المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 16 من محرم 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/006 |
عیسوی تاریخ | پیر, 17 اکتوبر 2016 م |
پریس ریلیز
ہیضے کی وباء سے یمن کے بچے ہلاک ہو رہے ہیں، تواقوام متحدہ کی اپیل کی کیاحیثیت ہے ؟
اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں ہیضے کی وباء جنگل میں لگی آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور بچوں کی صحت کے لئے یہ ایک نیا خطرہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے یمنی وزارت صحت کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دارالحکومت صنعا کےصرف ایک ضلع میں ہیضے کے آٹھ واقعات سامنے آئے ہیں اور ان میں زیادہ تر بچے ہیں۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں پینے کے لائق پانی کی سخت کمی ہےجس سے صورتحال اور بھی بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ یونیسف کا نمائندہ جولئن ہارنس کہتا ہے کہ”یہ وباء لاکھوں یمنی بچوں کی مصیبتوں میں اضافہ کر رہی ہے اور اگر اسے فوری طور پر نہ روکا گیا تو بچوں کےلئے شدید خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔۔۔"(یونیسیف)
مشرق وسطی کے غریب ترین ملک یمن میں مسلسل فوجی حملوں کی وجہ سے صحت عامہ کا نظام درہم برہم ہو رہا ہے۔ لہذا بچے عرب ممالک کے اتحاد کے رحم و کرم پر ہیں۔ صحت کے بنیادی ڈھانچے مثلاً ہسپتالوں، صحت کے مراکز، کلینک، ہنگامی مراکز صحت، دواء کے ذخائر اور صحت کے دفاتر پر حملہ کرنا اور ان کو تباہ کرنا ان کا مقصد بن گیا ہے۔ دوسری طرف ہیومن رائٹ واچ کی خبر کے مطابق حوثی حملہ آور مختلف اضلاع میں محاصرہ تنگ کرتے جا رہے ہیں اور طبی سامان ضبط کر رہے ہیں۔
یمنی بچےان حملوں میں مارے جا رہے ہیں؛ اور جو عمل اس انسانی تباہی کی صورتحال کو مزید خراب کررہا ہے اور سنگین ترین سطح کا جنگی جرم بنا رہا ہے وہ خوراک اور ادویات کو اسپتالوں تک نہ پہنچنے دینا اور ان پر براہ راست حملہ کرنا ہے۔
انسانی حقوق اور امداد فراہم کرنے والی تنظیمیں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کر رہی ہیں کہ یمن کے سلسلے میں فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ بین الاقوامی قانون تو "محاصرہ" کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے اور اس کے ساتھ عرب اتحاد کے حملوں کی مذمت بھی نہیں کی جا رہی ہے کیونکہ یہ تسلیم کرلیا گیا ہے کہ یہ حملے یمن کی "جائز حکومت" کی حمایت کی خاطر کئے جا رہے ہیں۔ آ خر کب تک بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کا انتظار کیا جائے کہ وہ یمن کے بچوں کو بچانے کے لئے آئیں جبکہ انہوں نے خود کو "صبر و تحمل" کی پالیسی کا پابند اور موجودہ حالات پر تشویش ظاہر کرنے تک محدود کرلیا ہے یا پھر کہیں ایسا تو نہیں کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے نام پر مغرب اس خطے میں فوجی مداخلت کی تیاری کررہا ہے؟!
"جنگ، بھوک اور بیماری" وہ تین مسائل ہیں جویمن کے بچوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔اگر فوری طور پر ادویات، خوراک اور پانی کی شکل میں علاج دستیاب نہیں ہوا تو ہیضے کی وباء تباہ کن ہو جائے گی۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ بھوک اور بیماریوں کا پھیلنا ایک ہولناک انسانی تباہی کی علامت ہے۔ آخر کب تک اور کس حد تک ایسے حالات رہیں گے؟؟ ؟ یمن کے بچے امت اسلامیہ کے بچے ہیں۔ تو اس امت میں کون ہے جو ان کی حفاظت کرے گا اور ان کے تمام مسائل کا خاتمہ کرے گا؟؟!
اے مسلم ممالک کے اہل قوت اور صاحب نصرت لوگوں، اے سعودی، اماراتی، مصر، اردن ،کویت، قطر، بحرین، مراکش اور پاکستان کی افواج، تم وہ لوگ ہو جو فیصلہ کن یلغار کی قیادت کرتے ہو! کیا تم اس سے مطمئن ہو کہ تم نے اپنے ہتھیاروں، میزائلوں اور ٹینکوں کا رخ مسلمانوں کی طرف کر دیا ہے جبکہ تم نےامت مسلمہ کے دشمنوں سے لڑنے سے انکار کر دیا ہے؟؟ کیا تم صرف مغربی استعمار کے گھٹیا منصوبوں کی خاطر اکٹھا ہونے کی صلاحیت رکھتے ہو جبکہ مغرب نے امت مسلمہ کو جن تکلیفوں اور پریشانیوں میں مبتلا کر رکھا ہے، ان کو دور کرنے اور اس کا بدلہ لینے کے لئے تم میں متحد ہونے کی صلاحیت موجودنہیں ہے؟؟!
مصر کی فوج "دہشت گردی" کے بہانے لیبیا اور سینا پر بم برسانے کے لئے تیار ہوتی ہے جبکہ اردن، متحدہ عرب امارات، مراکش، اور دیگر مسلم ممالک امریکی طیاروں کے شانہ بشانہ شام اور عراق پر بمباری کر رہے ہیں۔ یہی حال پاکستان کا ہے جو قبائلی علاقے کے مظلوم مسلمانوں پر حملہ کر رہا ہے۔ کیا وہ وقت نہیں آگیا کہ تم امت پر مسلط ان بدبخت حکمرانوں اور مغرب کے ایجنٹوں کے خلاف کھڑے ہوکر امت کی مدد کرو اور ایک خلیفہ کی قیادت میں اپنے اور امت کے حقیقی دشمنوں کو منھ توڑ جواب دو؟؟
یاد رکھو کہ یمن کے بچے تمہارے ذمے امانت ہیں اور ان کی حفاظت تمہیں اسی طرح کرنی ہوگی جیسے تم لوگ اپنے بچوں کی حفاظت کرتے ہو۔تم اس فرض عظیم سے غافل مت رہو، ان کو ناامید نہ کرو اور ان کو دھوکہ مت دو۔ ان کی حفاظت تب تک نہیں ہوگی جب تک کہ ایک حقیقی اسلامی ریاست نہ قائم ہو جو کہ محض اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے خوف اور اس کی رضا کے لئے ان بچوں کی حفاظت کرے اور ان کا خیال رکھے۔ یہ صرف اسلامی ریاست یعنی خلافت ہی ہے جو امت مسلمہ کے لئے ڈھال ہے اور ان کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔لہٰذا اسی راہ کی طرف گامزن رہو اور اسلامی ریاست قائم کرکے ہی دم لو تاکہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی کے حقدار بن جاؤ۔
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |