بسم الله الرحمن الرحيم
بابرکت سرزمینِ فلسطین سے علمائے اسلام کو پکار
ہم آپ کے سامنے اُس اللہ سبحانہ وتعالی کی حمد کرتے ہیں جس نے آپ کو اپنی معرفت نصیب فرمائی،اور آپ نے اس کی وحدانیت کو پہچانا، حکم، امر ونہی اور بادشاہی چلانے میں اس کی وحدانیت اور انفرادیت کو جانا، اور آپ کو اس کی وحی اور دین کا امین بنایا، لہذا آپ انبیاء کے وارث بنے۔ اسی وجہ سےآپ کے لیے یہی بات زیادہ مناسب اور لائق ہے کہ آپ تمام لوگوں میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والے، کلمۂ حق کہنے والے اور ملامت گروں کی ملامت سے نہ ڈرنے والے ہوں۔
ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، ایسی گواہی جس کی بنا پر ہم اللہ، اس کے رسولﷺ اور مومنین کے وفادار بنیں، اور جس کی وجہ سے ہم کفر، کافروں، منافقت، منافقوں، خیانت اور خیانت کرنے والوں سے بیزار بن جائیں اور درود و سلام ہو اس ہستی پر جو تمام جہانوں پر اللہ کی حجت ہے،اما بعد...
ہم آپ کو رسول اللہ ﷺ کی اسراء و معراج کی بابرکت سرزمین سے مخاطب کرتے ہیں۔ ہمارے اندر چاروں طرف سے اللہ کے دین کے لئے غصہ پھوٹ رہا ہے۔ شاید ہم آپ کے اندر عالمِ ربانی، عز بن عبدالسلام کو پالیں، جس نے مصر اور اس کی افواج کو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے ابھارا، یوں معرکہ عین جالوت ہوا اور تاتاریوں کو شکست ہوئی۔
آپ کے دین کو کیا ہوا؟ اگرآپ مسلم امت اور اس کی افواج کو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے متحرک نہیں کرتے تو پھر آپ کا کیا کردار ہے اور آپ کا کیا کام ہے؟!
مسلم امت کی عوام چوکوں میں موجود ہے۔ لہذا آگےآئیں، ایجنٹ حکومتوں کا تختہ الٹنے اور جنگ کی بریگیڈوں کو اللہ کی راہ میں جہاد سے جوڑنے کے لیے ان کے آگےآئیں۔
اے علمائے الازہر:
اللہ تعالیٰ نے مصر کے سپاہیوں کو عزت بخشی، جب ان کے ہاتھوں بیت المقدس کو صلیبیوں کے ناپاک وجود سے آزاد کرایا۔ اللہ نے مصر کے سپاہیوں کو ایک بار پھر عزت عطا کی جب انہیں تاتاریوں پر واضح فتح دی۔ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالی ایک بار پھر مصری افواج کی لاج رکھتے ہوئے انہیں ارضِ مبارک کی طرف مارچ کرنے کی توفیق سے نوازے گا جو اسلام اور مسلمانوں کے لیے فتح، شان اور اقتدار کے حصول کے دروازے کھول دے گا اور اس مقدس سرزمین سے ان بزدلوں کو اکھاڑ پھینکے گا جن پر اللہ کا غضب ہوا ہے۔لہٰذا مصری فوج کو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے متحرک کریں، یہی حق کا راستہ ، متقیوں کا راستہ ہے۔
اے مشرق و مغرب میں موجود مسلمان علماء:
مسلمان حکمران امریکہ اور مغرب کے ہاتھوں گروی ہو چکے ہیں اور ہمیں ان سے کسی خیر کی توقع نہیں ہے۔ وہ یہودی وجود کے وفادار اور امریکی مفادات کے محافظ ہیں۔ وہ اپنی اسی ذلت اور گھٹیا پن کی وجہ سے آج بھی اس کے منتظر ہیں کہ امریکہ اور یہودی وجود کی طرف سے اجازت ملے اور وہ مسلمانوں کی طرف سے غزہ کے بھائیوں کو بھیجی گئی امدا د ان تک پہنچادیں۔ بھلا جو امت کے دشمنوں کی اجازت کے بغیر روٹی کا ایک نوالہ نہ پہنچا سکے، کیا ایسے لوگ ہمارے لیے کوئی عزت و وقار حاصل کر سکتے ہیں؟
آج مسلم امت کو آپ کی طرف سے ایک ایسی تقریر کی ضرورت ہے جو امت کے قدم مضبوطی سے جما دے اور اس کے عزم وارادے کو قوت و طاقت دے،ایک ایسی تقریر جو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کھول کر بیان کر دے:
﴿الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾،
"جن سے لوگوں نے کہا کہ بے شک لوگ تمہارے خلاف جمع ہوئے ہیں۔ پس ان سے ڈرو، تو اس سے ان کا ایمان اوربڑھ گیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لیےبس اللہ ہی کافی ہے"(آل عمران:173)،
اور جو اللہ تعالی کا یہ فرمان کھول کر بیان کر دے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَاباً أَلِيماً وَيَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئاً وَاللهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
" اے ایمان والو! تمہارا کیا حال ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو تم بوجھل ہو کر زمین پر چپک جاتے ہو ! کیا تم نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ہے، سو دنیا کی زندگی کا نفع تو آخرت کے مقابلہ میں بہت تھوڑا ہے۔ اگر تم نہ نکلو گے تو الله تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر ے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر ے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے اور الله ہر چیز پر قادر ہے "(التوبہ:38-39)۔
اے علمائے الٰہی!
بیت المقدس کو آزاد کرانے اور اسلام اور مسلمانوں کی مدد کے لیے اللہ کی راہ میں جہاد کے حکم کے بارے میں آپ تمام لوگوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں، تو آپ کیوں نہیں بولتے؟!کیا آپ ایجنٹ حکمرانوں سے ڈرتے ہیں؟!
﴿فَاللهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾
" اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم مومن ہو"(التوبہ:13)۔
آپ بخوبی جانتے ہیں کہ ایجنٹ حکمران اللہ کے نازل کردہ کے علاوہ سے حکومت کرتے ہیں اور دشمنانِ اسلام کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے مسلم امت کو طرح طرح کی ذلت و رسوائی سے دوچار کرتے رہتے ہیں اور امت اور اس کی افواج کے پاؤں میں بیڑیاں ڈالے ہوئے ہیں اور استعماری کفار کی بنائی ہوئی مصنوعی سرحدوں کے ذریعےان کے درمیان تفرقہ اور نفرت پیدا کرتے ہیں۔ تو آپ کیا کر رہے ہیں؟ خدا کے لیے ہمیں جواب دیں، آپ کیا کر رہے ہیں؟
کیا آپ کو یہ احساس نہیں ہے کہ ایجنٹ حکمرانوں کے بیانات اور ان کے دو ریاستی حل کے نفاذ یا بین الاقوامی قانون کو نافذ کرنے کی اپیل اللہ، اس کے رسولﷺ اور مومنوں کے ساتھ غداری اور بابرکت سرزمین پر یہودی وجود کے قدم جمانا ہے؟! لہٰذا اٹھیں اور ان کی اس غداری اور خیانت کا انکار کریں۔
بے شک غزہ کے لوگ مسلم امت سے ادویات یا خوراک کے منتظر نہیں ہیں اور نہ ہی بابرکت سرزمین کے لوگ دو ریاستی حل اور بین الاقوامی قانون کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ وہ مسلمانوں کی افواج کے مسجدِ اقصیٰ کی طرف مارچ کرنے اور یہودی وجود کو مکمل طور پر کچل دینے والے طیاروں کی گھن گرج کو سننے کے لیے بےتاب ہیں تاکہ یہودی وجود کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔
محترم علماء کرام:
ہمارا بے دریغ بہایا گیا خون اور ہمارے بے گھر کیے گئے بچے اور عورتیں اللہ کے سامنے آپ کے خلاف ہماری دلیل ہیں، لہٰذا اللہ سے ملاقات کے لیے اپنی دلیل تیار کر لیں۔ ہم آپ کو اس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں جو اللہ نے آپ پر فرض کی ہے کہ آپ خلافت کے قیام اور بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے مسلم امت اور اس کی افواج سے مدد کرنے کا مطالبہ کریں اور اگر آپ مسلم امت کو زمین پر اللہ کی حکمرانی قائم کرنے، سرحدوں کو ہٹانے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے بیدار کریں گے، تو آپ کو اللہ سبحانہ وتعالی اور اس کے رسول ﷺ کی بشارت کے مطابق بہت بڑی کامیابی حاصل ہوگی۔ یہی وہ چیز ہے جو اہل ِعلم اللہ والوں کو زیب دیتی ہے، اور آپ میں سے جو کوئی بزدل ہے اور دنیا میں سلامتی کو ترجیح دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا جو غضب اس کا انتظار کر رہا ہے وہ اسے برداشت نہیں کر سکے گا اور وہ اللہ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
اورآخری بات: اللہ پر ہمارا بھروسہ بہت زیادہ ہے، وہی ہمیں اپنی طرف سے مدد اور نصرت فراہم کرے گا، اور ہمیں بس الله کی مدد پر ہی اطمینان ہے، جو القوی اور العزیز ہے، کیونکہ فتح صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے، اور وہ یہ مدد اپنے ان بندوں کے ہاتھوں سے عنایت کرتا ہے جن کو اس نے اس اعزاز کے لیے چنا ہوتا ہے۔ پس جو ان میں سے ہونا چاہتا ہے تو اس نے بڑی کامیابی حاصل کر لی اور جس پر بزدلی غالب آ گئی تو اس کی دنیا و آخرت خراب ہو گئی اور وہ خسارے میں پڑ گیا۔ لہٰذا ہمارے دشمن کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہو جائیں، ان کی طاقت پھر بھی ایک محدود طاقت ہے، اور اس لیے ہم انہیں بیکار کے سوا کچھ نہیں سمجھتے کیونکہ ہم ایک غیرمحدود قوت پر بھروسہ اور انحصار کرتے ہیں، جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کی طاقت ہے، جوسب پر غالب اور سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ لہٰذا امریکہ کو اپنے طیارہ بردار بحری جہاز لانے دیں، کیونکہ اگر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے وعدے کے پورا ہونے کا وقت آ گیا تو یہ یہودی وجود کے لیے ذرہ برابر بھی فائدہ مند نہیں ہو گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛
﴿فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيراً﴾
" پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور جس طرح پہلی دفعہ مسجد (بیت المقدس) میں داخل ہو گئے تھے اسی طرح پھر اس میں داخل ہو جائیں اور جس چیز پر غلبہ پائیں اُسے تباہ کر دیں" (بنی اسرائیل: 7)۔
یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا اور اللہ ہی ہمارے لئے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔
اے اللہ، ہم نے ان تک وہ بات پہنچا دی جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ اے اللہ، ہمیں وہ مدد اور استطاعت عطا فرما جسے ہم پسند کرتے ہیں، اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔
ہجری تاریخ :3 من ربيع الثاني 1445هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 18 اکتوبر 2023م
حزب التحرير
فلسطين