الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    22 من جمادى الثانية 1445هـ شمارہ نمبر: 1445 AH / 020
عیسوی تاریخ     جمعرات, 04 جنوری 2024 م

پریس ریلیز

حزب التحریر کے خلاف جھوٹی تہمت صرف الزام لگانے والوں کی ساکھ کو ہی مجروح کرے گی

 

ایسا لگتا ہے کہ اس بات کی کوئی حد نہیں ہے کہ ہندوستان کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی (NIA) کو چلانے والے سرکاری اہلکار کہاں تک جھوٹ اور من گھڑت باتیں بنا کر اپنی ذمہ داری سے بے وفائی کرنے کو تیار ہیں، جس سے وہ ہندوستانی عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ محض نریندر مودی اور اُس کی حکومت کے بدعنوان مقاصد کو پورا کرنے کے لیے جھوٹ اور من گھڑت باتیں کرتے ہیں۔

 

5 نومبر 2023 کو، NIA کے عہدیداروں نے، opindia ویب سائٹ پر ایک پریس ریلیز جاری کی، جس میں انہوں نے مئی 2023 کے ایک کیس کو اپنے ہاتھوں میں لینے کے کئی مہینوں بعد، سولہ زیر حراست افراد کے خلاف اپنے الزامات کا اعلان کیا۔ اس پریس ریلیز میں الزام لگایا گیا کہ حراست میں لیے گئے سولہ مسلمان حزب التحریر کے رکن ہیں۔ اس پریس ریلیز میں ان گرفتار افرادپر ہندوستان کے خلاف مسلح جدوجہد کرنےکا الزام لگایا گیا، اور اس طرح وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اس تنظیم پر پابندی لگانے کے ارادے کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔(ماخذ: https://www.opindia.com/2023/11/modi-government-likely-to-ban-pro-hamas-terror-group-hizb-ut-tahrir/)

 

مودی سرکار، جو دنیا کی "سب سے بڑی" جمہوریت ہونے کے زعم میں ہے، اختلاف رائے یا مخالف خیالات سے نمٹنے کےلیے، مخالف رائے اور خیالات رکھنے والوں پر جھوٹے الزامات لگانے کےحوالے سے دیگر جمہوری طاقتوں کی مکمل پیروی کرتی نظر آتی ہے۔ یہ حکومت حقائق تلاش کرنے، اور قانون کے مطابق سچےثبوت پیش کرنے کی بجائے جھوٹے ثبوتوں کا سہارا لیتی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح ہر دوسری جمہوریت میں حکومتیں ناپسندیدہ احتجاج کو بے دردی سے کچلتی ہیں۔ یہ مجرمانہ طرز عمل امن و امان برقرار رکھنے کے بہانے کیا جاتا ہے، وہ امن و امان جو بظاہر 'نامعلوم'، مبینہ شرپسندوں کی وجہ سے خراب ہوجاتا ہے ۔ یہ طرز عمل  2021   کےہندوستانی کسانوں کے احتجاج کے دوران تسلسل کے ساتھ اپنایا گیا تھا، جہاں مظاہرین اس حوالے سے بہت محتاط تھے کہ ان کی صفوں میں کون شامل ہے، اور پہلے سے ایسے عناصر  کو جانچ کراپنی صفوں سے باہر کردیتے تھے۔

 

امریکہ، جسے دنیا کی "عظیم ترین" جمہوریت سمجھا جاتا ہے، خود اپنے کرپٹ انٹیلی جنس ایجنٹوں کے کردار کے حوالے سے بہت  بدنام ہے کہ وہ غیر مشکوک مسلمانوں کے درمیان پہلےاختلافی خیالات پھیلاتے ہیں، اور اس کے بعدجو ان خیالات سے متفق ہوجاتے ہیں تو انہیں ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ یا ' دہشت گرد سلیپر سیلز'قرار دے دیتے ہیں۔ پھر اس کے بعد  وہ میڈیا میں اس کو سنسنی خیز خبربناتے ہیں، جس سے عوام میں ان لوگوں کاتاثر بری طرح سےمتاثر ہوتا ہے جن پر الزام لگایا گیا ہوتا ہے۔ ان تمام گھٹیا حرکتوں  کے باوجود، ایسے جھوٹےمقدمات ثبوتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے برسوں بعد عدالتوں سے باہر پھینک دیے جاتے ہیں۔

دنیا بھر کی جمہوریتوں میں، ان کے متعلقہ بدعنوان انٹیلی جنس ایجنٹ خفیہ طور پر ایسے عناصر کو بھرتی کرتے ہیں جو غیر مشکوک مسلمانوں کو پھنساتے ہیں، وہ مسلمان جوسمجھتے ہیں اسلام کی بنیاد پر ہی بنی نوع انسان پر حکومت  کی جانی چاہیے ، یا جو محض جہاد کی دعوت کو تسلیم کرتے ہیں۔ تشدد یا دہشت گردی کے کسی بھی ٹھوس ثبوت کی عدم موجودگی کے باوجود اس طرح کے غیر مشکوک مسلمانوں کو "قوم کے خلاف سازشیں کرنے" کے جھوٹےالزامات لگا کر پھنسایا جاتا ہے۔

 

دنیا اس بدعنوان سیکیورٹی ایجنٹ کے کردار کو نہیں جان پائے گی، جس نے دھوکہ دہی سے اسلام قبول  کیا اور اس گروپ کا حصہ بن گیا تھا، اور جو تربیتی کیمپوں کے قیام کی حوصلہ افزائی، سہولت کاری اور انہیں بنانے والا تھا، جن کی میڈیا میں تشہیر کی گئی ۔ اور نہ ہی  دنیا کو اُن جبری اعترافات کے بارے میں معلوم ہوگا، جو بدعنوان ایجنٹوں کے ذریعے کرائے گئے ، جب تک کہ  ایک دہائی نہ گزر جائے اور پھر اِس سارے مجرمانہ کھیل کے متعلق کوئی کتاب شائع ہوجائے ۔

 

حزب التحریر کے خلاف ان الزامات کے ذریعے،  NIAکے انچارج اہلکار، حزب التحریر کے کام کی غیر عسکری، فکری اور سیاسی نوعیت سے پوری طرح واقف ہونے کے باوجود، اپنے کام کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ وہ اپنی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کی جانب سے قائم کیے گئے مقدمات میں سزاوں کی شرح اس قدر کم ہے  کہ ان اہلکاروں نے قوم کی سلامتی کے محافظ کے طور پر اپنے کام کا مذاق اڑایا ہے۔ اس طرح کی بے ایمانی اور فریب کارانہ مہم جوئی اپنے فرض سے صریح غداری ہے۔ یہ صرف ان کے ماضی، حال اور مستقبل کی تحقیقات پر سنگین شکوک و شبہات پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ بدعنوانی وقت اور ملکی خزانے ،دونوں کا ضیاع ہے۔ ایجنسی کے اہلکاروں کی طرف سے اس طرح کے گھٹیا رویے، تعصب کے ساتھ ساتھ سچائی اور انصاف کی اقدار کی قیمت پر نتائج دینے کے لیے ان کی مایوسی کی غمازی کرتے ہیں، جبکہ دنیا کے سامنے  وہ سچائی اور انصاف کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں۔

 

مسئلہ فلسطین سے متعلق برطانیہ میں ہونے والے مظاہروں کی پشت پر حزب التحریر کے بارے میں ہندوستان میں لگائے گئے الزامات، ایک بار پھر اس حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں کہ  حقیقت میں جمہوریتیں کتنی 'غیر نمائندہ 'ہوتی ہیں۔ جب بھی اپنے لوگوں کے سیاسی موقف کی نمائندگی کرنے کی بات آتی ہے تو اس بات سے قطع نظر ہے کہ آیا وہ ریاست سب سے بڑی جمہوریت ہے، یا سب سے قدیم جمہوریت، ہر جمہوری ریاست کا یہی جھوٹ پر مبنی طرز عمل نظر آتا ہے ۔ اور اب ایک بار پھر اختلاف کرنے والوں کو داغدار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جمہوری ممالک میں  لاکھوں لوگوں  کی جانب سے صیہونی وجود کے فلسطین پر ناجائز قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کے باوجود، یہ جمہوری حکومتیں ہی ہیں جو 1917 سے یہودی وجودکے قبضے کی حمایت کر رہی ہیں، اور اسے برقرار رکھے ہوئے ہیں، چاہے وہ برطانیہ ہو، امریکہ ہو ، یورپ  ہویا ہندوستان۔

 

حزب التحریر اپنی دعوت اور اس کے طریقہ کار کے بارے میں حقائق دنیا کے سامنے بیان کرنے سے کبھی نہیں تھکے گی، تا کہ تمام انسانیت کو حقیقت معلوم ہو جائے۔

 

 1.      حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے جو اسلامی دنیا میں خلافت کو دوبارہ قائم کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ یہ خلافت ہی ہے جو مسلمانوں کے علاقوں  کو ایک سیاسی اتھارٹی کے تحت یکجا کرے گی، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے شرعی قانون کو نافذ کرے گی اور باقی بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کی روشنی کا کام کرے گی۔

 

 2.      حزب التحریر کا طریقہ کار غیر عسکری، فکری اور سیاسی نوعیت کا ہے۔ یہ شرعی بنیاد پر واجب طریقہ ہے جس سے اس نے بحیثیت  جماعت نہ انحراف کیا ہے اور نہ ہی  ذاتی حیثیت میں اس سے مختلف طرز عمل اختیار کیا ہے۔ اس نے پچھلے ستر سال میں ہمیشہ شرعی طریقہ کار کی پابندی کی ہے، بشمول اُن  ممالک کے جہاں اس کے اراکین کے ساتھ ایسا انتہائی غیر انسانی سلوک کیا گیا ہے جس سلوک کا تصور بھی مشکل ہے۔

 

 .3       امت کو بدعنوان حکومتی اہلکاروں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے اشتعال انگیز ہتھکنڈوں سے  ہوشیار رہنا چاہئے اوران کے  دھوکے میں آنے سے بچنا چاہئے، اور حزب کو حکومتی اہلکاروں کے اشتعال انگیز ہتھکنڈوں کے باوجود رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کارپر کاربند رہنا چاہیے ۔ جب آپ ﷺ نے مدینہ میں حکومتی اختیار کے ساتھ اسلام نافذ کیا تو ان کی دعوت غیر عسکری، فکری اور سیاسی نوعیت کی تھی۔ جب آپﷺ کو عقبہ کی دوسری بیعت یعنی نصرۃ کی بیعت دینے والوں نے آپﷺ سے اہلِ منیٰ سے جنگ کرنے کی اجازت چاہی جو مشرک تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا:

 

لم نؤمر بذلك

"ہمیں ابھی تک لڑنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔"

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ ﷺ کو اذیت اور ایذا پر صبر کرنے کو کہا جس طرح پچھلے رسولوں(علیہم السلام) نے صبر کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَلَقَدۡ كُذِّبَتۡ رُسُلٌ مِّنۡ قَبۡلِكَ فَصَبَرُوۡا عَلٰى مَا كُذِّبُوۡا وَاُوۡذُوۡا حَتّٰىۤ اَتٰٮهُمۡ نَصۡرُنَا‌ؕ

"اور تم سے پہلے رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے صبر کیا اس جھٹلانے اور ایذائیں پانے پر یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد آئی۔"(الانعام، 6:34 (

 4.        حزب التحریر کا قیام قرآن مجید میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کے جواب میں کیا گیا تھا جو ایک ایسے گروہ کے وجود کے متعلق  آیا تھا جو نیکی (خیر) کی طرف بلائے، معروف(اچھے کام) کی دعوت دے اور منکر(برائی) سے منع کرے۔ حزب اس امید کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھے گی کہ رسول اللہﷺ کی بشارت کے مطابق، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم سے نبوت کے نقش قدم پر خلافت  دوبارہ قائم ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے،

 

وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اَنۡدَادًا يُّحِبُّوۡنَهُمۡ كَحُبِّ اللّٰهِؕ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِؕ وَلَوۡ يَرَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡٓا اِذۡ يَرَوۡنَ الۡعَذَابَۙ اَنَّ الۡقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِيۡعًۙا وَّاَنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعَذَابِ

"اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو شریک (اللہ) بناتے اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو اللہ ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ ،جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے، اب دیکھ لیتے کہ ہر طرح کی طاقت اللہ ہی کی ہے۔ اور یہ کہ اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے ۔"(البقرۃ، 2:165(

 

امت میں موجود ہر مخلص شخص  پر لازم ہے کہ  وہ اعلیٰ انسانی اقدار کو اپنانےاوراسلام کو ایک عقیدے اور نظام کے طور پر نافذ کرنے کی جدوجہد کرے کیونکہ جمہوریت کے دیوالیہ پن ،اِس کی بوسیدہ اقدار، مقامی اور عالمی دونوں  سطحوں پر اس کی بھر پور ناکامی اورکورونا وائرس   کے دور میں شروع  ہو نے والے معاشی بحران کو حل کرنے میں ناکامی  اور غزہ کے قتل عام کے بارے میں اس کے دوہرے معیار نے اِس کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ صرف اسلام ہی میں انسانیت کے تمام مسائل کا حقیقی حل ہے۔ یہ وہ واحد نظریہ ہے جو معاشی، سماجی اور انسانی بحرانوں کو جنم دینے سے پاک ہے۔ اس نظریےکے لیے ہم ہندوستان کے لوگوں، مسلم اور غیر مسلم دونوں سے اپیل کرتے ہیں۔ ہم مختلف سرکاری محکموں میں عقلمند لوگوں اور اپنی قوم کے لیے حقیقی فکر رکھنے والوں کو بھی اس عظیم اسلام کی طرف بلاتے ہیں، جس کے ذریعے وہ اپنی قوم کو ہر آفت سے محفوظ رکھیں گے، اگر وہ واقعی اس کی تلاش میں ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

اُدۡعُ اِلٰى سَبِيۡلِ رَبِّكَ بِالۡحِكۡمَةِ وَالۡمَوۡعِظَةِ الۡحَسَنَةِ‌ وَجَادِلۡهُمۡ بِالَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُ‌ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِيۡلِهٖ‌ وَهُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُهۡتَدِيۡنَ

"(اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔ اور بہت ہی اچھے طریقے سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے رستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے اور جو رستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے۔"(النحل، 16:125(

 

 

انجینئر صلاح الدين عضاضة

ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس

حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک