بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 8 ستمبر 2017
۔ وزیر خارجہ روہنگیا مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں
۔ خلافت اور جہاد کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے پاکستان کے حکمرانوں نے
بریکس (BRICS) کے ایجنڈے کو تسلیم کرلیا ہے-
۔ جہاد فساد نہیں بلکہ اس کی ادائیگی ہماری افواج پر فرض ہے
تفصیلات:
وزیر خارجہ روہنگیا مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں
4 ستمبر 2017 کو دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے "میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کے خلاف گہرے غصے کا اظہار کیا "۔ اگر یہ بیان سڑک پرچلتے ایک غریب آدمی نے آنسووں کے ساتھ اور غصے کی حالت میں دیا ہوتا جس کے پاس اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے کوئی وسائل ہی نہیں ہوتے، تو یہ بیان قابل قبول ہوتا ۔ لیکن مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کے وزیر خارجہ کا یہ بیان کسی صورت قابل قبول نہیں جس کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ ہم اس قسم کا "غریبوں" والابیان خواجہ آصف اور اِن جیسے لوگوں کے منہ سے اُس وقت بالکل بھی نہیں سنتے جب واشنگٹن اُن سے افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف چلنے والی قبائلی مزاحمت کو ختم کرنے کامطالبہ کرتا ہے یا ہندو ریاست کے خلاف جہاد کرنے والی تنظیموں پر پابندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ ان حکمرانوں کے لیے پاکستان کے عظیم وسائل اور اس کی طاقتور فوج صرف استعماری آقاؤں کے مفادات ، چاہے وہ مقامی خطے میں ہوں یا دنیا کے دور آفتادہ مقام سیرا لون میں ہوں، کو پورا کرنے کے لیے ہیں۔ لیکن جب کبھی مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو موجودہ نااہل حکمران ایسی حرکات و سکنات کرتے ہیں جیسے ان کے ہاتھوں میں دانت صاف کرنے والی تیلیوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
خواجہ آصف اور اُن جیسے لوگوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ذلت و رسوائی اور ناامیدی سے نکلنے کا واحد حل نبوت کے طریقے پر خلافت کا دوبارہ قیام ہی ہے۔ اگر اِس وقت ایک مخلص قیادت ہوتی تو وہ اب تک اسلام آباد میں میانمار کے سفارت خانے کو بند کرچکی ہوتی۔ اگر اِس وقت ایک مخلص قیادت ہوتی تو وہ میانمار میں اپنا سفارت خانہ بند کرچکی ہوتی اور ساتھ ہی اس کے ساتھ اعلان جنگ بھی کرتی۔ اگر اِس وقت ایک مخلص قیادت ہوتی تو وہ 2015 میں میانمار فضائیہ کے لیے سولہ کثیر المقاصد جے ایف-17 تھنڈر جہازوں کے سودے کے خاتمے کا اعلان کرتی اور میانمار میں ان طیاروں کی پیداوار کے لیے ہونےوالی بات چیت کے خاتمے کابھی اعلان کرتی۔ اگر اِس وقت ایک مخلص قیادت ہوتی تو وہ اسلامی خلافت کے قیام کا اعلان کرتی اور افغانستان ، بنگلادیش، ملیشیا اور انڈونیشیا کی حکومتوں کو خلافت کے زیر سایہ یکجا ہونے کی دعوت بھیجتی۔ اور وہ میانمار کے قسائیوں کو تاریخی سبق سیکھانے کے لیے اپنی فوج بھیجتی جو ان شیاطین کو شدید خوفزدہ کردیتیں اور ان کو سلطان اورنگ زیب عالمگیر کے ہاتھوں اپنے آباؤ اجداد ، رکھائیں موروڈر کی تباہی و بربادی کی یاد دلادیتی۔
خواجہ آصف اور اُن جیسے لوگ یہ جان لیں کہ موجودہ صورتحال میں بولے جانے والا ہر ایک لفظ ان کو بے نقاب اور ان کے خاتمے کو قریب کررہاہے۔ امت اب اس حد تک جاگ چکی ہے کہ وہ فوراً جان لیتی ہے کہ کون ہے جو انہیں دوبارہ خواب غفلت کی حالت میں واپس لے جانا چاہتا ہے۔ ان جیسے حکمران جو بہترین کام کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ چُپ رہیں، معافی مانگیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے راہ چھوڑ دیں۔ اور اس صورت میں وہ کم ازکم یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ انہیں ان کی پچھلی غداریوں پر زیادہ سزا نہ دی جائے۔
اور مسلمانوں کو چاہیے کہ ان جیسے حکمرانوں سے ویسے ہی کنارہ کش ہو جائیں جیسے یہ ہم سے ہو چکے ہیں۔ ہمیں اپنی آنکھوں کے سامنے رسول اللہ ﷺ کے اس قول کورکھنا چاہیے،
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
"امام (خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر مسلمان لڑتے ہیں اور تحفظ حاصل کرتے ہیں"۔
یہ ہے وہ چیز جس سے ہم اِس اہم اور مشکل وقت میں محروم ہیں، امام الجنۃ (ڈھال)، جو ہم پر اسلام کے ذریعے نبوت کے طریقے پر قائم خلافت راشدہ کی ریاست کے زیر سایہ حکمرانی کرتا ہے۔ لہٰذا خلافت مسلمانوں کی جان، مال اور عزت کا تحفظ کرتی ہے، ان کے علاقوں کو قابضین سے آزاد کراتی ہے اورا سلام کے پیغام ِ انصاف ، انسانیت کے لیے نور اور رہنمائی، کی علمبردار ہو تی ہے جو انسانیت کو جمہوریت اور سرمایہ داریت کی تکالیف اور مصائب سے بچاتی ہے۔
خلافت اور جہاد کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے پاکستان کے حکمرانوں نے
بریکس (BRICS) کے ایجنڈے کو تسلیم کرلیا ہے
5 ستمبر 2017 کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بریکس (BRICS) اعلامیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، " پاکستان کو خطے میں بڑھتےانتہا پسندانہ نظریات اور عدم برداشت پر شدید تشویش ہے"۔ بریکس اعلامیےنے عملاً نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد اور افغانستان میں قابض امریکی افواج اور مقبوضہ کشمیر میں ہندو ریاست کے قبضے کے خلاف جہاد کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ بریکس تنظیم کے رہنماوں نے غیر معمولی طور پر "خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور طالبان، داعش اور ان سے منسلک مشرقی ترکستان اسلامی تحریک، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکرِ طیبہ، جیش محمد، تحریک طالبان پاکستان اور حزب التحریر" کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "اُن کا احتساب کیا جائے جو دہشت گردی کے واقعات کرتے ہیں، اس کی تنظیم کرتے ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں"۔
پاکستان کے حکمرانوں نے اپنی سنت پر عمل کرتے ہوئے بیرونی طاقتوں کے ایجنڈے کو بغیر کسی سوال و جواب کے بغیر قبول کرلیا۔ یہ اس لیے ہوا کیونکہ وہ سیاست اسلام کے اصولوں پر نہیں کرتے اور اس لیے اس قابل نہیں کہ امت کے رہنمائی کرسکیں اور اسلام کونافذ کر کے دوسری اقوام کے لیے مثال قائم کریں۔ اگر اسلامی قیادت ہوتی تو وہ اس اعلامیے کی بنیادوں اور وجوہات کو بے نقاب کرتی اور اسے مکمل طور پر مسترد کرتی اور اس طرح بھارت، چین اور روس کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کردیتی۔ دوسری اقوام کی طرح مسلم امت کو بھی حملہ آوروں کے خلاف اپنے علاقوں کے دفاع کا پورا حق ہے چاہے وہ افغانستان ہو، مقبوضہ کشمیر ہو یا فلسطین۔ اور دوسری اقوام کی طرح مسلم امت کواس بات کا بھی پورا حق ہے کہ وہ اپنے معاملات کو اُن بنیادوں پر چلائے جس پر اس کا ایمان ہے، یعنی نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام اور اس کے زیر سایہ اسلام کے نفاذ کے ذریعے اپنے معاملات کو چلائے۔ جب تک مسلمانوں کو ایسی قیادت میسر نہیں آجاتی جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے، موجودہ حکمران مسلسل دفاعی موقف ، کفار کے سامنے پسپائی اور مسلمانوں کے حقوق سے دستبرداری اختیار کرتے رہیں گے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے بھر پور جدوجہد کریں تا کہ اسلام تمام انسانیت کے لیے ایک بالادست معیار بن سکے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
"اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے تمام ادیان پر غالب کردے، اگرچہ مشرک بُرا مانیں"(التوبۃ:33)
جہاد فساد نہیں بلکہ اس کی ادائیگی ہماری افواج پر فرض ہے
6 ستمبر 2017 کو جنرل ہیڈکواٹر(GHQ) میں 1965 کی جنگ کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہونے والی تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا "جہاد کے نام پر فساد پھیلانے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی لگائی ہوئی آگ کی قیمت نا صرف پاکستان ادا کررہا ہے بلکہ دشمن بھی فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یہ جہاد نہیں فساد ہے، جہاد کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے"۔
باجوہ اپنے بیانات کےذریعے اسلام کے حوالے سے اپنی کم علمی اور امریکہ کے ایجنڈے سے وفاداری کو ثابت کرتا چلا جارہا ہے۔ ملک میں لگنے والی آگ امریکہ کی لگائی تھی جب غداری میں باجوہ کے پیش رو مشرف نے خطے پر حملے اور قبضے کے لیے امریکہ کی مدد کی تھی۔ امریکہ نے اس مدد کے انعام کے طور پر پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک اور کلبھوشن یادیو نیٹ ورک کے قیام اور ان کے ذریعے بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی مہم چلاکر اس آگ کو مزید بھڑکایا۔ اس آگ کو کیانی اور راحیل نے قبائلی علاقوں میں موجود افغانستان پر امریکی قبضے کے خلاف مزاحمت کوکچلنے کے لیے فوجی آپریشنز کے ذریعے بھڑکائے رکھا۔ اور اب باجوہ جہاد کے تصور پر حملہ آور ہے جبکہ ہماری افواج پر یہ فرض ہے کہ وہ امریکی قابض افواج کے خلاف قبائلی مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہوں۔
جہاں تک باجوہ کے اس اصرار کا تعلق ہے کہ "جہاد کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے"، تو مسلمانوں کو ان حکمرانوں ا ور ان کےدھوکوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ باجوہ جہاد کو غیر قانونی، کالعدم قرار دینے کے امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اسی لیے قبائلی مزاحمت اور ہماری افواج پر جہاد کو حرام کردیا گیا ہے جبکہ سوویت یونین کے خلاف یہ حلال تھا۔ ان حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کیا جانا چاہیے کہ وہ ہماری افواج کو میدان جنگ میں لے جائیں یا پھر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والے مخلص داعیوں کے لیے رستہ چھوڑ دیں تا کہ ہماری افواج کو ایسی قیادت مل سکے جو انہیں میدان جنگ میں جہاد کے لیے لے جائے۔ مسلمانوں کو ایسے تمام حکمرانوں کو مسترد کردینا چاہیے جنہوں نے اس دنیا کے عیش و آرام کے لیے اپنی آخرت فروخت کردی ہے اور مقبوضہ کشمیر اور افغانستان میں جہاد کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ
"اُن سے تم جنگ کرو، اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل و رسوا کرے گا، تمہیں اُن پر کامیابی دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گا"
(التوبہ:14)