الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

تاکہ انقلاب اپنی منزل کی جانب پیش قدمی سے بھٹک نہ جائے

 

  • اب جبکہ انقلاب کا چھٹا سال اختتام پزیر ہے ، غلطیوں پر غلطیاں ہوئیں،انحراف کی کثرت ہوئی، مجرموں کے محاسبہ میں کوتاہی کی گئی ، ظالم کا ہاتھ نہیں روکا گیا،اللہ سبحان و تعالیٰ کے رسول ﷺ کی تنبیہ نظرانداز کی گئی کہ

  •  

  • «إن الناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله تعالى بعذاب منه»

  • "بے شک اگر لوگ ظالم کو دیکھیں اور اس کے ہاتھ کو نہ روکیں تو ضرور  اللہ سبحان و تعالیٰ جلد ہی ان پر عذاب بھیجے گا ")روایت ابو داود،ترمذی اور النسائی)۔۔۔

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  •  

  • جب کچھ لوگ خود سے شکست تسلیم کر چکے اور خود ہی فیصلہ کر چکے کہ نظام کی تبدیلی مغربی طاقتوں کی اجازت، مدداور منظوری کے بغیر ممکن نہیں اور ان کی مدد کے  بغیر انقلاب ممکن نہیں حالانکہ یہ انقلاب ایسی کسی مدد کے بغیر بہت کچھ حاصل کر چکا ہے،پھر اسی پیش کردہ مدد کو استعمال کرتے ہوئے خطے کی غدار ریاستوں نے اس انقلاب کو اپنے اہداف سے ہٹایا، فیصلہ کی طاقت سے محروم کیا اور ایسی حالت میں پہنچا دیا جہاں اس انقلاب کا خاتمہ آسان ہو جائے۔یہ سب کچھ یہ   جاننے کے باوجود ہوا  کہ اللہ بزرگ و برترنے فرمایا:

  •  

  • ﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ

  • "کفار اپنی دولت (انسانیت کو)اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے خرچ کرتے ہیں"(انفال8:36) ۔۔۔۔

  •  

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  • جب علماء کے فتوے اپنے حامیوں کی ہدایات اور احکام کی تائید کے لیے ہوں، ان کا استعمال ہر گٹھ جوڑکو جوازبخشنا ہو،ہروہ عمل جو اس انقلاب کے لیے زہرِقاتل ہے کو مصلحت اور ضرورت قرار دیا جا رہا ہو،اور اس دوران علماء خاموش رہیں اور اللہ سبحان و تعالیٰ کا قول بھولا دیں کہ:

  •   

  • ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ أُولَـئِكَ يَلعَنُهُمُ اللّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ

  • "جولوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کر چکے ہیں،ان لوگوں پراللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے"(البقرۃ  2:159)،

  •  اور رسول اللہ ﷺ کا فرمانِ مبارک بروایت صحیح حدیث امام احمد ؒ کہ

  • «من كتم علمًا ألجمه الله بلجام من نار»

  • "جو کوئی ایسی بات کو چھپائے جس کو اللہ تعالیٰ نے انسانی فلاح کے دینی معاملات کے کے لیے عام کر دیا ہو ،اللہ تعالیٰ کے حکم سے روزِ قیامت اس کو آگ کی لگام ڈالی جائے گی"۔۔۔

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  • اور جب ہمیں ایک ڈ ھونگ (دھوکہ دہی )سے اس سوچ کی طرف لے جایا جا تا ہے کہ ہمارے مسائل کا حل ہمارے مغربی ممالک میں موجود دشمن اور ان کی اقوام متحدہ کے ہاتھ میں ہے۔اور جب بڑے جتھوں کے اکابرین سے ان کے معاملات  کی باگ دوڑ چھین لی جائے اور ان کے حامی اور علاقائی اور مغربی ممالک ان کے فیصلے کرنے لگیں ۔چنانچہ اس حکومت  کا دارالحکومت ، اس کے شبیہہ غنڈوں   اور دوسرے مجرموں کے زیراثر علاقے  محفوظ پناہ گاہیں اور حساس علاقے بن جائیں اور یہ اکابرین ان حکمرانوں کے پیچھے چلنے لگیں جوسیکولر ازم کے نعرہ کے تحت اور اللہ سبحان وتعالیٰ کے نازل کردہ سے ہٹ کر فیصلے کرتے ہیں اور اس خطے کے لیے امریکی سیاسی  منصوبے کو ایک حل کے طور پر قبول کرتے ہیں اور یہ حل اس انقلاب کے لیے زہرِقاتل بن جائے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ان الفاظ کو بھول جاتے ہیں کہ:

  • ﴿وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ

  • "اور جو لوگ ظالم ہیں،ان کی طرف مائل نہ ہونا۔ نہیں تو تمہیں(دوزخ کی)آگ آ لپٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست نہیں ہیں"(ھود 11:113)۔۔۔۔

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  • اور جب محض خطے کی کچھ ریاستوں کی خوشنودی کی خاطربشمول کافر مغرب کے، نام نہاد دہشتگردی کو نظام کی تبدیلی پر فوقیت دے دی جائے ،ہمیں ایسے معرکوں میں الجھایا جائے جن میں اصل مفاد مغرب کا ہو اور انہی کے منصوبوں کو تقویت پہنچائیں،نتیجتاً مزاحمت کارمختلف محاذوں پر منتشر ہو گئے ان کا اتحاد ٹوٹ گیا اور ان کا اصل کام، اپنے بھائیوں کی محاصروں سے نجات اور نظام کی تبدیلی ، سے توجہ ہٹ گئی۔اور اللہ سبحان و تعالیٰ کے اس فرمان پر توجہ نہیں دی گئی کہ:

  • ﴿إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوّاً مُّبِيناً

  • "بے شک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں"(النساء 4:101)۔۔۔

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  • جب ہم سیکولر سیاسی سیاح خانہ بدوشوں اور وہ جو سفارت خانوں کے چکر لگا لگا کر نہیں تھکتے جیسوں کو انقلاب کی نمائندگی  اور شام کی سرزمین کے مجاہدین کی ترجمانی کرنے دینگے اور رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان سے واضح روگردانی کریں گے کہ:

  • «إذا وسّد الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة»

  • "جب عہدے حقدار کی نسبت نااہل کو دیے جائیں تو پھر قیامت کے برپا ہونے کا انتظار کرو"۔۔۔

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  • اور جب ہم واضح منصوبہ اورا ہداف،ان کی تکمیل اور حصول کے لیے طریقہ کار کی اہمیت کا احساس نہ کریں ، اورجب  ہم یہ نہ سوچیں کی کس طرح حکومتوں کو ختم کیا جاتا ہے اور کس طرح ریاستیں قائم کیں جاتی ہیں ، اور ایسے راستے پر چل رہے ہوں جو دشمن کا بتایا ہوا ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ شائد یہ ہی  ہماری راہ نجات ہے جبکہ دراصل وہ ہماری ہلاکت کا راستہ ہے، اور خود کو  دوسروں کے مفاد اور اہداف کے  حصول کے لیے آلہ کار بنا لیں  ،جبکہ اللہ سبحان وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ:

  • ﴿وَأَنَّ هَـذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيماً فَاتَّبِعُوهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

  • "اور یہ کہ میرا سیدھا راستہ یہ ہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور اور دوسرے راستوں پر نہ چلناکہ (ان پر چل کر)اللہ کے راستے سے الگ ہو جاؤ گے، ان باتوں کا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تا کہ تم پرہیزگار بنو "(الانعام 153:6) ۔۔۔۔

  • تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

  • اور جب معروف کی طرف بلانا فتنہ سمجھا جائے اور جب سازشوں اور سازبازکو بے نقاب کیے جانے کو خیالی موشگافیاں قرار دیا جائے،واضح اور کھلی دلیل کے ساتھ اسلامی سیاسی نظام ہائے حیات کی بات کو محض گفتگواور خواب سمجھا جائے اور دوسروں کو اس مصلحت پسندی ،بیجا خون کے ضیاع سے اپنی وحدت کی بربادی سے خبردار کرنے پر جب صاحب بصیرت داعی الی اللہ کا اکابرین کے بہرے کانوں سے واسطہ پڑے جو جھوٹ پر گونگے بنے رہے بلکہ ا س کوحکمت اورشائستگی کہہ کر اس کی آرائش اور ستائش کی کوشش کریں اور اللہ سبحان و تعالٰی کے فرمان سے روگردانی کے مرتکب ہوں کہ:

  • ﴿وَاتَّقُواْ فِتْنَةً لاَّ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنكُمْ خَآصَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

  • "اور اس فتنہ سے ڈرو جو خصوصیت کے ساتھ انہیں لوگوں پر واقع نہیں ہو گا جو تم میں سے گنہگار ہیں ۔ اور جان رکھوکہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے"(الانفال8:25)۔۔۔۔۔

  • ۔تو پھر جان لیجیے کہ اس انقلاب نے اپنی  منزل کی جانب  جانے والے رستے سے ہٹنا شروع کردیا ہے ۔

اے بلاد لشام کے صابرمسلمانو!۔۔۔۔دراڑیں بڑھتی جا رہی ہیں، انقلاب کی کشتی اپنی منزل کھونے جا رہی ہے اور دشمنوں کی چالوں کے سمندر میں گم جانے کے خدشے سے دوچار ہے۔اللہ کی قسم اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں سوائے اس کے کہ اللہ سبحان و تعالیٰ سے مخلص ہو کر اس امر کے لیے کام کریں ،اس کی مضبوط رسی تھام لیں اورکفار سے جڑی تمام رسیاں کاٹ دی جائیں۔

 

خون بہہ چکا،قربانیا ں پیش کی جا چکیں، گھر تباہ ہوئے، بچے یتیم ہوئے، خاندان کے خاندان ہجرت پر مجبور ہوئے، عزتیں مجروح ہوئیں، یہ سب معاملات ہمارے ہیں تو پھر کس طرح ہم کسی کو اس بات کی اجازت دے سکتے ہیں کہ ان کا قربانیوں کا سودا کردے؟ اس سب کے بعد بھی کیا ہم دوبارہ کفر، ظلم وفجور کی حکمرانی قبول کریں گے؟!کیا اس سب کو بے معنی قرار دے دیا جائے پھر سے اسی ذلت آمیز زندگی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے جس کی تشہیر ہمارا دشمن اپنے مہلک سیاسی حل کی شکل میں بڑے آب و تاب سے کر رہا ہے جس کے خدوخال تفصیلاًبیان کیے جا رہے ہیں اور جس ظلم اور سفاکی کے یہ خود ذمہ دار ہیں  لیکن باور یہ کرارہے کہ ان سانحات کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟  یا پھر ہم اس حق پر سختی سے کھڑے رہیں جسے اللہ سبحان و تعالیٰ نے ہمارے لیے نازل کیا اورجس کو انقلاب کے اولین دنوں سے اعلی الاعلان اور بر ملا ء اظہار کرتے رہے کہ "ہمارا قائد ،ہمیشہ کے لیے صرف محمد مصطفٰی ﷺ ہیں؟  پوری دنیا کے سامنے اعلان کیا یہ انقلاب اپنے ان تمام اہداف ومقاصد، جن میں ہمارے رب بزرگ و بر ترکی رضا پنہاں ہے، کے حصول تک جاری رہے گا جو کہ اولاًموجودہ نظام  اور اس کی  تمام علامات اور سہاروں کے تبدیلی، ثانیاًرسول اللہ ﷺ کے منہج پر خلافت کا قیام اور ثالثاًکافر ریاستوں کی بالادستی اور مداخلت کا خاتمہ ہے۔

 

اے مسلمانانِ شام! جی ہاں یہ سچ تلخ ہے مگر اس سچائی کو سمت کی درستگی کے لیے بنیاد بن جانا چاہیے بلکہ اس سچ کوبلاد الشام میں اپنی عظیم تر قربانیوں کو ان گراں بہا ذمہ داریوں کا پیش خیمہ بننا چاہیے۔چنانچہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے لازم ہے کہ ہم ان چوروں کو اپنے اس مقدس انقلاب کو چرانے اور ہماری قربانیوں کو فروخت کرنے سے روک دیں۔ہم ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، اکھٹے ہی تیریں گے اور اگر ڈوبے تو اکھٹے ہی ڈوبیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

«مَثَلُ القَائِم في حُدُودِ اللَّه والْوَاقِع فيها، كَمثل قَومٍ اسْتَهَموا على سَفِينَةٍ، فَأَصابَ بَعْضُهم أعْلاهَا، وبعضُهم أَسْفلَهَا، فكان الذي في أَسفلها إذا استَقَوْا من الماء مَرُّوا على مَنْ فَوقَهمْ، فقالوا: لو أنا خَرَقْنا في نَصِيبِنَا خَرقًا ولَمْ نُؤذِ مَنْ فَوقَنا؟ فإن تَرَكُوهُمْ وما أَرَادوا هَلَكوا وهلكوا جَميعًا، وإنْ أخذُوا على أيديِهِمْ نَجَوْا ونَجَوْا جَميعًا»

"اللہ کی حدود کالحاظ کرنے والوں اور پامال کرنے والوں کی مثال ان لوگوں کی سی ہے جو ایک کشتی میں قرعہ ڈال کرکچھ اوپر کے حصے میں جگہ پاتےاور کچھ نچلے  حصے میں۔جب نیچے والوں کو پانی چاہیے ہوتا ہے تو وہ اوپر والوں کے پاس سے  جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیوں نہ ہم کشتی کی تہہ میں پانی کے حصول کے لیے سوراخ کر لیں اس طرح اوپر والوں کو تکلیف نہیں دینی پڑے گی۔اور اگر اوپروالوں نے نیچے والوں کو جیسا انھوں نے سوچا تھا کرنے دیا تو دراصل دونوں کو تباہ کرنے کا باعث بنے گا اور اگر ان کو اس سے منع کر دیا تو دونوں کو بچانے کا باعث بنے گا" (بخاری)۔

 

بے شک آج کی اہم ترین ذمہ داری طریقہ کی درستگی،اکابرین کو سدھارنا،فاسقین کا محاسبہ،مجرم  عناصر کی سرکوبی ،منتشردھڑوں کی کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ ﷺسے مستنبط واضح لائحۂ عمل پر جمع ہونا،ایسا  لائحہ عمل جو محض منصوبہ ساز محفلوں کی پیداوار نہیں اور نہ ہی یہ کسی مغربی ممالک کی مددکے تحت ہو اور نہ ہی یہ کسی کے ذاتی مفاد سے پراگندہ ہوبلکہ یہ ایسا لائحہ عمل ہو جو اس خون خرابے کو بند کر دے ، عزتوں کو محفوظ کردے اور امت کو کافر مغرب کی غلامی کے طوق سے نجات دلادے۔ یہ عظیم کام جس کی طرف ہم حزب التحریرمیں موجود آپ کے بھائی ،آپ کو دعوت دیتے ہیں دراصل نبوت کے منہج پر خلافتِ راشدہ کا قیام ہے۔ اے ہمارے شام کے لوگوں، ہمارے مجاہدین بھائیوں،  ہم اب بھی آپ کی بیداری اور آگاہی پر اور آپ کے اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ خلوص ، جاں نثاری اور میدان میں ثابت قدمی پر انحصار کررہے ہیں کیونکہ آپ ہی اس معرکہ میں فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں، جس طرف آپ کا جھکاؤ ہو گا وہی حاوی رہے گاچنانچہ یہ آپ ہی ہیں جو کفار کے مکر کا سدباب کر یں گے ،ان کے غنڈوں کو شکست دیں گے، اسلام کے عظیم منصوبے کو عملی جامہ پہنائیں گے اور حاملین دعوۃکو فتح وکامرانی سے ہمکنار کرائیں گے۔

 

چنانچہ اے مسلمانوں ہم آپ کو پکارتے ہیں ایسا کام کے لیے جو اس دنیا اور آخرت میں فخرکا باعث ہویعنی نبوت کے نقش قدم پر خلافتِ راشدہ کے قیام کی طرف،عنقریب ہو نے والی اللہ بزرگ و برتر کی نصرت اور فتح کی طرف، اس جنت کی طرف جس کی وسعت زمین و آسمانوں کی وسعت کے مثل ہے اور سب سے بڑھ کر تو اللہ العزیز الوہاب کی خوشنودی کی طرف۔

 

تو پھر اللہ کے وعدہ پر بھروسہ رکھیں اور اپنے نبی آخر زمان ﷺ کی طرف سے دی گئی خوش خبری پر بھروسہ رکھیں، اور یہ جان رکھیے کہ فتح تو صرف اللہ سبحان و تعالیٰ کی طرف سے ہے تو پھر صرف اسی سے فتح کے طلبگار بنیں کہ اللہ کا فرمان ہے کہ:

 

﴿إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُم

"اگر اللہ آپ کا مدد گار ہے تو کوئی نہیں جو آپ پر حاوی آئے"(آل عمران3:160) ،

 

اور اگر ہم اس فتح کو اس کی اصل سے ہٹ کر کسی اور سے چاہیں تو وہ بالضروردھوکہ دیں گے کہ اللہ کا فرمان ہے کہ:

 

﴿وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُون﴾ 

"اور اگروہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے کہ تمہاری مدد کرے اور مومنوں کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسا رکھیں"(آل عمران3:160)

 

 چنانچہ اللہ کی مدد حاصل کرو، صبر کرو، اور اللہ کے اس فرما ن پر غور کرو کہ:

 

﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ

"ہم اپنے پیغمبروں کی اورجولوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے"(المؤمن40:51)

ہجری تاریخ :2 من محرم 1438هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 03 اکتوبر 2016م

حزب التحرير
ولایہ شام

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک