بسم الله الرحمن الرحيم
*یہی وقت ہے کہ چٹانوں کو اپنی جگہ سے ہلا دیا جائے*
7 اکتوبر 2023 کو سرزمین فلسطین کے جواں فرزندوں کے جرأتمندانہ اقدام کے بعد دنیا بھر میں اس مبارک امت سے جو توقعات رکھی جاتی تھیں، وہ اس پر پورا اتری ۔ اسلام اور مسلمانوں سے ہمسب کی مشترکہ محبت کی انتہا واضح ہو کر سامنے آ گئی۔ دنیا بھر کے مسلمانوں نے مسرت کا اظہار کیا اور اپنی افواج سے مسلمانوں کی حمایت میں حرکت میں آنے کا مطالبہ کیا۔ پوری امت کی جانب سے ایمان کے تعلق کے سبب یک جان ہو کربس ایک ہی پکار سنی گئی ۔ مراکش سے انڈونیشیا تک کے مسلمان، سکول کے بچوں سے ہمارے معزز بزرگوں تک۔ پوری دنیا میں، ہماری اسلامی سرزمینیں ہوں یا غیر اسلامی ، غرض کہ ہر طرف اور ہر جگہ، سب مسلمانوں نے ایک امت ہونے کا ثبوت دیا اور وہ پکار رہے تھے۔ اور یہ تو بس صرف ایک جھلک ہے جو کہ باذن اللہ جلد ہی واقع ہونے والا ہے۔
قابض یہودی وجود کی کمزوری عیاں ہو چکی ہے۔ ہتھیاروں کی جدت سے اس کی افواج کی بزدلی کا ازالہ ہرگز نہیں کیا جاسکتا۔ قابض یہودی وجود نے اپنا اصل رنگ دکھا دیا ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ "کاغذکا شیر"۔ اس امت کے حقیقی جوانمرد وں کا سربلند ہو گیا۔ انہوں نے اپنی تمام تر ہمت، تخلیقی صلاحیتوں اور تدبیر سے مسجد اقصیٰ اور اس کے مبارک علاقوں کا دفاع کیا۔ مسلمانوں نے یہودی وجود کی بزدل افواج کو دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا، اور یہود نے اپنی دفاعی اور فوجی تنصیبات کو تباہ ہوتے دیکھا۔ قابض یہودی وجود کی جانب سے نہتے شہریوں پرہونے والی اس بزدلانہ انتقامی کاروائی سے ان کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے۔
استعمار کی سالہا سال کی کاوشوں نے امت کا برین واش کر کے رکھ دیا تھا۔ انہوں نے ہمیں نیند میں غافل سویا رہنے کے لئے ہر طرح کا حربہ استعمال کیا۔ تاہم، باذن اللہ صرف ایک ہی صبح میں وہ تمام کاوشیں فنا ہو کر رہ گئیں۔ ہمارے دین کا نور، اسلام کا نور چمک اٹھا۔ ہم جاگ کر بیدار ہو گئے۔ ہم واپس اپنے راستے پرآگئے، اپنے ایمان پرلوٹ آئے، اپنے اسلام پر پلٹ گئے اور دوبارہ امت کے بارے میں سوچنے لگے۔
یہ امت 'امتِ واحدہ' ہے اس میں خیر ہے۔ اور آپ اس خیر کو ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں۔ ایسا اس جدید دور میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ اور یہ "طوفان الاقصیٰ' ساری دنیا کی آنکھیں کھول دینے والا تھا۔ ہم اس امت کی دھڑکن کو محسوس کر سکتے تھے۔ ہم سب نے ایک ساتھ محسوس کیا۔ امت بھائیوں اور بہنوں کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہے۔ بہرحال ابھی تک یہ فتح نہیں ہے۔ تاہم، اس دلیرانہ اقدام نے ہمیں ہماری خاموشی اور سکوت سے جھنجھوڑ کر باہر نکال دیا ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا،
»مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ الْمَطَرِ لاَ يُدْرَى أَوَّلُهُ خَيْرٌ أَمْ آخِرُهُ«
" میری امت کی مثال بارش کی سی ہے۔ معلوم نہیں اس کا آغاز بہتر ہے یا کہ اس کا آخر"۔
اس امت کی آزادی کے لیے ہماری آواز پہلے کبھی بھی اتنی بلند نہ تھی۔ ہمارا اثر پہلے کبھی اتنا زیادہ نہیں رہا۔ ہر صدا، کروڑوں دوسری آوازوں کے ساتھ ملتی جا رہی ہے۔
اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا ؛
﴿لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدُۚ وبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ﴾
”وہ تم سب سے نہیں لڑیں گے سوائے قلعہ بند شہروں کے اندر یا دیوار کے پیچھے سے۔ ان کی آپس میں مخالفت شدید ہے۔ تم انہیں اکٹھا خیال کرتے ہو حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل نہیں رکھتے“۔ (الحشر؛ 59:14)
استعماری دشمن بظاہر ایک ہی کیوں نہ لگتے ہوں، لیکن وہ آپس میں منقسم ہیں، اور وقت بدلتا جا رہا ہے۔ انہوں نے برسوں تک جو سازشیں ہمارے خلاف کی ہیں، تا کہ ہمارے حوصلے توڑ ڈالیں اور ہمیں یہ محسوس کرانے کی کوششیں کہ ہم اپنے حالات کو بدلنے سے قاصر ہیں، کہ ہم اپنا ہی حق واپس نہیں لے سکتے، وہ تمام کوششیں رائیگاں ہو چکی ہیں۔ ہے۔ اب ہم پہلے سے کہیں زیادہ اثر ڈال سکتے ہیں۔
اب ہم پر لازم ہے کہ اپنی شاندار امت کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرانے، اس سے فیضیاب ہونے اور امت کو یہ سب یاد دلانے کے لیے کام کریں۔ امت کو یاد دلائیں کہ ہم کون تھے! ہم اب بھی کیا صلاحیتیں رکھتے ہیں! اور ہمیں ایک بار پھر وہ بننا ہے اور اپنی اصل منزل حاصل کرنی ہے تاکہ ہم اپنے آپ کو تاریکی اور ظلم کے اندھیروں سے نجات دلا سکیں جن میں ہم ڈوبتے جا رہے ہیں !
اس امت کی بیڑیاں کھول دو تاکہ وہ اپنے اصل مقام پر پہنچ سکے جہاں اسے ہونا چاہئے ! اپنی افواج کو یہ یاد دلانا کہ یہی وہ شیر ہیں جو اس امت کو ایک امام تلے وحدت اور قوت بخشیں گے، اور وہ ایک ایسی ڈھال بنیں گے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جائے گا اور ہمارا دفاع کیا جائے گا۔ افواج کو اللہ کا وعدہ یاد دلانا اور رسول اللہ ﷺ کی یہ بشارت!
»ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ نُبُوَّةٍ«
”پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہوگی“۔
ہم چٹانوں کو اپنی جگہ سے ہلا دینے کے قابل ہیں، جیسا کہ ہم پہلے بھی یہ کر چکے ہیں، لیکن صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نصرت کے ساتھ ہی یہ ممکن ہوا۔ اگر ہم صرف اسی ذات پر ہی بھروسہ اور توکل کریں اور اللہ سحانہ وتعالیٰ کے سوا کسی سے نہ ڈریں تو یقین جانیں کہ اس ذاتِ پاک سے بڑھ کر کوئی اور طاقت اور قوت نہیں ہے !
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾
”اے ایمان والو، اگر تم اللہ کا ساتھ دو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا“۔ ( محمد؛ 47:7)