بسم الله الرحمن الرحيم
بسم الله الرحمن الرحيم
لبنان میں مسلمانوں کی تذلیل تمام حدود سے تجاوز کر چکی ہے
جبکہ ان کی عزت آبروزمین میں سب سے سستی چیز بن چکی ہے
اتوار کے دن 21جون2015 کو ویڈیو کلپس شائع ہوئیں جس میں دکھا یا گیا ہے کہ رومیہ کے جیل میں سکیورٹی اہلکار اسلامی قیدیوں پر اس قدر تشدد اور ان کی تذلیل کر رہے ہیں گویا کہ کوئی درندہ اپنے شکار کو چیر پھاڑ رہا ہو۔اس میں کم سے کم ظلم یہ دیکھایا گیا ہے کہ ایک قیدی کو جلاد کے جوتے کو چھومنے پر اس وقت مجبور کیا جاتا ہے جب جلاد اس کے منہ پر لات مارتا ہے اور ایک موٹے ڈنڈے سے اعضائے تناسل پر مار تا ہے۔ اس کے علاوہ طرح طرح کا تشدد کیا جاتا ہے جس میں مار پیٹ اور قیدیوں کا چمڑا اتارنا بھی شامل ہے۔ اس میں اسلام اور اس جنت کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے جس کا وعدہ اللہ نے اپنے متقی بندوں سے کیا ہے، اللہ رب العالمین کو بھی گالیاں دی جاتی ہیں، جس سے یہ واضح ہوتا کہ ان قیدیوں پر تشدد ان کے رب اللہ سبحانہ و تعالٰی کے خلاف جنگ ہے! قیدیوں کو ننگا کیا جاتا ہے اور ان کو وہ گالیاں دی جاتی ہیں کہ انسان شرم کی وجہ سے ان کا تذکرہ بھی نہیں کر سکتا!یاد رہے کہ جو کچگ سامنے آیا ہے یہ تو بہت تھوڑا ہے ، یہ تو چند منٹ کی ویڈیو تھی، جبکہ یہ مارنا اور تشدد کئی دنوں سے جاری تھا جس کے دوران قیدیوں کو ننگا کر کے سخت زمین پر سونے پر مجبور کیا گیا ،کئی لوگوں کو ایک ساتھ ایسے پنجروں میں بند کر دیا گیا جس میں بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں تھی۔ اس سے کئی لوگ بیمار ہو گئے جن کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور بعض کو علاج سے بھی روک دیا گیا حتی کہ اس سے کئی لوگ بینائی سے محروم ہو گئے۔ بلکہ ایسے جرائم کے بارے میں بھی خبریں آچکی ہیں جن سے درندے بھی کانپ اٹھیں۔۔۔بعض لوگوں کو بھونکنے اور اپنے آپ کو گالی دینے پر مجبورکیاگیا !
ان ویڈیوز کے سامنے آنے کے بعد وزیر داخلہ المشنوق نے اس بات کا اعتراف کر لیا جس کا دو مہینے پہلے اس نےانکار کیا تھا۔ اس نے وضاحت کی کہ یہ مناظر اس سکیوریٹی آپریشن کا نتیجہ ہیں جس کا حکم جیل کے بلاک "ڈی" کے لیے دیا گیا تھا۔ اس کے بعد قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کی خبریں آگئیں، لیکن وزیر اور تیار مستقبل کی حکومت کے ارکان نے اس وقت اس موضوع پر پردہ ڈال دیا اور متکبرانہ رویہ اختیار کیا۔ وزیر داخلہ نے اس وقت جھوٹ بولا اور قیدیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے توہین آمیز سلوک کا انکار کر دیا تھا! بلکہ یہ کہا تھا کہ یہ صاف شفاف پر امن سکیوریٹی کاروائی ہے! اب جو کچھ ہوا ہے تو وزیراس کا خود اعتراف کر رہا ہے لیکن ساتھ ہی لوگوں پر یہ احسان جتا رہا ہے کہ تشدد کے حوالے سے اس ملک کی صورت حال دوسرے ملکوں سے بہتر ہے! کبھی وہ کہتا ہے کہ ایسا کرنا ضروری ہو تا ہے ،کبھی کہتا ہے کہ یہ افراد کی کارستانی ہے ،کبھی کہتا ہے کہ معاملہ اس کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، کبھی کہتا ہے کہ وہ اس پر نظر رکھی ہوے ہے!
اب چونکہ اللہ نے اس کو رسوا کر دیا ہے اور یہ خبر زبان زد خاص و عام بن چکی ہے ، یہ اور اس کی پشت پناہ تیار مستقبل کی حکومت نئے سرے سے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اس کو سکیوریٹی اہلکاروں کی انفرادی غلطی قرار دے رہے ہیں!جبکہ اس ملک کا ہرشخص بلکہ دوسرے ملکوں کے لوگ ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی میڈیا سب اس ملک میں تشدد کی پالیسی سے با خبر ہیں۔ یہی ان کی سوچی سمجھی پالیسی ہے جو کہ حکمرانوں اور اس کے کارندوں کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بین الاقوامی انسانی حقوق کی رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں حکومت اور اس کے اداروں کی مذمت کی گئی ہے اور لبنان میں قید یوں کی ناگفتہ صورت حال کو بے نقاب کیا گیا ہے ،خاص کر سیاسی قیدیوں کی جن میں سے اکثریت اگر سب نہیں تو اسلامی سیاسی قیدیوں کی ہے بلکہ کئی قیدی تو تشدد سے مر چکے ہیں۔
اے اہل لبنان!
اس قسم کے حکمران جو عقوبت خانوں میں سکیورٹی اداروں کے تشدد پر پردہ ڈالتے ہیں کسی بھی طرح اس ملک کے زمام اقتدار سنبھالنے کے اہل نہیں۔ وہ یا تو اپنے ہی اداروں کےسامنے بے بس ہیں، یا پھر خود اس رویے کی سرپرستی کرتے ہیں، دونوں صورتوں میں سر شرم سے جھک جا تا ہے۔ اگر حکومت کا ریاستی امور پر مکمل کنٹرول ہے تو یہ بڑی مصیبت ہے اور اگر ایسا نہیں اور وہ بے بس ہیں تو پھر یہ مصیبت اور بڑی ہے۔
اے اہل لبنان میں سے عقلمند لو گو!
اس ملک اور اس قوم کے انجام کے بارے میں فکر کرو اور اپنے حکمرانوں کا ہاتھ روک لو، پھسلتی ہوئی گاڑھی کھائی میں گر نے سے قبل ہے لہٰذا اس کو روک لو۔ کیونکہ کی اکثریت مسلمانوں کی ہے اور وہی اس کے حقیقی لوگ ہیں، ان کے دین اور عزتوں کے ساتھ کھیلنا صرف دلوں میں بغض کو پختہ کرے گا، بلکہ یہ ایک بار پھر ملک کو آتش فشان بنا سکتا ہے، تم پہلے ہی خانہ جنگی کا تجربہ کر چکے ہو۔ حکمرانی میں ادنٰی ترین چیز جس کی دیکھ بھال لازمی ہوتی ہے وہ انسانی شرافت ہے چاہے اس کا دین کچھ بھی ہو اور اس کا اصل کچھ بھی ہو، اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿ولقد كرّمنا بني آدم﴾ " اور ہم نے بنی آدم کو مکرم کیا ہے"(بنی اسرائیل:70) ۔ لہٰذا سنو اور آنکھیں کھولو اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
اے لبنان کے مسلمانو! ا
گر تمہاری وہ ریاست موجود ہوتی جو ان کے دلوں میں رعب ڈالے تو کیا اس قسم کا کینہ ور جلاد کسی مسلمان کو اپنے جو تے کو چھومنے پر مجبور کر نے کی ہمت کر تا ؟! بڑے بڑے ملکوں کے حکمران اپنی فوج سے پہلے خود اسلامی ریاست کے خوف سے کانپتے تھے۔یہ عزت تمہیں پھر عزت کے دن ہی ملے گی جس دن نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ قائم ہو گی ،تم جانتے ہو کہ ہم ایسی قوم ہیں جن کو اللہ نے اسلام کی وجہ سے عزت دی ہے اور جب تک اسلام کے علاوہ کہیں اور سے عزت ڈھونڈیں گے تو اللہ ہمیں ذلیل کرے گا۔
اے لبنان کے مسلمانو !
ہر دن کے ساتھ اس ریاست کی جانب سے تمہاری حق تلفی تمہارے سامنے ظاہر ہو رہی ہے ۔ ہر دن کے ساتھ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے کہ یہ ریاست کبھی تمہارے مفادات کی نگہبان نہیں رہی، نہ کبھی ایسا ہو گا۔ اس کو فرانس نے تمہیں اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے قائم کیا ہے حالانکہ تم ہی اس ملک کے اصل باشندے اور اس کے خمیر تھے۔ اب مغرب نے اقلیتی اتحاد کو تم پر مسلط کر دیا ہے جو کہ تمہارے خلاف ایک اور خونخوار حملہ ہے۔ اس لیے تمہاری نجات اہل شام کے ساتھ تمہاری وحدت اور اس کے آس پاس کو ملا کر ایک عظیم سیاسی ڈھانچہ قائم کرنے میں ہے، جہاں بالادستی اللہ کی شریعت اور عدل کو حاصل ہو گی نہ کہ کسی قانون ساز کے خود ساختہ قانون کو، جہاں اقتدار تمہارا ہو نہ کہ کسی ایسے فاجر اور فاسق کا جو نہ تمہاری قرابت کا پاس رکھیں اور نہ ہی رشتے کا ۔ لبنان کی ریاست کے اس بحران بلکہ امت کے تمام بحرانوں سے نکلنے کا راستہ نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ کا قیام ہے۔ اس لیے اس چھوٹی سے ناکام ریاست کے سر حدوں کے پار نظر یں جماؤ اور عظیم ریاست اور عظیم امت کی خاطر جد جہد میں اپنے بھائیوں کا ہاتھ بٹاؤ ۔
حزب التحریر
ولایہ لبنان
ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : پیر, 22 جون 2015م
حزب التحرير