الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ "مؤمنوں میں ایسے (لوگ) بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالٰی سے کیا تھا اسے سچا کردیکھایا، بعض نے

پریس ریلیز

بغدادی کی تنظیم نے اس منگل، محرم کے آخری دس دنوں کے درمیان، معصوم اور متقی انسان ابو بکر مصطفی خیال کے خاندان کو پیغام بھیجا۔ ۔۔ انہیں داعش نے اطلاع دی کہ انہوں نے اسے کے بیٹے کو قتل کردیا ہے لہٰذا وہ آکر اس کا سامان لے جائیں۔۔۔۔ داعش نے ایک معصوم کو صرف اس لئے قتل کردیا کیونکہ اس نے  حق (سچ) بات کہی، لیکن داعش کو نہ اللہ ، اس کے پیغمبرﷺ اور نہ ہی ایمان والوں سے کوئی سے شرم آئی بلکہ شاید اس بات سے شرم آئی کے لوگ اُن کے پاس سے مصطفی خیال کی چیزیں نہ دیکھ لیں لہٰذا اُن چیزوں کو اس کے خاندان کے حوالے کردیا۔ انہیں معصوم کا خون بہاتے ہوئے اللہ سے شرم محسوس نہیں ہوئی جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے،  لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "دنیا کی تباہی اللہ کےلئے کم اہمیت کی حامل ہے بجائے اس کے کہ ایک مسلمان قتل ہوجائے"۔ انہیں صرف اللہ کا خوف اس کی چیزوں کے حوالے سے تھا اسی لئے اس کو قتل کرنے کے بعد انہیں اس کے گھر والوں کو فوراً حوالے کردیا! رسول اللہﷺ نے سچ کہا ہے کہ  إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ " اگر تم کوئی شرم محسوس نہیں کرتے تو پھر جو چاہے کرو"(البخاری)۔

اس گروہ نے مصطفی کو شہید کردیا کیونکہ وہ ان کے سامنے حق کی بات کرتا تھا اور انہیں یہ کہتا تھا کہ وہ ہدایت کی راہ پر نہیں چل رہے اور انہیں نصیحت کرتا تھا کہ وہ اپنے گناہوں کا کفارہ مسلمانوں کے خلاف جرائم روک کر ادا کریں۔ حق کی بات ان کے لئے بہت بھاری  اور تلوار سے زیادہ تیز تھی لہٰذا انہوں نے اسے قتل کردیا اوراب ان پر   اللہ سبحانہ و تعالٰی، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کا غیض وغضب  ہے۔۔۔ انہوں نے اسے قتل کردیا، اور انہوں نے اس سے قبل بھی کئی لوگوں کو قتل کیا تھا اور وہ اب بھی پاک روحوں کو قتل کررہے ہیں جیسے ظالم و جابر حکمران اسلام کے داعیوں کو سیکولر ازم کے نام پر قتل کیا کرتے تھے اور یہ خلافت کا نام استعمال کر کےاسلام کے داعیوں کو قتل کررہے ہیں تا کہ اس کےمتعلق اچھے تصور کو خراب کردیا جائے۔۔۔۔ لہذا مغرب نے خوشیاں منائیں جن کی سربراہی امریکہ کر رہا ہے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ یہ وہ  ہیں  جو خلافت کے خوبصورت تصور کو بدصورتی میں بدل سکتے ہیں اور اس کے داعیوں کو قتل کرسکتے ہیں اور وہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر کریں گے جو کہ درحقیقت اسلام پر حملہ ہے: ﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾ "اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے حق سے پلٹائے جاتے ہیں"(التوبۃ:30)۔

ہم نے اپنی پہلے جاری ہونے والی اشاعتوں واضح کیا ہے کہ کس طرح یہ گرو ہ معصوموں کو قتل  اور حرمات کو پامال کررہا ہے یہاں تک کہ ان کے جرائم  سے انسان تو انسان ہجر و شجر بھی محفوظ نہ رہے۔ اور ہم نے انہیں ان کے جرائم کے حوالے سے خبردار کیا جو ان کے لئے اس دنیا میں رسوائی اور آخرت میں جہنم کے سخت عذاب کا باعث بنے گا۔۔﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾ "عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت"(الانعام:124)۔

حزب التحریر کواپنے شہید کا غم  ہے جو راہ حق میں شہید کردیا گیا۔۔۔۔ مبارک باد ہو،  جنت میں شہیدوں کے سردار کے رتبے  اور اللہ کا قرب پاؤ۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں حق بات کہنے پر شہید کردیا گیا  اورتم  جابروں کی جیلوں میں رہے۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے تمہیں شام کے جابر کی قید میں رہنے کے بعد اس رتبے سے نوازا جس کے جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔مبارک ہو تمہیں کہ تم جابروں کے ہاتھوں شہید کیے گئے ہو اور اس عمل نے ان کے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔۔۔۔ مبارک ہو تمہیں  کہ تمھارا معصوم و پاک خون اس گروہ کو خوفزدہ کیے رکھے گا بالکل ویسے ہی جیسے سعید بن جبیر کے خون کے خوف نے ظالموں کو خوفزدہ کیے رکھا اس وقت تک کہ وہ تباہ برباد ہوگئے۔۔۔ اور شاید سعید بن جبیر کے الفاظ بھی وہی تھے جب انہیں قتل کیے جانے کا حکم دیا گیا جو ہمارے شہید مصطفی کے تھے: "میں ہنستا ہوں کہ کس طرح تم اللہ کے صبر سے  لاپرواں ہو، اور کس طرح تم اللہ سے خوفزدہ نہیں ہو۔۔۔اے اللہ! اس ظالم کو میرے بعد کسی اور پر ظلم کرنے کا موقع نہ دینا!"۔ اللہ نے اُن کی دعا کا جواب دیا، اور اُس ظالم کے لئے معاملات خراب ہوتے چلے گئے جو پھر سعید بن جبیر کی شہادت کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا۔

اے مصطفی شہید! حزب التحریر تمھاری شہادت کا غم مناتی ہے، ہم تمہیں اللہ کے حوالے کرتے ہیں  اور ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہتے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے لئے خوشی کا باعث ہو۔ اے مصطفی ، ہم تمھارے جانے پر افسردہ ہیں۔ یقیناً ہم اللہ کی امانت ہیں اور ہمیں اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ

"جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں کہ کس کروٹ الٹتے ہیں"(الشعرا:227)

Read more...

سی آئی اے نے گروہوں اور رضاکاروں میں نئے ایجنٹوں کی تربیت اور ان کو مسلح کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے۔ "صدر باراک اوباما کی انتظامیہ شام کے معتدل جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور تربیتی آپریشن سی آئی اے کے سپرد کرنے کے عمل کو حتمی شکل دے رہی ہے"۔ شام میں معتدل مسلح اپوزیشن کے ذریعے سی آئی اے کو بڑا کردار ادا کروانے کے در پردہ امریکی محرک ہے، جیسا کہ سی آئی آے اس وقت لگ بھگ 400 شامی جنگجوؤں کو تربیت دے رہی ہے اور اس سے بھی زیادہ کی تاک میں ہے۔ مزید برآں امریکی وزارتِ دفاع بھی معتدل شامیوں کی تربیت کے لئے الگ سے ایک مخصوص پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

بالکل اسی طرح، پُر تکبر انداز میں اور کسی شرم و حیاء یا نتائج کو مدِّ نظر رکھے بغیر، یہ شائع کیا گیا کہ سی آئی اے معتدل شامی جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور ان کے تربیتی آپریشن میں ملوث ہے۔ یہ ایجنسی ایجنٹ اور غدار تخلیق کرنے اور قتل کروانے کے حوالے سے شر انگیز ساکھ رکھتی ہے۔ یہ امریکہ کی کمزوری اور قابلِ اعتماد ایجنٹوں کو ڈھونڈنے میں ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جو اس نے یہ مشن سی آئی اے کے سپرد کر دیا ہے۔ اور اس کے ذریعے ان گروہوں کی اپنے ساتھ وفاداریوں کو یقینی بنا رہا ہے۔ جہاں تک مسلح کرنے کا تعلق ہے، تو یہ مجرم حکومت کو ہٹانے کے لئے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کی آڑ میں اسلام سے لڑنے اور شام کی مبارک سر زمین پر امت کے پروجیکٹ اور خلافت راشدہ علیٰ منہاج النبوہ کے قیام کی امید کو ختم کرنے کے لئے ہے جس کی قیادت امریکہ مسلم ممالک کے بدترین حکمرانوں کے تعاون سے کر رہا ہے۔ اور ساتھ ہی وہ مسلمانوں کی آپس کی لڑائی کی آگ کو بھڑکا رہا ہے۔ اور اس وقت تک وہ ان جنگجو ایجنٹ گروہوں کو تیار کر چکا ہو گا جو خطے میں اس کے اس منصوبے کے حصول کے لئے کام کریں گے جس کا مقصد دین کو زندگی سے جدا کرنے والی سول جمہوری ریاست کا قیام ہے۔ اور یہ ان ہتھیاروں سے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لئے ہے جو منصوبہ بندی کے تحت خفیہ گروہوں کو دیے گئے تھے کہ کہیں یہ ان مخلص ہاتھوں میں نہ چلے جائیں جو اس کے ایجنٹ قاتل بشار کو ہٹا کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم قائم کر دیں۔ یہ وہ مجرم ہے جو شام کی سر زمین میں مسلمانوں کی چھاتیوں پر اس قاتل کے بوجھ کو برقرار رکھنے کے لئے اس کو وہ حمایتی بازو فراہم کئے ہوئے ہے جو زمین پرتباہی برپا کئے ہوئے ہیں اور خطے میں امریکہ کے لئے اس کے مفادات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

اے شام کی سر زمین کے مسلمانو! اس واضح بیان اور ظاہر ہو جانے والے منصوبے کے بعد ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی توفیق سے بیان کرتے ہیں کہ: خطے میں امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی طرف سے تیار کیے گئے ٹریننگ کیمپوں میں شمولیت کو قبول کرنا ایک عظیم خیانت اور بھاری جرم ہے۔ یہ ان شہداء کا خون ضائع کرنے کے مترادف ہےجنہوں نے صرف اور صرف كلمة الله کی سربلندی کے لئے یہ خون پیش کیا۔ اور یہ امت کی اُن قربانیوں کو ضائع کرنا ہے جو اس نے اس مبارک انقلاب کے لئے پیش کیں۔ (الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا) "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں تو کیا یہ لوگ کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہیں حالانکہ عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے" لہٰذا اس شرانگیز نرغے سے محتاط رہو۔ اور ان تمام سانحوں کے منبع، امریکہ کی وہ رسیاں کاٹ ڈالو جو غیر محسوس انداز میں تمہاری گردنوں کا پھندہ بن رہی ہے۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مضبوط رسی کو تھام لو کیونکہ یہی تمہیں دنیا اور آخرت میں نجات بخشے گی۔

(هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ)

"یہ (قرآن) لوگوں تک پہنچانے کی چیز ہے تاکہ اس کے ذریعہ انھیں ڈرایا جائے اور اس لئے بھی کہ وہ جان لیں کہ اللہ صرف وہ ایک ہی ہے اور اس لئے بھی کہ دانشمند لوگ اس سے سبق حاصل کریں"۔

 

احمد عبدالوہاب

ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

حکومت کی طرف سے حزب التحریر کو بھیجے گئے "عجیب" خط پر ابتدائی رد عمل

ہمارے پاس وزیر اعظم کا خط آیا جس پر اس کی نیابت میں کونسل کے ڈائریکٹر کے دستخط بھی ہیں۔ یہ ایک عجیب و غریب خط ہے، اور اس کی بیہودگی اور شرمناک تضادات سے ہمیں صدمہ پہنچا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مصدر کے بارے میں ہم شش وپنج میں رہے اور سوچا کہ یہ کسی گمنام اور جھوٹے کی طرف سے تہمت ہو سکتی ہے لیکن یہ معلوم کر کے ہم ششدر رہ گئے کہ یہ واقعی وزیر اعظم کا ہی خط ہے تب ہمیں یقین ہو گیا کہ ملک اس ناگفتہ بہ صورت حال سے کیوں دوچار ہے؟ اور اس قدر گری ہوئی حکمرانی کیوں ہے؟

یہ خط قانونی یا انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو کسی ایسی جماعت کی طرف سے ہو سکتا ہے جس کو حزب التحریر ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حزب التحریر کا نظریاتی ہونا اور جدوجہد کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ہے، ورنہ وزیر اعظم اور اس کی حکومت پر تنقید کرنے پر ہمارا محاسبہ کرتے ہوئے وہ یہ کیوں کہتے کہ "کامیاب حکومت کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش" ...۔ہاں ہم نے یہ کہا ہے۔

کیا وزیر اعظم یہ چاہتا ہے کہ پارٹیاں حکومت کی ہاں میں ہاں ملائیں اور واہ واہ کرتی پھریں؟؟

کیا قومی مذاکرات کے شرکاء میں سے ایک نے یہ نہیں کہا تھا کہ وزیر اعظم کا تقرر مغرب کے ایماء پر ہوا ہے اور اس سے مراد تم ہی تھے؟ کیا سیاسی پارٹیوں نے تسلسل سے جھوٹے الزامات، تمسخر اڑانا اور اشتعال دلانے جیسے کام کر کے حکومتوں کوتماشا نہیں بنایا جن کی پاکی کا تم اپنے بیان میں تقدس کی حد تک گن گاتے ہو؟؟ اس کے ثبوت کے طور پر تم سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل ٹی وی کی ریکارڈنگ دیکھ سکتے ہو۔

ایک ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم "بیشتر پارٹیوں پر پسپائی اور مغربی احکامات کے سامنے سر جھکانے کا الزام لگاتے ہیں ..."؟ کیا یہ ان پارٹیوں کی پاکدامنی کو بیان کرنے کے لیے ہے یا سرپرست اور نصیحت کرنے والے مغرب کے لیے وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے؟؟ پھر یہ بھی بتائیں کہ حزب التحریر کب کسی پارٹی کو اپنا دشمن سمجھتی ہے؟ حزب التحریر صرف حکومت کا محاسبہ کرتی ہے اور کبھی بھی اپنے راستے اور منزل سے انحراف نہیں کرتی۔

وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم نے "دستور میں شریعت کو ماخذ نہ بنانے والوں پر تنقید کی"...کان کھول کر سن لو اسلامی شریعت گویا تہمت بن گئی ہے...ہم کوئی یہودی قائدین کے پرٹوکول، تلمود یا خفیہ زائنزم کے فرامین کی طرف دعوت نہیں دے رہے ہیں ...تمہاری نظروں کے سامنے ہے کہ کون صدارتی انتخابی مہم میں "اسلامی شریعت" کو منھج بنانے کی دعوت دیتا ہے غور کرو اور رد عمل کا اظہار کرو...جہاں تک اس عظیم رسوائی کا تعلق ہے کہ تم حزب التحریرکی طرف سے اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کرنے کو اسلامی بیداری کی اس لہر کے لیے رکاوٹ سمجھتے ہو یہ تمام حدود کو پار کرنے والی اور خطرناک بات ہے...یہ کونسی آمرانہ رسوائی ہے؟ تم نےہمارے اس کام کو سیاسی نتیجے، فلسفیانہ استدلال، منطقی بنیاد، چھٹی حس، توقعات، نگرانی اور لوگوں کی خواہشات پر کنٹرول کے ذریعے انصار شریعہ کا دفاع اور انقلاب کی حفاظت کے لیے ایسوسی ایشن قرار دیا...کیا ہی تخلیق اور ذہانت ہے۔ تمہارا ارادہ اگر کچھ کرنے کا ہے اور کسی خاص صورت حال کے لیے تمہید باندھنا چاہتے ہو تو سمجھو کہ تمہاری امیدوں پر پانی پِھر چکا ہے کیونکہ ہم تمہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وہ سارے دروازے بند کر چکے ہیں۔ دہشت گرد کی مذمت میں ہمارے بیانات، اس کو جرم اور حرام قرار دینا اور ایسی مجرمانہ کاروائیوں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہمارے بیانات سے تمہاری فائلیں اور الماریاں بھری ہیں۔ ہر کس وناکس ہمارے موقف سے آگاہ ہے۔ سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارا موقف ہی سب سے سچا، سب سے صحیح اور درست ترین ہے...جس نے بھی اس بارے میں تمہارے کان بھر دئیے ہیں یا یہ چال چلنے کی کوشش کی ہے وہ سیاست میں اناڑی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تم ان کے آلہ کار نہیں بنو گے جن کی خباثت اور ناموں کو بھی ہم جانتے ہیں ﴿ومكر أولئك هو يبور﴾ "اور انہی کا مکر ہی تباہ ہونے والا ہے" (فاطر:10)۔

ہم سوچ رہے تھے کہ تم ان لوگوں کے بارے میں رپورٹ، تنبیہ اور دھمکی تیار کر رہے ہو گے جو صبح و شام غیر ملکی سفارت خانوں اور انٹلیجنس ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں جو ان سے بیش بہا اور قیمتی تحائف اور جدید ترین کاریں وصول کرتے ہیں۔

ہم یہ انتظار کر رہے تھے کہ تم اس اربوں کے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کے لیے کمر کس رہے ہو گے جو بعض پارٹیوں کے پاس ہے۔

یہ کیسی بات ہے کہ ریاست کے سربراہ پر تنقید کرنے پر تم ہمارا محاسبہ نہیں کرتے بلکہ صرف اس حکومت پر تنقید کرنے پر تم سیخ پا ہوگئے جس کےنمائندہ تم خود ہو؟؟؟

ہم نے دونوں پر برابر تنقید کی اور ہمیں اس سیاسی جدوجہد کا شرف حاصل ہے کہ ہم نے لوگوں کے مفاد میں یہ کیا اور ان پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو بےنقاب کیا۔

ہمارا یہ خیال تھا کہ تم کامیاب حکومت یا انقلاب کی ضرورت کے لیے یہ سمجھ جاؤ گے کہ حکومت اور حکمرانوں پر تنقید سیاسی جماعتوں کا پہلا کام ہے، اسی میں مقابلہ ہونا چاہیے اور اسی سے سنجیدگی اور سچائی کو جانچا جاسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے...نبیﷺ نے فرمایا : «والله لتأمرنّ بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتأخذنّ على يد الظالم ولتأطّرنّه على الحق أطرا ولتقصرنّه على الحقّ قصرا أو ليضربنّ الله بقلوب بعضكم على بعض ثمّ ليلعنكم كما لعنهم...» "اللہ کی قسم تمہیں ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے تمہیں ظالم کا ہاتھ ہر حال میں روکنا ہے اور اس کو حق کے سامنے لازماً سرنگوں کرنا ہے اور حق تک ہی اس کو محدود رکھنا ہے ورنہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے سے نفرت ڈال دے گا پھر پہلے والوں کی طرح تم پر بھی لعنت کرے گا..."۔

یا پھر تم راز داری سے تنقید چاہتے ہو جو تنہائی میں تمہارے کان میں کی جائے جیسا کہ بعض خلیجی ممالک کے مشائخ فتوے دے رہے ہیں؟؟

تم ٹھیک ٹھاک ہوشیار آدمی ہو...اللہ سے ڈرو اس قسم کے رسوا کن، مفلسانہ اور مایوسی کے کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت کرو۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِين﴾ " جو لوگ بلاوجہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ سر لیتے ہیں" (الاحزاب:58)۔

تیونس میں حزب التحریر  کا میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر لاہور میں دو ساتھیوں کی گرفتاری کی پرزور تردید کرتی ہے راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کو زبردستی عسکریت پسند جماعت ثابت کرناچاہتی ہے

27نومبر 2014 کو لاہور کے کئی اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ "داعش کے لئے وال چاکنگ کرنے والوں کا تعلق کالعدم حزب التحریر سے نکلا"۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس خبر کی پرزور تردید کرتی ہے کہ گرفتار ہونے والوں کا تعلق حزب التحریر سے ہے اور نہ ہی حزب التحریر داعش کے حق میں وال چاکنگ یا کسی بھی قسم کی کوئی مہم چلا رہی ہے۔ اس حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان مندرجہ ذیل باتوں کی جانب توجہ مبزول کرانا چاہتی ہے:
1۔ حزب التحریر ایک اسلامی سیاسی جماعت ہےجو خلافت راشدہ کے قیام کے لئے منہج نبوت کے مطابق یعنی سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے عسکری جدوجہد کو اسلام کی رو سے حرام سمجھتی ہے۔
2۔ اس وقت ہمارے دو اراکین حکومت کی تحویل میں ہیں ۔ ایک پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ جنہیں 11 مئی 2012 میں لاہور سے اور دوسرے ڈاکٹر اسماعیل شیخ جنہیں 18 اپریل 2014 کو کراچی سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔ راحیل-نواز حکومت کو آج کے دن تک نہ تو ان کی گرفتاری قبول کرنے کی ہمت ہوئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی مقدمے کے حوالے سے عدالت میں پیش کیا ہے جن کا  حزب التحریر سے تعلق نہ صرف لوگ جانتے ہیں بلکہ ان کی سیاسی و فکری جدوجہد سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔
3۔ یہ الزام اس لحاظ سے انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ حزب التحریر کے شباب داعش کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ کیا پاکستان میں کوئی بھی جماعت کسی دوسری جماعت کے حق میں وال چاکنگ، پوسٹرنک یا لیفلٹ تقسیم کرتی ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جب حزب التحریر کے شباب حزب کے نام سے جاری ہونے والے پوسٹر، اسٹیکر یا لیفلٹ بانٹتے ہیں تو اس کی تو میڈیا میں اس طرح تشہیر نہیں کی جاتی لیکن داعش کی وال چاکنگ میں حزب التحریر کو زبردستی ملوث کیا جاتا ہے اور اس کی  تشہیر بھی کی جاتی ہے۔
4۔ یہ الزام اس لحاظ سے مزید مضحکہ خیز ہو جاتا ہے کہ داعش نے شام کے شہر عدلیب میں اسی مہینے حزب التحریر کے ایک رکن مصطفیٰ خیال کو چھ مہینے اپنی قید میں رکھنے کے بعد گولی مار کر شہید  کردیا ہے۔
الحمدللہ جیسے جیسے پاکستان میں حزب التحریر کی دعوت پھیلتی جارہی ہے اسی قدر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی دماغی حالت بھی بگڑتی جارہی ہے ورنہ وہ حزب التحریر کو زبردستی ایک عسکریت پسند جماعت ثابت کرنے کے لئے اس قسم کا انتہائی لغو اور بیہودہ الزام نہ لگاتے۔ راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کی سیاسی وفکری جدوجہد کا سیاسی و فکری جواب دینے سے قاصر ہے اور اب عوام اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے متنفر کرنے کے لئے اس قسم کے بچکانہ الزامات لگا رہی ہے۔ حزب التحریر راحیل-نواز حکومت پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ تمھارا خاتمہ اور خلافت کا قیام اللہ کے حکم سےعنقریب ہے اور تمھاری کوئی بھی کوشش حزب کو اس کی جدوجہد سے نہ تو روک سکتی اور نہ ہی عوام اور افواج پاکستان کو اس سے متنفر کرسکتی ہے۔
حزب التحریر میڈیا سے بھی یہ بات کہتی ہے کہ وہ حزب کی جدوجہد سے واقف ہیں لہٰذا اس قسم کے لغو الزامات کو تو انہیں خود سے ہی مسترد کردینا چاہیے اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو تم از کم حزب کے شباب سے ہی پوچھ لیا کریں جو آپ سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔ حزب اس بات کی امید رکھتی ہے کہ جس جس نے اس بیہودہ خبر کو شائع اور نشر کیا ہے وہ صحافتی اخلاقیات کے مطابق اب اسی طرح حزب کی تردید کو بھی شائع اور نشر کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حکومت کی طرف سے حزب التحریر  کو بھیجے گئے "عجیب" خط پر ابتدائی رد عمل

ہمارے پاس وزیر اعظم کا خط آیا جس پر اس کی نیابت میں کونسل کے ڈائریکٹر کے دستخط بھی ہیں۔ یہ ایک عجیب و غریب خط ہے، اور اس کی بیہودگی اور شرمناک تضادات سے ہمیں صدمہ پہنچا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مصدر کے بارے میں ہم شش وپنج میں رہے اور سوچا کہ یہ کسی گمنام اور جھوٹے  کی طرف سے تہمت ہو سکتی ہے لیکن یہ معلوم کر کے ہم ششدر رہ گئے کہ یہ واقعی وزیر اعظم کا ہی خط ہے تب ہمیں یقین ہو گیا کہ ملک اس ناگفتہ بہ صورت حال سے کیوں دوچار ہے؟ اور اس قدر گری ہوئی حکمرانی کیوں ہے؟

یہ خط قانونی یا انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو کسی ایسی جماعت کی طرف سے ہو سکتا ہے جس کو حزب التحریر ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حزب التحریر کا نظریاتی ہونا اور جدوجہد کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ہے، ورنہ وزیر اعظم اور اس کی حکومت پر تنقید کرنے پر  ہمارا محاسبہ کرتے ہوئے وہ یہ کیوں کہتے کہ "کامیاب حکومت کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش" ...۔ہاں ہم نے یہ کہا ہے۔

کیا وزیر اعظم یہ چاہتا ہے کہ پارٹیاں حکومت کی ہاں میں ہاں ملائیں اور واہ واہ کرتی پھریں؟؟

کیا قومی مذاکرات کے شرکاء میں سے ایک نے یہ نہیں کہا تھا کہ وزیر اعظم کا تقرر مغرب کے ایماء پر ہوا ہے اور اس سے مراد تم ہی تھے؟ کیا سیاسی پارٹیوں نے تسلسل سے جھوٹے الزامات، تمسخر اڑانا اور اشتعال دلانے جیسے کام کر کے حکومتوں کوتماشا نہیں بنایا جن کی پاکی کا تم اپنے بیان میں تقدس کی حد تک گن گاتے ہو؟؟ اس کے ثبوت کے طور پر تم سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل ٹی وی کی ریکارڈنگ دیکھ سکتے ہو۔

ایک ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم "بیشتر پارٹیوں پر پسپائی اور مغربی احکامات کے سامنے سر جھکانے کا الزام لگاتے ہیں ..."؟ کیا یہ ان پارٹیوں کی پاکدامنی کو بیان کرنے کے لیے ہے یا سرپرست اور نصیحت کرنے والے مغرب کے لیے وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے؟؟ پھر یہ بھی بتائیں کہ حزب التحریر کب کسی پارٹی کو اپنا دشمن سمجھتی ہے؟ حزب التحریر صرف حکومت کا محاسبہ کرتی ہے اور کبھی بھی اپنے راستے اور منزل سے انحراف نہیں کرتی۔

وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم نے "دستور میں شریعت کو ماخذ نہ بنانے والوں پر تنقید کی"...کان کھول کر سن لو اسلامی شریعت گویا تہمت بن گئی ہے...ہم کوئی یہودی قائدین کے پرٹوکول، تلمود یا خفیہ زائنزم کے فرامین کی طرف دعوت نہیں دے رہے ہیں ...تمہاری نظروں کے سامنے ہے کہ کون صدارتی انتخابی مہم میں "اسلامی شریعت" کو منھج بنانے کی دعوت دیتا ہے غور کرو اور رد عمل کا اظہار کرو...جہاں تک اس عظیم رسوائی کا تعلق ہے کہ تم حزب التحریرکی طرف سے اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کرنے کو اسلامی بیداری کی اس لہر کے لیے رکاوٹ سمجھتے ہو یہ تمام حدود کو پار کرنے والی اور خطرناک بات ہے...یہ کونسی آمرانہ رسوائی ہے؟ تم نےہمارے اس کام کو سیاسی نتیجے، فلسفیانہ استدلال، منطقی بنیاد، چھٹی حس، توقعات، نگرانی اور لوگوں کی خواہشات پر کنٹرول کے ذریعے انصار شریعہ کا دفاع اور انقلاب کی حفاظت کے لیے ایسوسی ایشن قرار دیا...کیا ہی تخلیق اور ذہانت ہے۔ تمہارا ارادہ اگر کچھ کرنے کا ہے اور کسی خاص صورت حال کے لیے تمہید  باندھنا چاہتے ہو تو سمجھو کہ تمہاری امیدوں پر پانی پِھر چکا ہے کیونکہ ہم تمہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وہ سارے دروازے بند کر چکے ہیں۔ دہشت گرد کی مذمت میں ہمارے بیانات، اس کو جرم اور حرام قرار دینا اور ایسی مجرمانہ کاروائیوں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہمارے بیانات سے تمہاری فائلیں اور الماریاں بھری ہیں۔ ہر کس وناکس ہمارے موقف سے آگاہ ہے۔ سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارا موقف ہی سب سے سچا، سب سے صحیح اور درست ترین ہے...جس نے بھی اس بارے میں تمہارے کان بھر دئیے ہیں یا یہ چال چلنے کی کوشش کی ہے وہ سیاست میں اناڑی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تم ان کے آلہ کار نہیں بنو گے جن کی خباثت اور ناموں کو بھی ہم جانتے ہیں ﴿ومكر أولئك هو يبور﴾ "اور انہی کا مکر ہی تباہ ہونے والا ہے" (فاطر:10)۔

ہم سوچ رہے تھے کہ تم ان لوگوں کے بارے میں رپورٹ، تنبیہ اور دھمکی تیار کر رہے ہو گے جو صبح و شام غیر ملکی سفارت خانوں اور انٹلیجنس ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں جو ان سے بیش بہا اور قیمتی تحائف اور جدید ترین کاریں وصول کرتے ہیں۔

ہم یہ انتظار کر رہے تھے کہ تم اس اربوں کے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کے لیے کمر کس رہے ہو گے جو بعض پارٹیوں کے پاس ہے۔

یہ کیسی بات ہے کہ ریاست کے سربراہ پر تنقید کرنے پر تم ہمارا محاسبہ نہیں کرتے بلکہ صرف اس حکومت پر تنقید کرنے پر تم سیخ پا ہوگئے جس کےنمائندہ تم خود ہو؟؟؟

ہم نے دونوں پر برابر تنقید کی اور ہمیں اس سیاسی جدوجہد کا شرف حاصل ہے کہ ہم نے لوگوں کے مفاد میں یہ کیا اور ان پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو بےنقاب کیا۔

ہمارا یہ خیال تھا کہ تم کامیاب حکومت یا انقلاب کی ضرورت کے لیے یہ سمجھ جاؤ گے کہ حکومت اور حکمرانوں پر تنقید سیاسی جماعتوں کا پہلا کام ہے، اسی میں مقابلہ ہونا چاہیے اور اسی سے سنجیدگی اور سچائی کو جانچا جاسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے...نبیﷺ نے فرمایا : «والله لتأمرنّ بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتأخذنّ على يد الظالم ولتأطّرنّه على الحق أطرا ولتقصرنّه على الحقّ قصرا أو ليضربنّ الله بقلوب بعضكم على بعض ثمّ ليلعنكم كما لعنهم...» "اللہ کی قسم تمہیں ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے تمہیں ظالم کا ہاتھ ہر حال میں روکنا ہے اور اس کو حق کے سامنے لازماً سرنگوں کرنا ہے اور حق تک ہی اس کو محدود رکھنا ہے ورنہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے سے نفرت ڈال دے گا پھر پہلے والوں کی طرح تم پر بھی لعنت کرے گا..."۔

یا پھر تم راز داری سے تنقید چاہتے ہو جو تنہائی میں  تمہارے کان میں کی جائے جیسا کہ بعض خلیجی ممالک کے مشائخ فتوے دے رہے ہیں؟؟

تم ٹھیک ٹھاک ہوشیار آدمی ہو...اللہ سے ڈرو اس قسم کے رسوا کن، مفلسانہ اور مایوسی کے کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت کرو۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِين﴾ " جو لوگ بلاوجہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ سر لیتے ہیں" (الاحزاب:58)۔

ملائیشیا میں حزب التحریر  کا میڈیا آفس

Read more...

پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری (پرائیوٹائزیشن) ایک نقصانِ عظیم ہے اور اسلام کی رُو سے حرام ہے

29 اکتوبر سے لے کر8 نومبر 2014ء تک آئی.ایم.ایف نے پاکستان کے وزیر خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور دیگرعہدیداروں کے ساتھ طویل مذاکرات کیے جس کا بنیادی نقطہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری تھا۔ان مذاکرات کے فوراً بعد وزیر اعظم نواز شریف نے ایک تابعدار ملازم کی طرح بذاتِ خود چین اور جرمنی کا دورہ کیا اور ان ممالک کی کمپنیوں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جبکہ یہی دعوت وہ اس سے قبل امریکی کمپنیوں کو بھی دے چکے ہیں۔ یقیناً نجکاری کے ذریعے پاکستان کے توانائی کے شعبے کی ملکیت کا حصول استعماری قوتوں کے منصوبے کا اہم جزو ہے، یہی وجہ ہے کہ استعماری مالیاتی ادارے توانائی کے شعبے کی نجکاری کو پاکستان کو قرضے فراہم کرنے کے لیے بنیادی شرط قرار دے رہے ہیں۔ 7 اپریل 2014ء کو آئی.ایم.ایف کی جاری کردہ رپورٹ "پاکستان-پروگرام نوٹ" میں توانائی کی پالیسی پر بحث کرتے ہوئے "حکومتی شعبے میں موجود کمپنیوں کی نجکاری" پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اسی طرح 2 مئی 2014ء کو پاکستان کے لئے عالمی بینک کے ڈائریکٹر نے بھی توانائی کی "قیمتوں میں اضافے" اور "اس شعبے کو نجی کمپنیوں کے لئے کھول دینے" پر زور دیا۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری پاکستان کی معیشت کو بحال و مضبوط نہیں بلکہ کمزور کررہی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس اہم شعبے پر غیر ملکی کنٹرول قائم ہو رہا ہے جو ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔

آئی.ایم.ایف، عالمی بینک اور راحیل-نواز حکومت مل کر مسلسل بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں تا کہ توانائی کے شعبے کی نجی ملکیت میں منتقلی کے ساتھ ہی ان کے نئے مالکان کو زبردست منافع ملنے لگے چاہے اس کے نتیجے میں عوام کو انتہائی تکلیف اور مشکلات کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ 5 اگست 2014ء کو حکومتی ملکیت میں چلنے والے ادارے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) نےمالیاتی سال 14-2013ء میں 124 ارب روپے کے ریکارڈ خالص منافع کا اعلان کیا، یہ منافع پچھلے سال کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اُن کمپنیوں کی نجکاری کی جارہی ہے جو منافع کما رہی ہیں اور یہ امت کے مفاد میں نہیں ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ "حکم شرعی" کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے تحت تیل و گیس عوامی اثاثے ہیں۔اس کے علاوہ بجلی، تیل اور گیس کی قیمتیں اس لئے مسلسل بڑھائی جاتی ہیں کہ لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال کر نجی شعبے کی کمپنیوں کے نفع کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ توانائی کے شعبے کی نجکاری ہی ہر روز کئی کئی گھنٹوں طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ ہے کیونکہ جب بجلی کی پیداوار سے اچھا منافع ممکن نہیں ہوتا تو بجلی کمپنیوں کے نجی مالکان بجلی کی پیداوار کوکم کر دیتے ہیں۔ 25 جون 2013ء کو کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (K.E.S.C) کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 3007 میگاواٹ تھی جس میں IPPs سے حاصل ہونے والی 626 میگاواٹ بجلی بھی شامل ہے۔ لیکن کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے محض 1200 سے 1400 میگاواٹ بجلی پیدا کی جبکہ کراچی جو کہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کی ضرورت 2100 میگاواٹ تھی۔

اس کے علاوہ جب یہ کمپنیاں نجی ہاتھوں میں ہونے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی بھی ہوں تو وہ مقامی معیشت کو مضبوط کرنے کی پرواہ نہیں کرتیں بلکہ وہ اپنی حکومتوں یا استعماری اداروں کے جانب سے اس بات کی پابند ہوتی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے رکھیں کہ پاکستان اور اس کی معیشت عالمی سطح پر مقابلہ نہ کرسکے۔ لہٰذا فروری 2013ء سے ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے لئے ملکی کوئلے کی جگہ مہنگا برآمدی کوئلہ استعمال ہو جبکہ پاکستان کے علاقے تھر میں دنیا کا چھٹا بڑا کوئلے کا ذخیرہ موجود ہے۔ توانائی کے شعبے میں کئی دہائیوں سے جاری نجکاری کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں مسلسل نفع بنارہی ہیں جبکہ مقامی صنعت اور زراعت زوال اور تباہی کا شکار ہورہی ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور مسلسل مہنگی ہوتی بجلی اور گیس نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔اور پاکستان کو دولت کے ان وسیع ذخائر سے محروم کر دینا ہی کافی نہ تھاکہ استعماری طاقتیں پاکستان پر مسلط اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں بھی مسلسل اضافہ کرتی جارہی ہیں تا کہ معیشت کی تباہی میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے۔ یہ سب کچھ اس بہانے کیا جارہا ہے کہ اتنے محصول اکٹھے کیے جائیں جس سے غیر ملکی سودی قرضوں کی ادائیگی کی جاسکے جبکہ پاکستان پہلے ہی قرضوں کی اصل رقم سے کئی گنا زیادہ پیسے ادا کرچکا ہے۔ یہ ایک استعماری جال ہے جس کو اس مقصد کے لئے بُنا گیا ہے تا کہ پاکستان کبھی بھی اس دلدل سے نکل کر ایک عظیم اور مضبوط ریاست نہ بن سکے۔

پاکستان کی بیمار معیشت کا علاج نجکاری، غیر ملکی سرمایہ کاری یا استعماری قرضے حاصل کر کے ممکن نہیں بلکہ یہ تو خود انتہائی خطرناک بیماریاں ہیں جو معیشت کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہیں۔ اس بیمار معیشت کا علاج صرف ایک ہی ہے اور وہ یہ ہے کہ اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کیا جائے جس کی بدولت اس قدر محصول اکٹھا ہوتا ہے کہ پوری معیشت میں انقلاب برپا ہوجائے۔سرمایہ داریت (Capitalism) اور کمیونزم کے برخلاف اسلام میں توانائی کے وسائل نہ تو ریاست کی ملکیت ہیں اور نہ ہی یہ کسی پرائیویٹ کمپنی کی ملکیت ہو سکتے ہیں بلکہ اسلام نے انہیں مسلمانوں کے لئے عوامی ملکیت قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار "مسلمان تین چیزوں میں برابر کے شریک ہیں: پانی، چراہ گاہیں اور آگ (توانائی)" (ابو داؤد)۔ لہٰذا اگرچہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں کے امور کی دیکھ بھال کرتی ہے لیکن خلافت کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ کسی بھی عوامی اثاثے کو نجی ملکیت میں منتقل کردے چاہے وہ کوئی فرد ہو یا گروہ کیونکہ یہ مسلمانوں کی مشترکہ ملکیت ہوتے ہیں۔ ان اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدن لوگوں کے امور کی دیکھ بھال اور عوامی سہولیات پر ہی خرچ کی جا سکتی ہے نہ کہ ریاستی اخراجات پر۔ یہ اصول تمام عوامی اثاثوں پر لاگو ہوتا ہے چاہے وہ توانائی کے وسیع ذرائع ہوں جیسا کہ تیل، گیس، بجلی وغیرہ یا معدنیات جیسا کہ تانبے، لوہے کی کانیں یا پھر پانی جیسا کہ سمندر، دریا، ڈیم یا پھر چراہ گاہیں اور جنگلات۔ یقیناً یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ اگرچہ امت مسلمہ دنیا میں موجود تیل و گیس اور معدنیات کے بہت بڑے حصے کی مالک ہے لیکن اسلام کے معاشی نظام کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان غربت کی دلدل میں ڈوبے ہوئے ہیں اور امت دنیا کے امور میں کوئی وزن نہیں رکھتی جبکہ ایسے ممالک دنیا کے امور پر چھائے ہوئے ہیں جو اس دولت کے بہت کم حصے کے مالک ہیں۔

اے پاکستان کے مسلمانو! جب تک ہم کفر کی حکمرانی تلے رہیں گے جو استعماری طاقتوں کو ہمارے امور پر فیصلے کرنے کا اختیار دیتی ہے، ہماری معیشت کی تباہی و بربادی اسی طرح جاری و ساری رہے گی۔ اس جبر و استحصال کے نظام میں ہم نقصان ہی اٹھاتے رہیں گے چاہے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، تحریکِ انصاف یا کوئی بھی حکمرانی کی باگ ڈور سنبھال لے۔ تباہی و بربادی کا شکار صرف وہ لوگ ہی نہیں ہوتے جو کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں بلکہ وہ بھی اس کا شکار ہوتے ہیں جو کفر کی حکمرانی کو جاری و ساری دیکھنے کے باوجود اسے ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ " اور ڈرو ایسے فتنے سے جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے ظالم ہیں اور جان لوکہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے " (الانفال:25)۔ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے منصوبے میں اپنا حصہ ڈالے، اور اس کے حصول کے لئےحزب التحریر کے بہادر اور باخبرشباب کےساتھ مل کربھرپور جدوجہد کرے تا کہ اسلامی طرزِ زندگی ایک بار پھر زندہ ہوجائے۔

اے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! آپ نے جن لوگوں کے دفاع کی قسم اٹھائی ہے وہ مشکلات و مصائب میں پِس رہے ہیں۔ جس ملک کے دفاع کی آپ نے قسم اٹھائی ہے اسے برباد و ویران کیا جارہا ہے اور اسے اس کی صلاحیت کے مطابق مقام حاصل کرنے سے روکا جارہا ہے۔ جس دین کی سربلندی کی آپ نے قسم کھائی ہے اسے پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے، اس سے غفلت برتی جا رہی ہے اوراس کے نفاذ کو روکا جا رہاہے۔ آپ نہ تو اس صورتحال کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو اس کا ذمہ دار قرار دے سکتے ہیں کیونکہ یہ آپ ہی ہیں جو خلافت کے قیام کو ممکن بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ آپ مدینہ کے جنگجو انصار کے وارث ہیں جنہوں نے بطورِ ریاست و قانون اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی۔ آج تبدیلی لانے کا فرض عملاً آپ پر عائد ہوتا ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لئے مشہور فقیہ اور مدبر سیاست دان شیخ عطا بن خلیل ابو رَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نُصرۃ فراہم کریں اور اِس امت کے اُس مقام کو بحال کر دیں جس کی یہ حق دار ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ * وَعْدَ اللَّهِ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ " اس روز مسلمان شاد مان ہوں گے، اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے" (الروم:6-4)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک