الخميس، 03 جمادى الثانية 1446| 2024/12/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

غزہ کا مسئلہ استعمار کے آلہ کار نہیں بلکہ مسلمانوں کی افواج کے کمانڈرز حل کریں گے

 

 

خبر:

 

"اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع کے خلاف مبینہ جنگی جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں یہودی وجود عالمی سطح پر مزید تنہا ہوسکتا ہے جو غزہ کی پٹی میں اپنی جنگی حکمت عملی کے باعث پہلے ہی عالمی دباؤ کا شکار ہے۔" (وال اسٹریٹ جرنل)

 

تبصرہ:

 

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسی دن  گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جس دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC)میں جنگ بندی کے لیے چوتھی بار قرارداد ووٹنگ (رائے شماری) کے لیے پیش کی گئی۔ کیا یہ نئی صورتحال غزہ اور وسیع تر خطے میں ہمارے مسلمانوں کے خلاف یہودی فوجی مہم جوئی کا خاتمہ کر سکیں گے؟ اس کا واضح  جواب ہے، بالکل نہیں۔ 'اسرائیل' نے ان اقدامات کے جواب میں غزہ پر فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں چوبیس گھنٹوں کے اندر نوے مسلمان شہید ہو گئے۔ جہاں تک یہودی وجود کے سب سے بڑے حمایتی، امریکہ کا تعلق ہے، اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ پر چوتھی جنگ بندی کی قرارداد کو ایک بار پھر ویٹو کر دیا ہے۔

 

غزہ کے مسلمانوں کے خلاف یہودی وجود کی مجرمانہ جارحیت دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے غزہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی لانے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے برعکس، غزہ میں یہودی جارحیت مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔ اس کے علاوہ عمومی طور پر مسلم دنیا کے حکمران اور خاص طور پر آس پاس کے مسلم ممالک کے حکمران ہیں جنہوں نے مسلمانوں کی افواج کو یہودی وجود کو روکنے  کے لیےمتحرک ہونے سے روک رکھا ہے۔

 

اصل سوال یہ ہے کہ فلسطین پر ظالمانہ قبضہ ختم کرنے کے لیے مسلم دنیا میں کیا تبدیلی لانے کی ضرورت ہے؟

 

بلا شبہ، امت، اسلام پر مبنی بیداری پیدا کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور مسلمانوں کی افواج کو متحرک کرنے کے مطالبے کو مسلسل آگے بڑھا رہی ہے۔ اب اصل چیلنج یہ ہے کہ اس عوامی دباؤ کو مسلم دنیا کے فوجی اداروں تک کیسے منتقل کیا جائے۔ کیونکہ یہی اصل حل ہے۔ افواج کے مخلص کمانڈرز کو اپنے راستے کی ہر رکاوٹ کو ہٹانا ہوگا۔ انہیں امت کے لیے ایک نئے سیاسی منصوبے، خلافتِ راشدہ کی حمایت کرنی ہوگی۔ خلافت نہ صرف فلسطین کو آزاد کرائے گی بلکہ مغربی استعمار کے ظلم سے پوری دنیا کو نجات دلائے گی۔

 

امریکی قیادت کے تحت مغربی استعمار امت کے خلاف متحد ہے۔ یہودی وجود یہ جنگ امت کے خلاف لڑ رہی ہے۔ یہودی وجود کے وزیر اعظم نے اپنی جنگ کو "تمدن اور بربریت" کے درمیان معرکے کے طور پر پیش کیا ہے۔ یورپ بھی مکمل طور پر ہتھیاروں اور میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے نیتن یاہو کی حمایت کر رہا ہے۔ غزہ کی جنگ اسلام اور مغرب کے درمیان ایک تہذیبی تصادم ہے۔

 

جبکہ کفار مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں، اسلامی دنیا کو ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے تقسیم کر کےرکھا گیا ہوا ہے۔ موجودہ نظام تقسیم کے قومی ریاستی ماڈل پر مبنی ہے، جو افواج کو متحرک کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ مصنوعی تقسیم مسلمانوں کے معاشروں میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ مسلمان، انڈونیشیا سے مراکش تک، غزہ کے حوالے سے یکساں خیالات اور جذبات رکھتے ہیں۔ یہ سرحدیں مخلص فوجی کمانڈرز کے ذریعے آسانی سے ختم کی جا سکتی ہیں۔ صرف ایک اسلامی عالمی آرڈر ہی مغربی لبرل عالمی آرڈر کو شکست دے سکتا ہے۔

 

مسلمانوں کی افواج کے کمانڈرز کو دشمنوں کی طاقت کو اُن کی اصل حیثیت سے زیادہ نہیں سمجھنا چاہیے۔ ایران کی محدود فوجی جوابی کارروائی نے یہودی وجود کی کمزوری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہودی وجود مکمل طور پر امریکہ سے فوجی سپلائی پر انحصار کرتا ہے۔ مسلم دنیا کے حکمرانوں نے امریکہ کو میزائل اور فضائی دفاعی ہتھیاروں کے لیے فوجی اڈے مہیا کیے ہوئے ہیں۔ ان اڈوں کے بغیر، امریکہ کو مسلم دنیا سے، سمندروں کے ذریعے کاٹا جا سکتا ہے۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ امریکہ خلافت کے قیام سے خوفزدہ ہے۔ خلافت کی افواج فلسطین کی آزادی سے پہلے یہودی وجود کو زمین، فضا، اور سمندر سے ملنے والی امداد کو آسانی سے ختم کر سکتی ہیں۔

 

جہاں تک عام مسلمانوں کا تعلق ہے، ہمیں اپنی مسلح افواج میں موجود رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنا چاہیے۔ افواج کے سپاہی اور افسران ہمارے ہی معاشرے کا حصہ ہیں۔ انہیں ایک واضح وژن فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو خلافتِ راشدہ کے نئے سیاسی منصوبے پر مبنی ہو۔ مخلص کمانڈرز خلافتِ راشدہ کے قیام کے لیے اپنی نصرۃ (مادی مدد) فراہم کریں۔ کیا ہی عظیم سعادت ہوگی اُس کمانڈر کے لیے جو خلافت قائم کرے گا اور اپنے ہاتھوں سے مسجد اقصیٰ کے دروازے کھولے گا! کیا ہی بڑی نعمت ہے اُس کمانڈر کے لیے جس کا نام صلاح الدین کے ساتھ، فلسطین کی مبارک زمین کو آزاد کروانے والے کے طور پر لیا جائے گا۔

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾

"اور عزت تو اللہ، اس کے رسول اور ایمان والوں کے لیے ہے، لیکن منافق یہ بات نہیں جانتے۔" (سورۃ المنافقون: 8)

 

محمد سلجوک نے والایہ پاکستان سے

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے تحریر کیا

Last modified onمنگل, 03 دسمبر 2024 21:00

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک