الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    16 من ربيع الثاني 1438هـ شمارہ نمبر: 1438 AH/027
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 14 جنوری 2017 م

پریس ریلیز

غدار ایرانی حکومت کے رکن کی جانب سے بے گھر خواتین کی نس بندی کی تجویز

 

ایک ڈپٹی صوبائی گورنر نے ایران کے دارالحکومت میں یکم جنوری بروز اتوار کہا کہ تہران کی ان خواتین کو نس بندی کی ترغیب دلائی جائے ، جو منشیات پر انحصار کرتی ہیں اور جسم فروشی بھی کرتی ہیں ۔اس نے  کہا کہ 20 فیصد سے زائد کو ایڈز ہے جس سے متعدد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ بد کرداری کےعلاوہ یہ خواتین مشینوں کی طرح بچے پیدا کرتی ہیں اور چونکہ ان بچوں کا کوئی سرپرست نہیں ہوتا، لہٰذا وہ ان کو بیچ دیتی ہیں۔اس نے کہا "یہ ایک منصوبہ ہے،  ایک حقیقت ہے، ایک رائےہے جس پر کئی غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی اشرافیہ کااتفاق ہے کہ اگر ایک عورت بیمار ہے، اور یہ کہ وہ ایک جنسی کارکن ہے اور رہنے کے لئے کوئی جگہ بھی نہیں ہے، تو اس کی رضامندی سے اسے بانجھ کیا جانا چاہئے، نہ کہ زبردستی۔ نس بندی ایک منصوبے کے تحت کی جانی چاہیے تا کہ معاشرتی بگاڑ کو روکنے کے لیے بے گھر خواتین کو قائل کیا جائے "۔

 

حالیہ برسوں میں،تہران میں ایک بحران بڑھ رہا ہے جہاں غریب اور بے گھر خواتین، جو کہ دارالحکومت میں یا اُس کے آس پاس رہتی ہیں، کے  ہاں بچے پیدا ہوتے ہیں اور بیچ دیے جاتے ہیں۔ ان میں سے ہزاروں کی تعداد میں بچوں کو بھیک مانگنے والا یا پھیری والا بنا دیا جاتا ہے۔ تہران کے باہر کھلی قبروں میں سوئی بے گھر خواتین کی تصاویر نے ایرانی معاشرے کو حیران کردیا ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے2013 میں ہونے والے صدارتی انتخابی مہم کے دوران ایران میں خواتین کی حیثیت کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا تھا۔  اُس نے وزارت نسواں قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا  کہ حکومت کو چاہئے کہ "خواتین کے رتبے کو ہمارے اذہان، معاشرے میں اور بالآخر  تمام میدانوں میں  بلند کرے ۔ میں اس ملک میں خواتین کے مسخ شدہ حقوق کی بحالی کے لئے خواتین کی ایک وزارت قائم کروں گا"۔ اس نے فروری2016 کو ایک قومی کانفرنس، جسکا عنوان  "خواتین، جدت پسندی اور ترقی"تھا، میں کہا تھا کہ" ہمیں خواتین کی موجودگی اور صلاحیتوں میں یقین رکھنا چاہیے اور جاننا چاہیےکہ ہمارے ملک کی خواتین کا مردوں کی طرح سائنس، علم،  اقتصادیات ، سیاست اور ادب  میں کردار ہوسکتا ہے ۔"

 

تہران کی سڑکوں پر بے گھر خواتین اور بچوں کی موجودگی،ایک بار پھراسلامی دنیا کے حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں کا ثبوت ہیں، اور ان میں ایران بھی شامل ہے جو کہ اسلامی قوانین کے مطابق اپنی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کا دعویدار ہے۔ہم پوچھتے ہیں کہ: اسلامی قانون کے کس شق کے تحت ایک حکومت اپنے ملک کی خواتین سے دستبردار ہو جاتی ہےجوکہ اُن کو سنگین غربت کی زندگی گزارنے،اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئےجسم  فروشی کا سہارا لینے یا کھلی قبروں میں سونے پر مجبور کرتا ہے؟اسلامی قانون کا کون سا حصہ معصوم بچوں کو بھیک مانگنے والا بناتا ہے تاکہ وہ بھوکے نہ رہیں؟اور اسلامی قانون کا کون سا حصہ یہ  تجویز کرتا ہے کہ اس کے عوام کی ضروریات کی دیکھ بھال میں ایسی حکومت کی نااہلی کا حل مجروح کن عورتوں کو بانجھ کرنا ہے؟شرعی قوانین اور ایک صحیح اسلامی حکومت اس سب کو بہت نفرت انگیز نظر سے دیکھتی ہے اور یہ ا ُس کے لئے ناقابل برداشت ہے کہ اس کی حکمرانی کے تحت ایک بھی بچہ یا عورت بےگھر ہو، بھوکی ہو یا زندہ رہنے کے لئے اپنی عصمت  کو فروخت کرے۔یہ جھوٹی،غدار ایرانی حکومت اور دوسری مسلم حکومتیں صرف  اپنے اور اسلام کے دشمنوں کے مفادات کے حصول کے لیے کام کرتی ہیں ۔انہیں اپنی عورتوں اور بچوں کی فلاح و بہبود کی قطعاً کوئی فکر نہیں ہے۔انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ امت مسلمہ کے بچے اور عورتیں سڑکوں پر رہتے ہیں، منشیات استعمال کرتے ہیں،اپنےبچوں کو بیچتی ہیں، جسم فروشی کرتی ہیں یا اسی حکومت کے گرائے ہوئے بموں اور گولیوں سے مر جاتے ہیں۔یہ صورتحال انتہائی شرمناک ہے کہ یہ حکومتیں اس بات پر خاموش ہیں کہ ان کی عورتیں اور بچے ان بدتر حالات میں رہتے ہیں اور یہ حکمران اُن کو اِن حالات سے نکالنے کے لئے کوئی صحیح اور معقول کاروائی نہیں کرتیں۔ایسی ریاستیں حقیقی اسلامی ریاست سے ذرہ برابر بھی مشابہت نہیں رکھتیں۔ایران کی جانب سے اسلام کے نفاذ کا دعویٰ ظاہری بناؤ سنگھار کے سوا کچھ نہیں  تا کہ  ایک جابر حکومت کے لئے عوامی حمایت حاصل کیا جاسکے ۔وہ صرف اس فکر میں ہیں کہ غیر اسلامی قوانین اور پابندیوں کو نافذ کیا جائے جو کہ عورتوں پر مصائب اور ظلم کو اور بڑھا دیتے ہیں، نہ کہ اُن کے اصلی مسائل سے نمٹیں۔امت کو ایک حقیقی اسلامی قیادت اور ریاست کی ضرورت ہے جو مسلم خواتین کے وقار کے لئے لڑے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے ہر ایک باشندے کے پاس گھر ہے اور اس کو ضروریاتِ زندگی ایسے میسر ہیں جیسے کہ اسلام نے فرض کیں ہیں۔یہ ریاست،جو حقیقت میں لوگوں کی سرپرست ہو، صرف اس وقت حقیقت بنے گی جب نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہوگی ۔

 

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ

"اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ وہ کس انجام سے دوچار ہوتے ہیں"(الشعراء:227)۔

 

شعبہ خواتین

 مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک