المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 20 من جمادى الثانية 1445هـ | شمارہ نمبر: BN/S 1445 / 10 |
عیسوی تاریخ | منگل, 02 جنوری 2024 م |
پریس ریلیز
حکمرانوں کی غداری اور بزدلانہ خاموشی نے ہی شیطانی وجود کو مسلمانوں کے شہروں میں مجاہدین کو قتل کرنے کی جسارت کرنے پر ابھارا ہے!
(عربی سے ترجمہ)
آج شام ایک غدارانہ اور مکروہ کارروائی میں، یہودی وجود نے ایک ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے، بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں شیخ صالح العروری اور ان کے کچھ ساتھیوں کو شہید کر دیا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں شہداء کے درجات میں جگہ دے۔
یہ ہے زمین پر تباہی پھیلانے کے لیے یہودی وجود کی جارحیت کا کردار۔ وہ بے گھر کرتا ہے اور قتل و غارتگری کر کے، ہلاکت خیزی کر کے اور تباہ و برباد کر کے خوش ہوتا ہے۔ یہ سب اس نے نہ صرف سرزمین مبارک میں کیا بلکہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بھی ایک گروہ کو شہید کر دیا ہے۔ اس قتل عام کا ارتکاب کر کے اس شیطانی وجود نے نہ صرف فلسطین کے لوگوں پر حملہ کیا اور ان کے مجاہدین کا تعاقب کیا بلکہ اس نے حکومتوں اور ان کے حکمرانوں کی "جھوٹی عزت" اور "مبینہ خودمختاری" کی باقیات کو بھی مٹا دیا ہے۔
یہودی وجود مجاہدین کے علاقوں سے دوسرے علاقوں کی طرف جانے والے لوگوں پر بھی ظلم و ستم برپا کئے ہوئے ہے اور ان حکمرانوں کی موجودگی میں انہیں قتل کر رہا ہے، جبکہ یہ حکمران آپ کی عزتیں پامال ہونے پہ بھی بزدلوں کی طرح گنگ بنے رہتے ہیں۔ ان کی یہ خاموشی دشمن کے خلاف ذلت و رسوائی کی وجہ سے ہے۔ یہ وہ خبیث دشمن ہے جس نے صبح و شام ان کی عزتوں کی توہین کی اور یہ خاموش بزدل ہیں جو جواب دینے کا حق بچا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ان حکمرانوں نے ہی فلسطین کے عوام کو اس کی بابرکت سرزمین پر رسوا کر دیا ہے۔ شہداء اور زخمیوں کی تعداد اسّی ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ انہی حکمرانوں نے مجاہدین کے خلاف سازشیں کیں اور انہیں نیچا دکھایا۔ گویا یہ حکمران اس حد تک ذلت و رسوائی سے مطمئن نہیں تھے یہاں تک کہ ان کے دارالحکومتوں میں کچھ مجاہدین کو شہید کر دیا گیا۔
اور یہ یہودی وجود جنگ کو اور جرائم کو طول دیتے ہوئے مزید وسیع کرتا جا رہا ہے، اور اب اس کا گناہ گار ہاتھ پڑوسی دارالحکومتوں تک بھی پھیل گیا ہے، تاکہ مجاہدین سے متعلق اپنے مذموم اہداف اور ان سے متعلق جو کچھ بھی ہو اسے حاصل کر سکے۔ اور اس کا ظلم پاگل پن کی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وجود کا ہاتھ کاٹنے والا کوئی نہیں ہے، اور اس کی کمر توڑ کر اس کی جڑیں اکھاڑنے والا بھی کوئی نہیں ہے، اور جب تک یہ بزدل حکمران اپنے تختوں اور کرسیوں پر براجمان رہیں گے، اس کا گناہ گار ہاتھ تباہی مچاتا رہے گا۔ اور جو کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ اس یہودی وجود کا شر و فساد اور اس کے جرائم مصنوعی سرحدوں تک ہی محدود ہیں تو وہ فریب میں مبتلا ہے اور وہ اس خبیث وجود کی شریر فطرت کو نہیں جانتا۔ اور جو کوئی بھی ان حکمرانوں پر یقین رکھتا ہے جو کہ اپنے لوگوں کے سامنے یہ تصویر پیش کرتے رہتے ہیں کہ فلسطین کے لوگوں کو تنہا چھوڑ دینے سے وہ اپنے ملک کو ان کے شر سے بچا لیں گے تو وہ جاہل ہے۔ پس اب یہ یہودی وجود ان کے دارالحکومتوں پر بھی حملہ کر رہا ہے اور انہیں ان کے گھروں میں قتل کر رہا ہے۔
اے مسلمانو ! خصوصاً اہل قوت اور افسران اور سپاہیو!
یہ دشمن آپ کے حکمرانوں کی ذلت و رسوائی اور ان کی سازشوں کی وجہ سے ہی آپ کو کمزور سمجھے ہوئے ہے اور وہ آپ کے بیٹوں کو، اہل فلسطین کو اور اس کے مجاہدین کو شہید کر رہا ہے جب کہ وہ حکمران آپ کے گھروں میں ہیں، آپ کے درمیان موجود ہیں، اور آپ کے دارالحکومتوں میں ہیں۔
وہ دشمن فلسطین اور غزہ کی سرزمین پر تقریباً 90 دنوں سے انہیں مارتا چلا جا رہا ہے اور ان کے شہداء اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے، تو آپ کیا کر رہے ہیں؟ کیا ان کے شہداء اور ان کے خون کا آپ پر کوئی حق نہیں ہے؟ کیا اس کی کوئی حرمت نہیں ہے کہ جس کی مدد کے لیے آپ کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے؟! کیا یہ خون ہی وہ اہم چیز نہیں ہے جس کی وجہ سے غصہ، حرکت اور عمل میں بدل جائے اور اس یہودی وجود کے سبزہ اور خس و خاشاک کو جلا کر راکھ دے؟ کیا دارالحکومتوں پر ایسا حملہ کر ڈالنا وقار پر حملہ نہیں ہے جس کے لیے فوجوں کو متحرک کیا جائے؟! کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے خلاف اس یہودی وجود کی جرات سرحد پہ رک جائے گی جبکہ آپ کے حکمران ہی اس یہودی وجود کو آپ کے خلاف ایسی جسارت کرنے دے رہے ہیں؟!
اے مسلمانو خصوصاً وہ جو طاقت کی باگیں تھامے ہوئے ہیں !
ان شر و فسادات کے واقعات کی وجہ سے اب خاموش بیٹھنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں بچا جبکہ یہ واقعات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ آپ کا دشمن اور اللہ کا دشمن پانی کی طرح خون بہائے جا رہا ہے اور فلسطین کی سرزمین اپنی وسعت کے باوجود آپ کے لیے قبرستان بن گئی ہے۔ اور وہ سرزمین صبح و شام آپ کو پکار رہی ہے، اور آپ کو اس بات کی دہائیاں دے رہی ہے کہ آپ اپنے دین، اپنے بھائیوں اور اپنے لوگوں کی حمایت کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ آپ اپنے آپ کو پہچانیں اور اس سرزمین کو اپنے حکمرانوں کی بداعمالیوں سے نجات دلائیں، اور اسے اس ذلت اور کمزوری سے نجات دلائیں جو ان حکمرانوں نے اس پر مسلط کر رکھی ہے اور آپ اپنے دشمن کی جسارت کا منہ توڑ جواب دیں۔ یہ سب ان حکمرانوں کو گرا کر اور ان کے تختوں کو کچل کر حزب التحریر کی مخلص اور باشعور قیادت کو نصرہ دینے سے ہی ممکن ہو گا جو آپ کے درمیان موجود ہے تاکہ وہ خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا اعلان کرے اور بہائے جانے والے پاکیزہ خون کی مدد کے لیے اور حرکت میں آنے سے متعلق اللہ کی پکار پر لبیک کہنے کے لیے جہاد اور فتح کے میدانوں میں آپ کی قیادت کرے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾
”اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دینا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو تو (سن لو کہ) دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی قلیل ہیں“۔ (سورة التوبہ: 38)
ارض ِ مبارک فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |