الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    4 من شوال 1437هـ شمارہ نمبر: PR16043
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 09 جولائی 2016 م

امریکی راج ختم کرو، خلافت قائم کرو

مسلمانوں اور اسلام کے خلاف راحیل اور اس کی غداری کی امریکہ تعریف کر رہا ہے

 

امریکی سینٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی کے چیرمین سینیٹر جان مکین، جس نے 4 جولائی 2016 کو پاکستان کے قبائلی علاقوں کا دورہ کرنے والے ایک وفد کی سربراہی کی، نے 7 جولائی 2016 کو اے آر وائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جنرل راحیل شریف ایک اچھے رہنما اور انسان ہیں، “جو اچھا دماغ رکھتے ہیں اور فوجی امور کے ساتھ ساتھ شہری امور پر بھی عبور رکھتے ہیں”۔ جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ایک سوال کے جواب میں امریکی سینیٹر نے کہا کہ وہ پاکستان آرمی چیف راحیل شریف کی قائدانہ صلاحیتوں سے بہت متاثر ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی قیادت کرتے رہیں گے۔ امریکی سینیٹر نے مسلم دنیا کی سب سے طاقتور فوج کے سربراہ کی تعریف و توصیف اس وقت کی جب اسے فوجی قیادت نے شمالی وزیرستان کا دورہ کرایا اور اس بات کے ثبوت فراہم کیے کہ پاکستان افغانستان میں موجود بزدل امریکی افواج کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے سخت جان قبائلی جنگجووں، جن میں حقانی نیٹ ورک بھی شامل ہے، کے خلاف زبردست کاروائیاں کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے یہ وہ فتنے کی جنگ ہے جس میں مسلمان دوسرے مسلمان کے خلاف لڑ رہا ہے اور ہمارے چھ ہزار سے زائد فوجیوں کو امریکی صلیبی جنگ کے لئے قربان کر دیا گیا ہے۔

شمالی وزیرستان کا دورہ کرانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک غلام، جس پر اس کا آقا بھی اعتماد نہیں کرتا، اپنے جرائم کا مشاہدہ کرا سکے اور ثابت کر سکے کہ وہ اپنے آقا کے احکامات کی اندھی تقلید کر رہا ہے۔ امریکہ کا تسلسل سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کرنا اور پاکستان کے “اخلاص” پر شک کرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ نہ صرف ایف-16 طیاروں کی فراہمی روکی گئی بلکہ افغان طالبان کے سربراہ ملا منصور کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا اور پھر یہ جارح امریکی وفد پاکستان آیا۔ اس وفد کی آمد کے فوراً بعد 6 جولائی 2016 کو امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ صورتحال کو “خطرناک” سمجھتے ہیں اور اعلان کیا کہ “اس سال کے اختتام تک افواج کی تعداد کو 5500 تک کم کرنے کی جگہ امریکہ افغانستان میں اگلے سال میری انتظامیہ کے اختتام تک تقریباً 8400 فوجیوں کی تعداد کو برقرار رکھے گا”۔ کیا سیاسی و فوجی قیادت کی امریکہ کے ہاتھوں ذلت و رسوائی قبول کرنے کی کوئی حد ہے؟ کیا یہ دورہ کرانے کے بعد شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف منصوبوں کو عملی جامع پہنانے کے لئے ہونے والی فوجی کاروائیوں کی چھان بین کرنے کی اجازت دی جائے گی؟ اور پھر آخری ذلت و رسوائی یہی ہو گی کہ خود امریکی فوجی افسران ان فوجی کاروائیوں کی قیادت کریں! سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی واشنگٹن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور بھیک مانگنے کی کوئی حد نہیں ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں،

أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّنْ يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ

“اچھا، وہ شخص زیادہ ہدایت والا ہے جو اپنے منہ کے بل اوندھا ہو کر چلے یا وہ جو سیدھا (پیروں کے بل) راہ راست پر چلا ہو؟ (الملک:22)

جنرل راحیل شریف نے ہمیں امریکہ کے ساتھ ایسے اتحاد میں باندھ رکھا ہے جس کے نتیجے میں ہماری ذلت و رسوائی ہی نہیں ہو رہی بلکہ ہم حرام عمل کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں اور ایسا کرنے سے ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غیض و غضب کو دعوت دے رہے ہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

“اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے بھی دوستی کرے وہ بے شک انہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہر گز راہ راست نہیں دکھاتا” (المائدہ:51)۔

نام نہاد “دہشت گردی” کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ بننا ایک انتہائی بے وقوفی ہے جس کا جنرل راحیل شریف داعی ہے۔ ہمیں ضرورت ہے ایک ایسے مرد آہن، خلیفہ راشد کی جو ہماری افواج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کو یکجا کر کے مسلم علاقوں کو صلیبیوں کی نجاست سے آزادی دلائے۔ لیکن طابعدار جنرل راحیل شریف قابضین کے خلاف لڑنے کےاسلام کے واضح احکامات کو نظر انداز کر رہا ہے تا کہ امت کے دشمنوں کی تعریف و توصیف کا مستحق بن سکے۔ مشرف اور کیانی کی طرح جنرل راحیل شریف بھی فرعون کی طرح غرور میں ڈوبا ہوا شخص ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ اس کے ظلم کے خلاف اس کے اپنے لوگ کبھی کھڑے نہیں ہو سکتے اور بدترین جرائم کرنے کے لئے اپنے عہدے کو استعمال کر کے اس کے تقدس کو پامال کرتا ہے۔ اسی وجہ سے جنرل راحیل نے امریکی سینیٹر مکین کے انٹرویو کے بعد بھی نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ غداروں کو ان کی گردنوں سے پکڑ لیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے فوری قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو دوسری اقوام کو غلام بنانے کے لئے امریکی جنگ کا خاتمہ کرے گی، وہ جنگ جو اقوام کو مزاحمت کا حق نہیں دیتی۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک