بسم الله الرحمن الرحيم
انبیاء کے سردار اور ہمارے آقا محمد رسول اللہ ﷺ کی امت کی جانب سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے مخلص فوجی کمانڈرز کے نام
عمر طارق، پاکستان
اے مسلح افواج کے افسران!
ہم آپ کے دل کے درد کو جانتے ہیں، جب آپ اپنے ملک کو معاشی مایوسی میں، استعماری آئی ایم ایف کے طوق تلے، غربت کی لکیر سے بھی نیچے گرتے ہوئے خاندانوں کو بمشکل اپنی خوراک کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ آپ کا دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے جب آپ مغرب کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں، جو ہمارے پیارے نبی محمد ﷺکے خاکے بناتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ آپ کو تکلیف ہوتی ہےجب مسلمان بھائی غزہ یا پشاور کی مسجد میں بموں کا نشانہ بنتے ہیں اور مسلمانوں لہومیں لت پت ہوتے ہیں ۔
ہم جانتے ہیں کہ آپ میں سے ہر ایک خود کو ایک فرد کی حیثیت سے بے بس محسوس کرتا ہے جو اپنے آپ سے سوال کرتا ہے کہ میں امت کی حالت بدلنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ میں اکیلا کیا کر سکتا ہوں؟
جان لیں، آپ اپنے جذبات میں اکیلے نہیں ہیں، بلکہ آپ کے جذبات اس مبارک امت کے جذبات جیسے ہی ہیں۔
مایوسی اور ناامیدی کو آپ خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔ جب ایک مؤمن کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشکل وقت میں نا امید ہو جائے، تو ایک مؤمن سپاہی کے لیے تو قطعی مناسب نہیں کہ وہ ناامید اور مایوسی کا شکار ہو جائے۔
اے اللہ کے مخلص سپاہیو!
آپ اپنے اِن جذبات میں اکیلے نہیں ہیں کہ اس امت کو اپنے لوگوں اور وسائل کو متحد کرنے اور اس کی شان و شوکت کو بحال کرنے، اور خلافت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے جس نے ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے تک دنیا پر اسلام اور اس امت کے غلبہ کو برقرار رکھا تھا ۔
آگے بڑھیں اور تبدیلی کے عمل کا آغاز کریں۔
اپنے ساتھیوں اور صاحب اختیار لوگوں کو ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ کے طریقے پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے نصرۃ دینے پر راضی کریں۔
اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ رسول اللہ ﷺ کی سنت اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہ کے روشن نمونوں کی پیروی کریں گے۔
اگر آپ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم آپ کو آپ کی قسم اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے آپ پر عائد کیے گئے فرض کویاد دلاتے رہیں گے!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿ اِنَّ اللّٰهَ اشۡتَرٰى مِنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اَنۡفُسَهُمۡ وَاَمۡوَالَهُمۡ بِاَنَّ لَهُمُ الۡجَــنَّةَ ؕ يُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ فَيَقۡتُلُوۡنَ وَ يُقۡتَلُوۡنَ وَعۡدًا عَلَيۡهِ حَقًّا فِىۡ التَّوۡرٰٮةِ وَالۡاِنۡجِيۡلِ وَالۡقُرۡاٰنِ ؕ وَمَنۡ اَوۡفٰى بِعَهۡدِهٖ مِنَ اللّٰهِ فَاسۡتَـبۡشِرُوۡا بِبَيۡعِكُمُ الَّذِىۡ بَايَعۡتُمۡ بِهٖ ؕ وَذٰلِكَ هُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ﴾
" اللہ نے مؤمنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں (اور اس کے) عوض ان کے لیے جنت (تیار کی) ہے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں ۔ یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے۔ جس کا پورا کرنا اسے ضرور ہے اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے، تو جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے ۔"(التوبۃ،9:111)