالیسی نہیں کہ جس کے تحت کیانی اور شجاع پاشا پاکستان کے فوجی افسروں کو اپنے ہی عوام کے خلاف امریکی مفادات کا محافظ بنا رہے ہیں؟ جبکہ ان پاکستانی افسروں نے توبیرونی حملہ آوروں سے مسلمانوں کی حفاظت کا حلف اٹھایا تھا! کیا قبائلی علاقوں میں بھی یہی پالیسی نہیں اپنائی گئی اور کیا کیانی اور پاشا نے اس فتنے کی جنگ کو پاکستان کے بڑے شہروں، بشمول کراچی ،تک پھیلانے میں اپنی رضامندی کا اظہار نہیں کیا؟ کیا وجہ یہ نہیں ہے کہ ان کورٹ مارشلوں کے ذریعے کسی بھی مخلص افسر کوشکار کر کے فوج سے نکال باہر کرنے اور اسے دوسروں کے لئے ایک مثال بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کا سٹینڈ لینے کی جرأت نہ کر سکے۔ پس ہم سوال کرتے ہیں کہ آخر کورٹ مارشل کس کا کیا جانا چاہئے؟ بریگیڈئیر علی جیسے مخلص فوجی افسروں کا یا کیانی اور پاشا جیسے غداروں کا؟


اے افواجِ پاکستان کے افسران !

آگاہ رہو کہ ایک طرف تو امریکہ اس وسیع و عریض امت کو اس کے طاقتور ترین حصے یعنی افواج کے ذریعے کنٹرول کرتا ہے تو دوسری طرف وہ امت کی مخلص عالمی قیادت ، حزب التحریر، پر بھی پابندیاں لگاتا ہے تاکہ وہ پاکستان کے عوام پر اپنے کنٹرول کوبرقرار رکھ سکے۔ تمام استعماری طاقتوں نے، جو امت کے خلاف عزائم رکھتی ہیں، مختلف مسلم ممالک میں اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے حزب التحریرپر پابندی لگارکھی ہے۔ روس نے وسطی ایشیائی ریاستوں میں اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے حزب پر پابندی لگوائی جبکہ امریکہ نے پاکستان، بنگلہ دیش اور متعدد عرب ممالک مثلاً شام اور مصر میں حزب پر پابندی لگوائی۔ دوسری طرف برطانیہ نے بھی اردن، لیبیا ، تیونس اور دیگر ممالک میں حزب پر پابندیاں عائد کروائیں۔ اس کے باوجود حزب التحریرعالمی سطح پر سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں ایک امیر اور مجتہد عطابن خلیل ابو رَشتہ کی لیڈرِشپ تلے کام کر رہی ہے۔ حزب التحریرہی اہلِ طاقت میں موجود مخلص لوگوں کو ساتھ ملا کر امت کو موجود ہ نو آبادیاتی غلامی سے نجات دلانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔


اے افواج پاکستان کے افسران !

کیا تمہیں اپنی طاقت کا اندازہ نہیں کہ کس طرح امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے تمہی پر انحصار کرتا ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ امریکہ کس طرح اپنی انتقامی چھانٹی کی پالیسی پر کاربند ہے کیونکہ وہ تمہاری طاقت سے خوفزدہ ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ کیانی اور پاشا کے لئے بریگیڈئیر علی جیسے بے شمار افسروں کو خاموش کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ وہ ان خیالات کا اظہار کررہے ہیں جو آپ کے دل و دماغ میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ فوج کے ادارے سے خوفزدہ ہے اور اسے ایک کمزور ذہنیت کی حامل کرائے کی فوج میں بدلنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ بریگیڈئیر علی وہ پہلا شخص نہیں جسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور جب تک کہ امریکہ اور اس کے ایجنٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں رہیں گے کہ فوج کا پورے کا پورا ادارہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی پرواہ کئے بغیرمحض امریکہ کے تمام احکامات کواندھادھند پورا کرے، ایسے افسران کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔


چنانچہ آج تمہاری پوزیشن کیا ہے کہ جب امریکہ تمہیں اپنے چوکیدار کے طور پر تمہارے اپنے ہی بہن بھائیوں کے خلاف ہانک رہا ہے؟ تم کہاں کھڑے ہو جب مخلص افسروں کا کورٹ مارشل کیا جا رہا ہے اور غداروں کی ملازمتوں میں توسیع کی جا رہی ہے؟


تم میں سے بعض ان غدار حکمرانوں اورکافر امریکیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی شر انگیز حرکتوں سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ جان رکھو کہ خلافت کے قیام کے بعد ایسے تمام لوگوں کو غدار حکمرانوں سمیت امت کے ہاتھوں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑیگااور انشاء اللہ وہ دن بہت قریب ہے۔ یہ بھی جان رکھو کہ آخرت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عذاب دنیاکی کسی بھی سزاسے کہیں شدید ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

فَأَذَاقَهُمْ اللَّهُ الْخِزْيَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

''پھر اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں بھی رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی بڑا ہے ،کاش وہ جانتے ہوتے‘‘ (الزمر:26)


تم میں سے بعض خاموش تماشائی بنے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عطا کردہ طاقت کو ضائع کر رہے ہیں جس کے بارے میں انہیں حشرکے روز جواب دینا ہوگا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ فرعون کی فوج کو بھی ظالم فرعون سمیت عذاب دیا گیا تھا جس کی وہ اطاعت کر رہے تھے؟ کیا یہ دنیا اور اس کی عارضی لذتیں تمہیں جنت کی ہمیشہ رہنے والی خوشیوں سے دور کر رہی ہیں؟ اللہ جل شانہ فرماتا ہے:

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ

''مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو؟ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہیں ‘‘۔ ( التوبہ: 38)


جبکہ تم میں سے بعض وہ بھی ہیں جو دشمن کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کی آرزو رکھتے ہیں۔ تو اے عزیز بھائیو! وہ وقت آن پہنچا ہے کہ تم حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لئے نصرت دینے میں جلدی کرو۔ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ تمہارے ذریعے وہ وقت جلد لائے جب اسلام کی سچائی کے ذریعے مجرموں اور غداروں کے شر و باطل کا خاتمہ ہو جائیگا

 

لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ

''تاکہ اللہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا دکھادے گو مجرموں کو یہ ناگوار ہی ہو ‘‘ ( الانفال: 8)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک