المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 25 من جمادى الأولى 1445هـ | شمارہ نمبر: BN/S / 1445 / 10 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 09 دسمبر 2023 م |
پریس ریلیز
ویٹو سے پہلے اور ویٹو کرنے کے بعد بھی، یہ امریکہ ہی ہے جوبزدل ایجنٹ مسلم حکمرانوں کی حمایت اور تابعداری کے ساتھ خون ریزی کا سہولت کار ہے !
(عربی سے ترجمہ)
8 دسمبر، بروز جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایک ووٹنگ کے دوران، متحدہ عرب امارات (UAE) کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک ڈرافٹ قرارداد کوامریکہ نےویٹو کردیا، اس قرارداد میں فوری طور پر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قرارداد کو جسے امریکہ نے ویٹو کیا، تیرہ ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ برطانیہ نے اس قرارداد کے حق یا خلاف میں ووٹنہیں دیا۔
جنگ بندی کے خلافاس ویٹو سے امریکہ نے کچھ نیا پن ظاہر نہیں کیا۔ بلکہ امریکہ نے اس پر مہر ثبت کی ہے کہ اپنے تمام تر قبیح ترین گھناؤنے جرائم کے باوجود یہودی وجود، امریکہ کے جرائم میں سے ایک جرم، امریکہ کی ناانصافیوں میں سے ایک اور اس کے گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ اس خبیث یہودی وجود کی جانب سے بے گناہ اور معصوم افراد کا بے دریغ خون بہائے جانے کو امریکہ کی طرف سے مہیا کردہ اسلحہ، مالی معاونت، شہہ اور امریکی ایماء مسلسل حاصل رہا تھا۔ امریکی فیصلوں کی یقین دہانی کرتے ہوئے امریکہ کا اس قتلِ عام روکنے کے عمل کو ویٹو کر دینا اس بربریت اور نسل کشی کا تسلسل ہے۔ یوں اس طرح، امریکہ جہاں بھی گیا اور جہاں بھی اس کا کچھ عمل دخل ہے، وہاں پر امریکہ کے ہاتھ مسلمانوں کے پاکیزہ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
جہاں پر امریکہ خاموش رہتا ہے تو اس کی خاموشی ناانصافی کے لئے ہی ہوتی ہے۔ اور جب امریکہ کچھ لب کشائی کرے تو وہ محض کفر ہی بکتا ہے۔ اور اگر امریکہ حرکت میں آتا ہے تو وہ کھیت وکھلیان اور نسلیں تک اجاڑ ڈالتا ہے۔ امریکہ جن جرائم کا بھی ارتکاب کرتا ہے خواہ وہ خود اس کے اپنے ہاتھوں عمل پذیر ہوں یا اس کے حواری اور حامی، یہودی وجود کے ہاتھوں انجام پاتے ہوں، وہ عموماً ہلاکت خیزی کا پیش خیمہ ہوتے ہیں جو اس کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ تمام جرائم اس کے مذموم مقاصد کی تیاری کے لئے ہی ہوتے ہیں۔ چنانچہ امریکہ کے سیاسی مقاصد ہوں یا اس کے سفارتی اقدامات، وہ سب کسی طور بھی امریکہ کی خونریزیوں سے کم مہلک نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ سب بھی ایک ہی منحوس منبع سے نکلتے ہیں۔ اسلحے اور بموں سے یہودی وجود کی حمایت کرنا ہو یا جنگ بندی کو مسترد کرنے کے لئے ویٹو کر دینا یا بدنیتی پر مبنی دو ریاستی حل ہو، ان میں کچھ بھی فرق نہیں ہے۔ یہ دوریاستی حل، ایک ایسی نام نہاد "فلسطینی ریاست"کے ساتھ جو کہ غیرمسلح کر دی گئی ہو اور مزاحمت کرنے اور اپنی عزت ووقار سے بھی محروم کر دی گئی ہو، بابرکت سرزمین کے مسئلے کو ختم کرنے اور یہودی وجود کا تحفظ چاہتا ہے۔
یہ ہے وہ امریکہ کہ جس کے لئے یہ گھٹیا اور ذلیل لوگ، عربوں اور مسلمانوں کے حکمران، ریجھتے جا رہے ہیں اور اس کے حکم پر سر تسلیم خم کر دیتے ہیں۔ اور یہ ہے امریکہ کے ان بین الاقوامی اداروں کی فطرت جیسا کہ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل۔ امریکہ اقوام متحدہ کو قراردادیں جاری کروانے کے لئے استعمال کرتا ہے تاکہ خون بہایا جا سکے جیسا کہ اس نے پہلے عراق اور افغانستان میں کیا تھا۔ پھرقراردادوں کو رکوا کر یہی امریکہ اقوام متحدہ کو خونریزی پر خاموش رہنے میں استعمال کرتا ہے، جیسا کہ جنگ بندی کے خلاف ویٹو کے سلسلے میں ہوا تھا۔ امریکہ اقوام متحدہ کو ایسی قراردادیں جاری کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے جنہیں قانونی حیثیت دے دی جاتی ہے اور جو عالمی قانون اور انسانی حقوق کی آڑ میں استعماری عزائم اور مغرب کے مقاصد کا تحفظ کرتی ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ لوگ بین الاقوامی اداروں سے یہ سوچ کر دھوکہ کھاتے رہیں کہ یہی ادارے ہی ان کے حقوق حاصل کرنے کے ضامن اور درست پلیٹ فارم ہیں۔تاہم، حقیقت میںیہان کےحقوق کو لوٹنے اور غصب کرنے کے لیے مغرب کے آلہ ٔکار ہیں۔
کفار اور ان کے باطل عقائد کی حقیقت بھی یہی ہے۔ ان میں سے بعض ایک دوسرے کے حلیف ہیں، جب کہ جو ان کا ساتھ دے گا وہ ان میں سے ہو جائے گا اور ان کے ساتھ ہے۔ وہ ان کے جرائم میں ان کا ساتھی ہے۔چاہے یہ ان کیغفلت اور خاموشی کی وجہسے ہویا ان کی ملی بھگت اور تعاون سے، جیسا کہ عربوں اور مسلمانوں کے حکمران کرتے ہیں۔ یہ امریکیمنصوبوں کے علمبرداراور اس کے ساتھ ان کی مستقل وابستگی کے ذریعے بھی ہے، جس طرح یہ حکمران دو ریاستی حل کو فروغ دیتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَتَّخِذُوا الْيَـهُوْدَ وَالنَّصَارٰٓى اَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُـمْ اَوْلِيَآءُ بَعْضٍ ۚ وَمَنْ يَّتَوَلَّـهُـمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٝ مِنْـهُـمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الظَّالِمِيْنَ﴾
”اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور جو کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے تو وہ انہیں سے ہے، بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا“۔(سورۃ المائدۃ: 51)
نسل کشی کو روکنے اور بے گناہوں کا خون بہنے سے روکنے کے لیے بزدل ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ امریکی کونسل ہی ہے۔یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ جیسے اسی مجرم قاتل سے مدد کی بھیک مانگی جارہی ہے ، جو خود قتل کا ذمہ دار ہے یعنی قاتل ہے۔ اس کے بجائے اس قتلِ عام کو روکنے کے لیے مسلمانوں کو خود فیصلہ اور اقدام لینے کی ضرورت ہے ،خاص طور پر انسے جو اس کےاہل ہیں، نہ کہان ایجنٹ حکمرانوں سے جو خود ان قاتلوں کے ساتھ شریکِ جرم ہیں۔ ان ایجنٹ حکمرانوںکو ہٹانے سے یہودی وجودمٹ جائے گابلکہ امریکہ کااثر و رسوخبھی جڑ سے ختم ہو جائے گا۔ اورمسلمانوں کے درمیاناسسرزمین میں فساد پھیلانے والا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔
بے شک امریکہ اور اس کے حامییہودی وجود اورانایجنٹ حکمرانوںکے اثر و رسوخ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ممکن ہے۔ ان کا زوال بھی ممکن ہے۔ اور حق یہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَتِلْكَ الْقُرٰٓى اَهْلَكْنَاهُـمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِـمْ مَّوْعِدًا﴾
”اور یہ بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کیا ہے جب انہوں نے ظلم کیا تھا اور ہم نے ان کی ہلاکت کا بھی ایک وقت مقرر کیا تھا"۔(سورۃ الکہف: 59)۔
سب سے بڑھ کر یہ مسلمانوں پر فرضہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم کفار کی سے مغلوب نہ ہوں اور کسی کی غلامی اختیار نہ کریں سوائے اللہ کی جو ہماریفتح کا ضامنہے، اگرہماس کے دین کی مدد کریں۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللّـٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ﴾
”اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمائے رکھے گا"۔سورۃ محمد:7)۔
بے شک نتائج سب اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَاللّـٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓى اَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ﴾
”اور اللہ اپنا کام پورا کرتاہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"۔(سورۃ یوسف:21)۔
ارض ِ مبارک فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |