بسم الله الرحمن الرحيم
ایک ایسے وقت میں جب مسلمانوں کے دشمن خود کو مضبوط کر رہے ہیں، پاکستان کے غدار حکمران ہماری مسلح افواج کو کمزور کرنے اور ان کے حوصلے پست کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں
خبر:
2 نومبر 2023 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک اہم کمیٹی نے پاکستان کی تخفیف اسلحہ (ہتھیاروں میں کمی) سے متعلق چار قراردادیں منظور کیں۔
تبصرہ:
پاکستان کی طرف سے پیش کردہ ان قراردادوں میں تخفیف اسلحہ کی وکالت کی گئی ہے اور ان کا مقصد علاقائی اور ذیلی علاقائی، دونوں سطحوں پر روایتی ہتھیاروں کا کنٹرول ہے ۔ بنیادی طور پر، دنیا کی بڑی طاقتیں تخفیف اسلحہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہیں، تاکہ انہیں کبھی کوئی چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہ آسکے۔ اگرچہ بڑی طاقتیں تخفیف اسلحہ کے ایجنڈے کی حمایت کرتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ کی قیادت میں مغربی ریاستیں اپنے بغل بچوں، یعنی یہودی وجود اور ہندو ریاست کو ہر طرح کے کیل کانٹوں سے لیس کر رہی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ تخفیف اسلحہ کا مقصد مسلح تصادم کے امکانات کو کم کرنا، یا مسلح تصادم کے دوران خونریزی کو کم کرنا ہے، تاکہ دنیا ایک پرامن جگہ بن جائے۔ حقیقت میں اس کا مقصد کرپٹ، جابر مغربی لبرل ورلڈ آرڈر کو برقرار رکھنا ہے۔اس عمل کے ذریعے حقیقی معنوں میں مغربی ریاستوں کی فوجی صلاحیت میں اضافہ کیا جاتا ہےیا پھر برقرار رکھا جاتا ہے، جبکہ دیگر تمام طاقتوں پر اپنی عسکری صلاحیت کو بڑھانے پرپابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ مغربی ریاستوں کا یہ اصول ہے کہ " جس کی لاٹھی اس کی بھینس"۔
2019 میں مقبوضہ کشمیر کو بھارتی یونین میں ضم کرنے ، یوکرین پر روسی جنگ اور غزہ، فلسطین پر امریکی صیہونی جنگ کے بعد بھی پاکستان کی قیادت تخفیف اسلحہ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ یہ قیادت فوج میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ ، حقیقی معنوں میں (Real value) فوجی اخراجات کو کم کرنے اور فوج کی تعداد کو کم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ یہ قیادت مغرب کے مسلط کردہ ایجنڈوں پر عمل پیرا ہے، حالانکہ پورا مغربی عالمی نظام بے نقاب ہوچکا ہے۔ غزہ میں ہونے والے قتل عام نے بین الاقوامی قانون اور قومی ریاست کی سرحدوں کی حرمت ،دونوں ہی کو بے نقاب کردیا ہے۔ اقوام متحدہ درحقیقت سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے گھر کی لونڈی ہے ۔ کسی قسم کی بین الاقوامی ضمانتیں، یا کثیر الجہتی معاہدے یوکرین کو روسی حملے سے نہیں بچاسکے۔ اسی طرح یہودی وجود نے غزہ میں رہائشی علاقوں، ہسپتالوں، مساجد، بین الاقوامی صحافیوں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر بھی کھلے عام بمباری کی۔ اقوام متحدہ، عرب لیگ اور او آئی سی، سب کے سب فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئے۔
فلسطین، کشمیر، مشرقی ترکستان (سنکیانگ) اور میانمار میں مسلمانوں کے خلاف ہم جس سطح پر ظلم و ستم دیکھ رہے ہیں، اس کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کی فوجوں کو اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان جوہری پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کو تسلیم کرلیتا تو وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہندو ریاست کے خلاف کسی صورت کھڑا نہیں ہوسکتا تھا۔ اگر پاکستان میزائل ٹیکنالوجی کے حصول پر بین الاقوامی پابندیوں کو قبول کر لیتا تو وہ ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار بنا کر بھارت کے کولڈ سٹارٹ نظریے کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ امت اسلامیہ کے پاس تیار حالت میں بھرپور فوجی وسائل ہونے چاہئیں۔ اسلام ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم عسکری صلاحیت کو ہر ممکن حد تک بڑھائیں تاکہ تمام دشمنوں کو شکست دی جاسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَ اَعِدُّوۡا لَهُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّةٍ وَّمِنۡ رِّبَاطِ الۡخَـيۡلِ تُرۡهِبُوۡنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمۡ وَاٰخَرِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهِمۡۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَهُمُۚ اللّٰهُ يَعۡلَمُهُمۡؕ
"اور (اے مسلمانو!) ان کے (مقابلے کے) لیے تم سے جس قدر ہو سکے (ہتھیاروں اور آلاتِ جنگ کی) قوت مہیا رکھو اور بندھے ہوئے گھوڑوں کی (کھیپ بھی)، اس سے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو ڈراتے رہو اور ان کے سوا دوسروں کو بھی، جن کو تم نہیں جانتے، لیکن اللہ انہیں جانتا ہے۔ "(الانفال، 8:60)
نبوت کے نقش قدم پر قائم ہونے والی خلافت مغرب کی چالوں کو ناکام اوراس کے فریبوں کو رد کر دے گی۔ خلافت مسلم افواج کو دنیا کی سب سے مضبوط فوج بنا دے گی۔ خلافت اپنے شہریوں کی حفاظت کرے گی اور دنیا بھر کے مظلوموں کی پکار پر لبیک کہے گی۔
- حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے
انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں