بسم الله الرحمن الرحيم
مختلف دھڑوں کے رہنما لبنان کے صدارتی انتخابات کے دوران عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اِن کی اپنی کوئی حیثیت نہیں سوائےیہ کہ جوامریکہ کی طرف سے مسلط کیا جاتا ہے وہ اُس پر عمل کریں!
سیاسی اشرافیہ غیر ملکی ایجنڈا اور خاص طور پر امریکی ایجنڈا نافذ کرنے میں کچھ بھی شرم محسوس نہیں کرتی۔جب سے امریکی انڈر سیکرٹری برا ئے سیاسی مورتھامس شینن جونیئر(Thomas Shannon Jr)نے گذشتہ ستمبرلبنان کا دورہ کیا ہے وہاں مختلف واقعات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ٹوئٹر مہم سے مذاکرات اورآرمی سربراہ کی توسیع تک، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سعدالحریری کا وزرات عظمی کے لیے اعلان، جس نے اپنے آپ کو مسلم اکثریت کاخود ساختہ محافظ سمجھ لیا ہے( جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے)،اور اس کی جانب سے مائیکل عون کو صدارتی امیدوار کے طور پر پیش کرنا،واقعات کے اِس تسلسل میں آخری واقع نہیں ہوگا!!! اور پھرعون کے حامیوں نےعوام میں اُس کے حق میں اور مخالفت کرنے والوں کے درمیان ایک طوفان برپا کردیا جیسے کہ حقیقت میں وہ لبنان کے معاملات میں فیصلے کی کوئی اوقات رکھتے ہوں۔
تاہم بہت سے افراد نامزد ہوئے اور شور شرابےکےباوجود،صدارتی انتخابات کا معاملہ صرف امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔ امریکہ نے اپنے مفادات کویقینی بنانا ہے،خاص طور پر شام کے سلسلے میں اور جس کا اندازہ کیری کےدھوکے پر مبنی اس بیان سے ہوتا ہے جس میں اُس نے کہا "ہمیں امید ہےیقیناً لبنان میں ترقی ہوگی،تاہم مجھےسعد حریری کی حمایت کےنتیجہ کا معلوم نہیں ہے، مجھےحقیقت میں معلوم نہیں ہے"(جريدة الجمهورية 21/10/2016)۔یہ اِس لیے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ کون سے دو ہاتھ درحقیقت کار فرماں ہیں ... تواگرامریکہ اجازت دیتا تو ارکان پارلیمنٹ شرکت کرتے،تقرری مکمل کرتے اور صدر کا انتخاب کرتے...اوراگرامریکہ اجازت نہ دیتا توایک قسم کے ارکان نے پارلیمنٹ میں شرکت کی ہوتی اوردوسری قسم کےارکان پارلیمنٹ میں شرکت سے غیر حاضر رہے ہوتےاور تقرری مکمل نہیں ہوئی ہوتی۔پھروہ اپنی ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر لگاتے ہوئے لوٹ آتے اور اِن میں سے کسی میں ہمت نہ ہوتی کہ امریکہ کا نام لیتےجو اِن کے فیصلوں کی اصل قوت رکھتاہے!
ہر باخبر سیاستدان جانتا کہ لبنان میں صدر کا انتخاب اندرونی فیصلے کے نتیجےمیں نہیں ہوتا جیسے کہ کچھ لوگوں کی طرف سے بتایا یا خیال کیا جاتا ہے۔ بلکہ یہ فیصلہ امریکہ سے آتا ہے جس نے اپنی گرفت مضبوطی اور فیصلہ کن طور پر ریاستی اپریٹس اور اداروں پر یا تو بالواسطہ ایران اور سعودی عرب جیسے مقامی غداروں کے ذریعے یا پھر بلا واسطہ لبنان میں موجود اپنے سفارتخانے کے ذریعہ قائم کی ہوئی ہے۔درحقیقت لبنان میں موجود امریکی سفیراُس کے اندرونی معاملات پر اِس طرح حکم صادرکرتاہے جیسے لبنان ا مریکہ کا ایک صوبہ ہو!! لبنان پر امریکی اثرو رسوخ اِس حد تک بڑھ گیا ہےکہ لبنانی اندرونی معاملات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے امریکہ کے حریف ( فرانس اور برطانیہ) اور اِن کے سہولت کار کسی کام کے نہیں رہے اور اپنی افادیت اور اثر کھو چکے ہیں...
مندرجہ بالا صورتحال لبنان کو علاقائی صورتحال سے جوڑتی ہے ۔جہاں تک آپ لوگوں کی بات ہے اے مسلمانو : کیا وہ لوگ جو آپ کی نمائندگی کا دَم بھرتے ہیں جیسے کے سعدالحریری اور اُس کا دھڑہ ، کیا یہ آپ کی طاقت کی بربادی کا ارتکاب نہیں کررہے ، اور کیا یہ آپ لوگوں کا مقام دنیا کے سامنے فقط پیروکار ہونے کی طرح کا نہیں پیش کررہے کہ جس کی کوئی صلاحیت یا طاقت نہ ہو سوائے اِس کے کہ وہ صرف نامزد کرسکتے ہوں عون کو،سمیر فرنگی کو یا اُن جیسے دوسروں کو !!!
اے لبنان کےمسلمانوں!
وہ جس کایہ دعوی ہے کہ وہ آپ لوگوں کی وجہ سے طاقتور ہے،اوراپنے فیصلےآزادی سے کرتا ہےدراصل اِس بات کا اچھی طرح احساس رکھتا ہے کہ آپ اُمتِ مسلماں کا حصہ ہیں اور لبنان میں ایسے اشتعال انگیز سیاسی حل کو اُٹھاکر ایک طرف پھینک دینگے کہ جس میں حکومتی اختیار کو کسی تباہ کن انداز سے تقسیم کیا جا ئے۔اِس لیے یقیناً وہ کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کرسکتا تھا جو آپ میں سے نہ ہواور اسی لیےاُس نے کافرمغربی استعمار کےساتھ کی ہوئی مفاہمتوں اور معاہدوں کی تعمیل کی۔درحقیقت اس سے کہیں زیادہ یہ کہ سعدالحریری ایک ایسے شخص کی لبنان کے صدر کے لیے حمایت کررہا ہےجو اسلام اور مسلمانوں کے لیے دشمنی رکھتا ہے!عون وہ شخص ہے کہ جس نے مسلمانوں کی سرزمین میں اقلیت اور اکثریت کےتصورکو بھڑکانے اور پھیلانے میں مدد فراہم کی جب اُس نےمشرقی گرجا گھروں کے سربراہان کولبنان مدعو کیا تاکہ مذہبی اقلیتوں کے مسئلہ کو اُجاگر کیا جائے یہ اُس نے مسلم اکثریت کی حکمرانی کے خوف سے کیا کیونکہ عون کو ڈررہتاہےکہ جلد ہی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آجائے گا۔وہ اقلیتوں کے مسئلہ کو ایک اہم ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہےتاکہ مغربی استعماری بالادستی کو کسی طرح محفوظ رکھا جا سکے...
ہم مائیکل عون کی وہ تفصیل بھی نہیں بھولے جس کا ذکر ایک دستاویز میں لبنانی وزیر اطلاعات نے کیا، جس کو جريدة الجمهورية نے 2014 میں شائع کیا تھا۔اس دستاویزمیں لبنانی وزیر اطلاعات چارلس رزک نے لبنان کے لئے امریکہ کے سفیرجفری فیلٹ مین کو مائیکل عون سےمنسوب کرتے ہوئے لکھا کہ عون مسلمانوں کی وسیع آباد ی کو "جانور" اور "انتہاپسند" سمجھتا ہے!لہٰذا، اس کی روشنی میں،سعدالحریری ، جو کہ مسلمانوں کا رہنما ہونے کا دعویٰ کرتا ہےکیسےعون کی لبنان کے صدر ہونے کی حمایت کر سکتا ہے جبکہ اُس نے ذاتی طور پر اس کی اور مسلمانوں کی جن کی نمائندگی کا وہ دعوی کرتا ہے توہین کی ہے، شرمناک اور غیر اخلاقی الفاظ کے ساتھ !!!
اے لبنان کےمسلمانوں!
لبنان ایک معمولی اور کمزور وجود ہے، اور لبنان کےمسائل اس کے سیاسی ڈھانچے ،مسلم علاقوں سے اس کا کٹاہونا اور اس کے حکمرانوں کا استعماری کفار کا غلام ہونے کی وجہ سے ہے۔ لہٰذا "بنیادی حقوق"، "آزادی" اور "لبنان کا مفاد" جیسے نعروں سے دھوکہ نہیں کھائیں۔اس لیےمختلف دھڑوں کے رہنماؤں کی غلامی اُن کے لئے ناگزیر کردیتی ہےکہ وہ ایسی عوامی رائے عامہ کو پاؤں تلے روند ڈالیں جو اُن کے غیر ملکی آقاؤں کے موقف کی مخالف ہو۔ان رہنماؤں کی تشویش صرف اپنےمفادات ہیں کہ اُن کے اور ملک کے معاملات یونہی چلتےرہی ...ان کی آپ کےمفادات کی نگرانی کے معنی درحقیقت صرف اپنے مفادات کی نگرانی ہے۔کیونکہ لبنان بلاتفریق موجودہ سیاسی رہنماوں کےلیے ایک میدان بن گیا ہے جہاں سے خوب منافع جمع کیا جا سکتا ہے،جبکہ وہ بھول گیے ہیں یا بھلادیے گیے ہیں کہ یہ تمام حرام مال اور اس کو حاصل کرنے کی وجوہات ان کی اس زندگی اوردنیا میں ذلت کا اور آخرت میں سخت ترین عذاب کا بائث ہوگا ۔
﴿لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ﴾
"(اے پیغمبر) کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے(یہ دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ ہے پھر (آخرت میں) تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے"(سورة ال عمران:197-196)
ہجری تاریخ :23 من محرم 1438هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 24 اکتوبر 2016م
حزب التحرير
ولایہ لبنان