بسم الله الرحمن الرحيم
سعودی عرب اور یورینیم
(ترجمہ)
خبر:
پیر کے روز سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ان کا ملک یورینیم کو فروخت کرنے سمیت تمام معدنیات سے مالی فوائد حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے ظہران شہر میں ایک کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ مملکت یورینیم کو افزودہ کرے گی، اسے فروخت کرے گی اور 'پیلے کیک' کے نام سے جانی جانے والی چیز تیار کرے گی، جو کہ یورینیم کا ایک مرتکز پاؤڈر ہے جو نجاستوں سے پاک ہوتا ہے اور اسے نیوکلیئر ری ایکٹرز کے لیے یورینیم ایندھن بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ (سکائی نیوز عربیہ)
تبصرہ:
میں ایک سوال سے آغاز کرنا چاہتا ہوں: کیا مسلمانوں کو افزودہ یورینیم کی سب سے زیادہ ضرورت نہیں ہے؟
سعودی وزیر توانائی کا یہ کہنا کہ ان کا ملک یورینیم فروخت کرنے سمیت تمام دھاتوں سے مالی فوائد حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے! گویا مسلمانوں کے لیے سب سے اہم مسئلہ پیسے کی کمی ہے!
مسلمانوں کا اصل مسئلہ پیسے کی کمی یا وسائل کی کمی نہیں ہے، بلکہ ان کا سب سے بڑا مسئلہ ان کے بیوقوف حکمران ہیں، جنہیں مسلمانوں کے پیسے کو احمقانہ انداز میں استعمال کرنے سے روکا جانا چاہیے۔ وہ بڑی طاقتوں کو مسلمانوں کے وسائل لوٹنے کے قابل بناتے ہیں اور جو کچھ بچا ہے اسے اپنی خواہشات، بیوقوفیوں اور حماقتوں پر خرچ کرتے ہیں، اور ان پیسوں سے مسلمانوں کو کچھ بھی نہیں ملتا سوائے معمولی چیزوں کے، جس کی وجہ سے مسلمان اپنے مختلف ممالک میں غربت کا شکار ہیں۔
حقیقی خطاب تو مسلمانوں سے ہے کہ وہ اپنے اصل مسئلے کو سمجھیں، اور وہ ہے اسلام کے مطابق حکومت کرنا، ایک سیاسی وجود میں متحد ہونا، اپنے لوٹے ہوئے وسائل کو واپس لینا، اور ان حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنا، جو صرف اپنی غیر متوازن کرسیوں کو بچانے اور اپنے آقاؤں کی خدمت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے منصوبوں پر عمل درآمد کرتے ہیں تاکہ وہ امت کو نشاۃِ ثانیہ حاصل کرنے سے روک سکیں۔
امت مسلمہ کے پاس صحیح آئیڈیالوجی، سٹریٹیجک علاقے اور بے پناہ وسائل موجود ہیں، جو اسے ایک عظیم ریاست قائم کرنے کے قابل بناتے ہیں یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافت؛ جو اللہ کی شریعت قائم کرے گی، اپنے رب کو راضی کرے گی اور اسلام کو تمام لوگوں کے لیے ہدایت اور نور کا پیغام بنا کر پیش کرے گی، انہیں تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالے گی، اور لوٹے ہوئے وسائل کو ان کے اصل حقداروں کو واپس دلائے گی، اور مسلمانوں کے ممالک سے غربت کو ختم کر دے گی۔ حزب التحریر ہی اس منصوبے کی حامل ہے، اور یہ وہ رہنما ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا، پس امت کو چاہیے کہ وہ موجودہ حکمرانوں کی حماقتوں اور بیوقوفیوں کے بجائے اپنی قیادت اسے سونپے۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے لکھا گیا۔
خلیفہ محمد - ولایہ اردن