بسم الله الرحمن الرحيم
مسلمانوں کو بالعموم اور اہلِ شام کو خصوصی پکار
(ترجمہ)
سب تعریفیں اللہﷻ کے لیے ہیں، اور درود و سلام ہو اللہ کے رسول پر، آپ کے اہلِ بیت اور آپ کے صحابہؓ پر اور جس نے بھی آپ کی اتباع کی،اما بعد!
آپ سب نے دیکھا کہ جس طرح شام کے واقعات تیزی سے رونما ہوئے جس میں شام کے ظالم بشار کا انجام بھی شامل ہے، جو 8 دسمبر 2024 سے جلاوطن اور مفرور ہو چکا ہے۔ آپ نے اس کے ظلم و جبر میں سے جو کچھ بے نقاب ہوا، اس کا بھی مشاہدہ کیا، زمین کے اوپر اور زمین کے نیچے، اور قیدیوں کے خلاف کیے گئے جرائم جو اس قدر مکروہ اور قبیح ہیں کہ زمین پر بسنے والے درندوں نے بھی کبھی ایسے جرائم نہیں کیے ہوں گے۔ پھر آپ نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح شہروں، دیہاتوں، اور گلیوں میں لوگوں نے اس ظالم کے گرنے پر خوشیاں منائیں اور اللہ ﷻ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ظالم کی حکمرانی کو ختم کرکے انہیں فتح یاب کیا۔
پھر آپ سب نے دیکھا اور سنا کہ کس طرح امریکہ نے ترکی کے ساتھ مل کر، اردن کے شہر عقبہ میں عرب حکمرانوں کو اکٹھا کیا تاکہ شام میں نئی حکومت کی تشکیل پر بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا: "عرب وزارتی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے آج، ہفتہ کے روز، اردن کے شہر عقبہ میں شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا... ترکی... امریکہ... یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے... اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے اس میں شامل تھے۔" اعلامیے میں کہا گیا: "اجلاسوں میں بات چیت کی گئی کہ کس طرح ایک جامع سیاسی عمل میں مدد فراہم کی جائے کہ جسے شام خود سرانجام دے تاکہ 'سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق عبوری عمل پایہ تکمیل تک پہنچ سکے'..."۔ شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے گیر پیڈرسن نے عقبہ اجلاس کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات میں کہا: "یہ ضروری ہے کہ ایک حقیقی اور جامع سیاسی راستہ دیکھا جائے جو شام کے تمام دھڑوں کو اکٹھا کرے۔" (الجزیرہ، 14 دسمبر 2024)۔ اس کے بعد ترکی کے سرکاری اخبار "ترکی" نے کہا کہ "امکان ہے کہ اردوغان آئندہ دو ہفتوں کے اندر دمشق کا 'تاریخی' دورہ کریں گے... انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران تصدیق کی کہ ان کا ملک 'نئی شامی انتظامیہ کو ریاستی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد فراہم کرے گا'"۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ الجولانی کی قیادت میں نئی شامی انتظامیہ کی تشکیل دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جائے گی۔ (اسکائی نیوز عربی، 20 دسمبر 2024)۔
پھر، امریکی اور یورپی وفود شام پہنچے تاکہ نئی حکومت کے ساتھ ملاقاتیں کریں اور صورتحال کو اپنے مطلوبہ انداز میں ترتیب دیں۔ جمعہ، 20 دسمبر 2024 تک، ان وفود میں سے پہنچنے والا آخری وفد امریکی تھا۔ ملاقات کے اختتام پر، شام میں فوجی آپریشنز کی انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کمانڈر احمد الشراء (الجولانی) اور امریکی محکمہ خارجہ کے مشن کے درمیان ہونے والی ملاقات کے اہم نکات بیان کیے گئے۔ بیان میں کہا گیا: "امریکی فریق نے شامی عوام اور نئی شامی انتظامیہ کی حمایت کے اپنے عزم کا اظہار کیا، اور شمال مشرقی شام جیسے زیر التوا مسائل اور بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلایا۔ وفد نے نئی شامی انتظامیہ کی جانب سے اعلان کردہ اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا۔" بیان میں مزید کہا گیا: "اپنی جانب سے، وفد نے امریکی شہری ٹریوس ٹِمرمین سمیت قیدیوں کی رہائی کے لیے نئی انتظامیہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔" بیان میں مزید کہا گیا: "شامی فریق نے مشن کے لیے خیر مقدم کے جذبات کا اظہار کیا... اور وضاحت کی کہ شامی عوام کو بحالی اور بہتری کے لیے ہر سطح پر عظیم مدد کی ضرورت ہے، اور شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ شامی فریق نے یہ بھی کہا کہ شامی عوام خطے کے تمام ممالک اور فریقین کے ساتھ یکساں رویہ رکھتے ہیں، اور شام کو کسی بھی قسم کی پولرائزیشن میں ڈالنے سے گریز کرتے ہیں"۔ (آر ٹی - عرب ورلڈ نیوز، 20 دسمبر 2024)۔
پھر آپ نے دیکھا اور سنا کہ کس طرح یہودی فوج نے گولان اور قنیطره کے دیہات پر دھاوا بولا اور شامی فوجی مقامات پر تقریباً 600 حملے کیے، جن میں خصوصی طور پر فضائیہ اور فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا گیا، اور یہ جدید تاریخ میں فوجی صلاحیتوں اور سازوسامان کو تباہ کرنے کا سب سے بڑا آپریشن تھا، جیسا کہ اسکائی نیوز عربیہ کی ویب سائٹ نے 19 دسمبر 2024 کو رپورٹ کیا۔ یہودی وجود کے حملے غیر عسکری علاقوں میں بھی جاری رہے، یہاں تک کہ یہ حملے جبل الشیخ تک پہنچ گئے؛ الجزیرہ نے 18 دسمبر 2024 کو رپورٹ کیا: "اسرائیلی فورسز نے جبل الشیخ پر قبضہ کر لیا جب وہ شام اور مقبوضہ گولان کے درمیان غیر عسکری علاقے میں داخل ہو گئیں"۔ یوں یہودی وجود نے شام میں فوجی، سیکورٹی، اور تحقیقی مراکز پر سینکڑوں حملے کیے، اور یہ سب شام کے نئے حکمرانوں، عرب حکمرانوں، اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے ہوا... مگر وہ حرکت میں نہ آئے، گویا اس معاملے کا ان سے کوئی تعلق ہی نہ تھا!
اس سے زیادہ بدتر اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ شام کی نئی حکومت، ان تمام واقعات کے باوجود، یہ اعلان کرتی رہی کہ وہ یہودی وجود، امریکہ اور یورپ کے ساتھ کسی تنازع کا ارادہ نہیں رکھتی۔ شام کی نئی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ امن کی گذارش کرتی ہے، ان سے پابندیاں ختم کی جائیں، اور تعمیر و ترقی میں ان کی مدد کی جائے... ذلت اور رسوائی سے مماثلت رکھنے والی گزارشیں!
اخبار الشرق الاوسط نے اپنی ویب سائٹ پر 15 دسمبر 2024 کو شائع کیا: "... احمد الشراء نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیل شام پر اپنے حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے بے بنیاد بہانوں کا سہارا لے رہا ہے، لیکن اس نے واضح کیا کہ وہ نئے تنازعات میں الجھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا، کیونکہ بشار الاسد کے دور کے خاتمے کے بعد ملک کی توجہ تعیر نو پر ہے... اس نے زور دیا کہ کسی بھی غیر دانشمندانہ فوجی مہم جوئی سے دور رہتے ہوئے، سفارتی حل ہی وہ واحد راستہ ہے جوسلامتی اور استحکام کو یقینی بنا سکتا ہے"۔ الجزیرہ نے نیویارک ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "الشراء نے حکومتوں مثلاً امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ھئیت تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالیں، اور یہ بھی مطالبہ کیا کہ تمام پابندیاں ہٹائی جائیں تاکہ شامی عوام ملک کی تعمیر نو کر سکیں۔" (الجزیرہ، 17 دسمبر 2024)۔
اے مسلمانو! اور خاص طور پر شام کے لوگو!
شام میں نیا حکومتی سیٹ اَپ، جس کی قیادت الجولانی کر رہا ہے، ترک حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے، جو کہ امریکہ کے مدار میں گھومتی ہے۔ الجولانی یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ کو خوش کرنے کے لیے اسے سیکولر نظام نافذ کرنا ہوگا، خلافت اور اس کے داعیوں کے خلاف جنگ کرنی ہوگی، اور ان کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے بند کرنا ہوگا۔ چنانچہ جب اس نے دیگر قیدخانوں کے دروازے کھولے، تو ان میں موجود سب کو آزاد کر دیا، سوائے حزب التحریر کے شباب کے، جو زمین پر اللہ کا نظام قائم کرنے، یعنی خلافت راشدہ کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ الجولانی نے یہ سب امریکہ اور مغرب کو خوش کرنے کے لیے کیا، تاکہ خلافت اور اس کے داعیوں کے خلاف ان کی جنگ میں ان کی معاونت کر سکے۔ تو اگر الجولانی یہ سمجھتا ہے کہ جب تک کہ وہ استعمار کی خدمت کرتا رہے گا تو اس طرح سے وہ اپنے تخت کو بچا لے گا، تو وہ اصل میں فاش غلطی پر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ جو ایسی رائے رکھتا ہے وہ خسارے کا سودا کرتا ہے۔ ابن حبان نے اپنی صحیح میں قاسم کے ذریعے اُم المؤمنین عائشہؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«مَنْ أَرْضَى اللهَ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللهُ، وَمَنْ أَسْخَطَ اللهَ بِرِضَا النَّاسِ وَكَلَهُ اللهُ إِلَى النَّاسِ»
"جو لوگوں کی ناراضی مول لے کر اللہ ﷻ کو راضی کرے، تو اللہ ﷻ لوگوں کے مقابلے میں اس کے لیے کافی ہو جائے گا۔ اور جو اللہ ﷻ کی ناراضی مول لے کر لوگوں کو راضی کرے، تو اللہ ﷻ اسے لوگوں کے حوالے کر دے گا"۔
جو بھی استعماری کفار کے پیروکاروں کے انجام پر غور کرے، کہ جو ان کفار کی رضا حاصل کرنے کے لیے ان کی اطاعت کرتے ہیں، وہ عنقریب دیکھ لے گا کہ ان لوگوں کے حالات خود ان کے انجام کی حقیقت بیان کریں گے۔
اللہ ﷻ نے فرمایا:
﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ﴾
"بے شک اس میں نصیحت ہے اس کے لیے جس کے پاس دل ہو یا جو توجہ سے سنے جبکہ وہ گواہ ہو" [سورۃ ق: 37]۔
اے مسلمانو!
اور خاص طور پر شام کے لوگو! وہ واحد نظام، جسے اللہ ﷻ نے لازم قرار دیا اور جسے اُس کے رسول ﷺ اور خلفائے راشدینؓ نے عملی طور پر نافذ کیا، وہ ایسا خالص اور شفاف نظامِ حکمرانی ہے جو مکمل طور پر اللہ ﷻ کے نازل کردہ احکام پر مبنی ہے، اور جس میں نہ کسی ملاوٹ کی گنجائش ہے اور نہ ہی کسی دوسرے نظام کے ساتھ اس کو خلط ملط کیا جا سکتا ہے۔ پس خیر کو شر کے ساتھ نہ ملاؤ۔ اسلام اور سیکولرازم کے ملغوبے کو نافذ نہ کرو۔ بلکہ خلافتِ راشدہ کے نظام کو مکمل طور پر، بغیر کسی کمی کے نافذ کرو۔
اللہ ﷻ نے فرمایا:
﴿وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللهُ إِلَيْكَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللهُ أَنْ يُصِيبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ..﴾
"اور (اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل کیا ہے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔ اور ان سے خبردار رہیں کہ کہیں وہ آپ کو اس میں سے کسی بات سے بہکا نہ دیں جو اللہ نے آپ پر نازل کی ہے۔ پھر اگر وہ منہ موڑ لیں، تو جان لیں کہ اللہ صرف یہ چاہتا ہے کہ انہیں ان کے کچھ گناہوں کی وجہ سے پکڑے" [سورۃ المائدہ: 49]۔
اے اہلِ شام!
آپ نے قربانیاں دی ہیں۔ آپ نے نقصان برداشت کیا ہے۔ آپ میں سے بہت سے شہید ہوئے۔ بیشتر زخمی ہوئے۔ یہ قربانیاں اس لیے ہونی چاہئیں کہ اللہ ﷻ کے نظام، خلافتِ راشدہ کو زمین پر قائم کیا جائے۔ یہ قربانیاں ایک سیکولر نظام کو دوسرے سیکولر نظام کے ساتھ تبدیل کرنے کے لیے نہ ہوں، چاہے ان کے نام اور عنوان مختلف ہوں۔ یوں آپ کی قربانیاں وہ روشنی بنیں گی جو شام کو منور کرے گی۔ البتہ، اگر یہ قربانیاں اس لیے ہیں کہ آپ ایک انسانی نظام کو دوسرے انسانی نظام سے تبدیل کرنے کی طرف جائیں، تو آپ اس شخص کی طرح ہوگے جو دھاگے کو مضبوطی سے بُننے کے بعد اس کے تارپود بکھیر دے۔
اللہ ﷻ نے فرمایا:
﴿وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنْكَاثاً﴾
"اور اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ کہ جس نے اپنا سوت مضبوط کات لینے کے بعد توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا..." [سورۃ النحل: 92]۔
اے مسلمانو! اور خاص طور پر شام کے لوگو!
حزب التحریر ایسی قائد ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا، وہ تمہیں انسانوں میں سے شیطان کے آلہ کاروں سے خبردار کرتی ہے، جو چاہتے ہیں کہ تمہارا بہا ہوا خون رائیگاں چلا جائے۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم خالص اور شفاف بھلائی تک نہ پہنچ سکو جو کہ اللہ ﷻ کے نازل کردہ تمام احکامات کے مطابق حکمرانی کرنا ہے، بلکہ تمہیں ایک انسانی نظام کے شکنجے میں پھانس لیا جائے، جو پچھلے نظام سے صرف نام اور عنوان میں مختلف ہو۔ تاکہ تم ایسی امت نہ بن سکو جن کا کفار پر رعب اور دبدبہ ہو، بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ تمہیں استعماری کفار اور ان کے ایجنٹوں کا حقیر پیروکار بنا دیا جائے۔ یہ ایک جرم ہے جس کا انجام اس دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب ہے (العیاذ باللہ)۔
اللہ ﷻ نے فرمایا:
﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾
"وہ وقت قریب ہے جب یہ مجرم اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے اپنی مکاریوں کی پاداش میں" [سورۃ الأنعام: 124]۔
لہٰذا، تمہاری قربانیاں ضائع نہ ہونے پائیں، اس بات کا خاص طور پر خیال رکھنا کیونکہ شام اسلام کا مسکن و مرکز ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا، جسے الطبرانی نے "المعجم الكبير" میں سلمہ بن نفیل سے روایت کیا، انہوں نے کہا:
«عُقْرُ دَارِ الْإِسْلَامِ بِالشَّامِ»
"اسلام کا مسکن شام ہے"۔
لہٰذا آپ اپنی پھرپور کوشش کرو کہ ان فاسد سیکولر سیاسی حل کو ناکام بناؤ جو استعماری کفار اور ان کے ایجنٹ آپ پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ رونما ہونے والے ان واقعات میں آپ کی قربانیاں ضائع نہ ہونے پائیں، اور ایک لمحے میں محض ایک مدھم نشان نہ بن کر رہ جائیں! حزب التحریر کی مدد و حمایت کرو، جو اسلام کے نظام، خلافتِ راشدہ کے قیام کے لیے سرگرم عمل ہے، تاکہ آپ کو اللہ ﷻ کے اذن سے عظیم اجر اور شاندار فتح ملے... پھر آپ ان لوگوں میں شامل ہو گے جو بشارتوں کے حقدار ہیں۔
اللہ ﷻ نے فرمایا:
﴿نَصْرٌ مِنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾
"اللہ کی طرف سے مدد اور جلد ملنے والی فتح، اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری سنا دو" [سورۃ الصف: 13]۔
ہجری تاریخ :19 من جمادى الثانية 1446هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 21 دسمبر 2024م
حزب التحرير