بسم الله الرحمن الرحيم
خبر :
بدھ 09/08/2023 کو لبنان کی وزارت ثقافت نے اعلان کیا کہ وہ لبنان میں فلم "باربی" کی نمائش کو روکنے کے لئے کام کرے گی کیونکہ یہ فلم ہم جنس پرستی کو فروغ دیتی ہے اور رشتۂ ازدواج اور خاندانی نظام کی ضرورت پر سوال اٹھاتی ہے۔ لبنانی وزیر ثقافت محمد وسام المرتضىٰنے ایک بیان میں کہا: "باربی فلم، ہم جنس پرستی اور ٹرانس سیکسوئلٹی کو فروغ دیتی ہے اور باپ کی سرپرستی کو مسترد کرنے اور ماں کے کردار کو کمزور کرتی ہے۔ فلم میں رشتۂ ازدواج اور خاندانی نظام کی موجودگی کی ضرورت پر سوال اٹھائے گئےہیں۔ اس فلم میں اخلاقیات اور اقدار، خاص طور پر خاندانی اقدار کی خلاف ورزی دکھائی گئی ہے، اورمزید یہ کہ فلم میں اخلاقیات اور عقیدہ کے ان اصولوں کی خلاف ورزی شامل ہے جو لبنانی معاشرے کے مضبوط قلعے کو تشکیل دیتے ہیں۔ محمد وسام المرتضیٰ نے یہ خیال ظاہرکیا کہ : "لبنان میں اس فلم کو دکھانے کے تباہ کن نتائج ہوں گے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کے لئے"۔ باربی فلم ایک امریکی فلم ہے، اور21/07/2023 کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے کے بعد سے مغرب میں اس فلم کی آمدن $ 1 بلین سے تجاوز کر گئی ہے۔ کویت سمیت متعدد ممالک نے اس فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے دونوں ممالک میں میڈیا کے مواد کے معیار کے مطابق، اس فلم میں کچھ ترامیم کرنے کے بعد اسے سنیما ہال میں سرعام نمائش کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور پھر اس فلم کو اس کی اصل حالت میں نمائش کے لئے پیش کیا گیا۔
تبصرہ :
یہ بات قابلِ تشویش ہے کہ حرمین شریفین کی مقدس سرزمین،سعودی عرب، میں ہم جنس پرستی کے تصورات پر مبنی فلموں کی نمائش کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اور یہ بات بھی اہم ہے کہ فلم میں محض چند ترامیم متعارف کرانے سے اس کے مذموم مواد میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور نہ ہی ان ترامیم سے اس فلم کے امریکی پروڈیوسروں کےگھناؤنے اور غلیظ مقصد میں تبدیلی آئے گی جو بچوں کے لئے ایسی فلمیں بنا کر اپنے ہم جنس پرستی کے غلیظ تصورات سے مسلمانوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنا چاہتے ہیں۔
لبنانی وزیر ثقافت کا موقف، جنہوں نے اس فلم کی نمائش سے انکار کرنے کو اسلامی نقطہ نظر سے آغاز نہیں کیا، سعودی عرب کے مؤقف کے قریب تر تھا جس نے اپنے قانونی معیار کو اپنانے کو ترجیح دی تھی ، اور اسلامی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔
یہ انتہائی شرمناک صورتحال ہے کہ حرمینِ شریفین کی مقدس سرزمین پر ہم جنس پرستی کی ثقافت کو ہمارے بچوں کے سامنے پیش کیا جارہا ہے اور خاص طور پر اس لیے کہ ریاست خود اس گمراہ کن ثقافت کی سرکردہ سرپرست ہے۔
کہاں ہیں وہ سعودی عرب کے وہ مسلمان علماء جو میڈیا کے کسی بھی مواد کو لوگوں کے لئے عموماً اور خصوصاً بچوں کے سامنے پیش کرنےکے حوالے سے اسلامی نقطہ نظر سے متعلق شرعی احکام کو اُجاگر کریں؟! اور اس فرض کا کیا کہیں کہ جس پر انہیں ہمیشہ مستقل طور پر پابند رہنا ہے،یعنی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنا ہے، اور وہ بھی خصوصاً نجد اور حجاز کی سرزمین پر ؟
کیا ان کی صورتحال یوں ہے کہ آج کےمسلمان علماء بہت زیادہ مصروف ہیں ؟ آج علماء کا بنیادی مشغلہ فکری تنازعات کو بھڑکانے پر مرکوز ہے، اوروہ فلسفیانہ باطل دلائل کی طرح اپنے مخالفین کے ساتھ متکلمون دلائل میں مصروف ہیں۔ یہ بے کار کے مباحثے چنداں کسی کے کچھ کام کے نہیں ! اور وہ چوتھی صدی ہجری کے متکلمون علماء کے فرسودہ خیالات کے بارے میں دلائل کے ساتھ لوگوں کا وقت ضائع کرتے ہیں جیسے کہ انہیں دوبارہ تازہ کرنا چاہتے ہیں !! ؟
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لئے لکھا گیا
أحمد الخطوانی