بسم الله الرحمن الرحيم
اے پاکستان کے مسلمانو! اس سے پہلے کہ موجودہ دور کے قرامطیوں، سعودی بادشاہ سلیمان اور اس کے لاپرواہ بیٹے، کے ہاتھوں مقدس کعبہ برباد ہوجائے(معاذاللہ)، اس کی حفاظت کو یقینی بناؤ
برطانیہ سے اتحاد قائم کرنے اور عثمانی خلافت سے غداری کرنے کے بعد جب سے آلِ سعود خاندان نے مقدس حرمین اور حجاز کی معزز سرزمین کو غصب کیا ہے،تب سے اس کٹھ پتلی خاندان نے بیتُ اللہ جانے سے روکنے کے لیے مقدس حرمین اور معزز حاجیوں کے راستے میں رکاوٹیں ہی کھڑی کی ہیں۔ انہوں نے اسلام کی اِس سرزمین کو خاندانی جائیداد اور آلِ سعود کی ریاست میں تبدیل کردیا ہے، وہ اس مقدس سرزمین پر کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دشمنوں ، یعنی مغربی کفار کے وفادار ہیں۔
جب سے کورونا وائرس کی وباء پھیلی ہے، آل ِسعود کی حکومت نے اس وباء کو بہانہ بنا کر مقدس کعبہ اور مسجدِ نبوی ﷺ کو بند کر دیا۔ لہٰذا مقدس خانہ کعبہ حاجیوں کی اس قلیل تعداد سے بھی خالی ہو گیا ،جو سعودی حکومت کی طرف سے حاجیوں پر عائد سخت شرائط کے باعث بمشکل ہی وہاں پہنچ پاتی تھی۔ اس کے علاوہ مسلم امت کو نبی ﷺ کے پاک مدینہ منورۃ اور آپﷺ کی مسجد کی زیارت سے بھی محروم کردیا گیا ۔ لہٰذا آلِ سعود نے وہ معیار قائم کردیا ہے جو اس سے پہلے کوئی شریر اور دین سے بغض رکھنے والا حکمران بھی نہیں کرسکا تھا۔ یقیناً رسول اللہﷺ نے سچ کہا، جب آپ ﷺ نے فرمایا تھا،
لَتُنتَقَضَنَّ عُرى الإسلامِ عُروةً عُروةً فكُلَّما انتَقَضَت عُروةٌ تَشَبَّث النَّاسُ بالتي تليها فأَوَّلُهنَّ نَقضًا الحُكمُ وآخِرُهنَّ الصَّلاةُ
" اسلام کی گرہیں ایک ایک کر کے کھلتی چلی جائیں گی، جب ایک گرہ کھلے گی تو لوگ دوسری گرہ سے چمٹ جائیں گے، سب سے پہلے جو گرہ کھلے گی وہ حکمرانی (یعنی خلافت) کی گرہ ہوگی اور آخری کھلنے والی گرہ نماز کی ہوگی "(احمد اور الطبرانی)۔
یقیناً معاملات حج اور نماز کی گرہ کوکھولنے تک پہنچ گئے ہیں۔
اس کے بالکل برعکس، وباء ہی کے دوران، ابنِ سلمان کی لاپرواہ حکومت نام نہاد "تفریحی اتھارٹی"General Entertainment Authorityبنانے کے لیے متحرک ہو گئی اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی پر مبنی شیطانی اعمال کی ترویج کےلیے رکاوٹیں ہٹانے لگی۔ کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرتا جس میں ایسی تقریبات منعقد نہ کی جاتی ہوں جن میں غیر اخلاقی لوگ ،جنہیں فنکار کہا جاتا ہے،غیر اخلاقی اعمال کھلم کھلا انجام دیتے ہیں، اور ان میں ہزاروں بھٹکے ہوئے نوجوان شرکت کرتے ہیں۔ گویا کورونا وائرس صرف مقدس کعبہ اور رسول اللہﷺ کی مسجد میں ہی متحرک ہوتا ہےاور ڈانس ہالز اور ناچ گانے کی محفلوں کے مقامات کو متاثر نہیں کرتا! یہ طرز ِعمل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آلِ سعود کی حکومت حاجیوں کو بیماری سے بچانے کے لیے نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے خلاف جنگ کرنے کے لیے حرمین کو بند رکھنا چاہتی ہے۔
دوسرا سال بھی ایسے ہی گزر رہا ہے جس میں سعودی حکومت مسلمانوں کو حج کی ادائیگی سے روک رہی ہے، جبکہ دنیا کے کئی ممالککی آبادیاں ویکسین یا کرونا کا شکار ہونے کی وجہ سے دوبارا بیمار ہونے سے ایک حد تک محفوظ ہو گئے ہیں۔ رکاوٹ اب بھی ڈالی جارہی ہے جبکہ ویکسین کی تجارت عام ہوچکی ہے اور وہ بازاروں میں آسانی سے دستیاب بھی ہے،یہاں تک کہ کوئی بھی حاجی حج سے قبل آسانی سے ویکسین لگوا سکتا ہے۔ رکاوٹ اب بھی ڈالی جارہی ہے جبکہ اب وائرس کی ٹیسٹنگ بھی باآسانی اور فوری کی جاسکتی ہے اور ہر فرد کی جانچ کی جاسکتی ہے کہ کیا وہ وائرس سے پاک ہے۔لہٰذا مسلمانوں کواب بھی حج سےروکنے کا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا نہیں ہے ،بلکہ آلِ سعود حکمران مسلمانوں کو اسلام کے ستون ، حج، کی ادائیگی سے روکنا چاہتے ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس فرمان کے خلاف کھڑے ہیں،
وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ
"اور لوگوں کو حج کے لیے عام اجازت دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں ۔ تاکہ وہ ان فائدوں کو دیکھیں جو یہاں اُن کے لیے رکھے گئے ہیں اوروہ چند مقررہ دنوں میں اللہ کا ذکر کریں"(الحج،28-27)۔
آل سعود کبھی بھی حجاج کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے گھر کی زیارت سے محروم نہیں کرسکتے تھے اگر مسلم دنیا کی موجودہ حکومتیں خود اسلام پر عمل کررہی ہوتیں، جن میں اُس پاکستان کی حکومت بھی شامل ہے ،جو اسلام اور مسلمانوں کے نام پر وجود میں آیا تھا۔ بلکہ پاکستان کے حکمرانوں نے تو یمن کے خلاف اتحاد میں سعودی حکومت کی مدد کی اور وہ سعودی حکومت کے دفاع کیلئے پاکستانی افواج بھیجنے کیلئے تیار ہیں،اگر وہ حکومت کمزور ہو کرگرنے کے قریب آ جائے۔ پاکستان کی حکومت نے آل ِسعود کی طرف سے اسلام کے شعائر پر پابندی کو مسترد کرنے کے لیے ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا، جنہوں نے پچھلے دو سالوں سے پاکستان کے لاکھوں مسلمانوں کے عمرہ اور حج کے فرض کی ادائیگی میں رکاوٹیں کھڑی کررکھی ہیں۔ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستان کی حکومت کو مقدس کعبہ کے رب (سبحانہ و تعالیٰ) کی عبادت کی کوئی پروا نہیں ہےاورمسلم حاجیوں اور عمرہ زائرین کی کوئی پرواہ نہیں ؛ یہ حکومت آلِ سعود کے ہاتھوں حرمین کی غصب شدہ سرزمین پر اکیلے آلِ سعود کا "حق" تسلیم کرتی ہے۔
پاکستان کے مسلمانوں کو، خصوصاً علمائے کرام ، بااثر افراد، اور افواج میں موجود اہل نُصرۃ کو لازمی طور پر پاکستان کی حکومت کی اس مجرمانہ خاموشی کو مسترد کرنا چاہیے۔ انہیں چاہئے کہ وہ پاکستانی حکومت سے مطالبہ کریں کہ وہ حجاج کے معاملات کو منظم کرنے کے آلِ سعود کے خودساختہ "حق" کو تسلیم کرنےسے انکار کرے اور لازمی طور پر حاجیوں کے وفودمقدس بیت اللہ کی جانب بھیجے، چاہے یہ فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں ہی کے ذریعے کیوں نہ ہو۔
ہم یہ جانتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ پاکستان کے مسلمان حج اور عمرہ ادا کرسکتے ہیں یا نہیں، کیونکہ یہ ایک سیکولر حکومت ہے جو کسی بھی طرح آلِ سعود کی حکومت سے کم مجرم نہیں ہے۔ یہ حکومت بھی اُسی شیطانی اتحاد کا حصہ ہے اور اُس میں اہم کردار ادا کرتی ہے جس نے نام نہاد"دہشت گردی کے خلاف جنگ" کے نام پر اسلام کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے؟! پاکستان کی حکومت بھی سعودی حکومت کے آقا، امریکا، کی کٹر اتحادی ہے، اور یہ دونوں حکومتیں ایک ہی طاغوت کی پیروی کرتی ہیں۔
لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو لازمی طور پر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم کر کے خود کو پاکستان میں نافذ سیکولر نظام سے آزاد کرانا ہے۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی مسلمان حرمین کی مقدس سرزمین کی طرف بلا روک ٹوک جاسکیں گے ، جب حرمین کی سرزمین خلافت کے تاج کا نگینہ ہو گی اور پوری دنیا کے دو ارب سے زائد کی امت کےکروڑوں حجاج بغیر کسی رکاوٹ کے حج ادا کرسکیں گے۔ لہٰذا اے مسلمانو!، حزب التحریر کے مخلص شباب کے ساتھ مل کراس خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کرو ، جو حرمین اور بیت المقدس کے تقدس اور مقام کو بحال کرے گی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
إِنَّهُ يُسْتَعْمَلُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ فَتَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ
"تم پر ایسے امیر مقرر ہوں گے جن کے تم اچھے کام بھی دیکھو گے اور برے کام بھی، پھر جو کوئی برے کام کو برا جانےگا، وہ گناہ سے بچا اور جس نے برا کہا وہ بھی بچا لیکن جو راضی ہوا اور اسی کی پیروی کی(وہ تباہ ہوا)۔(مسلم)
ہجری تاریخ :1 من ذي الحجة 1442هـ
عیسوی تاریخ : اتوار, 11 جولائی 2021م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان