السبت، 26 صَفر 1446| 2024/08/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سوال کا جواب: کفریہ نظام میں شرکت

سوال: ہم اس پر بحث کررہے تھے کہ ایک مسلمان کا موجودہ غیر اسلامی حکومتی نظاموں کے اندر شمولیت حرام ہے توبحث کے دوران کسی نے کہاکہ اس نے ایک شیخ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس میں شمولیت جائز ہے اور اس نے حضرت یوسف علیہ السلام کے عمل کو دلیل بنا کر پیش کیاکہ اُنہوں نے مصر میں اس وقت کے بادشاہ کی شریعت پر فیصلے…
Read more...

مسجد اقصیٰ سے امت مسلمہ اور مسلمانوں کی افواج کو پرزور پکار

﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾
" پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو رات کے ایک حصے میں مسجد الحرام سے مسجد الاقصٰی لے گیا جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ان کو اپنی نشانیاں دیکھا دیں، بے شک وہی سننے والا اور دیکھنے والا ہے" (بنی اسرائیل: 81)
اے مسلمانو!..... اے مومنو!..... اے مسلم افواج!
خلافت کے انہدام کی یاد میں مسجد اقصٰی کے آنگن سے ہم تم سے التجا کرتے ہیں۔ قبلہ اول سے ہم تمہیں پکار رہے ہیں۔ جہاد کی سرزمین سے تمہاری ہمتوں اور عزائم کو بیدار کر رہے ہیں۔ رسول اللہﷺ کی اسراء کے مقام سے، زمین کے اس پاکیزہ ٹکڑے سے جہاں سے ہمارےنبیﷺ آسمانوں کی بلندیوں پر تشریف لے گئے تھے ہم تم سے مخاطب ہیں۔
یہاں سے، اس مبارک سر زمین سے، دنیا کے ہر خطے میں موجود امت مسلمہ سے مخاطب ہیں..... سمندر سے سمندر تک اور ہر اس سرزمین کی طرف ہم متوجہ ہیں جہا ں تکبیر "اللہ اکبر....." کی صدا پہنچ چکی ہے۔
مسلمانوں کی تمام افواج کو بالعموم، کنانہ(مصر)، پاکستان، ترکی کی افواج اور بلاد الشام کے اہل قوت کو بالخصوص پکار تے ہیں.....کیا تمہارے اندر الاقصٰی سے والہانہ محبت نہیں۔ کیا تمہارے دل الاقصٰی میں سجدے کے شوق سے لبریز نہیں؟ کیا تمہارے دلوں میں الاقصٰی سے ملاقات کی تڑپ نہیں رہی ہے ؟
کیا تم رسول اللہﷺ کے اسراء کے مقام کے دیوانے نہیں ہو؟ کیا تم اس مبارک سرزمین پر شہادت کے آرزومند نہیں ہو جہاں تمہارا خون صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مبارک لہو سے یکجا ہو ؟
الاقصٰی تم سے یہ سوال کر رہی ہے، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں ہیں..... صلاح الدین کہاں ہے..... مسلمانوں کا خلیفہ کہاں ہے؟ کیا رسول اللہ ﷺ کا مقام اسراء تمہارے نزدیک ایسا بے وقعت ہے کہ تمہاری آنکھوں کے سامنے یہود اپنی نجاست سے اس کو روندتے رہیں ؟
یہود، جو اہل ایمان کے سخت ترین دشمن ہیں، نے بیت المقدس پر قبضہ کر کے الاقصٰی اور صلاح الدین کے منبر کو جلا ڈالا ہے.....کیا اپنی عزت کی نشانی کو جلتا ہوا دیکھ کر تمہارے دل غم و غصے سے جل نہیں گئے؟
یہود الاقصٰی پر اس لیے ہلہ بول دیتے ہیں کہ وہاں اپنے تہوار منائیں..... تا کہ اس کی زمین کو اپنی نجاست سے روندیں۔ الاقصٰی روندی جارہی ہے۔ اس میں غیر اللہ کی تعظیم ہو رہی ہے اورتم کھڑے یہ تما شا دیکھ رہے ہو !! اے بہترین مؤمنو تم کہاں ہو ؟؟
اپنا خودساختہ ہیکل بنانے کے لیے الاقصٰی کے خلاف یہودیوں کے حملے شدت اختیار کر چکے ہیں.....تم کیا کر رہے ہو ؟؟
کیا تم نے الاقصٰی کے نیچے ان کی سرنگوں کے بارے میں نہیں سنا ہے..... کیا ان کی کھودائی کے بارے میں نہیں سنا ہے..... کیا اس کی بنیادیں گرائے جانے پر بھی تم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہو گے ؟!!
یہ خلافت کے انہدام کی یاد میں تمہاری طرف الاقصٰی کی منادی ہے۔ خلافت کو قائم کرو اور مجھے آزاد کرو۔ خلافت کو قائم کرو اور مجھے بچاؤ.....
اے اہل شام.....اے بہترین مؤمنو..... تمہیں اپنی جان، مال اور اہل وعیال کے بارے میں آزمائش کا سامنا ہے، ہر قریب اور دور والے نے تمہارے خلاف سازش کی، اللہ کے علاوہ تمہارا کوئی مدد گار نہیں.....اسلام کے علاوہ تمہارا کوئی نجات دہندہ نہیں.....ایمان کے علاوہ تمہیں ثابت قدم رکھنے والا کوئی نہیں.....
اے حمص کے صابر لوگو! اہل شام میں سے سب سے پہلے اسلام لانے وال، اے وہ لوگو جن کو اللہ نے یہ شرف بخشا کہ ان کی زمین کو اللہ کی تلوار خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی قدم بوسی کی سعادت نصیب ہوئی.....
اے روشن حلب کے نیکوکارو! جس کو اللہ نے نور الدین زنگی رحمہ اللہ کےذریعے منور کیا.....یہیں سے مجاہدین کے وہ قافلے چل پڑے تھے جنہوں نے صلیبیوں کے قلعوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی۔
اے شام کے بہترین شہر.....مؤمنوں کے مسکن..... دمشق میں پہرا دینے والو!
اے الغوطہ میں مسلمانوں کے خیمے کے بہادرو! اے بریگیڈ اور بٹالین کے بہترین لوگو!
الاقصٰی سے ہم تم سب سے مخاطب ہیں۔ ایک ہو جاؤ اپنی صفوں کو یکجا کرو، ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ﴾ "یقینا اللہ ان لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں" (الصف:4)۔ ایجنٹوں اور مجرموں کے قدم اکھاڑ دو۔ اللہ کا نام لے کر اس کی توفیق سے شام کے بہترین شہر دمشق کی طرف قدم بڑھاؤ۔ ناگ کا سر کچل دو۔ جو تمہیں دمشق جانے سے روک رہے ہیں ان کی طرف التفات مت کرو۔ یاد رکھو کہ کامیابی صرف اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ تمہارا مولٰی ہے جبکہ ان کا کوئی مولٰی نہیں ﴿ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْ﴾ "یہ اس لیے کہ اللہ ایمان والوں کا مولٰی ہے اور جنہوں نے کفر کیا ان کا کوئی مولٰی نہیں" (محمد:11)۔
تکبیروں اور تہلیلوں کی گونج میں الاقصٰی کی طرف روانہ ہو جاؤ..... خلیفۃ المسلمین کے ساتھ دار الخلافہ بیت المقدس کی جانب چل پڑو.....
اے اہل کنانہ (اللہ کے تیر کش)..... اے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والو!
اے مصر کی فوج! اللہ کی زمین پر اس کے تیر کش! تم اسلام کے مدد گا ر اور مسلمانوں کی قوت ہو۔ تم حطین اور عین جالوت کے ہیرو ہو۔ تم رمضان کے ہیرو ہو۔ اگر سازشیوں کی سازشیں نہ ہوتی تو کئی سال پہلے ہی تم اسی دن بیت المقدس کو آزاد کرانے کا شرف حاصل کر چکے ہو تے جس دن تم نے فلک شگاف تکبیروں کی گونج میں نہر سویز عبور کیا تھا۔
اے مصر کے افسران! دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پردے میں تمہاری عظیم فوج کو تتر بتر اور برباد کرنے کی تباہ کن سازش ہو رہی ہے۔ ہوشیار ہوشیار اپنے چہرے بیت المقدس کی طرف کرو اور مسلمانوں کو اپنے پیچھے جمع کرو جان لو اللہ کے اذن سے تم کامیاب ہو جاؤ گے ﴿وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ "اور مؤمنین کی مدد تو ہماری ذمہ داری ہے" (الروم:47)۔
اے علمائے ازہر! کیا تم میں اور تمہارے درمیان کوئی عز بن عبد السلام نہیں ؟..... علماء تو انبیاء کے وارث ہو تے ہیں۔ اپنے دین کی خاطر اٹھو اور مصر کو اسلام کی مدد اور خلافت کے قیام کے لیے ایک لشکر کا روپ دو.....
اے افسرو اور کمانڈرو! صلاح الدین ایوبی کی سیرت کو دہراؤ اور العقاب (رسول اللہ کے جھنڈا) کے دونوں بازو مصر اور شام کو یکجا کرو تاکہ امت مسلمہ سے کندھے سے کندھا ملاکر یہودی وجود کو نیست ونابود کردو اور ارض مقدس کو ان کی نجاست سے پاک کر سکو۔
اے اہل پاکستان..... اے تقویٰ اور اسلام کے علمبردارو!
رسول اللہﷺ کا مقام معراج تم سے فریاد کر رہا ہے.....اس کے جواب میں تم کیا کرو گے؟ مسجد اقصٰی تم سے التجا کر رہی ہےتو کیا تم لبیک کہنے والے ہو ؟.....
اے افواج پاکستان..... امریکہ تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے پر لگارہا ہے..... امریکہ تمہیں تباہ کرنے کے درپے ہے..... امریکہ ہی تمہارا دشمن ہے، اس کی غلامی سے اپنے آپ کو نکالو.....اپنے درمیان موجود ایجنٹوں کو اٹھا کر باہر پھینک دو.....مسلمانوں کو یکجا کرو۔ اپنے جسم کے ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑ دو، تم افغانستان، ہند کے مسلمان، وادی فرغانہ اور قفقاز ایک ہی امت ہو اور تم اسلام کی مدد اور اقامت دین پر قادر ہو۔
یہ حزب التحریر کی تمہارے لیے پکار ہے کہ خلافت کو قائم کرو اور پنی بہادر افواج کو بیت المقدس کی طرف گامزن کردو اور تم یہ شرف حاصل کرنے کے اہل ہو۔
اے ترکی کے عزتمندو اور ترک فوج ! تم محمد الفاتح اور سلطان سلیمان کے فرزند ہو، تم ان عظیم قائدین کی اولاد ہو جنہوں نے اسلام کو پھیلایا، دین کو قائم کیا اور مقدسات کی حفاظت کی، تم اس سلطان عبد الحمید کے پوتے ہو جنہوں نے کہا تھا " میرے لیے اپنے جسم کا ایک ٹکرا کاٹ دینا فلسطین کی ایک بالشت یہودیوں کو دینے سے آسان ہے"الاقصی کی پکار پر لبیک کہو اور خلافہ علی منہاج النبوۃ کو قائم کرو، مسجد اقصٰی کے بارے میں خلفاء کے عہد کو دہراو کیونکہ خلافت کا خون ابھی تک تمہاری رگوں میں دوڑ رہا ہے۔
اے اہل یمن..... اے ایمان اور حکمت والو! مسجد اقصٰی کی فریاد کا جواب دو.....یکجان ہو کر خلافت کو قائم کرو اور جزیرہ عرب کو اسلام کے اقتدار کے زیر سایہ لاؤ..... تاکہ الاقصٰی کے منارے اور بیت العتیق (بیت اللہ) کے منارے تکبیر اور تہلیل کرتے ہوئے ہم آغوش ہوں.....پھر مؤمنوں کی آوازیں یہ تلاوت کرتے ہو ئے بلند ہوں ﴿وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا﴾ "کہدو کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا اور باطل تو مٹنے ہی کے لیے ہے" (بنی اسرائیل:81)۔
اے اسلامی مراکش کے بہترین لوگو! اے بہادروں اور مجاہدین کی سرزمین لیبیا میں اللہ کی کتاب کو یاد کرنے والو! اے علماء اور قائدین کی سرزمین تیونس کے سپوتو! اے شہداء کی سرزمین الجزائر اور مغرب کے مسلمانو! اللہ کے منادی کا جواب دو، الاقصٰی کی پکار سنو، سکیولرازم اور گمراہی کو اتار پھینکو، سر حدوں کو مٹاکر لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کے جھنڈے تلے ایک ہو جاؤ، خلافت ہی تمہاری وحدت اور تمہاری نجات ہے۔
اے ہر اس جگہ کے مسلمانو جہاں تکبیر " اللہ اکبر " پہنچ چکی ہے
اے امت مسلمہ کی افواج!
بیت المقدس تم سے فریاد کرتا ہے اور الاقصٰی تم سے التجا کرتی ہے.....تمہارے درمیان یہ منادی کرتی ہے۔
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر..... حی الصلاۃ حی علی الفلاح..... تمہارے درمیان یہ منادی بھی کرتی ہے حی علی الجہاد..... کیا تم لبیک کہنے والے ہو؟ کیا تم اس کو یہودیوں کی نجاست سے آزاد کرنے والے ہو؟ کیا تم مخلص ہو ؟
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ۔ إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو بوجھل ہو کر زمین سے چمٹتے ہو۔ کیا آخرت کی بجائے دنیا کی زند گی پر ہی خوش ہو گئے ہو آخرت کے مقابلے دنیا کی زندی تو بہت ہی تھوڑی ہے اگر تم نہیں نکلے تو اللہ تمہیں درد ناک عذاب دے گا اور تمہاری جگہ دوسرے لوگ لائے گا اور تم اللہ کو ذرا برابر نقصان بھی نہیں پہنچا سکتے اللہ ہر چیز پر قادر ہے " (التوبہ:38-39)
مسجد اقصٰی مدد اور آزادی کے عہد کا انتظار کررہی ہے، خلیفۃ المسلمین کے ساتھ کا ، خلافت کی فوج کے ساتھ کا.....یہ ہے اقصٰی کی جانب سے تمہیں پکار.....خلافت تمہارے رب کی رضا، تمہاری عزت کا باعث ہے اس لیے اے مسلمانوں اس کو قائم کرو اے افسران اور جوانوں اس کو قائم کرو
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾ "اے ایمان والو اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے" (الانفال:24)۔
اے اللہ ہماری اس پکار کو مسلمانوں تک پہنچا..... اے اللہ اس کو مسلم افواج تک پہنچا
اے اللہ اپنے بہترین اولیاء اور بہترین فوج کے ذریعے ہماری مدد فرما.....اور مسجد اقصٰی کو یہود کی نجاست سے پاک فرما
اے اللہ مسلمانوں کی صفوں کو ایک کردے.....اور اقامت دین کے لیے ان کو ایک کردے
اے اللہ مسلمانوں کے عزائم کو مضبوط کر دے.....اور خائین اور ایجنٹ حکمرانوں کو برطرف کرنے میں ان کی مدد فرما
اے اللہ ہم خلافت علی منہاج النبوۃ..... امیر المؤمنین کی بیعت..... اور اے ارحم الراحمین آپ کی نصرت کے طلبگار ہیں
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں

2014_05_23_Palestine_Pic

Read more...

نواز شریف کا دورہ بھارت گجرات کے شہداء کے خون سے غداری ہے حزب التحریر نے ملک بھر میں نواز شریف کے دورہ بھارت کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں نواز شریف کے دورہ بھارت کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "نوازشریف کا بھارتی دورہ، اکھنڈ بھارت کا پودہ"، "نواز -مودی یاری، گجرات کے مسلمانوں کے خون سے غداری"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت کا مودی کی جیت پر اس قدر خوشی کا اظہار اور اسے فوری گلے لگانے کی شدیدخواہش دراصل ان کے آقا امریکہ کی خواہش ہے۔ مظاہرین یہ رائے رکھتے تھے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان، جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا، اس کی قیادت اس شخص سے ہاتھ ملانے کو اس قدر بے چین ہے جو گجرات کے قصائی کے نام سے مشہور ہے۔
مظاہرین نے نواز شریف کے دورہ بھارت اور مستقبل میں بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط استوار کرنےکی شدید مذمت کی کیونکہ ایسا کرنا امریکہ کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں معاون ثابت ہوگا جس کے تحت وہ بھارت کو چین کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے تا کہ خطے میں چین کے اثر و رسوخ اور اسلام کی ایک طاقتور ریاست کی شکل میں ظہور کو روک سکے۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ ان غداروں کو اپنی حمائت سے محروم کردیں جنہیں مسلمانوں کے مقدس خون کا کوئی پاس نہیں اور جنہیں مسلمانوں کے دشمنوں سے گلے ملنے اور انہیں خوش آمدید کہنے میں کوئی شرم نہیں آتی۔ مظاہرین نے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔

2014_05_27_Pakistan_MO

2014_05_27_Pakistan_MO

Read more...

شامی قومی اتحاد کے وفد کا دورہ واشنگٹن اور اسے شامی عوام کا نمائندہ ظاہر کرنا جھوٹ اور فریب ہے اس دورے کا مقصد سابق مجرم ایجنٹ کی جگہ لینے کے لیے "الجربا" کو بطور متبادل ایجنٹ تیار کرنا ہے

5 مئی 2014 الجربا نے شامی قومی اتحاد کے وفد کے طویل دورہ واشنگٹن کی سربراہی کی جو کہ کل 14 مئی کو اختتام پزیر ہوا۔ اس دورے کے دوران امریکی انتظامیہ، محکمہ دفاع، وزارت خارجہ، نیشنل سیکورٹی کونسل کے اہم اہلکاروں، کانگرس کے ارکان اور موجودہ و سابقہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی گئی۔ اس دورےکا اختتام آخری وقت میں امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ ایک "ہنگامی ملاقات" پر ہوا جو کہ اس دورے میں شامل نہیں تھی۔ واشنگٹن نے بيک وقت بشار کی حکومت کا سفارت خانہ اور بہت سے قونصل خانوں کو بند کرتے ہوے واشنگٹن میں موجود اتحاد کے آفس کو "فارن مشن" کا درجہ دے دیا۔ شام کے لیے امریکی سفیر ڈینیل روبنسٹن، جس نے فورڈ کی جگہ لی ہے، نے کہا کہ الجربا کے وفد کا دورہ جس میں فری سیرین آرمی کے عبداللہ البشیر اور کئی اہم سیاسی رہنما شامل تھے، بہت اہم ہے۔ مزيد کہا کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہواہے جب امریکی انتظامیہ شام کے بارے میں اپنی پالیسی پر "نظر ثانی" مکمل کرنے والی ہے۔ اس سے ظاہر ہے یہ دورہ امریکی انتظامیہ کے اشارے پر کیا گیا جس کا مقصد اتحاد کو فیصلہ کن انداز میں جانچنا تھا کہ کیا یہ امریکی مفاد کو پورا کرنے میں بشار کی طرح موزوں ہے یا نہیں؟یہ مفاد امریکہ اور "نئے شام" کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات کو پیدا کرنا، انتہا پسند گروہوں کے خلاف انسداد دہشتگردی کی کوششوں، امداد کی وصولی اور شام میں امن اور سلامتی کے لیے روڈ میپ پر ایک ڈرافٹ پیش کرنا ہے۔ اس میں سکیورٹی تعاون، فری سيرين آرمی کی صلاحیتوں اور امریکی امداد کو "ذمہ داری" سے استعمال کرنا بھی شامل ہے۔
امریکہ جانتا ہے کہ اس کا ایجنٹ بشار مکمل طور پر چلا ہوا کارتوس ہے اسی لیے اوباما اوراتحاد کے وفد کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کئی بار یہ ذکر کیا گیاکہ "بشار الاسد شام پر حکومت کرنے کے تمام قانونی جواز کھو چکا ہے اور ملک کے مستقبل میں اس کا کوئی کردار نہیں"۔ یہ امریکہ ہی ہے جو بشار کی حکومت کو سہارا دے رہا ہے اور اس کے جنگی جرائم اور شیطانیت پر پردہ ڈال رہا ہے لیکن ایسا وہ اس وقت تک کرے گا جب تک وہ اس کا ایک متبادل تیار نہ کرلے اور عبورى مرحلے کی قیادت میں اپنا اثرو رسوخ مضبوط نہ کرلے۔یہ بیان بڑے واضح اشاروں پر مشتمل ہے..... جیسا کہ "صدر اوباما نے اتحاد کے رہنماؤں اور بات چیت کرنے کے لیے تعمیری نقطہ نظر کو خوش آمدید کہا" اور "ایک جامع معاہدہ جو تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے" کے نقطہ نظر کو فروغ دینے میں اتحاد كے كردار کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ بہت واضح ہے کہ یہ الفاظ اتحاد کو ایک مخصوص کام کے لیے بطور ایجنٹ سند عطا کرتے ہیں جو کہ "ایک جامع معاہدہ جو تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے" کے نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔ اسی طرح بیان میں تمام شامی عوام کی نمائندہ حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا اور یہ وہی مطالبہ ہے جو کہ "جنيوا کانفرنس" میں بھی کيا گیا تھا۔ جیسا کہ امریکہ جنيوا کانفرنس کے مطابق اور خاص کر ابراہیمی کے استعفیٰ کے بعد عبوری مرحلے کی قیادت پر اکيلا قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس رجحان کی تصديق بیان میں ذکر کردہ اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ "ہر فريق میں موجود دہشتگرد گروہوں کے مقابلے کی ضرورت ہے" یعنی مسلمانوں کے گروہ جو نظام کے خلاف اسلامی نظام کے منصوبے کو لے کر کھڑے ہوئے، جن کو یہ دہشتگرد اور تکفیری گروہ کے طور پر بیان کرتا ہے اور حکومتی گروہ جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں جبکہ حکومت مخالف تمام ہی گروہوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔ اسی وجہ سے الجربا کویہ کہنا پڑا کہ وہ" تیسری درمیانی راہ" کی نمائندگی کرتا ہے، جو امریکی حل کی معاونت کرتی ہے۔ جہاں تک ہتھیاروں کا تعلق ہے، امریکہ کے اپنے اندازے ہیں اوریہ کام سی آئی اے براہ راست کرتی ہے اور اس نے کئی ایسے گروہ بنا لیے ہیں جن کی وفاداری یقینی ہے اور یہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت اس وقت تک نہیں دے گا جب تک یہ یقین نہ کر لے کہ اتحاد اس کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اور دہشتگردوں کا مسئلہ ختم کردیا ہے۔جس طرح امریکہ حافظ اور بشار کو حکومت میں لایا تو ان مذاکرات کی کامیابی کے بعد اس کو نکال باہر کرے گا اور پھر عبوری حکومت قائم کرے گا جس طرح جنيوا کانفرنس کی شرائط میں طے کیا گیا تھا۔
یہ دورہ درج ذيل امور کی تصديق کرتا ہے:
اول امریکہ شام کی موجودہ حالت میں اکیلا فیصلہ ساز بننے کے لیے کام کر رہا ہے۔اس نے دوسروں سے ہٹ کر عبوری مرحلے کی طرف اکيلے پیش قدمی کرنا شروع کر دی ہے۔ جنيوا کانفرنس اپنی تمام سفارشات کے ساتھ ابھی بھی زندہ ہے۔ "اتحاد" امریکہ کو اپنى وفاداری ثابت کرنے کے لیے شدید جدوجہد کررہا ہے حتٰى کہ یہ امریکی منصوبے پر عمل کرتے ہوے اسے "نيا شام" دینے پر تیار ہے۔الجربا کے بیانات اوراتحاد کا موقف مکمل امریکی ہے۔ واشنگٹن میں الجربا نے کثرت رائے سے بننے والی "سول جمہوری حکومت" کے قیام کا مطالبہ کیا اور امریکی لب و لہجہ استعمال کرتے ہوے "تکفیری دہشتگردوں" سے لڑنے کی ضرورت کو بیان کیااور اس "تیسری درمیانی راہ" کی حمایت کی جو امریکی انتظامیہ کو قبول ہے، حتٰى کہ اس نے فری سيرين آرمی کو "خواہ کم مقدار ہی میں ہو" معیاری ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تا کہ توازن قائم کر کے بشار کو بات چیت کے لیے راضی کیا جا سکے۔اس طرح وہ امریکی حل نکل سکے جو امریکہ تیار کر چکا ہے اور نافذ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے..... اگر یہ اس طرح کرنے کے قابل ہوا۔
اے شام کے مسلمانوں! تم نے امریکہ کی شام میں حکمرانی میں رہنے کے تمام منصوبے ناکام بناتے ہوئے اسے تھکا دیا ہے، اب اس کے نوکر "الجربا اوراتحاد میں موجود اس کے ساتھیوں" کو اجازت مت دو کہ یہ شام میں قدم جما سکیں۔ تم نے قابل تعريف قربانیاں اس لیے نہیں ديں کہ ہماری سرزمین پر طاغوت کی حکمرانی قائم رہے۔ جان رکھو کہ تم امریکہ اور اس کا اثر و رسوخ ختم کرنے کے قابل نہ ہو گے سوائے خلافت کی صورت میں اسلامی نظام قائم کر کےجو کہ اس خطے سے امریکہ کی جڑیں کاٹ دے گی اور اسے ذلیل کرتے ہوے نکال باہر کرے گی۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، ﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾ "اور جو الله كى مدد کریں الله ضرور ان كى مدد كرتا ہے، يقينا الله بہت زبردست طاقت والا ہے" (الحج: 40)۔
ہم حزب التحریر صرف ریاست خلافت کا قیام چاہتے ہیں جو کہ ہمارے تمام معاملات کو درست کرے گی۔ یہ وہ منصوبہ ہے جو الله نے ہم پر فرض کیا اور اس پر عمل کرنا الله کو راضی کرتا ہے اور وہی ہمیں فتح نصيب فرمائے گا۔ رسول اللهﷺ نے فرمایا: «وما تقرَّبَ إليَّ عبدي بشيءٍ أحبَّ إليَّ مما افترضتُه عليه» " جس چیز کے ذریعے میرا بندہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اس میں سے کوئی چیز مجھے ان فرائض سے زیادہ محبوب نہیں جو کہ میں نے اس پر عائد کیے ہیں" (البخاری)
الله سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں:
﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾
"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ تعالٰی وعدہ فرما چکے ہیں کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو وہ امن سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ نہ شکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں" (النور: 55)۔

Read more...

سوال کا جواب: چین کامقابلہ کرنے کی بھارتی پالیسی پر امریکی اثرات

سوال: 7 اپریل 2014 کو انڈیا میں عام انتخابات کا آغاز ہوا، جو 12 مئی 2014 تک جاری رہیں گےاوراس کے نتائج کا اعلان 16 مئی 2014 کو کیا جائے گا۔ ان انتخابات میں دو بڑی سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں، ایک بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) جن کے امریکہ کے ساتھ روابط ہیں اور یہ اس کی اتحادی ہے جبکہ دوسری کانگریس ہے جو انگریز نواز ہے…
Read more...

مجرم حکمران ایک طرف تو بجلی پر ہمارے حق سے ہمیں محروم کررہے ہیں اور دوسری طرف ہمیں قرضوں اور ناامیدی کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں

2 مئی 2014 کو ہمارے وزیر خزانہ نے فخر سے یہ اعلان کیا کہ عالمی بینک نےپاکستان کے لیے 12 ارب ڈالر کا سودی قرضہ منظور کرلیا ہے جس میں وہ ایک ارب ڈالر بھی شامل ہے جو مئی کے دوسرے ہفتے میں دیا جائے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک، آئی۔ایم۔ایف اور جاپان انٹرنیشنل کریڈٹ ایجنسی کی جانب سے فراہم کیے گئے قرضوں کی طرح اس قرضے میں بھی یہ شرط شامل ہے کہ پاکستان توانائی کے شعبے میں جاری اہم اصلاحات کو جاری رکھے گا۔ جمعہ 2 مئی کو پاکستان میں عالمی بینک کے ڈائریکٹر رِچرڈ بین میسوئڈ نے صحافیوں سے بذریعہ وڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان توانائی کے شعبے میں "قیمتوں کو بہتر بنانے کی پالیسی" اختیار کرے اور "(توانائی کی) مارکیٹ کو نجی شعبے کے لیے کھولا" جائے۔ جبکہ اس سے قبل7 اپریل 2014 کو آئی.ایم.ایف نے "پاکستان کے لیے اپنے پروگرام نوٹ" میں توانائی کی پالیسی کے متعلق "نجی و حکومتی شعبے کی شراکت داری " اور "کاروبار ی فضا کو بہتر کرنے کے لیے درکار اقدامات" کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔
لیکن توانائی کے شعبے میں"نجی و حکومتی شعبے کی شراکت داری" اور "نجی شعبے کے لیے (توانائی کی)مارکیٹ کو کھولنے" کامطلب یہ ہے کہ توانائی کے شعبے کو نجی ملکیت میں دے دیا جائے،جو درحقیقت ایک جرم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عوام محاصل (revenue)کے بہت بڑےذریعے سے محروم ہوجاتے ہیں کہ جس سے وہ اپنے امور کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ توانائی کے نجی مالکان اسی وقت بجلی فراہم کریں گے جب ایسا کرنا ان کے لیے منافع بخش ہوگا۔ محدود وسائل کا حامل ہونے کی وجہ سے نجی مالکان ریاست کے تمام شہریوں کو بجلی اس طور پر مہیا نہیں کر سکتے کہ یہ ایک ایسی سہولت ہے جو کہ ہر شہری کا حق ہے،کیونکہ یہ کام دراصل ایک ذمہ دار اور خیال رکھنے والی ریاست ہی کر سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نج کاری (privatization) بجلی کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کی براہِ راست وجہ بنتی ہے،کیونکہ نجی مالکان بجلی کی پیداوار میں کمی کردیتے ہیں تاکہ حکومت کی طرف سے پیسے نہ دینے کی صورت میں وہ خسارے سے دوچار نہ ہوں، یا وہ صرف ان کارخانوں کو چالو رکھتے ہیں جن کی پیداواری صلاحیت زیادہ بہتر ہے جبکہ اُن بجلی کے کارخانوں کو بند کردیتے ہیں جن کی پیداواری صلاحیت اچھی نہیں ہے، کیونکہ ایسا کرنا ان کے لیے زیادہ منافع بخش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ پاکستان کے پاس 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے جبکہ ہماری زیادہ سے زیادہ ضرورت صرف 17500 میگاواٹ ہے، لیکن اس ضرورت کے نصف سے بھی کم بجلی پیدا کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی شدید کمی واقع ہو جاتی ہے، ہر روزدس سے بارہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور لوگ شدید گرمی کے مہینوں میں پنکھے کی ہواکی نعمت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ جبکہ بجلی کی قلت کے نتیجے میں مقامی صنعت کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔
جہاں تک توانائی کی"قیمتوں کو بہتر بنانے کی پالیسی" اور" کاروباری فضاکو بہتر کرنے کے لیے درکار اقدامات" کا تعلق ہے تو اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے تا کہ اس کے نتیجے میں توانائی کے شعبے سے منسلک نجی کمپنیوں کے مالکان کے منافع میں اضافہ ہو۔ بجلی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر کے حکومت پہلے ہی نجی شعبے کے لیے اس کی سرمایہ کاری پر یقینی منافع کا بندوبست کر چکی ہے۔ حکومت نے بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے منافع کو اس حد تک یقینی بنایا ہے کہ ان کمپنیوں کو اس صورت میں بھی حکومت کی طرف سے پیسے کی ادائیگی کی جاتی ہے جب وہ تیل کی کمی کی بنا پر بجلی پیدا نہیں کررہے ہوتے۔ یوں بجلی اس قدر مہنگی ہوچکی ہے کہ ایک بہت بڑا "گردشی قرضہ" وجود میں آچکا ہے جو حکومت نے بجلی کے کارخانوں کے مالکان کو ادا کرنا ہے۔ پچھلی گرمیوں یعنی جولائی 2013 میں حکومت نے 270 ارب روپے بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں(IPPs) کو ادا کیےتھے۔ اتنی بڑی رقم کا سُن کر لوگ بھی چونک اٹھے کہ توانائی کے شعبے میں کس قدر دولت ہے، لیکن اس عوامی اثاثے سے حاصل ہونے والی دولت کے ایک روپے پربھی عوام کو کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اور اس سال یہ "گردشی قرضہ" ایک بار پھر جمع ہو چکا ہے ، حکومت اتنی مہنگی بجلی کی ادائیگیاں نہیں کر پارہی ،پس29 اپریل 2014 کو کئی حکومتی محکموں کی بجلی کاٹ دی گئی جس میں پانی و بجلی کی وزارت بھی شامل تھی!!!
حکمران امت کے توانائی کے وسائل کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دے رہے ہیں جبکہ اسلام نے توانائی کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جس کے مالک تمام مسلمان ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار "مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی، چراگاہیں اور آگ(توانائی)" (مسنداحمد)۔ لہٰذا خلافت میں اسلامی آئین کے زیرِ سایہ بجلی کا فائدہ تمام لوگوں کے لیے ہوگا جبکہ ریاست اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اس شعبے کی سرپرستی و نگرانی کرے گی۔
اس کے علاوہ ،حکومت کی طرف سے حاصل کیے جانے والے یہ تمام قرضےسود پر مبنی ہیں جس کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے واضح اور قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے۔ انہی سودی قرضوں نے پاکستان کو اس کے قیام کے بعد سے ہی قرضوں کی دلدل میں دھکیل رکھا ہے ،حالانکہ پاکستان ان قرضوں کی اصل رقم سے کئی گنا زیادہ رقم سودی قسطوں کی شکل میں ادا کر چکا ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانو! کیا آپ کےلیے کافی نہیں کہ آپ ایسی کئی حکومتوں کا مشاہدہ کر چکے ہیں جوکھلم کھلااستعماری ممالک کے ساتھ گٹھ جوڑ بناتی ہیں، ان کے اہلکاروں سے دنیا کے ہر کونے میں دن رات ملاقاتیں کرتی ہیں تا کہ آپ کو آپ ہی کی دولت سے محروم کرنےاور آپ کی بدحالی میں مزید اضافہ کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے؟ یہی وقت ہے کہ آپ اس حکومت کے خاتمے اور اس عمدہ سرزمین پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے شباب کے ساتھ کھڑے ہو جائیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے دن رات ایک کردیں۔ صرف ہماری اپنی ریاستِ خلافت ہی عوامی اثاثوں سے بہت بڑی مقدار میں محاصل (revenue) پیدا کرے گی جس میں پاکستان کے توانائی اور معدنیات کے وسیع وسائل شامل ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان شعبوں سے بھی بھاری محاصل حاصل کرے گی جو بنیادی طور پر ریاست ہی کے پاس ہوتے ہیں اگرچہ نجی شعبہ بھی اس میں کام کرسکتا ہے جیسا کہ بھاری مشینری، ہتھیاروں کی تیاری، ٹیلی مواصلات، تعمیرات اور ٹرانسپورٹ کے ادارے ۔ اس کے علاوہ زراعت کے شعبے سے خراج کی صورت میں محاصل اکٹھے کئے جائیں گے۔ یہ سب غیر ملکی سودی قرضوں پر انحصار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دے گا ، وہ قرضے کہ جو کفر اور گمراہی پر مبنی شرائط کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔
یہ جان لیں کہ پاکستان اور مسلم دنیا میں بدترین معاشی بدحالی کا اصل اور بنیادی سبب یہ ہے کہ28رجب 1342ہجری بمطابق 23مارچ 1924ءکو خلافت کے خاتمے کے بعد سے اسلام،ریاستی دستور اورآئین کی صورت میں نافذ نہیں ہے۔ اسلام ہمیں یہ حکم دیتا ہے اور ہم اس امر میں اللہ کے سامنے جوابدہ ہیں کہ ہم ایک خلیفہ کی بیعت کریں جو تمام مسلمانوں کا خلیفہ ہوگا اور صرف اور صرف اسلام کو ہی مکمل طور پر نافذ کرے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو ایک وقت میں ایک ہی خلیفہ کو بیعت دینے کا حکم دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ "میرے بعد کوئی نبی نہیں لیکن کثرت سے خلفاء ہوں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہﷺ نے جواب دیا :ایک کے بعد دوسرے کو بیعت دو کہ اللہ اُن سے اُس کے متعلق پوچھے گا جس پر انہیں ذمہ دار بنایا گیا" (بخاری)۔ حزب التحریر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے پاس پوری مسلم دنیا میں پھیلے ہوئے قابل سیاست دانوں کی ایک پوری فوج موجود ہے اور 191 دفعات پر مشتمل آئین نفاذ کے لیےتیارموجود ہے جس کی تمام دفعات صرف اور صرف قرآن و سنت سے اخذ کی گئی ہیں۔ تو اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کریں اور خلافت کی واپسی کو یقینی بنائیں۔
اے افواج پاکستان کے افسران! کفر کے زیرِ سایہ تمھاری قوم کی کوئی زندگی نہیں ہے۔ ان کی حالت کو دیکھوکہ وہ کس قدر مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں۔ جبکہ تم وہ ہو کہ جنہوں نے اپنے لوگوں کی خاطر اپنی جانیں دینے کی قسم کھائی ہے۔ یہی وقت ہے کہ تم اپنے عہد ،اپنی قسم کو پورا کرو۔ اس کفر کی حکمرانی اور جمہوریت کے آئین کی مددو نصرت سے ہاتھ کھینچ لو اور اسے تاریخ کے کوڑے دان کی نذر ہوجانے دو۔ راحیل-نواز حکومت کا خاتمہ کردواورحزب التحریرکو نُصرۃ فراہم کر وجوقابل فقیہ اور مدبر سیاست دان شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے، تاکہ اس مسلم سرزمین پر، جس کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بیش بہا وسائل اور قابل بیٹوں اور بیٹیوں سے نوازا ہے،خلافت کا قیام عمل میں آ جائے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ
" اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسولﷺکی پکار پر لبیک کہو ، وہ تمہیں اس چیز کی جانب بلاتے ہیں جس میں تمھارے لیے زندگی ہے" (الانفال: 24)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک