بسم الله الرحمن الرحيم
امت مسلمہ کی ماؤں، بیویوں، بیٹیوں اور بہنوں کی جانب سے مسلح افواج کی ماؤں، بیویوں، بیٹیوں اور بہنوں کے نام کھلا خط
غزہ میں بچے ذبح کئے جا رہے ہیں۔
یہودی وجود کی فوج کی بمباری کے بیچ وہ غزہ کی چار دیواری میں پھنسے ہوئے ہیں، نہ بھاگنے کی کوئی راہ ہے، نہ چھپنے کی کوئی جگہ۔
وہ اپنی مائیں، اپنے باپ، اپنے خاندان تک کو کھو چکے ہیں۔
اور وہ ہماری مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔
ایک بیوی، ایک ماں، ایک بیٹی، ایک بہن ہونے کے ناطے، ہم ان کے درد کو آخر کیسے محسوس نہیں کر سکتیں؟
آخر کیسے ہم ان معصوم بچوں کی دہشت زدہ ہو کر چِلانے سے نظریں چرا سکتے ہیں ؟
میڈیا ہمیں جھوٹ بتا رہا ہے۔
ہمارے حکمران ہمیں جھوٹ بتاتے ہیں۔
وہ چاہتے ہیں کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ یہ "دہشت گردی" کا جوابی ردِعمل ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ ہم اس پر یقین کر لیں تاکہ ہم ان سے کوئی بازپرس نہ کریں۔
تاکہ ان سے پوچھا نہ جائے کہ آخر کوئی اس قتلِ عام کو روک کیوں نہیں رہا جن کا ارتکاب مسلسل جاری ہے۔
تاکہ ہم جب غزہ میں ہونے والے ظلم وبربریت کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھیں تو ہم احساسِ جرم کا شکار نہ ہوں۔
اور ہم اپنے الفاظ میں فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کا جواز فراہم کرنے کی وجوہات تلاش کرتے ہیں۔
لیکن اپنے دلوں میں جھانک کر دیکھیں تو ہمیں معلوم ہے کہ سچ کیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ یہ بےکس لوگ قتل کر دیئے جانے کے مستحق نہیں ہیں۔
ان معصوم اور نومولود بچوں کا قتل ناحق ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ یہ قتلِ عام حماس کے حوالے سے نہیں ہو رہا ہے۔
اور نہ ہی یہ دہشت گردی سے متعلق ہے۔
یا یہ یہودی وجود کا اپنے دفاع کا حق رکھنے سے متعلق ہے۔
بلکہ یہ سب تو یہودی وجود کی اس ہوس کے تحت ہے کہ یہود کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے فلسطین کی زمین ہڑپ کر لی جائے۔
بلکہ یہ سب تو یہودی وجود کی اس خواہش سے ہے کہ فلسطینی عوام کو قتل کر دیا جائے تاکہ وہ خطہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر سکے۔
بلکہ یہ سب تو یہودی وجود کے اس مقصد کے تحت ہے کہ وہ ہماری پیاری مقدس مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر لے، تاکہ وہ اس سرزمین کے لئے یہ دعوٰی کر سکے کہ اس زمین پر بس اس کا ہی حق ہے۔
یہ محض ایک رائے نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔
ہم یہ بخوبی جانتے ہیں کیونکہ یہودی وجود کے غلیظ سیاست دان خود اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔
دہشت گردی کا بہانہ ایک بار پھر دنیا کی توجہ کو سچ سے ہٹانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تاکہ وہ اپنی اس بربریت کے سلسلے کو جب تک چاہیں جاری رکھ سکیں۔
تاکہ وہ جتنے چاہیں فلسطینیوں کا قتلِ عام کر سکیں۔
ہم نے ایسا بار بار ہوتا دیکھا ہے۔
ہم نے بوسنیا میں قتلِ عام دیکھا ہے۔
عراق میں
افغانستان میں
میانمار میں
ایغور میں
پوری دنیا میں امت مسلمہ کا خون بہایا جا رہا ہے۔
اور اس بار، انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ غزہ کے مسلمانوں کے یوں ذبح کئے جانے کے دوران ان کے پاس بھاگنے کی کوئی راہ نہ بچے۔
ہر بار عالمی برادری کوئی نیا پروپیگنڈا پھیلاتی ہے۔
اور اسی قصد کے ساتھ کہ رائے عامہ ان کے حق ہی میں بنی رہے، اور انہیں یہ خوف نہ ہو کہ مسلم افواج ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں گی۔
کیونکہ انہیں اسی بات کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔
وہ امت مسلمہ کی طاقت سے خوفزدہ رہتے ہیں۔
انہیں یہ خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلم افواج ان معصوموں کی پکار نہ سن لیں اور اگر انہوں نے ان ننھے معصوموں کو بچانے کے لیے جہاد کا اعلان کر دیا تو اُن کا کیا بنے گا۔
انہیں اس بات کا خوف ہے کہ اگر مسلم افواج نے مقدس سرزمین اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے جہاد کا اعلان کر دیا تو اُن کا کیا بنے گا
اے مسلح افواج کی ماؤں، بیویوں، بیٹیوں اور بہنوں، ہم آپ سے سوال کرتے ہیں۔
کہ آپ اپنے والد، بھائیوں، شوہروں اور بیٹوں سے جہاد کا مطالبہ آخر کیوں نہیں کرتیں؟
کہ آپ ان سے غزہ کے بچوں کی حفاظت کا مطالبہ کیونکر نہیں کرتیں؟
کہ آپ ان سے الاقصیٰ کی سرزمین کی حفاظت کا مطالبہ کیونکر نہیں کرتیں؟
یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کے گھروں کے جوانمرد مسلح افواج میں ہیں اور آپ یہ نہیں سوچتیں کہ آخر کیوں وہ مظلوم بچوں کی حفاظت کے لئے حرکت میں نہیں آتے جو ان کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں؟
آخر ہمیں کس کا ڈر ہے؟
امریکہ کا؟
یا صیہونیوں کا؟
وہ اللہ اور مومنین کے سامنے کمزور اور کھوکھلے ہیں۔
جب مسلم افواج جہاد کے علم تلے حرکت میں آئیں گی تو وہ دم دبا کر بھاگ جائیں گے۔
انہوں نے ہمیں قومی ریاستوں میں تقسیم کر رکھا ہے،
وہ اس بات کو یقینی بنائے رکھتے ہیں کہ ہم مسائل اور قرضوں میں ڈوبے رہیں۔
وہ ہمیں متحد ہونے سے روکے ہوئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بناسکیں کہ وہ ہمارے ساتھ لوٹ مار کرتے رہیں اور ہم نے اس سب کی اجازت خود دے رکھی ہے۔
اے مسلم افواج کے جوانمردوں کی خواتین ! ہم آپ سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ
اپنے مردوں کو وہ اجر و ثواب یاد دلائیں جس کا اللہ نے قیامت کے دن شہید سے وعدہ کر رکھا ہے۔
انہیں یاد دلائیں کہ رزق صرف اللہ کی طرف سے ہے۔
انہیں یاد دلائیں کہ انہوں نے فوج میں شمولیت اپنے مسلمان بھائی، بہنوں اور بچوں کی حفاظت کے لیے کی تھی۔
انہیں یاد دلائیں کہ وہ دلیر بہادر ہیں، اور انہیں ظالم کے سامنے کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے۔
اور پھر اُن سے اللہ کی راہ میں لڑنے کا مطالبہ کریں۔
غزہ کے مسلمانوں کی حفاظت کے لیے
اور پھر پوری دنیا میں امت مسلمہ کی حفاظت کے لئے۔
یہی عمل کرنے کا وقت ہے۔
غزہ میں بچے مر رہے ہیں۔
ان کے پاس نہ تو چھپنے کی کوئی جگہ ہے، اور نہ ہی فرار کی کوئی راہ ہے۔
وہ ہماری راہ تکتے ہیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
حزب التحریر کے میڈیا آفس کے لئے لکھا گیا۔
فاطمہ مصعب، ممبر سنٹرل میڈیا آفس، حزب التحریر
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں