الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نوید بٹ کو رہا کرو مہم حزب التحریر ولایہ پاکستان نے نوید بٹ کا مضمون " امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ آگ لگانے میں کیسے کامیاب ہوا؟" جاری کردیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے، حزب التحریر کے پاکستان میں ترجمان نوید بٹ، کا مضمون "امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ آگ لگانے میں کیسے کامیاب ہوا؟" جاری کردیا ہے۔ سانحہ پشاور کو راحیل-نواز حکومت نے پاکستان میں جہاد کے تصور کو ختم کرنے، امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے،افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف جہاد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے اور پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔جب سے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے کی کوشش شروع کی ہے پاکستان کی اہم ترین دفاعی تنصیبات اور شہری علاقے بم دھماکوں اور حملوں کی زد میں رہنے لگے ہیں۔ اس مضمون میں نوید بٹ نے تفصیلی دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ درحقیقیت پاکستان میں بدامنی اور عدم استحکام کے وجہ امریکہ کی موجودگی اور بم دھماکوں اور حملوں کے ماسٹر مائینڈ امریکی سی۔ آئی۔آے، اوربلیک واٹر ہیں جنہیں پاکستان بھر میں آزادانہ جاسوسی کرنے، رہائش اختیار کرنے، حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان حملوں کو عملی شکل دینے کے لئے لوگوں کو بھرتی کرنے کی اجازت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے دے رکھی ہے۔

یہ مضمون عوام میں موجود اس کنفیوژن اورسوال کا تسلی بخش جواب دیتا ہے کہ آیا یہ جنگ امریکہ کی ہے یا ہماری ؟ یہ مضمون پاکستان کے خلاف امریکی منصوبوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں کی غداری کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ مضمون اس بات پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ کیوں افغانستان پر قبضے کے بعد امریکہ پاکستان سے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز کا مطالبہ کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مضمون میں امریکی جنگ میں شمولیت کی حکمرانوں کے بزدلانہ اور غلامانہ جواز کو بھی چیلنج کیا گیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر ہم اپنی معیشت نہیں چلا سکتے اور نہ ہی پاکستان امریکہ کو خطے سے نکال سکتا ہے۔ مضمون کے اختتام میں پاکستان کے قبائلی مسلمانوں اور افواج پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود غداروں کو نکال دیں اور اس خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرنے کے لئے ایک ہو جائیں اور ایسا کرنا کچھ مشکل نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی یہ دونوں مل کر روس کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔

نوٹ: نوید بٹ نے یہ مضمون اپنے اغواسے قبل لکھا تھا۔ 11 مئی 2012 کو حکومتی ایجنسیوں نے انہیں ان کے گھر کے دروازے سے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لے کر گھر پہنچے ہی تھے۔ آج کے دن تک نہ تو نوید بٹ کو رہا کیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ ان کا واحد جرم پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنا ہے۔

اس مضمون کو اس لنک پر دیکھا اور ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے:

http://pk.tl/1i3z

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

Read more...

لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھارتی جارحیت راحیل_نواز حکومت کا بزدلانہ جواب بھارت کو مضبوط کررہا ہے

پچھلےدو دنوں میں بھارت نے لائن آف کنٹرول اور بین لااقوامی سرحد پر چار پاکستانی فوجیوں کو شہید کردیا ہے۔ پچھلے سال جولائی سے شروع ہونے والی بھارتی جارحیت میں اب تک کئی پاکستانی فوجی اور شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت وزارت خارجہ کے ذریعے مزمتی اور آئی۔ایس۔پی۔آر کے ذریعے "بھارتی بندوقوں کو خاموش "کرنے کے بیانات دینے پر ہی اکتفا کررہی ہے۔ راحیل-نواز حکومت کے کمزور بلکہ بزدلانہ بیانات اور عمل نے بھارت کو یہ ہمت فراہم کی ہے کہ بدھ 31 دسمبر 2014 کو لاہور کے قریب بین الاقوامی سرحد پر پنجاب رینجرز کے دو جوانوں کو دھوکے سے شہید کرنے کے بعد پاکستان کو یہ دھمکی دے رہا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو دوگنی طاقت سے جواب دے گا۔

راحیل-نوازحکومت بھارت کے خلاف جہاد کرنے کے بجائے نیشنل ایکشن پلان، جو درحقیقیت امریکی ایکشن پلان ہے، کے تحت قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں موجود اُن مجاہدین کو ختم کرنے میں مصروف عمل ہے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔ اس حکومت کے پاس اس وقت صرف امریکی حکم پر اُس کے خلاف لڑنے والوں کو ختم کرنے کی ہی دہن سوار ہے۔ حکومت نہ تو اس امریکی نیٹ ورک کو ختم کرتی ہے جو ملک میں فوجی تنصیبات اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کرواتا ہے اور نہ ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ ایک طرف دن رات ہمارے ٹینک، توپیں اور طیارے اپنے ہی ملک میں بمباری کررہے ہیں لیکن بھارت کو سبق سیکھانے کے لئے ایک بھی ٹینک، توپ یا طیارہ جیسے دستیاب ہی نہیں ہے۔

راحیل-نواز حکومت امریکی منصوبے کے تحت بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہی ہے۔ امریکہ خطے میں پاکستان کو کمزور اور بھارت کو مضبوط کرنا چاہتا ہے تا کہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرسکے۔ نیشنل ایکشن پلان (امریکی ایکشن پلان) کا یہی مقصد ہے کہ پاکستان اورافواج پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے فوج اور جہادی قوتوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کردیا جائے۔
حزب التحریر افواج پاکستان کے افسران اور جوانوں سے سوال کرتی ہے کہ آپ کس طرح بھارتی جارحیت پر خاموشی اختیار کرسکتے ہو؟ بزدل ہندوستان کبھی آپ پر حملے کی ہمت نہیں کرسکتا جب تک اس کو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس بات کا یقین نہ دلا دیں کہ ان کے خلاف افواج پاکستان کے شیروں کو حرکت میں نہیں لایا جائے گا۔ کیا آپ کیپٹن کرنل شیر خان کو بھول گئے ہیں کہ کارگل میں جس کی بہادری اور جواں مردی نے بھارتی فوج کو اس قدر خوفزدہ کردیا تھا کہ اس کی شہادت کے بعد بھی اس کی لاش کو اٹھانے سے ڈر رہے تھے؟ یہ آپ کی دینی اور ملی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے ہتھیاروں کا رخ ہندو مشرکین کی جانب کردیں اور انہیں ان کی اوقات یاد دلا دیں۔ رسول اللہ ﷺنےفرمایاہے،


جَاهِدُواالْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ
"مشرکین سے اپنے مال، جانوں اور زبان کے ذریعے لڑو" (ابوداود)۔

سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی ہماری افواج کو ان کے دینی فریضے کی ادائیگی کے لئے کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں اور افواج میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غداروں سے نجات حاصل کرنے اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کے ساتھ کام کریں۔ پھر خلیفہ افواج کو دشمن کے خلاف حرکت میں لائے گا اور بھارت کو اس کی اوقات یاد لائے گا اور مسلمانوں اور ان کی افواج کو عزت حاصل ہوگی۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

'قومی ایکشن پلان 'کا مقصد پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنا ہے

پاکستانی حکومت مسلمانوں کے بچاؤ اورتحفظ کی ذمہ داری کو ادا کرنے میں  سنگین کوتاہی کا مظاہرہ کئے جا رہی ہے  کیونکہ اُس نے ملک بھرمیں ہونے والے وحشیانہ حملوں کی بنیادی وجہ پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔یہ بنیادی وجہ ملک کے طول و عرض  میں پھیلا ہوا  امریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کا جال ہے ۔  یہ " ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک "ہی ہے جو  اِن حملوں  کے لئے انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرتا ہے،  حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے،بھٹکے ہوئے اور ناسمجھ لوگوں کی ٹریننگ کرتا ہے ، انہیں مالی و مادی وسائل فراہم کرتا ہے، تب ہی یہ لوگ اس قابل ہو پاتے ہیں  کہ وہ ملک کے حساس ترین اورمحفوظ علاقوں میں بھی اتنی  منظم کاروائیاں کر سکیں۔لیکن کئی قراردادوں کہ جنہیں مجموعی طور پر" قومی ایکشن پلان"کا نام دیا جا رہا ہے، میں ایک بھی ایسے قدم کا ذکر نہیں کہ جس کے نتیجے میں ہماری  سرزمین سے خطرناک  امریکی وجود کا خاتمہ ہو سکے،چنانچہ نہ توقاتلوں کوتربیت فراہم کرنے والے امریکی ایجنٹوں اور جاسوسوں کو گرفتارکیا گیا  ،نہ  ان پر مقدمات چلائے گئےاور نہ ہی امریکی ایجنٹوں کو فراہم کردہ محفوظ پناگاہوں کو ختم کیا گیا جو پاکستان کے شہری  علاقوں حتیٰ کہ  فوجی علاقوں میں بھی موجود ہیں اور نہ ہی  امریکہ کے  ان فوجی قلعوں کو بند کیا گیا کہ جوسفارت خانوں اور قونصل خانوں کے نام پرپاکستان میں قائم  ہیں۔یوں موجود ہ حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ذرّہ برابر بھی مخلص نہیں ،جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا ہے :

مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ

"ہر وہ شخص جسے اللہ نے لوگوں کے امور پر نگہبان بنا یا ہو اور وہ اس حال میں مرےکہ وہ ان کے ساتھ مخلص نہ تھا تو اللہ اس کے لئے جنت کو حرام کردے گا"(مسلم)۔

پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے صرف مجرمانہ غفلت کامظاہرہ نہیں کیا بلکہ اس سے بڑھ کر وہ مسلمانوں، ان کی سرزمین، ان کی افواج اور مسلمانوں کے سیاسی حقوق، جو دین نے انہیں عطا کیے ہیں،  کے خلاف کھلی غداری کر رہے  ہیں اور افغانستان پر امریکی قبضے  اور پاکستان میں امریکہ کی خطرناک موجودگی کے خلاف جاری مزاحمت  کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

جہاں تک مسلمانوں کی سرزمین کی حرمت کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو حکومت"دہشت گردی"کی روک تھام کے نام پر دراصل اس جہاد کو روک رہی  ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف جاری ہے۔ اس سے پہلے حکومت یہ دعویٰ کرتی تھی کہ وہ قابض امریکی افواج کو نشانہ بنانے والوں اور پاکستان کے اندر کاروائیاں  کرنے والوں کے درمیان فرق کرتی ہے، لیکن اب  حکومت نے تمام کو ایک قرار دے کر ان کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے اور بچوں کو مارنے والےگھٹیا قاتل اور مغربی صلیبیوں کے خلاف اللہ کی راہ میں لڑنے والےاعلیٰ مجاہدکے درمیان تفریق کو ختم کر دیا ہے۔17 دسمبر 2014 ءکو وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیا کہ "اب اچھے اور بُرے طالبان میں  کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ قوم آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس جنگ کو پورے عزم کے ساتھ جاری رکھی گی"۔باوجود یہ کہ اللہ   اور اس کے رسول ﷺ نے جہاد کے فرض سے دستبرداری کی سختی سے مذمت کی ہے،اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ

"اے ایمان والو  تمہیں کیا ہو گیا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو، تو بوجھل ہو کر زمین سے چمٹتے ہو،   کیا تم آخرت کی بجائے دنیا کی زند گی پر ہی خوش ہو گئے ہو،  آخرت کے مقابلے میں دنیا  کی زندگی تو بہت ہی معمولی ہے  "(التوبۃ: 38)۔

اور رسول اللہﷺ نے فرمایا،

مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إِلا عَمَّهُمُ اللَّهُ بِالْعَذَابِ

" کوئی قوم نہیں جو جہاد سے دستبردار ہوجائے ،ماسوائے یہ کہ اللہ اسے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے"(طبرانی)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کی افواج کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو نہ صرف یہ کہ حکومت ہماری افواج کو اس فرض  سے روکے ہوئے ہے کہ وہ افغانستان پرمغرب کے قبضے کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں  بلکہ اس کے برعکس حکومت افواج کو حکم دے رہی ہےکہ وہ افغانستان پر قابض دشمن افواج کی مدد کے طور پر"اتحاد" اور "سٹریٹیجک تعاون " کے نام پر  قبائلی علاقوں میں آپریشن کریں ۔23 دسمبر 2014 کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے  افغان نیشنل آرمی  اور افغانستان میں "ایساف " کے سربراہان سے ملاقات کی اور اس عزم کو دہرایا کہ وہ مشترکہ آپریشنز کے ذریعے تمام قبائلی جنگجوؤں کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس ملاقات کے متعلق افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ نےیہ بیان جاری کیا کہ"دونوں لیڈران(افغان نیشنل آرمی اور ایساف کے سربراہان) نے یقین دلایا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اورافغان سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمےمیں(پاکستان کے ساتھ) بھرپور تعاون کریں گے"۔ اوردوسری طرف امریکہ کی طرف سے فراہم  کیے جانےوالے" کولیشن سپورٹ فنڈ"کے لیے اس شرط کا اعلان کیا گیا کہ فنڈ کو جاری کرنے سے قبل صلیبی کافر اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان کی طرف سے سرانجام دیے جانے والے فوجی آپریشن کتنے مؤثررہے اور ان آپریشنوں میں کتنے مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔یوں حکومت اس بات پر کاربندہے کہ ہماری افواج کو امریکہ کی ناکام ہوتی صلیبی جنگ کاایندھن بنایا جائے جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرما رہا ہے:

إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے گٹھ جوڑ  کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کی وجہ سے تم سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہاری سرزمین سے نکالاہے اور نکالنے والوں کی مدد کی ہے، توجو لوگ ایسے کفار سے گٹھ جوڑ کریں وہ قطعی طور پر ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کے حق سے غداری کا تعلق ہے جو اسلام انہیں حکمرانوں کے احتساب کے حوالے سے دیتا ہے ،تو حکومت "دہشت گردی کے ہمدردوں" کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے کہ جن کے ذریعےمسلمانوں کی زبانوں کو خاموش کر دیا جائے۔پس کوئی بھی  مسلمان جو امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرتا ہے یا لوگوں کو اسلام کے کامل نفاذ کی دعوت دیتا ہے یا کفار کی قابض افواج کے  خلاف جہاد کی مدح وتعریف کرتا ہے  تو اب اسکے ساتھ سختی سے نبٹا جائے گا اور اس پر میڈیا کے دروازے بند کیے جائیں گے۔ 21 سمبر 2014ءکو وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعلان کیا کہ "کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ میڈیا کے ذریعے'دہشت گردوں'کی تعریف کرے"۔یوں افراتفری اور ظلم کے اندھیرے میں حکومت دراصل ان لوگوں کے منہ بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت کے مینار ہیں۔اوریہ  سب کچھ کیا جارہا ہے اگرچہ رسول اللہ  ﷺنے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور اس فرض سے کوتاہی پر سخت وعید سنائی ہے،رسول اللہﷺ نے فرمایا،

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدِ الظَّالِمِ، وَلَيَأْطِرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَلَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ

"اس ذات کی قسم جس کےقبضے میں میری جان ہے ، تم ضرور بالضرورنیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو ، تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو اور اسے حق کی طرف موڑو اور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ اللہ تمہارے قلوب کو آپس میں ٹکرائے گا اور تم پر اسی طرح لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر کی"(طبرانی)۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

قومی 'عملی' منصوبہ(نیشنل ایکشن پلان)دراصل آپ کے دشمنوں کے  خلاف"بےعملی "دکھانےکا منصوبہ ہے۔   اور اس سے زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ آپ کے دشمنوں کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ آپ کے سروں پر امریکی راج کو مزید مستحکم کریں۔یہ حکومت امریکہ کی تابعداری میں کوشش کر رہی ہے کہ آپ کے اندر موجود اسلام کی خواہش کو دبا دیا جائے ، آپ کے اندر خوف پھیلایا جائےاور پاکستان میں خلافت کے قیام کی جانب آپ کے  بڑھتے قدموں کو روک دیا جائے۔ اس صورتِ حال میں آپ پر لازم ہے کہ آپ خلافت کے قیام کو اپنا نصب العین بنا لیں اور اپنے قول و فعل کے ذریعے اس بات کا بھر پور اظہار کر دیں کہ آپ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِى يَنصُرُكُم مِّنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر اللہ تمہیں چھوڑ دے تواس کے علاوہ  کون ہےجو تمہاری مدد کرے اور ایمان والوں کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے"(آل عمران:160)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!

اے خالد بن ولید کے بہادر بیٹو!

آپ کی ذمہ داری یہ نہیں کہ آپ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اُن غداروں کی حفاظت کریں جنہوں نےپاکستان میں امریکی راج کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی استعماری طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنارکھاہے۔ بلکہ آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اسلام اور مسلم علاقوں کی  حفاظت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسلام کے سوا کسی اور چیزکو حکمرانی و بالادستی حاصل نہ ہو۔آج جبکہ دنیا میں کہیں خلافت موجود نہیں ہے کہ جس کے ذریعے  امریکہ کے وحشیانہ جرائم کو روکا جا سکے اور مسلمانوں کو ایک طاقتور  ریاست تلے جمع کیا جائے، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ حزب التحریر کو نُصرہ فراہم کریں تا کہ ریاستِ  خلافت کے قیام کے ذریعے ہم پر صرف اسلام کی حکمرانی قائم ہو جو ہمارے دشمنوں کے خلاف جہاد میں آپ کی قیادت کرے گی اور اللہ کی راہ میں فتح یاشہادت ہی حقیقی کامیابی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَوَيُقتَلُونَ

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو جنت  کے بدلے میں خرید لیا ہے ۔ پس  وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں،اوراللہ کی راہ میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں"(التوبۃ:111)

Read more...

لاہور میں حزب التحریر کے شباب کی گرفتاری راحیل-نواز حکومت اسلام کے داعیوں پر سخت اور کفار کے خلاف نرم ہے

کل 5 دسمبر بروز جمعہ حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پولیس کی مدد سے گلبرگ لاہور میں حزب التحریر کے ایک اسلامی درس سے کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس گھٹیا حرکت کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے سوال کرتی ہے کہ آخر انہیں اسلام کی تعلیمات کی ترویج سے اتنی تکلیف کیوں ہوتی ہے؟ کیوں حکومت اس قسم کا ظلم کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے غضب کو دعوت دیتی ہے جبکہ دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس اور امریکی پرائیوٹ فوجی تنظیموں کو اسی گلبرگ سمیت کئی دیگر علاقوں میں رہنےاور افواج پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی اجازت دیتے ہیں تا کہ قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں افواج پاکستان کو ملوث رکھا جائے؟

اس کا جواب با لکل واضح ہے کہ راحیل-نواز حکومت اپنے مغربی آقاوں خصوصاً امریکہ کے سامنے جھک چکی ہے اور ان کی ہر ہدایت پر بغیر کسی چوں چراں کہ مکمل عمل کرتے ہیں جبکہ اسلام کےان داعیوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتی ہے جو اسلام کو ایک قانون اور ریاست کی شکل میں قائم کرنے کی سیاسی و فکری جدوجہد کرتے ہیں ۔

حزب التحریر نہ پہلے اس قسم کی کاروائیوں سے خوفزدہ ہوئی تھی اور نہ اب ہو گی اور انشاء اللہ خلافت کے قیام کی جدوجہد کو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق جاری و ساری رکھے گی جس کا قیام اب عنقریب ہے۔ حزب جانتی ہے واشنگٹن اور مسلم دنیا میں ان کے ایجنٹ حکمران، اپنی تمام تر سازشوں، ظلم و جبر اور قتل و غارتگری کے باوجودخلافت کے قیام کوقریب آتا دیکھ کر سخت غصے کا شکار ہیں لیکن اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا۔

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَىٰ ٱللَّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ

"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں، مگر اللہ اپنے نور کو پورا کیے بغیر ماننےوالا نہیں"

(التوبۃ:32)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

راحیل-نواز حکومت کی حزب التحریر کے خلاف جھوٹی میڈیا مہم میڈیا کو جھوٹ کی نہیں بلکہ صرف سچ کی اشاعت کرنی چاہیے

5 دسمبر 2014 کو راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں نے مقامی پولیس کی مددسے گلبرگ لاہور  میں ہونے والے حزب التحریر کے ایک درس کو روک دیا اور کئی شباب کو گرفتار کرلیا۔  ملک بھر کے کئی شہروں میں حزب  کی جانب سے اس قسم کے درس کرنا ایک معمول  ہے جس میں خلافت کا مطلب،  اس کی اہمیت اور امت کو زوال سے نکالنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔  جابر حکمرانوں کی جانب سے اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں اور شباب کی گرفتاریاں  حزب کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے  لیکن جو بات اس دفع مختلف ہے وہ حکومت کی جانب سے گرفتار شباب پر چادر ڈال کر میڈیا کے سامنے پیش کرنا  اور ان کا تعلق ایک عسکری تنظیم داعش سے جوڑنا  ہے۔  حکمران یہ دیکھ چکے  ہیں کہ محض گرفتاریاں، تشدد اور شباب کا اغوا نہ تو حزب کو اپنی جدوجہد سے روک سکا ہے اور نہ ہی امت اور افواج پاکستان میں اس کی محبت میں کوئی کمی لاسکا ہے لہٰذا حکمرانوں نے اب ایک جھوٹی میڈیا مہم شروع کردی ہے  جس میں  حزب التحریر کا تعلق  عسکری تنظیم داعش سے ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حزب التحریر کبھی بھی اس جھوٹی مہم کا جواب بھی دینا گوارا نہیں کرتی کیونکہ یہ بات ہر با خبر شخص جانتا ہے کہ حزب ایک اسلامی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کرتے ہوئے صرف  سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اوراس راہ میں عسکری جدوجہد کو حرام سمجھتی ہے۔ حزب اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک  اس طریقہ کار پر سختی سے کاربند ہے اور کسی قسم کی سختیاں یہاں تک کہ  سیکڑوں شباب کی  شہادتیں بھی حزب کو خلافت کے قیام کے شرعی طریقہ کار سے ہٹا نہیں سکیں۔  لیکن ہم  یہ جواب اس لیے دینے پر مجبور ہوئے  کیو نکہ جس طرح میڈیا نے حکمرانوں کے اس جھوٹ کو  حزب التحریر سے اس کا موقف جانے بغیر نشر اور شائع کیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

ہم میڈیا سے کہتے ہیں کہ حکومت کا جھوٹ جانے کے لئے صرف اس ایف۔آئی۔آر کو  ہی پڑھ لیں جس میں  یہ الزام ہی نہیں لگایا گیا کہ ان ملزمان کا تعلق داعش سے ہے جبکہ میڈیا کے سامنے حزب کے شباب کا یہ جرم  بیان کیا جارہا ہے کہ وہ داعش کے حق میں وال چاکنگ اور لیفلٹ بانٹتے ہیں۔  ظالم حکمران حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کا جواب دینے سے قطعی معزور  اور فکری دیوالیہ پن کا شکار ہیں  لیکن بحثیت مسلمان میڈیا کے لوگوں سے ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ وہ اسلام ، خلافت اور اس کے داعیوں کے خلاف حکمرانوں کے جھوٹ میں ان کا ساتھ دیں گے۔  حکمرانوں کا موجودہ طرز عمل  کفار قریش کی نقل ہے کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کا  جواب دینے سے قاصر ہوگئے تو نعوذ بااللہ انہیں جادوگر کہنا شروع کردیا۔ حکمران بھی حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان میں بڑھتی مقبولیت سے گھبرا کر اب اسی قسم کی گھٹیا حرکتوں پر اُتر آئیں ہیں اور اسے ایک عسکری تنظیم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ حکومت اور اس کے چیلے زبردستی حزب کا داعش سے تعلق جوڑ کر حزب التحریر اور خلافت کے تصور کو  دھندلا سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اس بات کی کوئی پروا ہے کہ اس قسم کا پروپیگنڈہ امت  اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے دور کردے گا کیونکہ اگر اس قسم کی کاروائیاں حزب کو کوئی نقصان پہنچا سکتی تو حزب التحریر پاکستان میں اپنے کام کی ابتداء میں ہی ختم ہو چکی ہوتی ۔  ہم حکمرانوں اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اللہ کے حکم سے خلافت کا قیام قریب ہے اور اس کے قیام کے بعد تمھارے دل خوف سے ہی پھٹ جائیں گے اور یوم آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ شدید ہوگا۔  ہم میڈیا میں موجود بھائیوں کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ انہیں بھی اللہ کو منہ دیکھانا ہے  اور روز قیامت صرف ان کے صالح اعمال ہی ان کی نجات کا باعث بنیں گے  لہٰذا کسی صورت حکمرانوں کی جھوٹ میں ان کا ساتھ غلطی سے بھی نہ دیں۔

 

فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

"جو اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنہ یا دردناک عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں"

(النور:63)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

خلافت ہی  جمہوریت اور اس کی گود سے جنم لینے والی ناانصافیوں کا خاتمہ کرے گی

 

جیسے جیسے 30 نومبر 2014 کو ہو نے والی ریلی کا دن قریب آتا گیا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل عرصے سے جاری ٹکراؤ میں شدت آ گئی،جس نے اس کشمکش میں ایک نئی روح پھونک دی جو پاکستان کے مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح کےفوائد اور ثمرات سے خالی ہے۔ایک طرف حکومت ہے جو یہ دعویٰ کررہی ہے کہ وہ جمہوریت کا دفاع کررہی ہے اور اس کا یہ مؤقف توقع کے عین مطابق ہے کیونکہ جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکمران اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کی خاطر ملک اورقوم کا استحصال کرسکیں۔ دوسری جانب اپوزیشن یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہونی چاہئےجس کے لئے نئے انتخابات کروانے کی ضرورت ہے حالانکہ دنیا بھر میں یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کے نتیجے میں دولت حکمران طبقے کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے ، وی.آئی.پی کلچر پروان چڑھتا ہے اور اپنوں کو نوازنا ممکن ہو تا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے اس ٹکراؤ کے درمیان عوام کے امورکی دیکھ بھال مفلوج ہو کر رہ گئی ہے البتہ معیشت، تعلیم، افغانستان اور بھارت کے حوالے سے استعماری طاقتوں کے اقدامات تسلسل سے نافذ کیے جا رہے ہیں ،جو پاکستان اور اس کےعوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 

جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکومتی اشرافیہ کوبے پناہ خصوصی مراعات حاصل ہوں جبکہ عوام اپنے حق اورسہولیات سے محروم رہیں۔جمہوریت میں جسے حکمرانی اور اختیار حاصل ہو تا ہے وہ اقتدار اعلیٰ کا مالک بھی ہوتا ہے لہٰذا جوبھی منتخب ہو کر اقتدار میں آتے ہیں ، انہیں اس بات کا اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی پسنداور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں۔ قانون سازی کا یہ اختیار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ منتخب اراکین اپنے مفادات کے مطابق قوانین میں ردو بدل کر کے اپنی اور اپنےساتھیوں کی جیبیں بھر سکیں۔ جہاں جہاں جمہوریت موجود ہے وہا ں وہاں اشرافیہ کے ایک مختصرٹولے نے قوانین کو اس انداز سے ترتیب دیاہےکہ جس کے ذریعے وہ ایسے اثاثوں کے مالک بن گئے جن سے بے پناہ دولت حاصل ہوتی ہے جیسا کہ بجلی، تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر،بھاری صنعتیں اور اسلحہ سازی کی صنعتیں ۔

 

امریکہ جیسا ملک ، جو جمہوریت کا عالمی معیار رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے اور جسے پاکستان کی حکومت اپنا آقاو مالک سمجھتی ہے، وہاں بھی دولت کا چند ہاتھوں میں جمع ہو جانا انتہائی نمایاں ہے۔ 9 جنوری 2014ء کو نیویارک ٹائمز نے یہ خبر شائع کی کہ " امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ میں موجود قانون ساز نمائندوں میں سے آدھے لوگوں میں سے ہر شخص ایک ملین ڈالر سے زیادہ دولت کا مالک ہے اور یہ ایک غیر منافع بخش ادارے، سینٹر فاررِسپانسِوپالیٹکس (Centre for Responsive Politics)کی تحقیق ہے ، جو امریکہ کی سیاست میں دولت کے استعمال اور اثروسوخ کا مشاہدہ کرتا ہے"۔ اسی طرح 4 دسمبر 2013 ءکو امریکی صدر اوبامہ نے خود اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ "اور اس کا نتیجہ ایک ایسی امریکی معیشت ہے جو کہ نہایت غیر مساو ی ہے اور خاندان مزید غیر محفوظ ہوگئے ہیں1979 ء سے ہماری پیداوار میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر ایک عام خاندان کی آمدنی میں آٹھ فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔ 1979ءسے لے کر اب تک ہماری معیشت کا حجم دوگنا ہوچکا ہے لیکن دولت کا بڑا حصہ چند خوش قسمت لوگوں کے حصے میں آیا ہےماضی میں امریکہ کے امیر ترین 10 فیصد لوگ کل منافع کاتیسرا حصہ لے جاتے تھے اوراب وہ کل منافع کا آدھا حصہ سمیٹ لیتے ہیں "۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ امریکی عوام کی اکثریت اپنے نظام سے مطمئن نہیں ہے۔ ڈان اخبار نے 26 اگست 2014 ءکو ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ "واشنگٹن پوسٹ -ABCنیوزکی تحقیق کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے تین امریکی اپنے سیاسی نظام کے کام کرنے کے طریقے سے مطمئن نہیں ہیں۔ اورQuinnipiac یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دس میں سے آٹھ امریکی یہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں حکومت کبھی کبھار ہی صحیح اقدام اٹھاتی ہے"۔ تو اگر جمہوریت کے اپنے گھر یعنی امریکہ میں یہ نتائج ہیں جو پوری دنیا میں جمہوریت کی "تلقین"کرتا پھرتا ہے تو پھر پاکستان جمہوریت سے کس طرح کسی خیر کی توقع کرسکتا ہے چاہے یہ اگلے 70 سال بھی بغیر کسی تعطل کے چلتی رہے؟

 

اورجہاں تک پاکستان کا تعلق ہے کہ جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی جمہوریت کے ذریعے لوگوں پر حکمرانی کرنے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی ہیں،تو یہاں بھی جمہوریت ہی مسائل کی جڑ ہے۔یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان ،کہ جسے اللہ نے ہر طرح کی دولت سے نوازا ہے ،کے لوگ غریب ہیں لیکن اس کے سیاست دان اور حکمران انتہائی امیر ہیں۔ پچھلی چھ دہائیوں کے دوران پاکستان کی اسمبلیوں میں ایسی قانون سازی کی گئی کہ جس کے ذریعے ایک چھوٹی سی اشرافیہ عوامی اور ریاستی اثاثوں کی مالک بن گئی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (PILDAT)نے ایک تحقیق کی جسے کئی اخبارات نے شائع کیا،جس کے مطابق پچھلے چھ سالوں میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران کی کل دولت میں اوسطاً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور جہاں تک پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کا تعلق ہے تو انہوں نے قانون سازی کے ذریعے اپنی تنخواہوں، سہولیات، وظیفوں، تاحیات پولیس سیکورٹی اور موبائل فون کی سہولیات میں اضافہ کر لیا۔ جمہوریت ہی کو استعمال کرتے ہوئےیہ اراکین اسمبلی ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے کاروبار کو فائدہ پہنچے اور وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بھی محفوظ رہیں۔ یہ ہے وہ طریقہ کار جس کے ذریعے حکمرانوں کا ایک چھوٹا سا طبقہ اس قابل ہوتا ہے کہ صرف چھ سالوں میں اپنی دولت میں تین گنا اضافہ کرلے۔ اپنی دولت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوریت ان غدارحکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کریں اور اس کی خاطر معاشرے کے حقوق کو پامال کریں۔ جمہوریت کے ذریعے یہ غدّار ملک کے توانائی اور معدنیات کے عظیم خزانوں کو غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ بیچ کر ملک کو خوشحالی سے محروم کردیتے ہیں یا امریکی انٹیلی جنس اور نجی سیکورٹی اہلکاروں کو ملک بھر میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت دے کر ملک کی سیکورٹی کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ باخبر، با صلاحیت،دردمند اور مخلص لوگ جمہوریت اور اس کی سیاست سے دور رہتے ہیں جبکہ بدعنوان، لالچی اور اخلاقیات سے عاری لوگ جمہوریت کی طرف ایسے لپکتے ہیں جیسے مکھیاں گندگی کی طرف لپکتی ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

جمہوریت ہی آپ کیانتہائی ابتر سیاسی صورتحال کی ذمہ دار ہے اور آپ کے ساتھ ہونے واے ظلم اور ناانصافیوں کی بنیادی وجہ ہے۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کا دین آپ کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ آپ جمہوریت کو مسترد کریں اور اس کا خاتمہ کریں۔ جمہوریت وہ نظام ہے جو انسانوں کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ چاہے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کریں یا اس کے حکموں کے بر خلاف عمل کریں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں کہ

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

"اور (دیکھو) کسی مؤمن مرد یا مؤمن عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کوئی بات طے کر دیں تو ان کے لیےاپنے معاملے میں فیصلے کا کوئی اختیار باقی رہے، (یاد رکھو) جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑجائے گا"(الاحزاب:36)۔

جمہوریت مرد و عورت پر مشتمل اسمبلیوں کو حاکمیتِ اعلیٰ کا مالک بنادیتی ہے اور انہیں یہ حق دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکا ہے کہ

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"آپ ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکمرانی کریں،اور ان کی خواہشات کی تابعداری کبھی نہ کیجئےگا اور ان سے خبردار رہیں کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کردیں"(المائدہ:49)۔ اور یہ جمہوریت ہی ہے جو انسانوں پر اللہ کی بجائے کسی دوسرے کو معبود بناتی ہے۔ بیہقی نے روایت کیا ہے کہ عدی بن حاتم نے کہا کہ "میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،اس وقت میرے گلے میں سونے کی صلیب تھی ۔ میں نےانہیں سورۃ براءۃ(سورۃ التوبۃ) کی یہ آیت تلاوت فرماتے سنا ،

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا

"ان (یہود و نصاریٰ) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو معبود بنالیا"(التوبۃ:31)۔

میں نے کہا ، اے رسول اللہﷺ وہ تواپنے عالموں اور درویشوں کی عبادت نہیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے کہا ،

أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله فيحرمونه فتلك عبادتهم لهم

"ہاں، لیکن وہ جس چیز کو اِن کے لئے حلال قرار دیتے جسے اللہ نے حرام قرار دیاہوتا تو وہ اسے حلال مان لیتے ، اور وہ جس چیز کو ان کے لئے حرام قرار دیتے جسے اللہ نے ان کے لئے حلال قرار دیا ہوتا تو وہ اسے حرام مان لیتے اور اس طرح انہوں نے اُن (عالموں اوردرویشوں) کو اپنامعبودبنا لیا"۔

 

صرف خلافت ہی ان قوانین کونافذ کرے گی جنہیں اللہ نے نازل فرمایا ہے اور اس طرح انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ہاتھوں انسانوں کے استحصال کا مکمل طور پر خاتمہ ہوسکےگا۔ اور صرف ایک ہی ایسی سیاسی جماعت ہے جو وہ تبدیلی لاسکتی ہے کہ جس کی آپ آرزو کرتے ہیں اور جس کی آپ کو ضروت ہے ۔ پس یہی وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کے ساتھ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔

 

افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آپ یہ کس طرح برداشت کرسکتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت میں موجود غدّار آپ کی زبردست طاقت اور عسکری قوت کو اس بدبو دار، کفریہ جمہوری نظام کو سہارا دینے کے لئے استعمال کریں۔آپ کو حقیقی اور مزید جمہوریت کی جھوٹی دعوت کو مسترد کردینا چاہیے کیونکہ یہ کھلم کھلا کفر کی دعوت ہے۔اب وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیں، اور اپنے ان بھائیوں کو یاد کریں جو آپ ہی کی مانند تھے، جی ہاں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وغیرہ ،جنہوں نے ماضی میں رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی کہ جس کے نتیجے میں مدینہ میں اسلام ایک ریاست اور حکمرانی کے طور پرقائم ہوسکا تھا۔اورجب سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ غم سے رو نے لگیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:

((ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش))

"تمھارے آنسو تھم جائیں گےاور تمھارا غم کم ہوجائے گااگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لئےاللہ مسکرایااور اللہ کا عرش ہل گیا"(طبرانی)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک