بسم الله الرحمن الرحيم
اسلام آباد میں او آئی سی کا اجلاس افغانستان کے مسلمانوں کو امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔
خبر:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات، 16 دسمبر 2021 کو کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ارکان اور طالبان کے ساتھ ایک ہی پلیٹ فارم پر، 19 دسمبر کو اسلام آباد میں او آئی سی کا اجلاس افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی المیے اور بحران کا حل تلاش کرنے کی جانب ایک قدم ثابت ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس کی میزبانی کرکے پاکستان دنیا اور طالبان کے درمیان مواصلاتی خلا کو پُر کرکے مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔
تبصرہ:
افغانستان سے امریکہ کی ذلت آمیز انخلاء کے بعد سے، امریکہ افغانستان میں خوراک کی کمی اور بے روزگاری کے بحران کو استعمال کر کے طالبان حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ افغانستان ایک خشکی سے گھرا(لینڈ لاک) ملک ہے، اسے تجارت کے لیے اپنے پڑوسیوں کی مدد کی ضرورت ہے۔چھ پڑوسی ممالک پاکستان، ایران، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان اور چین میں سے صرف پاکستان ہی ہے جو اپنی سرحد کھول کر افغانستان کےبحرانوں کو ختم کر سکتا ہے۔ تاہم، پاکستان کے حکمران واشنگٹن کے حکم پر چل رہے ہیں، جس کے تحت جب تک کابل کی نئی حکومت عالمی برادری کےمطالبات کے سامنے گھٹنے نہ ٹیک دے ، وہ اس کو تسلیم نہیں کریں گے۔
او آئی سی اجلاس کا مقصد بائیڈن کا افغان طالبان کویہ پیغام دینا ہے کہ تمام مسلم ریاستوں کے حکمران اپنے مغربی آقاؤں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ اس اجلاس کے ذریعےیہ پیغام دیا جارہا ہے کہ اگر افغانستان کو بحرانوں سے نکالنا ہے اور سہولیات حاصل کرنی ہیں تو طالبان کو چند اسلامی احکامات کےسوا باقی پوری اسلامی شریعت کی بنیاد پر حکمرانی کے عزم سے دستبردار ہو کر عالمی برادری کو مطمئن کرنا ہوگا۔
اگر مسلم ممالک کے حکمران افغانستان کے مسلمانوں کے لیے مخلص ہوتے تو وہ بائیڈن کی خاطر اسلام آباد اکٹھے ہونے کے بجائے افغانستان کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیتے۔ اور اگر وہ ایسا کرنا چاہیں توامریکہ سمیت کوئی بھی مغربی ریاست ان کو روکنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی ۔ عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کردہ رسول اللہﷺ کے اس فرمان کے باوجود حکمران طالبان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ
، الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ وَلاَ يُسْلِمُهُ
" مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، لہٰذا وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد کرنا چھوڑتا ہے۔"(بخاری و مسلم)۔
تاہم، حکمران افغانستان کے بچوں اور عورتوں کو سردیوں میں بھوک اور ڈھنڈ سے مرنے دیں گے، یہاں تک کہ طالبان مغرب اور اس کے کفر کے آگے سر تسلیم خم کر دیں۔ اللہ عزوجل ان ظالم حکمرانوں کو جلد سے جلد ختم کرے۔
افغانستان کے مسلمانوں کی مشکلات کے خاتمے کا واحد حل یہ ہے کہ نبوت کے نقش قدم پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستیں ایک ہو جائیں۔ اس خلافت کو کافر ریاستوں پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ یہ توانائی، معدنیات اور زراعت میں خود کفیل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط اور جوہری ہتھیاروں سے لیس مسلح افواج کی حامل ہوگی ۔ درحقیقت خلافت وقت کی ضرورت ہے۔
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔