شامی انقلاب کاراستہ روکنے کے لئے اوبامہ کےآپشنز
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
پریس ریلیز
امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے جمعہ کے دن 14 فروری 2014 کو یہ کہا کہ "صدرباراک اوبامہ نے ایک دفعہ پھرشام کے حوالے سے امریکی پالیسی پر مختلف آپشنز کو پیش کرنے کا مطالبہ کیاہے ، لیکن اب تک کسی آپشن کو ان کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ "کیری نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا "اوبامہ شام میں بگڑتی انسانی صورتحال پر تشویش زدہ ہیں ، اور اس لئے بھی کہ وہ دیکھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امن مذاکرات، منصوبے کے مطابق عبوری حکومت کی تشکیل پر غور و فکر کے حوالے سے اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے"۔ کیری نے مزید کہا کہ "اس لئے اوبامہ نے ہم سب سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم متعدد آپشنز پر غور کریں ، جو موجود ہوں یا نہ ہوں "۔
لگتا ایسا ہے کہ کیری اور اس کا صدر دونوں ہی شامی انقلاب کو سرنگوں کرنے کے لئے میسر آپشنز کے حوالے سے شش و پنج کی کیفیت میں مبتلاء ہیں ۔ سیاسی حل پر کام جنیوا میں ہوا ، جہاں امریکہ اور اس کے چیلوں مجرم بشار حکومت اور الجربا کی قیادت میں قومی اتحاد کی نمائندگی کرنے والے نام نہاد سیاسی مخالفین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ ہرشخص یقینی طور پر یہ جانتا ہے کہ بشارامریکہ کے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کرتا، خواہ وہ کیمیائی اسلحے کی سپرد گی ہو، یا شام کی مشتعل اورنالاں قوم کاقتل عام ہو۔ اسی طرح سب یہ جانتے ہیں کہ اس اتحاد کا کرتادھرتا روبرٹ فورڈ ہی ہےجسےاس نے اپنے ہاتھوں سے تشکیل دیاہے ۔ سواس اتحادکے پاس اگرکوئی اختیارہے تو صرف اتناکہ ہائی کمشنرصاحب کی خواہشات کی اطاعت بجالانے میں لگارہے کیونکہ اسد کے جانے کے بعد اس نے یہ امیدیں لگائی ہیں کہ وہ ان کوبھی کسی حقیرسی خدمت کاشرف بخش دے گا، جیساکہ برطانیہ نے شریف حسین اوراس کے بیٹے فیصل کے ساتھ کیاتھا، جب خلافت کے انہدام کے بعد غنائم کی تقسیم پربحث کی جارہی تھی۔
جہاں تک حقیقی مذاکرات کاتعلق ہے تویہ شام کے میدانوں میں ہورہے ہیں ، جہاں اوبامہ شام کے اس سرپھرے اورناقابل تسخیر انقلاب پراپنے حل کومسلط کرنے کیلئے موجود آپشنز کوکام میں لانے کے حوالے سے تذبذب کاشکارہے، کہ کیاسکڈ میزائل چلانے کا سلسلہ پھر شروع کیا جائے ؟ یا بارود سے بھرے ڈرم گرانے کا سلسہ جاری رکھےیاپھر کیمیائی اسلحہ ایک بار پھر استعمال کیا جائے؟ کیاایران اور اس کے پیرو کار ، جوظلم اورظالموں کے خلاف کربلاء انقلاب کے نعرے لگاتے نہیں تھکتے تھے، اس قابل ہیں کہ شامی انقلابیوں کوانکل سام کے آگے جھکادیں گے ( انکل سام جس نے ایرانی حکومت کے ساتھ ایٹمی معاملہ طے کرکے اس کی زندگی کوطول دی اورایرانی خزانے میں کئی ملین ڈالرکی ترسیل کی تاکہ شام میں اپنی جنگ کی مالی ضرورتوں کوپوراکرسکے) اوراس مقصد کے حصول کیلئے وہ تکفیری دہشت گردی کامقابلہ کرنے کے نعروں کواستعمال کرتے ہیں۔
مگراس کاجواب شام کے علاقے درعا سے آیاکہ مذکورہ بالاآپشنز کے ساتھ امریکہ نے نمازِجمعہ کی ادائیگی کرکے مسجد سے نکلنے والوں کے ہجوم میں بارود سے بھری گاڑیوں کے دھماکے کروائے۔جیساکہ کل درعاکے شہر الیادودۃ میں ہوا، جہاں حکومت کے ایجنٹوں نے بارودسے بھری گاڑی گھسادی جو جمعہ کی نماز کےبعدپھٹ گئی ،جس کے نتیجے میں 32 نمازی جاں بحق اوردسیوں لوگ زخمی ہوئے جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ہمارے نزدیک یہ بعید نہیں کہ ان آپشنز کے ساتھ ساتھ بعض "مشائخ" کی طرف سے فتوی ٰ صادرکیاجائے کہ ولی الامرکے خلاف خروج حرام ہے۔ جب واشنگٹن کے پاس سیاسی حل تیار ہوجائے گا تو پھر جس چیز کی ضرورت ہو گی وہ صرف سعودی انٹیلی جنس کی سرپرستی میں نکلنے والے فتوئے کی ضرورت ہو گی جس کےلئے بس ولی الامر کی طرف سے ادنی ٰاشارے کی دیرہے۔ جہاں تک ایک ایسےخلیفہ کی بیعت کی طرف دعوت کی بات ہے جواللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرے اورشام کی مبارک سرزمین میں خونریزی کی روک تھام کرے ، توعرض ہے کہ سلطان کے مشائخ اس سے پہلوتہی کرتے ہیں ،کیونکہ ایساکرکے وہ ولی الامر کی ناراضگی مول لیں گے ،جبکہ اگر کائنات کے مالک کی معصیت ہوجاتی ہے تواس میں ان کااپناایک نقطہ نظرہے، یہ لوگ زندگی سے پیارکرتے ہیں، چاہے اس کے لئےکتنی ہی ذلت و رسوائی اورجبارذات کی طرف سے غصے کے حقدارٹھہرتےہوں۔
اس میں خیرہی خیرہے ، کیونکہ شام کے انقلاب نے مسلمانوں کے ساتھ امریکی دشمنی کی حقیقت کھول کررکھ دی ،اتحاد کے اندراس کے بنائے ہوئےآدمیوں کی حقیقت کوبے نقاب کیااورشیطان ِاکبرکانعرہ لگانے والی ایرانی حکومت کی منافقت کا پردہ چاک کیا۔ اسی طرح مینڈکوں کی طرح ٹرٹر کرنے والےان خلیجی مشائخ کے دجل کوبے نقاب کیاجواپنے "ولی امر " کی مرضی کے فتوے صادرکرتے ہیں ۔ ان کایہ عمل ان کودنیاوآخرت میں ہلاکت کی طرف لے جائے گا۔
جہاں تک امت کےواحد آپشن کا تعلق ہے تووہ یہ ہے کہ تمام اسباب کے پیدا کرنے والے سے نصرت کے اسباب مانگے اوررب العالمین کے سامنے مخلص بن کر اپنی بندگی پیش کرکے گڑگڑائے، پھرمنہج نبوی کے مطابق خلافت راشدہ ثانیہ کے لئے مخلصین کے ساتھ سنجیدہ اوران تھک عمل کرے ۔ اللہ رب العزت کاارشاد ہے۔
﴿وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ﴾
"اورفتح توکسی اورکی طرف سے نہیں ، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے جومکمل اقتدارکابھی مالک ہے،تمام تر حکمت کابھی مالک " (آل عمران: 126)۔
اوراللہ کاوعدہ حق ہے،
﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾
"اورہم نے زبورمیں نصیحت کے بعد یہ لکھ دیاتھاکہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے" (الانبياء: 105)۔
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر