المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 28 من ذي الحجة 1437هـ | شمارہ نمبر: نمبر: B N/S 10/1437 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 03 ستمبر 2016 م |
رسول اللہ ﷺ کی ہجرت کے موقع کی یاد پر، جو کہ مسلمانوں اور اسلام کے عروج و عظمت کی یاد دہانی کراتی ہے
دہشت گرد پیرس کے جنازے میں ذلت والے شریک ہوے ، جو کہ مجرمانہ یہودی وجود کے بانیوں میں سے ایک تھا ؛
معا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں عالمی راہنما یروشلم پہنچے تاکہ سابق قابض سربراہِ ریاست اور اس کے سابق وزیرِ اعظم شمعون پیرس کے جنازے میں آج جمہ کو شرکت ہوں۔ اس اجتماع میں عرب شرکت محدود تھی، جس میں سے چھ عرب ممالک کے نمائیندے تھے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر، محمود عباس نے ایک اعلٰی سطح کے وفد کے ساتھ تدفین کی تقریب میں شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ مصری وزیرِ خارجہ سامح شکری، عمان کے سفیر خمیس الفارس، بحرین کی وزارتِ خارجہ کے ایلچی ، مراکش کے بادشاہ کے مشیر، اور اردن کے نایب وزیرِ اعظم جواد العنانی نےبھی اس تقریب میں شرکت کی ۔
ہم حزب التحریر فلسطین پی اے رہنماؤں کی سربراہی میں ذلیل سرکاری عرب حکومتوں کی ایک مجرم دہشت گرد کے جنازے میں شرکت کی مذمت کرتے ہیں، جس کا ماضی فلسطین کے لوگوں کے قتل و غارت گری سے بھری ہوئی ہے، خصوصاََ قانا کا قتلِ عام، اور جو عورتوں اور بچوں کا قاتل ہو، خاص طور پر بچہ محمد الدرہ، جس کی موت کی سالگرہ اور پیرس کے جنازے کی تاریخ ایک ہی ہیں۔ اور ہم مندرجہ ذیل پر زور دیتے ہیں:
شمعون پیرس( جس کا انجام جہنم ہے) فلسطین کی مبارک زمین پر قابض یہودی ریاست کے بانیوں میں سے ایک ہے، جو کہ فلسطین کے لوگوں کے تباہ شدہ گھروں پر بنا اور اس کی قیمت انہوں نے اپنے خون اور جسمانی اعضاء سے ادا کی، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی حوش مند جس کے اندر ذرہ برابر بھی غیرت یا اللہ کی وفاداری اور فلسطین کے لوگوں اور علاقے کا خیال ہو ان مجرم قابض رہنماؤں سے اظہارِ افسوس کر سکتا ہے جن کے ہاتھوں سے خون ٹپک رہا ہو؛ فلسطینی لوگوں کا خون دن رات بہہ رہا ہو اور کون ہے جو اس مجرم کی موت پر افسوس کرے اور اس کے جنازہ میں شرکت کرے؟
دہشت گرد پیرس کے جنازہ میں ذلت والوں کی شرکت رسول اللہ کی ہجرت کی سالگرہ پر ہوئی، یہ وہ وقت تھا جو اسلام اور مسلمانوں کی زندگیوں کا اہم موڑ تھا جس نے مسلمانوں کو خطرات اور اذیتوں سے بچایا، اور اسلامی ریاست کے قیام کی صورت میں غلبہ آور کیا، اور اسلام کو دنیا بھر میں پھیلایا، اور برائی کی دنیا کو للکارا اور جس نے انسانیت کو ایک نئی راہ دکھائی۔ اس وقت جب جمعہ کے خطبات کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے اوقاف کے زیرِنگرانی مساجد میں ہجرت کے وقت کو یاد کیا جا رہا تھا، اور جمعہ کی نماز کے وقت وہ وقت جو رحم اور معافی کی طلب کا وقت ہے، یہ ذلیل لوگ قابض، قاتلوں اور دہشت گردوں کے ساتھ ان کے جنازے اور غم میں شامل ہو کر گناہ گار ہو رہے تھے۔ اپنے اس عمل سے امت اور بالخصوص فلسطین کے لوگوں کو انہوں نے شرمندہ اور ذلیل کیا۔
مسلم امت اور بالخصوص فلسطین کے لوگ جنازے کے شرکاء کے خلاف شدید غم و غصے کا شکار ہیں اور اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب امت اس نظام سے چھٹکارا حاصل کر لے گی جو یہودی وجود کی حفاظت کرتا ہے بجائے اس کے کہ اپنی فوجوں سے اسے اکھاڑ پھینکے، اور یہ امت نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کی طرف رواں دواں ہے جو کہ یہودی اکائی کو ختم کرکے فلسطین کو آزاد کروائے گی اور دوبارہ اسلامی علاقے میں شامل کر دے گی۔ اور حزب التحریر اسلامی امت میں سب سے آگے اور اس کے بیچوں بیچ اور اس کے ساتھ اس مقصد کے لیے پیش پیش ہے، جو کہ انشاءاللہ حاصل ہو گا، چاہے کفار اور منافقین اس سے نفرت کریں۔معا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں عالمی راہنما یروشلم پہنچے تاکہ سابق قابض سربراہِ ریاست اور اس کے سابق وزیرِ اعظم شمعون پیرس کے جنازے میں آج جمہ کو شرکت ہوں۔ اس اجتماع میں عرب شرکت محدود تھی، جس میں سے چھ عرب ممالک کے نمائیندے تھے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر، محمود عباس نے ایک اعلٰی سطح کے وفد کے ساتھ تدفین کی تقریب میں شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ مصری وزیرِ خارجہ سامح شکری، عمان کے سفیر خمیس الفارس، بحرین کی وزارتِ خارجہ کے ایلچی ، مراکش کے بادشاہ کے مشیر، اور اردن کے نایب وزیرِ اعظم جواد العنانی نےبھی اس تقریب میں شرکت کی ۔
ہم حزب التحریر فلسطین پی اے رہنماؤں کی سربراہی میں ذلیل سرکاری عرب حکومتوں کی ایک مجرم دہشت گرد کے جنازے میں شرکت کی مذمت کرتے ہیں، جس کا ماضی فلسطین کے لوگوں کے قتل و غارت گری سے بھری ہوئی ہے، خصوصاََ قانا کا قتلِ عام، اور جو عورتوں اور بچوں کا قاتل ہو، خاص طور پر بچہ محمد الدرہ، جس کی موت کی سالگرہ اور پیرس کے جنازے کی تاریخ ایک ہی ہیں۔ اور ہم مندرجہ ذیل پر زور دیتے ہیں:
شمعون پیرس( جس کا انجام جہنم ہے) فلسطین کی مبارک زمین پر قابض یہودی ریاست کے بانیوں میں سے ایک ہے، جو کہ فلسطین کے لوگوں کے تباہ شدہ گھروں پر بنا اور اس کی قیمت انہوں نے اپنے خون اور جسمانی اعضاء سے ادا کی، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی حوش مند جس کے اندر ذرہ برابر بھی غیرت یا اللہ کی وفاداری اور فلسطین کے لوگوں اور علاقے کا خیال ہو ان مجرم قابض رہنماؤں سے اظہارِ افسوس کر سکتا ہے جن کے ہاتھوں سے خون ٹپک رہا ہو؛ فلسطینی لوگوں کا خون دن رات بہہ رہا ہو اور کون ہے جو اس مجرم کی موت پر افسوس کرے اور اس کے جنازہ میں شرکت کرے؟
دہشت گرد پیرس کے جنازہ میں ذلت والوں کی شرکت رسول اللہ کی ہجرت کی سالگرہ پر ہوئی، یہ وہ وقت تھا جو اسلام اور مسلمانوں کی زندگیوں کا اہم موڑ تھا جس نے مسلمانوں کو خطرات اور اذیتوں سے بچایا، اور اسلامی ریاست کے قیام کی صورت میں غلبہ آور کیا، اور اسلام کو دنیا بھر میں پھیلایا، اور برائی کی دنیا کو للکارا اور جس نے انسانیت کو ایک نئی راہ دکھائی۔ اس وقت جب جمعہ کے خطبات کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے اوقاف کے زیرِنگرانی مساجد میں ہجرت کے وقت کو یاد کیا جا رہا تھا، اور جمعہ کی نماز کے وقت وہ وقت جو رحم اور معافی کی طلب کا وقت ہے، یہ ذلیل لوگ قابض، قاتلوں اور دہشت گردوں کے ساتھ ان کے جنازے اور غم میں شامل ہو کر گناہ گار ہو رہے تھے۔ اپنے اس عمل سے امت اور بالخصوص فلسطین کے لوگوں کو انہوں نے شرمندہ اور ذلیل کیا۔
مسلم امت اور بالخصوص فلسطین کے لوگ جنازے کے شرکاء کے خلاف شدید غم و غصے کا شکار ہیں اور اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب امت اس نظام سے چھٹکارا حاصل کر لے گی جو یہودی وجود کی حفاظت کرتا ہے بجائے اس کے کہ اپنی فوجوں سے اسے اکھاڑ پھینکے، اور یہ امت نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کی طرف رواں دواں ہے جو کہ یہودی اکائی کو ختم کرکے فلسطین کو آزاد کروائے گی اور دوبارہ اسلامی علاقے میں شامل کر دے گی۔ اور حزب التحریر اسلامی امت میں سب سے آگے اور اس کے بیچوں بیچ اور اس کے ساتھ اس مقصد کے لیے پیش پیش ہے، جو کہ انشاءاللہ حاصل ہو گا، چاہے کفار اور منافقین اس سے نفرت کریں۔
مقدس فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |