المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 8 من شوال 1360هـ | شمارہ نمبر: 1437 AH/041 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 13 جولائی 2016 م |
سوئٹزرلینڈ میں نقاب پر پابندی:اسلام اور مسلمان عورتوں پر متعصب سیکولر قانون کا نفاذ
پریس ریلیز
سوئٹزرلینڈ میں نقاب پر پابندی:اسلام اور مسلمان عورتوں پر متعصب سیکولر قانون کا نفاذ
جمعہ یکم جولائی2016 کو سوئٹزرلینڈ کے جنوبی Ticino میں برقعے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ عوامی مقامات، دکانوں، ہوٹلوں اور دیگر جگہوں پر برقعہ پوش عورتوں سے 7890£ سے زائد جرمانہ لیا جائے گیا۔ سعودی سفارت خانے نے ناحق عورتوں کو نشانہ بنانے اور تعصب کی مذمّت کرنے کی بجائے ٹوئٹر پر اپنے شہریوں کو سوئس قوانین کے احترام اور ضرورت کی یاددہانی کرائی تاکہ کسی قسم کا مسئلہ درپیش نہ آئے۔
چہرے پر نقاب کرنےپر پابندی کے ذریعے سوئٹزرلینڈ اب دیگر مغربی سیکولر قوموں کی صفوں میں شامل ہوگیا ہے، جیسے اسپین، فرانس ، بیلجئیم، بلغاریہ اور اٹلی، جنہوں نے مسلمان عورتوں کو جزوی یا کُلّی طور پر اس پابندی کے ذریعے دوسرے درجے کے شہریوں میں شامل کر دیا ہے۔ ایسے متعصبانہ قانون سازی کے ساتھ حکومتی اداروں، سیاستدانوں اور میڈیا کے شدّت پسند اور اسلام مخالف بیانات نے سوئٹزرلینڈ میں مسلمان خواتین کیلئے ایک خوفناک ماحول پیدا کر دیا ہے۔ اسلام مخالف شدّت پسندوں کے لئے اسلامی لباس ایک جرم اور نفرت کا باعث ہے۔ پیرس اور بیلجئیم حملوں کی بناء پر گذشتہ سالوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ان نازک حالات میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی آگ کو بجھانے کی کوشش کرنے کے بجائے، مغربی حکومتیں نسلی تعصب اور اسلامی عقائد و طرزِ عمل کے خلاف قانون سازی اور نفرت انگیز تقاریرکے ذریعے اس آگ کو مزید ہوا دےرہی ہیں ۔ ان تمام اقدامات کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ مسلمان اور ان کی اسلامی تہذیب مغربی معاشروں کے لئے خطرہ ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں مسلمانوں کو شکوک کے سائے میں رہنا پڑ رہا ہے اور نسل پرستوں کے مقاصد پورے ہورہے ہیں۔
یقینا ً کسی بھی ایسے نظام پر سوالات اٹھانے کی ضرورت ہے جس میں خواتین کا شرم و حیا کے تقاضوں اور اپنے اسلامی عقائد کے مطابق لباس زیب تن کرنے کو جرم قرار دیا جائے، خصوصاً ایسے وقت میں جب حکومتی سیاستدان اور متعصب جماعتیں جیسا کہ سوئس پیپلز پارٹی، فرنچ نیشنل فرنٹ PEGIDA (Patriotic Europeans Against Islamization of the West) کھلم کھلا مسلم مخالف ، مہاجرین مخالف رویے کو قانون کے مطابق سمجھتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اقلیتوں کے خلاف تعصب اور نفرت پر مبنی جرائم کو تقویت فراہم کررہے ہیں ۔یہ سب کچھ اظہارِرائے کی آزادی کے نام پر سیکولر نظام کے خطرات اور تصادم کی عکّاسی کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مذہبی اقلیتوں کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کے بنیادی حق کو سلب کرتا ہے۔ یہ اس دعوے کو بھی چکنا چور کر تا ہے کہ صرف سیکولر نظام ہی مساوات، رواداری اور بھائی چارے کی ضمانت دے سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ سیکولرازم کے دیوالیہ پن کو واضح کررہا ہے کہ یہ ایسا نظام ہےجو چندعورتوں کے مذہبی لباس سے خطرہ محسوس کرتا ہے اور جس میں صلاحیت موجود ہی نہیں ہے کہ اس کے زیر سایہ مختلف مذہبی فرقوں کے ماننے والے عزت و احترام کی زندگی گزار سکیں۔اور یہ ایک ایسا نظام ہے جہاں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تعصب پر اکسانا معمول بن گیا ہے۔
ایسے جھوٹے ظالم جمہوری نظام کے برعکس، اسلامی کا خلافتِ راشدہ کا نظام، جو آپ ﷺ کے منہج کے مطابق ہے، دیگر مذاہب پر جبر کرنے سے منع کرتا ہے۔ اقلیتوں کی رسومات، عقائد، مسلم اور غیر مسلم کے حقوق میں امتیازی سلوک کی ممانعت کرتا ہے۔ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں پر کسی قسم کے متعصبانہ حملوں اور نسل پرستی کا مخالف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے مورخین ،غیر مسلم شہریوں (ذمیّ) اور یہودیوں کی خوشحالی اور سلامتی کیلئے اسلامی نظامِ حکومت والے سنہرے دور کی حکمرانی کا حوالہ دیتے ہیں۔ یہ اسلامی نظام سب مذاہب کے حقوق کی ضمانت اور ایک پُر امن معاشرے کے قیام کیلئے قابلِ بھروسہ ماڈل فراہم کرتا ہے۔
شعبہ خواتین مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |