الخميس، 30 رجب 1446| 2025/01/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

 

ٹرمپ: "ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا ہوگا، یہ خونریز ہنگامہ ہے"

 

خبر:

 

               سی این این نے اپنے ذرائع کے توسط سے بتایا کہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے معاونین کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک فون کال کا انتظام کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے حوالے سے ملاقات پر بات چیت کی جا سکے۔

 

ٹرمپ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ان کے اور روسی صدر پوٹن کے درمیان ملاقات کی تیاری ہو رہی ہے، تاہم انہوں نے مذاکرات کے لیے کوئی مخصوص وقت نہیں بتایا۔ اس دوران ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "صدر پوٹن چاہتا ہے کہ ہم ملیں اور اس نے یہ بات علانیہ کہی ہے. ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا چاہیے، یہ ایک خونریز ہنگامہ ہے۔"

 

اسی طرح، منتخب نائب صدر جی ڈی وینس نے اتوار کے روز روس اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا۔ وینس کے پیش کردہ منصوبے کے مطابق، روس ان علاقوں کو اپنے قبضے میں رکھے گا جو اس نے یوکرین میں حاصل کیے ہیں۔

دی وال اسٹریٹ جرنل نے خبر دی کہ یوکرین امن کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور ایک باخبر ذریعے کے مطابق یہ امن ایسا ہونا چاہیے جو یوکرینی اور امریکی مفادات کی حفاظت کرے۔

 

پچھلے ہفتے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے کسی حد تک مفاہمت کی پیشکش کی تھی۔ (الجزیرہ نیٹ، 2025/01/20م)

 

 

تبصرہ:

 

       جب لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پندرہ ماہ سے زائد عرصے تک خونریزی کا شکار رہنے والی جنگ کے بعد، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے، منصب پر فائز ہونے سے پہلے ہی جاری کردہ ایک مضبوط حکم سے ہوا، تو یوکرینی  یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ ٹرمپ، بائیڈن کی طرح نہیں ہے اور وہ کسی کو بھی چالاکی کی اجازت نہیں دے گا۔ اسی وجہ سے ٹرمپ نے اپنے معاونین سے کہا کہ پوٹن کے ساتھ فون پر بات چیت کے انتظامات کیے جائیں تاکہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے، اور اس بات سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ حل یوکرینیوں اور دیگر ممالک کے لیے کتنا تکلیف دہ ہو گا کیونکہ وہ ایک کاروباری شخص ہے جو سودے اور معاہدوں کی زبان سمجھتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ ابتدا سے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ یہ جنگ غیر ضروری ہے اور وہ اس کے نتائج کا ذمہ دار نہیں ہے، تو یوکرین کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، چاہے اس کا مطلب اپنی سرزمین کا کچھ حصہ کھونا ہو۔

 

ایسا لگتا ہے کہ یوکرینی صدر اس بات کو سمجھتے ہیں، اس لیے انہوں نے کہا کہ وہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور مذاکرات کی جانب پیش رفت کرنا چاہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس کے سوا کچھ کہہ بھی نہیں سکتے اور یہ بھی حقیقت یہ ہے کہ پورا یورپ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے خوف سے لرز رہا ہے۔

یہ وہ منظر ہے جو روسی یوکرائنی جنگ کے حوالے سے سامنے آیا ہے یا جو اس کے مستقبل کے بارے میں اندازہ لگایا جا رہا ہے یعنی جنگ کا خاتمہ ہونا، کچھ علاقوں کا قبضہ برقرار رہنا اور مذاکرات کا آغاز ہونا، جن کے اختتام کا کچھ پتہ نہیں۔ روس اور یوکرین دونوں ٹرمپ کے سامنے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں تاکہ وہ اس کے عتاب سے بچ سکیں یا کم از کم کوئی مصلحت حاصل کر سکیں!

 

ایک مرتبہ پھر یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ممالک جو اپنے آپ کو جھوٹے طور پر بڑی طاقتیں کہلاتے ہیں، امریکی غصے اور تکبر کے سامنے بے بس ہیں، پس روس اور یورپ ماضی کی یادوں میں جی رہے ہیں جبکہ آج کی صورتحال بدل چکی ہے، کہ صبر کرنے والی ایک بہادر مجاھد جماعت نے سب سے بڑی طاقتور ریاست سے بھی زیادہ ثابت قدمی دکھائی، وہ بھی دنیا کے سب سے جدید ہتھیاروں کے سامنے، اور اللہ کا فرمان سچا ہے کہ:

 

﴿وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاءَ وَاللهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ

"اور یہ دن ہیں جو ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں اوریہ اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ ایمان والوں کی پہچان کرادے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہادت کا مرتبہ عطافرمادے اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔" (سورۃ آل عمران : آیت 140)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کردہ

 

ڈاکٹر محمد الطمیزی

 

 

 

ٹرمپ: "ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا ہوگا، یہ خونریز ہنگامہ ہے"

خبر:

               سی این این نے اپنے ذرائع کے توسط سے بتایا کہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے معاونین کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک فون کال کا انتظام کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے حوالے سے ملاقات پر بات چیت کی جا سکے۔

ٹرمپ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ان کے اور روسی صدر پوٹن کے درمیان ملاقات کی تیاری ہو رہی ہے، تاہم انہوں نے مذاکرات کے لیے کوئی مخصوص وقت نہیں بتایا۔ اس دوران ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "صدر پوٹن چاہتا ہے کہ ہم ملیں اور اس نے یہ بات علانیہ کہی ہے. ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا چاہیے، یہ ایک خونریز ہنگامہ ہے۔"

اسی طرح، منتخب نائب صدر جی ڈی وینس نے اتوار کے روز روس اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا۔ وینس کے پیش کردہ منصوبے کے مطابق، روس ان علاقوں کو اپنے قبضے میں رکھے گا جو اس نے یوکرین میں حاصل کیے ہیں۔

دی وال اسٹریٹ جرنل نے خبر دی کہ یوکرین امن کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور ایک باخبر ذریعے کے مطابق یہ امن ایسا ہونا چاہیے جو یوکرینی اور امریکی مفادات کی حفاظت کرے۔

پچھلے ہفتے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے کسی حد تک مفاہمت کی پیشکش کی تھی۔ (الجزیرہ نیٹ، 2025/01/20م)

تبصرہ:

          جب لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پندرہ ماہ سے زائد عرصے تک خونریزی کا شکار رہنے والی جنگ کے بعد، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے، منصب پر فائز ہونے سے پہلے ہی جاری کردہ ایک مضبوط حکم سے ہوا، تو یوکرینی  یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ ٹرمپ، بائیڈن کی طرح نہیں ہے اور وہ کسی کو بھی چالاکی کی اجازت نہیں دے گا۔ اسی وجہ سے ٹرمپ نے اپنے معاونین سے کہا کہ پوٹن کے ساتھ فون پر بات چیت کے انتظامات کیے جائیں تاکہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے، اور اس بات سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ حل یوکرینیوں اور دیگر ممالک کے لیے کتنا تکلیف دہ ہو گا کیونکہ وہ ایک کاروباری شخص ہے جو سودے اور معاہدوں کی زبان سمجھتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ ابتدا سے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ یہ جنگ غیر ضروری ہے اور وہ اس کے نتائج کا ذمہ دار نہیں ہے، تو یوکرین کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، چاہے اس کا مطلب اپنی سرزمین کا کچھ حصہ کھونا ہو۔

ایسا لگتا ہے کہ یوکرینی صدر اس بات کو سمجھتے ہیں، اس لیے انہوں نے کہا کہ وہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور مذاکرات کی جانب پیش رفت کرنا چاہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس کے سوا کچھ کہہ بھی نہیں سکتے اور یہ بھی حقیقت یہ ہے کہ پورا یورپ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے خوف سے لرز رہا ہے۔

یہ وہ منظر ہے جو روسی یوکرائنی جنگ کے حوالے سے سامنے آیا ہے یا جو اس کے مستقبل کے بارے میں اندازہ لگایا جا رہا ہے یعنی جنگ کا خاتمہ ہونا، کچھ علاقوں کا قبضہ برقرار رہنا اور مذاکرات کا آغاز ہونا، جن کے اختتام کا کچھ پتہ نہیں۔ روس اور یوکرین دونوں ٹرمپ کے سامنے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں تاکہ وہ اس کے عتاب سے بچ سکیں یا کم از کم کوئی مصلحت حاصل کر سکیں!

ایک مرتبہ پھر یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ممالک جو اپنے آپ کو جھوٹے طور پر بڑی طاقتیں کہلاتے ہیں، امریکی غصے اور تکبر کے سامنے بے بس ہیں، پس روس اور یورپ ماضی کی یادوں میں جی رہے ہیں جبکہ آج کی صورتحال بدل چکی ہے، کہ صبر کرنے والی ایک بہادر مجاھد جماعت نے سب سے بڑی طاقتور ریاست سے بھی زیادہ ثابت قدمی دکھائی، وہ بھی دنیا کے سب سے جدید ہتھیاروں کے سامنے، اور اللہ کا فرمان سچا ہے کہ: ﴿وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاءَ وَاللهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ "اور یہ دن ہیں جو ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں اوریہ اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ ایمان والوں کی پہچان کرادے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہادت کا مرتبہ عطافرمادے اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔" (سورۃ آل عمران : آیت 140)

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے تحریر کردہ

ڈاکٹر محمد الطمیزی

Last modified onبدھ, 29 جنوری 2025 23:07

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک