الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

معزز بھائیو: القدس کی آزادی باتوں سے نہیں بلکہ مسلم افواج کی صیہونی ریاست سے جنگ کے ذریعے ہی ممکن ہے

 

آج دو دن کی لاحاصل اور بے مقصد بحثوں کے بعد28 مارچ 2010ئ کو عرب حکمرانوں نے اپنی بائیسویںسمٹ کانفرنس کا اختتام سِرت ، لیبیائ میںکیا۔ جس سے پہلے 25 اور26مارچ کو ان کے وزرائِ خارجہ نے نے بھی اس کی تیاری کیلئے ملاقاتیں کی تھیںاور اس کانفرنس کیلئے ایجنڈا مرتب کیا تھا۔اس سمٹ کانفرنس میں جو قراردادیں پاس ہوئیںوہ ما ضی کی طرح قدیم اور جدید استعاروں سے بھری پڑی تھیں جیسا کہ ، 'امن process‘، 'عرب ۔اسرائیلی تصادم ‘(Arab Israeli conflict)، 'عرب کا پہل کرنے کا اقدام‘﴿the arab initiative﴾،حرمِ ابراہیم اور مسجدِ بلال کو کھولنے سے اسرائیل کا انکاراسکے ساتھ ساتھ نئی آبادکاریوں سے باز آنے سے یہودیوں کا انکار اور اس کے مزاکرات پر واسطہ یا بالواسطہ اثرات....عراق اور امارات میں صورتحال، سوڈان، سومالیہ اور کمورس کے جزائر میں امن اور ترقی کی حمایت، اور خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا وغیرہ وغیرہ ....اور اس کے بعد مزید ایک اورسمٹ کانفرنس کیلئے ایک اضافی قراردادبھی منظور کی گئی جس میں یہ حکمران صرف میل جول اور ایک دوسرے کو شاباشیاں دیں گے۔ یہ سب بے وقعت اور بے مقصد قراردادیں ہیںجو اصل مسئلہ کو حل نہیں کرتیں بلکہ اسے اور الجھا دیتی ہیں اور یہ صرف فضولیات ہیں جن کا کوئی مطلب نہیں ۔ یہاں تک کہ سمٹ کے اختتام پر اعلامیہ بھی جلدی جلدی پڑھ دیا گیا جیسے شائد یہ حکمران اس سے شرمندہ تھے۔

بہر حال وزرائِ خارجہ کی ابتدائی ملاقاتوں سے سمٹ کانفرنس کے اعلامیہ تک دو نکات توجہ طلب ہیں۔

 

پہلا یہ کہ برطانوی ایجنٹ پوری محنت کے ساتھ عرب لیگ کی قراردادوں کو متاثر اور کنٹرول کرنی کی کوششوں میں مصروف تھے۔ یمن نے عرب لیگ کی جگہ عر ب یونین بنانے کی تجویز پیش کی اور جس طرح لبنانی صدر اور اس کے وفد نے فوراً اس کا خیر مقدم کیا اس سے واضح تھا کہ ان کا اس پر پہلے سے گٹھ جوڑ تھا۔ اور پھر قذافی نے کہا کہ اس پر اتفاقِ رائے ہے، دوسری طرف قذافی نے سمٹ کا صدر ہونے کی حیثیت سے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے احتساب اور خاص سمٹ کانفرنسیں طلب کرنے کے اختیارات کا بھی مطالبہ کیا۔ اس سب سے واضح ہوتا ہے کہ برطانیہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے عرب لیگ کا متبادل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے یعنی عرب لیگ کی جگہ وہ کچھ اور قائم کر سکے، اور وہ اسلئے کہ عرب لیگ جسے 22مارچ 1945ئ کو برطانیہ نے قائم کیا تھا پچھلے کچھ سالوں میں امریکہ کی دستِ راست بن چکی ہے جو کہ عرب لیگ کی قراردادوں سے واضح ہے.... عرب لیگ کا مرکز قاہرہ میں ہے اور مصرکا صدر امریکی ایجنٹ ہے ، وہ سپر وائزر کی حیثیت سے عرب لیگ اور سیکرٹری جنرل دونوں کی رکھوالی کرتا ہے۔اگر چہ برطانیہ اور اس کے ایجنٹ کوششیں کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی کامیابی کے امکانات کم ہیں، بلکہ زیادہ امکان تو اس بات کا ہے کہ یہ کوششیں صرف پانی کی گہرائی کا اندازہ لگانے کیلئے ہیں کہ دیکھیں کیا نتیجہ نکلتا ہے تاکہ اس کے مطابق آئندہ اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

 

دوسرا موضوع القدس کا ہے ، قراردادوں نے کم از کم اس مو ضوع پر بات ضرور کی ہے جس کی بنائ پر پوری کانفرنس اس شیریں زبانی سے لطف اندوز ہوئی.....کانفرنس میں فاتحانہ انداز میں دعوہ کیاگیا کہ انہوں نے القدس کو آزاد کروانے کا منصونہ تشکیل دے دیا ہے جس کی بنیادتین ستونوں پر ہو گی، سیاسی، قانونی اور مالیاتی.....تو انہوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور عرب۔اسرائیلی تنازعہ ختم کروانے کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے ۔پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بیت المقدس میں اسرائیل کی طرف سے کئے جانے والے مظالم کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ وہ القدس کو 50کروڑ ڈالر کی رقم بھی دیں گے تاکہ وہ اسرائیل کے نئے آبادکاری کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکیں۔اور انہوں نے عرب لیگ کی سربراہی میں القدس کیلئے ایک بااختیار کمشنر کوتائنات کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔اور سب سے اہم ان سب حکمرانوں نے القدس کے ساتھ اپنی محبت جتانے اور الاقصیٰ کی قدر دانی کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی سر توڑ کوششیں کیں ۔کانفرنس سے پہلے ہونے والی وزرائ کی ملاقات میں ، مصر کے وزیر خارجہ نے اپنے ہم عصروں سے سبقت لیجانے کی کوشش کی اور کہا کہ مصر نے کانفرنس کا نام ''القدس کانفرنس ‘‘رکھنے کی تجویز دی تھی تو عرب لیگ کیلئے شام کے مستقل نمائندے نے احتجاج کیا کہ نہیں بلکہ یہ اس کے ملک نے دوسرے عرب ممالک کے وزرائ خارجہ سے ایسا کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کانفرنس کا نام القدس کانفرنس رکھ دیں....پس عربوں کا سکور برابر رہا، چاہے وہ میانہ رو ہوں یا نہیں۔ بلاشبہ امریکیوں نے اردگان کیلئے اس خطے میں بے باکی اور جوشیلی تقاریر کرنے کا کردار چن رکھا ہے، جس کی بدولت اس نے القدس اور اس کے تقدس کے بارے میں وہ باتیں کی ہیں جو عرب بھی نہیں کر سکے۔اور اگر اشکینازی، جو یہودی فوج کا سربراہ ہے، ابھی کل ہی اردگان کی پیشکش پر ترقی میں ایک ملٹری کانفرنس میں شامل نہ ہوا ہوتا تو لوگوں نے اس کی دھواں دار تقریر کو یہودی ریاست کے خلاف اعلانِ جنگ سمجھ لینا تھا

 

اے لوگو ! ان حکمرانوں کے دماغ ہیں لیکن یہ سوچتے نہیں، ان کے کان ہیں لیکن یہ سنتے نہیں، ان کی آنکھیں ہیں لیکن یہ دیکھتے نہیں؛ یہ اندھے ہیں، آنکھوں سے نہیں بلکہ یہ دلوں سے اندھے ہیں جو ان کے سینوں میں ہیں! کیا القدس کو ایک ایسا کمشنر آزاد کروا سکتا ہے جس کے پاس خود کوئی اختیار نہیں؟ کیا اقوامِ متحدہ کو اسے آزاد کروانے کا کہنے سے یہ آزاد ہو سکتا ہے جس نے خوداس یہودی ریاست کو فلسطین مین قائم کیا؟اور کیا اسے عالمی عدالت کے ذریعے آزاد کروایا جا سکتا ہے جو نہ تو بھلائی کو حکم دیتی ہے اور نہ ہی منکر کو روکتی ہے؟کیا القدس کی شان میں یہ گرما گر م تقاریر اسے آزاد کروا سکتی ہیں جبکہ ان کا مقرر اپنے ملک میں یہودی سفارت خانے کا افتتاح کر رہا ہو اور القدس کے قاتلوں کی میزبانی کر رہا ہو؟

 

اے لوگو ! تمہارے درمیان وہ لوگ موجود ہیں جو کہتے ہیں کہ اگر یہ حکمران مقبوضہ فلسطین سے ناطہ توڑ بھی لیں تو بھی وہ الاقصیٰ اور القدس کو نہیں چھوڑیں گے ، اپنے تقوے کی وجہ سے نہ بھی ہو تو کم از کم شرم کی وجہ سے ہی......لیکن یہ القدس ہے جو نہ صرف ہر طرف سے ڈسا جا رہا ہے بلکہ اس کے دل پر بھی وار ہو رہا ہے، اس کے گنبد پر ، اس کی مسجد پر ، یہودی اس میں ہر طرف سے داخل ہو چکے ہیں، انہوں نے اس کے نیچے سے زمین کھود ڈالی ہے اور اس کے تقدس کو پامال کر دیا ہے۔انہوں نے اس کے آگے اورپیچھے آبادیاں بنا لی ہیں ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انہوںنے کانفرنس کے افتتاح کی رات غزہ کے اوپر جارہانہ حملہ کیا اورارعلان کیا کہ انکی نئی آبادکاری کی پالیسی کسی تبدیلی کے بغیر جاری رہے گی، اور یہ حکمران اپنی ملاقاتوں، مارکبادوں ، کھانوں اور قہقہوں کے دوران چپ سادھے یہ سب دیکھتے اور سنتے رہے۔

 

ا ے مسلمانو! بے شک القدس کو صرف ایک ایسا حکمران ہی آزاد کروا سکتا ہے جو اپنے خالق اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ساتھ مخلص ہو اور اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ سچا ہو، جو مسلم افواج کی کما ن سنبھالے گا اور تمام اہل لوگوں کو اس میں جمع کرے گا.......اسے ایک مضبوط اور متقی حکمران ہی آزاد کروا سکتا ہے جس میں عمرالفاروق (رض) جیسی خوبیاں ہوںجس نے القدس کو ہجرت کے پندرہویں سال میں آزاد کروایا تھا، وہ ایک ایسا حکمران ہو گا جوعمر الفاروق کے قول کو پورا کرے جس نے کہا تھا کہ القدس میں کوئی یہودی آباد نہیں ہو سکے گا۔ایسے حکمران میں صلاح الدین کی خوبیاں ہو ں گی جس نے القدس کو 583ھ میںصلیبیوں کی غلاظت سے پاک کیا تھا اور وہ قاضی محی الدین جیسا ہو گا جس نے القدس کی آزادی کے بعد پہلے جُمع کے خطبے میں اس اٰیت کی تلاوت کی تھی:


﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
پھر ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور اللہ ہی کیلئے سب تعریف ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ ﴿الانعام۔45:6﴾

 

ایسا حکمران سلطان عبدالحمید دوئم کی خصوصیات کا حامل ہو گا جس نے القدس کی حفاظت کی اور ہرٹزل اور اس کے ہواریوں کو 1901میںفلسطین کی زمین دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ وہ اسکیلئے حکومت کے خزانے کو ایک خطیر رقم بھی دینے کو تیار تھے۔اس نے کہا تھا، ''فلسطین میری ملکیت نہیں ، بلکہ یہ اس کی ملکیت ان لوگوں کو پاس ہے جنہوں نے اسکیلئے اپنا خون دیا ہے۔ یہودی اپنے اربوں روپے اپنے پاس رکھیں، مجھے اپنے جسم سے ایک خنجر کو آر پار کرنا زیادہ آسان ہے بجائے اس کے کہ میں فلسطین کو اپنی ریاست سے الگ ہوتا دیکھوں۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا۔‘‘

 

ان یہودیوں کے شکنجے سے القدس مسلم افواج ہی آزاد کروائیں گی جب وہ ان پر وہاں سے حملہ کریں گی جہاں سے یہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے اور ان پر ایک ایسا حملہ کریں گی کہ یہ شیطان کی سب سر گوشیاں بھول جائیں گے اور مسلم افواج کے لشکر دونوں میں سے ایک رحمت کی طرف دوڑیں گے: فتح یا شہادت، جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا کہ:

 

﴿فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ﴾
اور اگر تم ان پر جنگ میں غلبہ پا لو تو انہیں ایسی سخت سزا دو کہ ان کے پچھلے دیکھ کر بھاگ جائیں ، تاکہ انہیں عبرت ہو۔ ﴿الانفال۔57:8﴾

 

﴿واخرجوھم من حیث اخرجوکم﴾....
اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے.... ﴿البقرہ۔191:2﴾

اے مسلمانو !یہ ایسے ہو گا۔

اے مسلم افواج کے جوانو!

اس سے اعتراض کرنے والوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ،اور اس عذر کی کوئی گنجائش نہیں، تو ایسا نہ کہو کہ یہ حکمران تمہیں روک رہے ہیں ، بلکہ طاقت تو تمہارے ہاتھوں میں ہے، دراصل یہ تم ہو جو انہیں تحفظ دیتے ہو ان کی گردنوں کے پھندے تو تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔ اگر تم ان کے اطاعت کرو گے تو تم گناہگار اور حد سے گزرنے والے ہو جائو گے اور رسول اللہﷺ کے حوص کوثر پر نہیں جا پائو گے۔ اور اگر تم نے ان کے جرم میں ان کی معاونت نہ کی اور ان کے جھوٹ کا اعتبار نہ کیا تو رسول اللہ ﷺ تم میں ہوں گے اور تم حوص کوثر تک پہنچ جائو گے، اور اچھائی کا صلہ تو صرف اچھائی ہے۔ ترمزی میں کعب ابن عجرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

اعذک باللہ یا کعب بن عجرہ من امرائ یکونون من بعدی فمن غشی ابوابھم فصدقھم فی کذ بھم و أعائھم علی ظلمھم فلیس منی ولست منہ ولا یرد علی الحوض ومن غشی ابوابھم فلم یصدقھم فی کذبھم ولم یعنھم علی ظلمھم فھو منی و انا منہ و سیرد علی الحوض
'' میں تمہارے لئے بیوقوف کی حکمرانی کی اللہ سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ پوچھا کہ وہ کون ہوں گے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، ''میرے بعد ایسے حکمران آئیں گے جن کے جھوٹ پر یقین کیا جائے گا اور ان کے فرمانبردار ان کے جبر میں ان کی مدد کریں گے۔ وہ مجھ سے نہیں اور میں ان میں سے نہیںاور وہ کبھی حوص کوثر پر میرے پاس نہ آ سکیں گے۔ لیکن جنہوں نے ان کی فرمانبرداری نہ کی ، اور ان کے جھوٹ پر یقین نہ کیا اور نہ ہی ان کے جبر میں ان کی مدد کی وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں اور وہ حوص کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے۔‘‘

 

اے مسلم افواج کے جوانو!

خلافت کے قیام میںحزب التحریر تمہاری مدد کر رہی ہے تو تم بھی اس کی مدد کرو اور یہودیوں سے جہاد کیلئے وہ تمہیں پکار رہی ہے تو اس کی پکار پر اٹھ کھڑ ے ہو، یہود سے لڑنا تو مقرر ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ قراٰن میں فرماتے ہیں:

 

﴿فاذا جائ وعد الاخرۃ لیسو عوا وجوحکم ولید خلو ا المسجد کما دخلوہ اول مرۃ ولیثبروا ما علو تثبیرا عسی ربکم ان یر حمکم و ان عدتم عد تا وجعلنا جھنم للکافرین حصیرا﴾
مسلم میں ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

لتُقا تِلُنَّ ال،یَھُودَ فَلَتَق،تُلُنَّھُم، حَتَّی یَقُولَ ال،حَجَرُ یَا مُس،لِمُ ھَذا یَھُودِیَّ فتَعَالَ فَاق،تُل،ہُ
''اور تم ضرور یہود سے جہاد کرو گے حتیٰ کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان، یہا ں ایک یہودی ہے آئو اور اسے قتل کر دو‘‘

 

کیا تم میں کوئی عقلمند آدمی ہے جو اپنے جوانوں کے ساتھ اٹھے اور اپنے راستے میں رکاوٹ بننے والے سب حکمرانوں کو روندھتا ہوااسلام کے حکم کو نافذ کرے، یعنی رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر خلافت، اور یوںالاقصیٰ کو آزاد کروائے اور پھراسے یہودیوں کے ناپاک ہاتھوں سے آزاد کروانے کے بعد اپنے پہلے خطبے میںوہ کہے جو قاضی محی الدین نے کہا تھا:

 

﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾
پھر ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور اللہ ہی کیلئے سب تعریف ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ ﴿الانعام۔45:6﴾

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کا ذکراپنے ساتھ والوں سے کریں گے، اور جنتوں میں اس کے ساتھ اللہ کے ملائکہ ہوں گے اوردنیا میں اس کے ساتھ مو منین ہوں گے، اس سے اس دنیا میں بھی محبت کی جائے گی اور آخرت میں بھی، اور بے شک یہی اصل کامیابی ہے۔

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴾
''اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی آواز پر لبیک کہو جس وقت وہ تمہیں اس کا م کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لئے زندگی ہے اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور بیشک اسی کی طرف تم سب جمع کئے جائو گے۔ ﴿الانفال8 :24﴾

Read more...

لوڈشیڈنگ میں یکایک کمی نے ثابت کر دیا کہ بجلی کا بحران مصنوعی تھا

چاروں وزراء اعلیٰ کی میٹنگ کے فوراً بعد لاہور جیسے بڑے شہر میں یکا یک لوڈ شیڈنگ میں نمایاں طور پر کمی آگئی ۔ اور یہ بھی عندیہ دیا جارہا ہے کہ چند واجبی سے اقدامات کر کے حکومت ٣٣ فیصد لوڈشیڈنگ کم کر سکتی ہے۔ کیا ان وزراء اعلیٰ نے مل بیٹھ کر کوئی نیا پاور پلانٹ لگا لیا ہے؟ کیا ان کی میٹنگ کے بعد بجلی چوروں نے بجلی کی چوری بند کر دی ہے؟ کیا دریاؤں میں معجزانہ طور پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گیا ہو؟ جی نہیں! درحقیقت بات صرف اتنی ہے کہ ان تمام غداروں نے مل بیٹھ کر عوام کو بجلی مہیا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو پہلے بھی موجود تھی جسے ان کے حکم پر عوام سے روک دیا گیا تھا۔ پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت ١٨ ہزا میگاواٹ سے زائد ہے لیکن ان حکمرانوں نے سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا جب ڈیمانڈ دس سے گیارہ ہزار میگا واٹ سے زائد نہیں ہوتی۔ یہ حقیقت اب عوام سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں رہی کہ قبائلی علاقوں میںجاری امریکی جنگ اور پاکستان پر بڑھتے ہوئے امریکی تسلط سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تھا۔ اب جبکہ اورکزئی آپریشن بھی ختم ہونے کو ہے، اگلے فوجی آپریشن کے شروع ہونے تک لوڈشیڈنگ میں کمی کر کے بلکتی عوام کو ریلیف مہیا کرنا ضروری ہوگیا تھا ۔ نیز عوامی غم وغصے اور کرغیزستان کے وزراء کے انجام سے خوفزدہ پاکستانی وزراء اعلیٰ نے فوراً بجلی مہیا کرنے میں ہی اپنی عافیت جانی۔ ہم عوام کو خبردار کرتے ہیںکہ اگلا آپریشن شروع کرنے سے قبل بم دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائیگا اور پھر بجلی کے بحران کے ذریعے عوام کو اس آپریشن میں ہونے والے قتل عام سے لاعلم رکھا جائیگا۔ ڈکٹیٹر حکومت ٹی وی چینل بند کر کے عوام کو حقیقت سے بے خبر رکھتی تھی جبکہ جمہوری حکومت بجلی بند کر کے عوام کو لاعلم رکھتی ہے۔ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری!! ہم ان غدار حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ آخر کب تک عوام کے غیض و غذب سے بچ سکیں گے؟ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے بعد ان غداروں کو اپنی غداری کا حساب دینا ہوگا۔ یقینا وہ دن انصاف کی فتح اور استعمار کی شکست کا دن ہو گا۔ اور اللہ اس دن مؤمنین کے دلوں کو خوشی اور تشکر سے بھر دیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

پشاور بم دھماکوں کے خلاف حزب التحریر کے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے

آج حزب التحریر نے پشاور بم دھماکوں اور اس کے نتیجے میںہونے والے جانی نقصان کے خلاف بڑے شہروں میں مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: ''پشاور میں بزدلانہ دھماکے سے دہشت پھیلانا امریکی پالیسی کا حصہ ہے‘‘ اور ''جمہوریت لاشوں کی سیاست، خلافت: مسلمان خون کی حفاظت‘‘۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ان بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت مخالف ریلی پر حملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے امریکہ اور اس کی ایجنسیاں ہیں جو مسلمانوں کا ہی خون بہا کر قبائلی علاقے میں دہشت گردی پر مبنی جنگ کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کے امریکہ مخالف دہشت گرد ہیں جو امریکی ایجنسیوں اور بلیک واٹر کو تو نشانہ نہیں بناتے لیکن سوات اور وزیرستان کے مہاجر کیمپوں، معصوم بچوں کے سکولوں، اسلامی یونیورسٹیوں اور حکومت مخالف ریلیوں پر بم دھماکے کرتے نہیں تھکتے؟ انہیں پاکستان سے روزانہ گزرنے والے پانچ سو امریکی ٹرک نظر نہیں آتے لیکن ان کی آنکھوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف نکلنے والی پر امن ریلی کھٹکتی ہے؟! انہوں نے کہا کہ عراق میں اختیار کردہ پالیساں امریکہ ایک بار پھر پاکستان میں استعمال کر رہا ہے جبکہ بلیک واٹر اور ڈائن کارپ جیسی امریکی ایجنسیوں اور پرائیوٹ فوج کو پاکستانی حکومت مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ یہ دھماکہ بھی اورکزئی ایجنسی میں عام شہریوں پر بمباری جاری رکھنے کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار اور فتنے کی اس جنگ کا واحد حل امریکہ کی اس دہشت گردی پر مبنی جنگ سے نہ صرف کنارہ کشی ہے بلکہ امریکہ کا اس خطے سے انخلائ ہے۔ جب تک ان حکمرانوں کو اس کفریہ نظام کے ساتھ جڑ سے نہیں اکھاڑا جائیگا امریکی انخلائ ممکن نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک موقع پر اہل طاقت کو ان کی ذمہ داری یاد دلانے کے لئے حزب التحریر 9 مئی کو اسلام آباد پریس کلب میں ایک بے باک اعلامیہ پیش کر رہی ہے جس کو پوری قوم تک پہنچانا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ اس اعلامیہ میں پاکستان کے جملہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے راہنمائی کی جائیگی۔ بعد ازاں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

(تصویریں)

Read more...

خلافت کا ایک سرگرم داعی اپنی زندگی اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں صرف کر کے خالق حقیقی سے جا ملا انا للہ وانا الیہ راجعون!

ڈاکٹر اسرار احمد ایک داعی اسلام اور داعی خلافت کے طور پر بھرپور زندگی گزارنے کے بعد آج علی الصبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ! اے اللہ! ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرما اور ان کی اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کے لئے آواز بلند کرنے کی سعی کو قبول فرما۔ اے اللہ! ڈاکٹر صاحب کو روز جزائ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرما۔ ہم ان کے اہل خانہ کے لئے بھی دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں صبر و استقامت عطا فرمائے اور انہیں بھی خلافت کے قیام کی اس عظیم جدوجہد میں قبول فرمائے۔ ا مین یارب العالمین!


ڈاکٹر صاحب پاکستان کے ان علمائ میں ممتاز ترین عالم تھے جو ببانگ دہل جمہوریت کو کفر اور خلافت کو مسلمانوں کا واحد حکومتی نظام قرار دیتے تھے۔ ان کی یہ جدوجہد نہایت قابل تحسین ہے خصوصاً اس دور میں جب پاکستان کے بیشتر علمائ جمہوریت پر معذرت خواہانہ رویہ رکھتے ہیں جبکہ ایک قلیل تعداد تو اس جمہوریت کو ہی اسلامی نظام قرار دیتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ساری عمر الیکشن کی سیاست کا انکار کیا اسی لئے ان کا دامن اس کفریہ نظام کی آلائشوں سے پاک رہا اور اسی لئے امت میں ان کی عزت و مرتبہ بھی برقرار رہا۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیںکہ وہ ڈاکٹر صاحب کی دلی آرزو اور کروڑوں مسلمانوں کی دل کی دھڑکن یعنی خلافت کو جلد از جلد حقیقت بنائے تاکہ مسلمان ایک بار پھر اسلام کے سائے تلے زندگی بسر کر سکیں۔ اٰمین!

Read more...

حزب التحریر کے کارکن کے اغوا اور شدید تشدد کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے

حزب التحریر کے کارکن ارسلان قمر کے اغوا اور بہیمانہ تشدد کے خلاف حزب التحریر نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ اکیس سالہ ارسلان قمر کمپیوٹر انجینئرنگ کے طالب علم ہیں اور خلافت کے قیام کے ایک سرگرم داعی ہیں۔ انہیں جمعہ 2 اپریل کو تقریباً شام پانچ بجے حکومتی ایجنسیوں کے دو اہلکاروں نے اس وقت اغوا کرلیا جب وہ کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر بس میںسوار ہو رہے تھے۔ ارسلان کو زبردستی بس سے اتار کر ایک کالے رنگ کی پراڈو جیپ میں ڈال دیا گیا، ہتھکڑی لگائی گئی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دوران تشدد ایجنسی کے اہلکار ان سے حزب التحریر کے مختلف ممبران کے متعلق پوچھتے رہے لیکن ارسلان نے کمال بہادری کا مظاہرے کرتے ہوئے ان کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ ارسلان کے ارادے کو توڑنے کے لیے اس کو نشہ آور سفوف بھی سونگھایا گیا جس سے ارسلان پر نیم بے ہوشی طاری ہو گئی لیکن اس کے باوجود حکومتی بدمعاش اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ تقریباً دوگھنٹوں تک سڑکوں پر گھمانے اور شدید مارپیٹ کے بعد ارسلان کو سپر ہائی وے ٹول پلازہ کے قریب ایک ویران جگہ پر آنکھوں پر پٹی باندھ کر بٹھادیا گیا اور پھر ہراساں کرنے کے لئے دو ہوائی فائر کئے گئے ۔

بالآخر تنگ آکر یہ اہلکار ارسلان کو وہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر تحریر تھا: ''اے ظالم حکمرانو! حزب التحریرکے کارکن ارسلان پر تشدد، خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا‘‘۔ مظاہرین حکومت کے خلاف اور خلافت کے قیام کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ارسلان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ حزب التحریرکا کارکن ہے جو خلافت کو دوبارہ قائم کر کے مسلم ممالک کو ایک زبردست اسلامی ریاست کی شکل دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گھٹیا حرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکمران حزب التحریر کی زبردست پرامن سیاسی و فکری جدوجہد کو روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے پریشان ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہم حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہحزب التحریر پوری مسلم دنیا میں گزشتہ ستاون ﴿۵۷﴾ سال سے اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں کا بڑی جواں مردی سے مقابلہ کر رہی ہے۔ اور حزب کا چالیس سے زائد ممالک میں سرگرم ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ غدار مسلم حکمران اپنے عزائم میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ حکمران اور ان کی تنخواہ دار ایجنسیاں اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ کیا انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ﴿ثما تکون خلافہ علی منھاج نبوہ﴾ اورپھر خلافت قائم ہو گی نبوی صلی اللہ علیہ وسلم طریقے پر﴿مسند احمد﴾ کو پورا کرنے میں کردار ادا کرنا ہے یا پھر اس بشارت کو روکنے کی ناکام کوشش کرنی ہے؟ مقررین نے اہل طاقت عناصر میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کیا کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کو جلد از جلد پورا کیا جاسکے۔ آخر میں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

(تصویریں)

Read more...

9 مئی کو حزب التحریر اہل قوت کو ایک اہم اعلامیہ پیش کریگی

آج حزب التحریر نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں پریس کانفرنسوں کا اہتمام کیا۔ لاہور میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ جبکہ حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ اور عمران یوسفزئی نے کراچی اور اسلام آباد میں میڈیا کو بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ: امریکہ کے ساتھ پاکستانی حکمرانوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان سنگین خطرات سے دوچار ہے ۔ ایک طرف توامریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے طول و عرض میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کِلنگ کی مہم چلا رہی ہیں ، جبکہ دوسری طرف پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کے ساتھ ''سٹریٹیجک مذاکرات‘‘ کے نام پر خطے میں امریکہ کے سٹریٹجک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کے گرتے ہوئے تسلط کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ان حکمرانوں نے پاکستان کی مسلم افواج کا رُخ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف کر دیا ہے ۔ جامعہ حفصہ، سوات اور جنوبی وزیرستان کے آپریشنوں کے بعد اب اورکزئی ایجنسی میں آپریشن جاری ہے۔ نیز یہ عندیہ بھی دیا جا چکا ہے کہ فوج جلد ہی شمالی وزیرستان کا رخ کریگی جس کے لئے امریکہ کئی مہینوں سے دبائو ڈال رہا تھا۔ دوسری طرف بجلی کے مصنوعی بحران کے ذریعے عوام کو اپنے مسائل میں الجھا دیا گیا ہے تاکہ وہ امریکہ کی دہشت گردی پر مبنی جنگ اور انتشار پھیلاتی بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے خلاف مزاحمت نہ کر سکیں۔ یہی نہیں بلکہ ان غدارحکمرانوںنے پاکستان پر امریکہ کے شکنجے کوبرقراررکھنے کے لیے ملکی معیشت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیاہے اورپاکستان کے عوام غربت، بھوک، افلاس ،مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کی چکی میں پِس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جمہوریت کے دو سالوں نے ثابت کردیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جنہیں یکے بعد دیگرے امریکہ استعمال کرتا ہے۔ بہت ہو چکا! عذر تلاش کرنے والے کے لیے اب کوئی عذر موجود نہیں اور نہ ہی جوازڈھونڈنے والے کے لیے اب کوئی جواز باقی رہا ہے۔ جوحکمرانوں کی خیانت اورغداری سے چشم پوشی کرے وہ بھی ان کے جرم میں شریک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾

''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کوعذاب دے‘‘ ﴿ابودائو، ترمذی ، ابنِ ماجہ﴾

انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ اہلِ قوت فی الفور حرکت میں آئیں اور پاکستان کے 18 کروڑ مسلمانوں کو اس سنگین صورتِ حال سے نجات دلائیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حزب التحریر ولایہ پاکستان اتوار9مئی 2010ئ کو اسلام آباد پریس کلب میںپاکستان کے اہلِ قوت کی طرف بے باک اعلامیہ پیش کریگی جس میں پاکستان کے تمام جملہ مسائل کا حل پنہاں ہے۔ انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ اس اعلامیہ کو پاکستان کے اہل قوت عناصر تک پہنچانے کی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کریں ۔

 

(تصویریں)

(ویڈیو)

Read more...

سٹریٹیجک ڈائیلاگ درحقیقت سٹریٹیجک سرنڈرہے ڈائیلاگ کا مقصد پاکستان کو مائیکرو مینج کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کرنا ہے

''سٹریٹجک ڈائیلاگ‘‘ حقیقت میں سٹریٹجک سرنڈر ہے جس کے تحت حکمران پاکستان پر امریکی گرفت مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ ڈائیلاگ کا مقصد پاکستان کو مائیکرو مینج کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کرنا ہے تاکہ امریکہ بآسانی پاکستان کے ہر شعبہ میں دخل اندازی کر سکے۔ نیز پاکستان کے عوام کو یہ دھوکا دینا کہ امریکہ کو پاکستان کے مسائل حل کرنے کی بہت فکر لاحق ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے تحت جن شعبوں میں امریکہ پاکستان کو مائیکرو مینج کریگا ان میں معیشت، تجارت، توانائی، دفاع، سیکیورٹی، ایٹمی عدم پھیلائو، قانون کا نفاذ، انسداد دہشت گردی، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، زراعت، پانی، صحت، مواصلات اور عوامی ڈپلومیسی کے شعبے شامل ہیں۔ سنٹرل کمانڈ کے چئیر مین جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے اسی پالیسی کو ''Whole of Government approach" ﴿پوری کی پوری حکومت﴾ کا نام دیا ہے۔ جس میں بجائے صرف چند حکمرانوںاور ملٹری لیڈرشپ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے، تمام شعبوں کو خود کنٹرول کیا جائے۔ چنانچہ امریکہ ان شعبوں میں براہ راست مداخلت کر کے ایک متوازی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے کیونکہ یہ غدار حکمران اس قدر نا اہل ہیں کہ وہ امریکی چاکری بھی احسن طریقے سے نہیں کر سکتے۔ ہم ان غدار اور نااہل حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ حکمرانی کی اہم ترین ذمہ داری ان لوگوں کے لئے چھوڑ دیںجو اس کے زیادہ اہل ہیں۔ مسلمانوں کی وہ عالمی قیادت ہے جو گزشتہ پچاس سال سے چالیس سے زائد ممالک میں خلافت کے لئے کام کر رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب حزب التحریر اپنے امیر الشیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ کو خلیفہ کی ذمہ داریاں سونپ کر امت مسلمہ کو اس ظلم کی چکی سے نکالے گی۔

Read more...

بم دھماکوں کی لہر کے بعد بالآخر متوقع فوجی آپریشن شروع ہو گیا

لاہور میں بم دھماکوں کی لہر کے بعد حزب التحریرنے عوام پر واضح کیا تھا کہ یہ بم دھماکے پہلے دھماکوں کی طرح ایک نئے فوجی آپریشن کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے کئے گئے ہیں۔ اور افسوس بالکل ایسا ہی ہوا اور اب اورکزئی ایجنسی میں قتل عام کا آغاز ہو چکا ہے۔ سوات اور وزیرستان آپریشن سے قبل بھی حکومت کے ساتھ مل کر بلیک واٹر نے پورے پاکستان کو انتشار کی آگ میں لپیٹ لیا تھا۔ مناواں پولیس سٹیشن پر حملہ ہو یا جی ایچ کیو پر یلغار ان کا مقصد میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے پورے ملک میں غم و غصہ اور خوف و ہراس کی لہر دوڑانا تھا تاکہ اسے بنیاد بناتے ہوئے ''دہشت گردوں کی کمر توڑنے‘‘ کے نام پر آپریشن شروع کیا جاسکے جس میں عام قبائلیوں کے گھروں پر لڑاکا طیاروں سے بمباری کی گئی، لاکھوں مسلمانوں کو بے گھر کیا گیا اور کروڑوں کا کاروبار تباہ کر دیا گیا۔ عوام کو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا گیا کہ بس یہ ایک آپریشن ہو لینے دیں پھر پورے پاکستان میں امن و آشتی کا راج ہوگا۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ امریکہ نے ان آپریشنوں کے ذریعے پورے پاکستان میں آگ لگا کر رکھ دی ہے۔ ایک آپریشن کے بعد ایک نیا آپریشن عوام کے اعصاب پر ہتھوڑے برسا رہا ہے۔ جنوبی وزیرستان آپریشن کے اختتام پر آئی ایس پی آر کے ترجمان نے عوام کو خوش کرنے کے لئے یہ جھوٹا بیان دیا تھا کہ فوج اگلے چھ سے بارہ مہینوں تک کسی دوسرے علاقے میں فوجی آپریشن شروع نہیں کرے گی۔ لیکن ایک بار پھر قبائلی مسلمان اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں اور شیطان امریکہ مسلمانوں کو لڑا کر بغلیں بجا رہا ہے۔ دوسری طرف ہمارے غدار حکمران ''سٹریٹیجک ڈائیلاگ‘‘ کے نام پر ''سٹریٹیجک سرنڈر‘‘ کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات وار آن ٹیرر پر ڈکٹیشن لینے سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ اس کی تصدیق ہالبروک یہ کہہ کر فرمائی کہ ''ہم اب پاکستان کو ڈکٹیشن نہیں دیتے‘‘! عوام کو چاہئے کہ وہ اس خانہ جنگی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ورنہ یہ جنگ ہر گھر کو جلا کر خاکستر کر دیگی ۔ ہم فوج میں موجود مخلص عناصر کو دعوت دیتے ہیںکہ وہ اس ظلم پر خاموشی اختیار نہ کریں اور اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے امریکہ کو خطے سے نکال باہر کریں۔ نیز حزب التحریر کو نصرت دیتے ہوئے خلافت راشدہ کا قیام عمل میں لائیں۔ یہی وقت کا تقاضا ہے!!

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک