الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

جنرل راحیل کا دورہ امریکہ امریکہ کو خطے کے معاملات میں ملوث کرنا بھیڑیے کو مدد کے لیے پکارنا ہے

جنرل راحیل شریف نے دورہ امریکہ کے دوران افغانستان، شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن اور بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جاری جارحیت کے حوالے سے امریکی انتظامیہ، اراکین کانگریس و سینٹ اور فوجی قیادت کو معاملات سے باخبر کیا۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت کی فوج کا سربراہ اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کے دشمن امریکہ کو پاکستان اور خطے کی صورتحال سے باخبر کرنے کے لئے ایک طویل دورہ کررہا ہے۔ کیا پاکستان امریکہ تعلقات کی تاریخ یہ نہیں بتاتی ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو خطے میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے کے بعد اکیلا چھوڑ دیا؟ 1965 اور 1971 میں بھارت کے خلاف جنگوں میں امریکہ کی پاکستان کی کوئی مدد نہ کرنا اور افغانستان سے سوویت یونین کی واپسی کے بعد کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے پاکستان کو اکیلا چھوڑ دینا اس بات کا ثبوت ہیں۔ ان حقائق کے باوجود امریکہ کو خطے میں اس کے مفادات کے حصول کے لئے تعاون فراہم کرنا اور بھارتی جارحیت پر اس کی شکائت امریکہ سے کرنا جہاں پاکستان کی حیثیت دنیا کے سامنے امریکہ کے ایک زرخرید غلام کی طرح نظر آتی ہے وہی امریکہ کو خطے کے معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا مدد کے لئے بھیڑیے کو پکارنے کے مترادف ہے۔
لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی جارحیت کو مکمل امریکی آشیر باد حاصل ہے۔ امریکہ خطے میں اپنے مفادات کی نگہبانی کے لئے بھارت کو کھڑا کرنا چاہتا ہے تا کہ خطے میں چین کی ابھرتی طاقت و اثرو رسوخ کو محدود کرنے اور 50 کروڑ مسلمانوں کے خلاف بھارت کو استعمال کر سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے امریکہ اپنے وفادار ایجنٹ مودی کی بھر پور فوجی، معاشی اور سیاسی مدد ومعاونت کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کا پاکستان کے متعلق یہ منصوبہ ہے کہ وہ کسی صورت بھارت کے علاقائی طاقت بننے کی راہ میں روکاٹ نہ بن سکے اور اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کی عظیم مسلم افواج کو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے قبائلی علاقے میں طویل اور نہ ختم ہونے والے تنازعات میں الجھا دیا ہے۔ جنرل راحیل کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے بھائی کو بھارتی جارحیت کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرنے پر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز "نشان حیدر" ملا تھا جبکہ امریکہ نے انہیں فوجی تمغہ بھارت کو مضبوط و طاقتور کرنے کے امریکی منصوبے پر آنکھیں بند رکھنے کے صلے میں دیا گیا ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ سے دوستی اور اس کی ہدایت پر چلنے میں پاکستان کے مسلمانوں اور افواج کا نقصان ہی نقصان ہے۔

يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
"اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمھیں ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، پھر تم نامراد ہوجاؤ گے" (آل عمران:149)

Read more...

  حکمران اور عوام کی زمہ داری   یہ کتابچہ حزب التحریر ولایہ پاکستان کی خواتین ممبران کی جانب سے جاری کیا گیا

 

اِس کتابچے میں حکمران اور عوام کے درمیان تعلق کوواضح کرنے کے ساتھ ساتھ،اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ ایک مضبوط اسلامی معاشرے کے لیے اس تعلق کی کتنی اہمیت ہے۔یہ کتابچہ ایک انتہائی اہم موضوع کاتعارف ہے۔اِس میں اس بنیادی نکتے کوبیان کیاگیاہے کہ ایک مسلمان کی کیاذمہ داری ہے اور خاص کرعوام کے حوالے سے حکمران کی اورحکمران کے حوالے سے عوام کی کیا ذمہ داریاںہیں۔جب اللہ گکے حکم سے خلافت کی واپسی ہوگی، تواُمت پرلازم ہوگاکہ اسے اپنے دانتوں کی گرفت سے پکڑلے، تاکہ وہ تباہ کن حالات دوبارہ ہم پر مسلط نہ ہوسکیں جو اسلامی خلافت کی غیرموجودگی میں ہم آج بھگت رہے ہیں۔

 

PDF فائل داؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

 

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کی رہائی کے لیے انڈونیشیا سے لے کر تیونس تک جاری بین الاقوامی مہم  

نوید بٹ ،اس امت کا معزز اور قابل احترام بیٹا، اسلام اور خلافت کا بے خوف داعی،جسے 11مئی2012کو پاکستان میں چیف امریکی ایجنٹ جنرل کیانی کے غنڈوں نے اغوا کرلیا تھا۔ کیانی کا یہ جرم اس امریکی پالیسی کا نتیجہ ہے جس کے تحت اسلام اور خلافت کی واپسی کی بڑھتی ہوئی خواہش کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔نوید آج بھی ظالموں کی قید میں اور لاپتہ ہے۔

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو! خلافت کی فرضیت پرنوید بٹ کا تحریر کردہ کتابچہ جاری کردیا گیا (یہ کتابچہ اغوا سے قبل لکھا گیا تھا)

آج 11 نومبر 2014 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو حکومتی ایجنسیوں کے غنڈوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے ڈھائی سال مکمل ہو گئے ہیں۔ نوید بٹ کا جرم محض یہ تھا کہ اسلام کے نام پر قائم پاکستان میں انہوں نے اپنی زندگی اسلام کے لئے وقف کر رکھی تھی تا کہ یہ پیاری امت اسلام کو سمجھ سکے اور خلافت کے قیام کے ذریعےاسلام کے مکمل نفاذ کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائے۔
1924 میں خلافت کے خاتمے کے بعد امت مسلمہ کئی بحرانوں میں ڈوب گئی اور وہ ایک حقیقی آزادی کی تلاش میں سرکردہ رہی ہے۔ پاکستان کے مسلمان یہ بات تو جانتے تھے کہ ہمارا شاندار ماضی خلافت ہی کے مرہون منت تھا لیکن ان کے لیے یہ بھی جاننا ضروری تھا کہ خلافت کا قیام اسلام نے فرض قرار دیا ہے جس کی بنا پر ماضی میں مسلمانوں نے نسل در نسل اس فرض کی حفاظت کی ہے۔ خلافت کے قیام کی فرضیت کے اس بھولے ہوئے سبق کی یاد دہانی کے لئے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ نے اس موضوع پر ایک کتابچہ "خلافت کا قیام اُمّ الفرائض ہے" 11 مئی 2012 کو اپنے اغوا سے قبل لکھا تھا۔ اس کتابچہ میں نوید بٹ نے خلافت کے قیام کی فرضیت پر قرآن، سنت اور اجماع اصحابہ سے واضح اور کھلے دلائل پیش کیے ہیں تا کہ کسی مسلمان کے ذہن میں خلافت کے قیام کی فرضیت کے حوالے سے کوئی شک و شبہ باقی نہ رہ جائے۔
نوید بٹ کے اغوا کے ڈھائی سال مکمل ہونے پر حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اس کتاب کو اس کی اصل زبان اردو اور انگریزی ترجمے میں جاری کردیا ہے۔ یہ کتاب اس لئے جاری کی گئی ہے کہ مسلمان اس کتاب سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اس امت کے قابل قدر بیٹے نوید بٹ کو بھی یاد رکھیں جو اس وقت بھی ظالم و جابر حکمرانوں کی قید میں ہیں۔ نوید بٹ کا تحریر کردہ یہ کتابچہ "خلافت کا قیام اُمّ الفرائض ہے" درج ذیل پتے سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے:
http://pk.tl/1hLx
اب یہ ذمہ داری ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس "اُمّ الفرائض" کے لئے منہج نبوی کے مطابق سعی اور کوشش حزب التحریر کے ساتھ مل کر کرے تاکہ وہ دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو سکے۔
وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ
"اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے" (یٰس:17)

Read more...

حزب التحریر واہگہ بارڈر پر بم دھماکے کی شدید مزمت کرتی ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اس کے ماسٹر مائنڈ امریکہ کو خطے سےنکالا جانا ضروری ہے

کل لاہور واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب سے واپس آنے والے لوگوں کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس میں ساٹھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان دہشت گردی کی اس واردات کی شدید مذمت کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ مرنے والوں کو اللہ اپنی جوار رحمت میں جگہ اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔
جب سے امریکہ افغانستان اور اس خطے میں داخل ہوا ہے پاکستان خوفناک دھماکوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ اس قسم کی طویل اور خوفناک دہشت گردی کا سامنا تو پاکستان کو اس وقت بھی نہیں کرنا پڑا تھا جب سوویت یونین افغانستان پر قابض ہوا تھا اور نہ ہی بھارت سوویت یونین کا اتحادی ہونے کے باوجوداس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکا تھا ۔ لیکن جب سےسیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے افغانستان پر امریکی قبضے کو مستحکم کرنے اور اس قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے قبائلی مسلمانوں کے خلاف امریکہ کو مددو معاونت فراہم کرنے کے لئے پاکستان کی سرزمین کو امریکی دہشت گرد تنظیموں سی.آئی.اے، ایف.بی.آئی، بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس جیسی تنظیموں کے لئے کھول دیا ہے پاکستان کی فوجی و شہری تنصیبات مسلسل خوفناک حملوں کی زد میں ہیں۔ اگر پاکستان تنہا سوویت یونین جیسی خوفناک سپر پاور سمیت بھارت کو بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے سے روکنے میں کامیاب رہا تو اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ ان کی ایجنسیوں کو پاکستان بھر میں آزادانہ گھومنے، رہائش اختیار کرنے ، منصوبے بنانے اور ان پر عملدرآمد کروانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ حکمران یہ کہتے ہیں ہمیں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد و معاونت حاصل ہے اور مد مقابل دنیا کی کوئی سپر پاور نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی عسکری تنظیمیں ہیں تو پھر کس طرح یہ چھوٹی تنظیمیں اس قدر خوفناک دہشت گردی کی کاروائیاں کر سکتی ہیں جو ماضی میں ایک سپر پاور نہیں کرسکی؟ دراصل پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کا کوئی جواز پیش نہیں کرسکے۔ اگر سوویت یونین کے قبضے کےخلاف لڑنا جہاد تھا تو امریکی قبضے کے خلاف لڑنا دہشت گردی کیسے ہوگیا؟ تو امریکی صلیبی جنگ میں شرکت کے جواز کو پیدا کرنے کے لئے ہی ان امریکی دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا ہے تا کہ وہ واہگہ بارڈر جیسے خوفناک حملوں کی منصوبہ بندی کریں اور ان پر عمل درآمد کروا کر ان حملوں کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دیں اور یہ کہیں کہ ان قبائلیوں کوافغانستان میں موجود ہمارے دشمن بھارت کی حمائت حاصل ہے جبکہ بھارت کو بھی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرنے کی اجازت امریکہ ہی نے دی ہے۔ اس طرح امریکی جنگ کی خلاف افواج پاکستان اور پاکستان کی عوام میں موجود طاقتور رائے عامہ کو تبدیل کیا جائے اور وہ اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھنے پر مجبور ہو جائیں۔ اسی لئے 2009 میں اوبامہ نے یہ کہا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہا پسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ہے.....لیکن جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے تو رائے عامہ تبدیل ہوگئی"۔
لہذا پاکستان اور خطے میں حقیقی امن صرف امریکہ کو بے دخل کر کے اور بھارت کو اس کی اوقات یاد دلا کر ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ امریکہ کو مزید خطے میں رہنے کی اجازت دینے سے اور بھارت کو اقتصادی و سیاسی مراعات فراہم کرنے امن حاصل نہیں ہوگا ۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی ایجنٹوں سے قوم کو نجات دلائیں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دیں کہ یہ کام ان کے سوا اور کوئی نہیں کرسکتا۔ صرف خلافت کا قیام ہی خطے کے تمام مسلمانوں کو امریکی دہشت گردی کے خلاف یکجا کردے گا اورخلافت خطے کو امریکی دہشت گردی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات دلائے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

فلسطین میں ڈایٹون کے نقش قدم پر .....امریکی "اعتدال پسند اپوزیشن" کو ٹریننگ دے رہے ہیں یہ غدار انقلابیوں کے خلاف اپنے امریکی آقاؤں کی ایجنٹی اور فرمانبرداری میں غرق ہیں لیکن انقلابیوں کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے اب دنیا کی کوئی سازش روک نہیں سکتی۔

"اعتدال پسند شامی اپوزیشن" کی تربیت کے بارے میں امریکی اور مغربی سیاستدانوں کی بہت ساری باتوں کے ساتھ ساتھ غدار اورخائن اتحاد کی طرف سے اپنے آقاؤں سے اسلحہ دینےاور باہمی تعاون کے مطالبات باربار سامنے آرہے ہیں۔ ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ: آیا یہ اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت ہے یا ایجنٹ بننے اور اہل شام کی قربانیوں اور ان کے شہداء کے خون سے غداری کرنے کی تربیت حاصل کی جارہی ہے؟ اور ہم پوچھتے ہیں کہ امریکہ کو کیسے ہمارے خون، ہماری عزتوں اور مفادات کا اچانک خیال آیا جو خود اپنے ہی ملک میں جرائم کی جڑ ہے؟ اور یہ معاملہ کیسے سدھر ے گا جب کہ شامی انقلابیوں کا یہ اعلان گونج رہا ہے: "امریکہ ! ہمارا خون کیا تمھاری نفرت کی پیا س کو بجھا نہیں سکا؟"۔ جو لوگ اس تربیت کی دعوت دیتے ہیں یا اس پر خاموش ہیں ان سے ہم کہتے ہیں : کیا تم "لارنس آف عربیہ" کو بھول گئے ؟ ایسا دِکھائی دیتا ہے کہ تم "ڈایٹون" کے جرائم بھول گئے ۔ یہ وہی ڈایٹون ہے جس نے ایسے مجرموں کو تربیت دی اور تیار کیا جو فلسطین کے مسلمانوں پرمظالم اور تشدد کے مختلف النوع طریقے آزماتے ہیں جو اسرائیل کے جرائم سے بھی بڑھ کر ہیں کہ کچھ لوگ اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار ہونا پسند کرتے ہیں بجائے اس کے کہ وہ نہایت گندے ہاتھوں سے تربیت پانے والے گندے ہاتھوں میں قید ہوجائیں؟ تو کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ ہماری حالت اس شخص کی طرح ہو جو دلدل سے نکلے اورنہلا کر اپنے آپ کو پاک صاف کرکے خوشبو لگائے، پھر کسی اور دلدل میں اپنے آپ کو پھینک دے!!! آپ ہمیں کوئی ایسی جگہ بتادیں جہاں امریکہ تباہی و بربادی اور وہاں کے لوگوں کو خون میں نہلائے بغیر داخل ہوا ہو؟ اور آپ بتائیں کیا افغانستان، عراق، یمن، پاکستان اور صومالیہ پرُسکون جنت بن گئے ہیں یا وہاں کے سکون کو تہہ و بالا کرکے ان کو چیخ وپکار، زبردست تباہی اور کشت و خون کی آماجگاہ بنادئے گئے۔ آخر تمہیں کیا ہوا اور یہ کس قسم کے فیصلے تم لوگ کرتے ہو؟۔
"فرینڈلی فائر" سے عین العرب (کوبانی ) میں کرد باشندوں کو بھون ڈالا جاتا ہے۔ اب کس سے حساب لیا جائے، کس کو مورد ِ الزام ٹھہرایا جائے ۔ اور اس سے پہلے مخلص انقلابیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کی زد میں کئی دھڑے آگئے یہ سب کچھ "دہشت گردی" اور "داعش" کے خلاف جنگ کے نام پر کیا گیا !! ارض شام میں تنظیم خراسان کی موجودگی کا ایک اور امریکی ترانہ تیار ہے جسے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مزید جرائم سرانجام دینے کے لئے استعمال میں لایا جائے گا، امت مسلمہ کے خلاف امریکی ہاتھوں سے سرزد ہونے والےجرائم پر اس کا محاسبہ کون کرے گا ؟ اور کیا امریکہ اس "اعتدال پسند اپوزیشن" کو "ملائکہ رحمت" بنارہا ہے یا امریکی آقا کے حکم کے تابع بازوؤں کو تیار کیا جا رہاہے اور یہ خود امریکی سیاستدانوں کی بات ہے کسی اور کی نہیں؟
معزز شام کے مسلمان بھائیو: اللہ رب العرش نے اپنی کتاب عزیز میں مغرب اور ہمارے درمیان کشمکش کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اس امر کا حتمی فیصلہ کیا ہے کہ یہ کفر و ایمان کے درمیان کشمکش ہے۔ کون ہے جو نصیحت اورعبرت حاصل کرے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ "اوریہود ونصاریٰ تم سے اس وقت تک ہر گز راضی نہیں ہوں گے جب تک تم اُن کے مذہب کی پیروی نہیں کروگے" (البقرۃ:120) اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ "اے ایمان والو! یہودیوں اور نصرانیوں کو دوست و مددگار نہ بناؤ ۔ یہ خود ہی ایک دوسرے کے دوست و مددگار ہیں ۔ اور تم میں جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔یقیناً اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا " (المائدہ:51)۔
اور ہم حزب التحریر ولایہ شام ان لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں جو امریکیوں اور ان کے مجرم اتحادیوں (عرب حکمرانوں ) کے ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دے رہے ہیں، ہم ان کو المنتقم الجبار کے غیظ وغضب سے اور پھر شام کے انقلابی لوگوں کے غیظ وغضب سے متنبہ کرتے ہیں، جنہوں نے بڑی قربانیاں دیں تاکہ ان جابروں کا تختہ الٹ کر ہمارے اوپر عدل کی حکمرانی ہو، نہ کہ ان لوگوں کی ظالمانہ حکومت کے لئے قربانیاں دیں جن کی تیاری پر امریکہ کام کر رہا ہے تاکہ وہ امریکہ کے مطیع بن کے رہے اور اس نظام کی قیادت کو ہٹانے کے بعد اس کے لئے ایک سستے آلہ کار کا کام دے، نیز اپنی بدبودار جڑوں کو کئی سکیورٹی اور مجرم عسکری شاخوں کے ذریعے باقی رکھ سکے۔
بلا شبہ شام پرہیزگار مؤمنوں کا گھر ہے جنہوں نے اس مبارک سرزمین کو اپنے پاکیزہ خون سے سیراب کیا۔ یہ لوگ کبھی بھی نا مکمل حل یا پیوندکاری پر راضی نہیں ہوتے بلکہ یہ اس سے کم پر بھی راضی نہیں کہ اس نظام کو اپنی تمام نشانیوں، ستونوں اور اس کے جرائم سمیت فنا کردیا جائے تاکہ ہم اس کے ملبے پر اسلا م کے عدل ورحمت سے معمور اس ریاست کی تعمیر کرسکیں جس کا حکم رسول اللہﷺ دے چکے ہیں یعنی جہاں خلافت ہی نظام حکومت ہو۔ تو یہ اللہ کا وعدہ اور اس کے رسولﷺ کی بشارت ہے، اللہ اور اس کے رسولﷺ سے زیادہ کس کی بات سچ ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَــا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِـــن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّـــن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْــناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَـــن كَفَرَ بَـــعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ "اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرماچکا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو بنایا جو ان سے پہلے تھے، اور یقیناً ان کے لئے ان کے دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جمادے گا، جسے وہ ان کے لئے پسند فرماچکا ہے ، اوران کے اس خوف وخطر کو امن سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک بھی نہیں ٹھہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ کفر کریں وہ یقیناًفاسق ہیں" (النور:55)۔

احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک