بسم الله الرحمن الرحيم
﴿بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ﴾
" بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے۔"(آل عمران، 3:169)
خبر:
شیخ ڈاکٹر ایمن الظواہری امریکی حملے میں مارے گئے ہیں۔ (2 اگست، 2022)
تبصرہ:
میں اللہ سے دعاگو ہوں کہ الظواہری اُن لوگوں میں سے ہوں جن کو اللہ دائمی زندگی سے نواز تاہے، اللہ ان کو جنت کے اعلیٰ درجات اور اپنی رضا سے نوازے، اور اُن کو اپنے گھر والوں کی شفاعت کا ذریعہ بنائے۔
میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ الظواہری اُن لوگوں میں سے ہو جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے:
﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتاً بَلْ أَحْيَاء عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ * فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُواْ بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلاَّ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ * يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ﴾
"جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مردہ نہ سمجھنا (وہ مرے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے ۔ جو کچھ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں۔ اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے اور( شہید ہوکر) ان میں شامل نہیں ہوسکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں کہ (قیامت کے دن) ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ اور اللہ کے انعامات اور فضل سے خوش ہورہے ہیں۔ اور اس سے کہ اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔"(آل عمران، 171-169)۔
میں اللہ سے دعاگو ہوں کہ شیخ ڈاکٹر الظواہری کی روح ایسے ہی ہو جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(أَرْوَاحُهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ، لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ، ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ، فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ اطِّلَاعَةً، فَقَالَ: هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئاً؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنْ الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْنَا؟ فَفَعَلَ ذَلِكَ بِهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يُسْأَلُوا قَالُوا: يَا رَبِّ، نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى. فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا)
" ان کی روحیں سبز پرندوں کے اندر ہوں گی، ان کےلیے عرش سے لٹکی ہوئی شمعیں ہوں گی، وہ جنت میں جہاں چاہیں گی اڑتی پھریں گی، پھر ان شمعوں کے پاس آئیں گے، تب ان کا رب ان سے مخاطب ہوگااور فرمائے گا: تمہیں کسی چیز کی خواہش ہے؟ کہیں گے: جب ہم جنت میں جہاں چاہتے ہیں اڑتے پھرتے ہیں اس کے بعد ہمیں کس چیز کی خواہش ہوگی؟ اللہ جب تین بار ان سے یہی سوال کرے گا ، وہ جب دیکھیں گے کہ کسی خواہش کا اظہار کیے بغیر چارہ نہیں تو کہیں گے: اے رب ہم چاہتے ہیں کہ تو ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں واپس کردے اور ہم ایک بار پھر تیری راہ میں قتل ہو جائیں۔ جب یہ دیکھا جائے گا کہ ان کو مزید کسی چیز کی ضرورت نہیں تو ان کو جانے دیا جائے گا۔"(مسلم)
میں دعا کرتا ہوں کہ شیخ الظواہری کو وہی رتبہ ملے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(مَا أَحَدٌ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا وَلَهُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا الشَّهِيدُ؛ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ؛ لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ)
"جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص دنیا میں واپس آنے کو پسند نہیں کرے گا اور نہ ہی یہ چاہے گا کہ زمین پر موجود کوئی چیز اس کی ہو سوائے شہید کے کہ جو عزت واحترام (اپنے لیے) دیکھے گا، تو یہ تمنا کرے گا کہ وہ دنیا واپس لوٹے اور دس بار قتل کیا جائے۔"(مسلم)
اورمیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ شیخ الظواہری کو بھی وہ چھ خصوصیات نصیب ہوں جن کا ذکر رسول اللہ ﷺ نے صحیح حدیث میں کیا:
(لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ: يَغْفِرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دُفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ، وَيُرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيَأْمَنُ مِنْ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، وَيُحَلَّى حُلَّةَ الْإِيمَانِ، وَيُزَوَّجُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ إِنْسَاناً مِنْ أَقَارِبِهِ)
"اللہ کے نزدیک شہید کی چھ خصوصیات ہیں: اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہیں اس کی مغفرت ہوتی ہے، وہ جنت میں اپنی نشت دیکھ لیتاہے ، عذاب قبر سے محفوظ ہوتاہے، سخت خوف کے دن سے امن میں ہوتا ہے، ایمان کا زیور اس کو پہنا دیا جاتاہے، حور عین سے اس کا نکاح کردیا جاتاہے، وہ اپنے اقارب(رشتہ داروں) میں سے ستر انسانوں کی شفاعت کر سکتا ہے۔"(مسلم)
اور امریکہ اور دوسری کافر اقوام امتِ مسلمہ کے بارے میں کیا سوچتےہیں؟ کیا یہ امت اللہ کی راہ میں جہاد اور زمین پر اللہ کی حکمرانی قائم کرنے کی جدوجہد چھوڑ دے گی؟ ہرگز نہیں کفار ہی نا امید اور مایوس ہوں گے!!
امت مسلمہ میں دہائیوں سے جماعتیں ، پارٹیاں اور مجاہدین متحرک ہیں، جو سیاسی ،فکری اور جہادی میدانوں میں کفر اور اہل کفر سے برسرپیکار ہیں، اب زیادہ دیر نہیں ان شاء اللہ بہت جلد اللہ قوی جبار اور غالب مومنوں کی زبردست مدد کرے گا، پوری امت اکھٹے اپنے خلیفہ کی قیادت میں سرکشوں اور جابروں کے خلاف متحرک ہوگی۔
اللہ شیخ ،مجاہد، ڈاکٹر، ایمن الظواہری پر رحم فرمائے۔
یہ تحریر کوویت میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر انجینئر اسامہ ثوینی نے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے لکھی