بسم الله الرحمن الرحيم
جمہوریت سے ڈسے جانے سے بچنے کا واحد حل
نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام ہے
جیسے ہی قومی اسمبلی کے اراکین یکم اگست 2017 کو جمع ہوئے تاکہ ایک کرپٹ شخص کی جگہ کو پُر کرنے کے لیے کرپٹ افراد کی صفوں میں سے ہی ایک اور شخص کو نیا وزیراعظم بنایا جائے تو وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد پیدا ہونے والی تبدیلی کی ابتدائی امیدیں اور توقعات دم توڑ گئیں! اور یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہے، اس سے پہلے 1999 میں نواز، پھر 2008 میں مشرف اور 2013 میں زرداری کے اقتدار کے اختتام پر ایسی ہی صورتحال تھی جیسی کہ آج 2017 میں نواز شریف کے دوبارہ جانے پر ہے۔ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی حدیثِ مبارکہ میں کی گئی تنبیہہ یاد رکھنی چاہیے کہ:
لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
“ایمان والا ایک ہی سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جاتا” (مسلم و بخاری)۔
اب پاکستان کے مسلمانوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ موجودہ نظام سے کسی حقیقی تبدیلی کی کوئی امید نہیں ہے چاہے امیدوار کا تعلق حکمران جماعت سے ہو یا حزب اختلاف کی جماعت سے ہو جو اس کی جگہ لینے کے لیے ہنگامہ برپا کر رہی ہے۔
جمہوریت کے ذریعے حقیقی تبدیلی کی امیدیں ہر بار مایوسی و ناامیدی پر ہی ختم ہوتی ہیں۔ یقیناً جمہوریت میں کسی تحریک یا ہنگامے کے ذریعےتبدیلی لانے کی کوشش کرنا ایسے ہی ہے جیسے کہ اُبلتے پانی سے پیاس بجھانے کی کوشش کرنا، بے شک ابلتے پانی کا شور تو بہت ہوتا ہے لیکن پیاسا اس سے اپنی پیاس نہیں بجھا سکتا۔ آخر جمہوریت کیسے حقیقی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے جوکہ بذاتِ خود مالیاتی کرپشن سمیت ہر قسم کی کرپشن کی وجہ ہے اور اِس کا کرپشن کی وجہ ہونا اگست 1947 میں قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک کی ستر سالہ تاریخ سے واضح طور پر ثابت ہے؟ جمہوریت کا پرچار کرنے والے ہمیں دلاسا دینے کے لیے اس نظام سے ہی امیدیں دلاتے رہتے ہیں لیکن ہم ہر بار ان کے ہاتھوں ڈسے جاتے ہیں۔ آخر ایسا کیوں ہے کہ پوری مسلم دنیا میں، مراکش سے شروع کر کے ترکی سے ہوتے ہوئے مشرق میں انڈونیشیا تک یہی صورتِ حال ہے؟
ہم ہمیشہ ہی اُن لوگوں سے ڈسے جائیں گے جو جمہوریت کی طرف بلاتے ہیں چاہے ان کا تعلق حکمران جماعت سے ہو یا اس جماعت سے جو موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمران بننے کی خواہش رکھتی ہے۔ جو بھی جمہوریت کے ذریعے حکمرانی کرتا ہے وہ اپنے رب اللہ سبحانہُ و تعالیٰ کی نافرمانی کر کے زمین پر کرپشن اور فساد پھیلا رہا ہے۔ جب جمہوریت کے آئین اور قانون کے ذریعے حکمرانی کی جاتی ہے تو حکمران ہمیشہ متکبرانہ انداز میں اُن احکامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں جن کے کرنے کا اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور کھلم کھلا وہ اعمال کرتے ہیں جن کو اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا جمہوریت کے ذریعے مسلمانوں کے لیے کوئی حقیقی تبدیلی آہی نہیں سکتی چاہے ہم پاکستان میں مزید ستر سال بھی جمہوریت کو وقت دے دیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا میں کہیں بھی جمہوریت کے ذریعے کوئی حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی۔ یقیناً اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے یہ کہہ کر ہمیں خبردار کیا ہے کہ:
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ
“اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں” (البقرۃ:11)۔
ہم ہمیشہ ہی جمہوریت سے ڈسے جائیں گے کیونکہ اس میں قوانین پارلیمنٹ میں بیٹھے اراکین کی مرضی و خواہش کے مطابق بنائے جاتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ:
وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ
“اور یہ کہ (آپؐ) ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ (احکامات) کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔ اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض (احکامات) کے بارے میں آپ ﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں” (المائدہ:49)۔
تو پھر کس طرح جمہوریت کے ذریعےکوئی حقیقی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے؟!
ہم ہمیشہ ہی جمہوریت سے ڈسے جائیں گے کیونکہ یہ حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ مستقل ہمارے دشمن ممالک کے اہلکاروں اور حکام سے ملتے رہیں، ان پر ہماری سلامتی کے راز افشاں کریں اور ان سے رہنمائی طلب کریں جبکہ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے ہمیں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے:
إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
“جن لوگوں نے دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ قتال کیا اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی، اللہ تعالیٰ اُن لوگوں سے دوستی کرنے سے تمہیں منع کرتا ہے۔ جو اُن سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں” (الممتحنہ:9)۔
اور جمہوریت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ مسجدِا قصیٰ، فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کو ہمارے دشمنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، جبکہ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے حکم دیا ہے:
وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ
“اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد مانگیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے” (الانفال:72)۔
تو پھر کس طرح جمہوریت کے ذریعےکوئی حقیقی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے؟!
ہم ہمیشہ ہی جمہوریت سے ڈسے جائیں گے کیونکہ وہ ہمارے توانائی کے وسائل کی نجکاری کا حکم دیتی ہے جنہیں اسلام نے عوامی ملکیت قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا کہ:
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
“مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، چراہ گاہیں اور آگ (توانائی)” (احمد)۔
جمہوریت غریبوں پر کمر توڑ ٹیکس لگانے کی اجازت دیتی ہے جبکہ ہمارا دین اسے حرام قرار دیتا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے خبردار فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ
“غیر شرعی ٹیکس جمع کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا” (احمد)۔
اور جمہوریت غیر ملکی سودی قرضوں کی اجازت دیتی ہے جبکہ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے فرمایا:
وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا
“وہ کہتے ہیں کہ تجارت بھی سود کی طرح ہے۔ لیکن اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے” (البقرۃ:275)۔
اور جمہوریت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ دولت حکمرانوں کی تجوریوں میں اکٹھی ہوتی رہے جبکہ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے حکم دیا کہ:
كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ
“تاکہ دولت صرف تمہارے دولت مندوں میں ہی گردش نہ کرتی رہے” (الحشر:7)۔
تو پھر ہم کس طرح جمہوریت کے ذریعےکسی حقیقی تبدیلی کی امید رکھ سکتے ہیں؟!
اے پاکستان کے مسلمانو!
حقیقی تبدیلی کی تلاش میں اپنی توانائی اں غلط جگہ پر مت لگاؤ۔ جمہوریت ہمیشہ اور بار بار ہمیں ڈستی رہے گی۔ ہم کس طرح ایک ایسے نظام کے ذریعے اللہ سبحانہُ و تعالیٰ کی رحمت، تحفظ اور خوشحالی کی امید لگا سکتے ہیں جو کہ اللہ سبحانہُ وتعالیٰ کی نافرمانی، اس کی حدود کو توڑنے اور گناہ پر مبنی ہے؟ ہمیں کسی صورت ان لوگوں کی طرف راغب نہیں ہونا چاہیے جو جمہوریت کے ظلم کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا:
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ
“ظالموں کی طرف ہرگز نہ جھکنا ورنہ (جہنم کی) آگ تمہیں چُھو لے گی اور اس حالت میں اللہ کے سوا تمہارا کوئی والی و سرپرست نہیں ہو گا اور تمہاری مدد نہیں کی جائے گی”
(ہود:113)۔
آئیں ہم مکمل طور پر اپنے دین پر کاربند ہو جائیں اور نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کے ذریعے اس دین کے نفاذ کا عہد کریں۔ آئیں کہ ہم حقیقی تبدیلی لانے کے لیے حزب التحریر کے شباب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور اگست 1947 میں اسلام کے نام پر حاصل کی جانے والی پاکستان کی مبارک سرزمین پر نبوت کے طریقے کے مطابق خلافت کے قیام کے لیے دن رات ایک کر دیں۔
اے افواج پاکستان میں موجود مسلمانو!
جمہوریت کی حقیقت، اس کی کرپشن اور ظلم، ہم سب پر واضح ہے۔ اس جمہوریت نے اسلامی امت کو ذلیل و رسوا کیا اور دشمنوں کو ہم پر بالادستی فراہم کی ہے۔ آپ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے نُصرۃ فراہم کر کے جمہوریت کی اس گلی سڑی لاش کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں۔ برادرانِ کرام حقیقی تبدیلی لانے کا یہی وقت ہے تاکہ ایک بار پھر یہ امت ویسے ہی غالب ہو جائے جیسا کہ اس سے پہلے صدیوں تک غالب رہی تھی۔
وإِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آَمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ* وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آَمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
“تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو دوست بنائے تو بے شک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے” (المائدہ:56-55)
ہجری تاریخ :12 من ذي القعدة 1438هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 04 اگست 2017م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان