اس سال 28 رجب پر خلافت کے انہدام اور دنیا سے کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کے مطابق حکمرانی کو ختم ہوئے 89 اسلامی ہجری سال بیت جائیں گے۔ جس کے بعد سے مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ مسائل گھمبیر سے گھمبیر تر ہو چکے ہیں۔
ایک وہ دور تھا جب مسلمانوں کے دشمن مسلم افواج کا سامنا کرنے کے خیال سے بھی کانپتے تھے۔ اس وقت مسلم افواج کی قیادت بہادر اور با وقار خلیفہ کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج انہی دشمنوں میں یہ جرأت پیدا ہو چکی ہے کہ وہ مسلمانوں کی حرمتوں کو پامال کر رہے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں دیدہ دلیری سے لگاتار گستاخیاں کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے موجودہ بدبخت حکمران ان کے مقابلے کیلئے ایک انگلی بھی نہیں اٹھائیں گے، اگرچہ ان حکمرانوں کے ہاتھ میں دنیا کی سب سے بڑی اُمت کی باگ ڈور ہے ،وہ امت جو وسائل کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست ہے، جس کے پاس مجموعی طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے، اور اسی اُمت کے ملکِ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ وہ بزدل اور حقیر یہودی جو سینکڑوں سال ذمی کی حیثیت سے خلافت کے ماتحت زندگی بسر کرتے رہے، آج مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور کھلی جارحیت کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔
اور بجائے یہ کہ ایک بہادر خلیفہ مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے اور نئے علاقوں کو اسلام کیلئے فتح کرنے کے لیے مسلمانوں کی قیادت کرتا، آج صورتِ حال یہ ہے کہ وہ بزدل امریکی، جو قلیل اور ناقص اسلحہ سے لیس مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کا سامنے کرنے سے کتراتے ہیں، پاکستان کی مسلم افواج کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان پر امریکی قبضے کی صلیبی جنگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لڑیں، اور واضح سچ کو چھپانے کے لیے بار بار یہ جھوٹ بول رہے ہیں: "یہ تمہاری جنگ ہے"، "یہ تمہاری جنگ ہے"۔
ایک وقت تھا جب اسلامی حکمرانی کے نتیجے میں مضبوط معیشت نے جنم لیا جس کی بدولت پوری دنیا مسلمان علاقوں کی خوشحالی اور دولت پر رشک کرتی تھی۔ انہی میں سے ایک برصغیر کا علاقہ تھا، جس پر مکار انگریزوں نے اپنی گندی نظریں جما لیں کہ وہ اِس نادر ہیرے کو اپنے گرتے ہوئے تاج کیلئے حاصل کرلیں۔ لیکن اب اسلام کی حکمرانی کہیں بھی موجود نہیں، بلکہ اس کی جگہ سرمایہ دارانہ نظام لے چکا ہے، ایک ایسا نظام جسے لالچ اور حرص کے خمیر میں گوندھا گیا ہے اور جس نے دولت کو معاشرے کے ایک محدود طبقے میں جمع کر دیا ہے۔ اس نظام کی عمارت کھوکھلی ہو کر منہدم ہونے کے قریب ہے اور اس امر نے پوری دنیا کومعاشی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ افسوس کہ اب وہ خلافت موجود نہیں، جو افریقہ سے جب زکوٰة اکٹھی کرتی تھی تو وہاں زکوٰة لینے کے لیے کوئی ضرورت مند نہیں ملتا تھا۔ جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج افریقہ سرمایہ دارانہ نظام کے پنجے تلے قحط سالی اور غربت سے دوچار ہے۔ اور وہ خلافت اب موجود نہیں ہے جس نے قحط سالی کے شکار آئر لینڈ میں عیسائیوں کیلئے خوراک سے لدے بحری جہاز بھجوائے تھے، جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج خود مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ کئی دریا اور کثیر زرخیز زرعی زمینوں کے مالک ہونے کے باوجود وہ اپنا پیٹ بھرنے سے عاجز ہیں۔
1924ء میں کفار نے عرب و عجم میں موجود اپنے ایجنٹوں کی مدد سے خلافت کو تباہ کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خلافت ہی ہم مسلمانوں کی طاقت کا منبع ہے۔ کفار آج بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ 1924ء میں خلافت کے انہدام کے بعد برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ کرزن نے کہا تھا: "معاملہ یہ ہے کہ ترکی تباہ ہو چکا ہے اور اب یہ کبھی کھڑا نہیں ہو سکے گا کیونکہ ہم نے اسکی روحانی طاقت تباہ کر دی ہے، یعنی خلافت اور اسلام"۔ اورحال ہی میں 14مئی 2010 کو ریٹائر ہونے والے برطانوی فوج کے سربراہ، جنرل رِچرڈ ڈینیٹ Richard Dannattنے بیان دیا ہے کہ، "اگر ہم اس اسلامی ایجنڈے کی مخالفت نہ کریں اور جنوبی افغانستان یا افغانستان یا پھر جنوبی ایشیاء میں اس کا سامنا نہ کریں، تو بے شک اس کا اثر بڑھے گا، یہ اثرکافی زیادہ بڑھ سکتا ہے، اور یہ ایک اہم نقطہ ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ جنوبی ایشیاء سے بڑھتا ہوا مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ تک اور چودھویں، پندھرویں صدی کی اسلامی خلافت کے عروج سے جا ملے گا۔"
اے مسلمانو! 89 سال بیت چکے ہیں، اور اس دوران تمہارے ساتھ، تمہارے اردگرد، تمہارے علاقوں کے اندر اور باہر جو کچھ ہوا، تمہیں اور تمہارے دشمنوں کو اُس خلیفہ کی یاد دلاتا ہے جو تمہاری ڈھال اور تمہارا محافظ تھا۔
اے مسلمانانِ پاکستان!
جان لو کہ خلافت کا سورج اب افق پر آن پہنچاہے اور اللہ رب العالمین کے اذن سے، انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے شرسے ڈسی ہوئی یہ دنیا بہت جلد اسلام کی راحت محسوس کرے گی۔ حزب التحریر اپنی جد و جہد کے آخری مراحل میں ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے اہلِ قوت میں سے مخلص لوگوں سے نُصْرَہ طلب کر رہی ہے تاکہ اسلام کو ایک ریاست اور حکمرانی کی شکل میں نافذ کر سکے۔ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد ممالک میں متحرک ہے، اور حزب 2007 ء میں انڈونیشیا میں خلافت کے انہدام کے بعد اس موضوع پر سب سے بڑی کانفرنس منعقد کر چکی ہے اور 2009ء میں پوری مسلم دنیا سے ہزاروں علماء کو اس مشن کے سلسلے میں اکٹھا کرنے کے بعد اب مسلم دنیا کے مخلص سیاستدانوں اور میڈیا کے لوگوں کو، 18 جولائی 2010 کو، بیروت (بلادالشام) میں اکٹھا کر رہی ہے جہاں وہ مسلمانوں کے چیدہ چیدہ مسائل جیسا کہ فلسطین، کشمیر اور عالمی اقتصادی بحران کے متعلق، آنے والی خلافت کی پالیسی ان کے سامنے رکھے گی۔
اے مسلمانانِ پاکستان!
جان لو کہ خلافت اور اسلام کی حکمرانی ہمارے رب کی طرف سے ہمارے لیے فقط نعمت ہی نہیں بلکہ اِس کا قیام ہم پر فرض ہے اور اِس کے متعلق روزِ قیامت ہم سے پوچھ ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو صرف اور صرف اسلام کے ذریعے حکمرانی کرنے کا حکم دیا ہے، ارشاد ہے:
فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنْ الْحَقِّ
(المائدہ:48)
"پس ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کریں، اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ہرگز ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔"
اور رسول اللہ ﷺ نے ایک خلیفہ کی بیعت کو ہم پر فرض کیا، اور خلیفہ کی بیعت کی موجودگی کے بغیر موت کو سب سے بُری موت، یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، یعنی اسلام سے قبل جیسی موت۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
"اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔"
(مسلم)
اے مسلمانانِ پاکستان!
اور یہ بھی جان لیجئے کہ خلافت نہ صرف فرض ہے بلکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا اور رسول اللہ ﷺ نے خلافت کے قیام کے ذریعے ظلم کے خاتمے کی خوشخبری بھی دی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ
"اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اورانہوں نے نیک عمل کیے ہیں، کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن مومنین کوحکمران بنایا جوان سے پہلے تھے"
(النور:55)
اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
"پھر جابرانہ حکومت کا دور ہو گا جو (اس وقت تک) رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔"
(مسند احمد)
اے مسلمانانِ پاکستان!
اِس سال 28 رجب یومِ سقوطِ خلافت کے موقع پر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خلافت کا قیام بہت قریب پہنچ چکا ہے، تو پھر جلدی کریں اور رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ آگے بڑھیں اور مسجدوں، بازاروں، اپنے گھروں اور محلوں میں لوگوں کو اکٹھا کریں اور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے ایک بھرپور مہم چلائیں۔ اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود اپنے باپ، بھائیوں، بیٹوں، رشتے داروں اور شوہروں کو اِس بات پر آمادہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ اس فرض کو پورا کرتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں، جو ظلم کی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی اور تمام تر انسانیت کے لیے امن، انصاف اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔