الأحد، 16 رمضان 1446| 2025/03/16
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

الرایہ شمارہ: سابق شامی حکومت کی باقیات کا فتنہ… اسباق اور حکمتیں

(ترجمہ)

ہم سب نے دیکھا کہ کس طرح سابق شامی حکومت کے باقیات نے دوبارہ اپنا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا، مجاہدین کے ساتھ غداری کی اور مختلف داخلی و خارجی عناصر کے ساتھ مل کر ساحلی علاقوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح انقلابی مجاہدین ایک بار پھر اس سنگین خطرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، ہر سمت سے قافلے اور کمک پہنچتی رہی، اور انہوں نے سابقه شامی حکومت کے مسلکی باقیات میں شامل مجرموں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، ایک ایسا منظر جس نے دیکھنے والوں کو حیرت میں ڈال دیا۔

یہ تمام واقعات ایسی حقیقتوں کو ثابت کرتے ہیں جنہیں نظرانداز کرنا یا معمولی سمجھنا تباہ کن ثابت ہوگا، کیونکہ اگر ہم نے غفلت برتی یا پہلے کی طرح غلطیاں دہرائیں تو اس کی قیمت ہمیں اپنے خون سے چکانی پڑے گی۔

اولاً: پہلی اور سب سے اہم حقیقت یہ ہے کہ سابقه حکومت کے سیاسی، عسکری اور سیکیورٹی ڈھانچے کو مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ناگزیر ہے۔ ان کے بڑے مجرموں کا سختی سے تعاقب کرنا اور انہیں ان کے سنگین جرائم پر جوابدہ ٹھہرانا ضروری ہے، تاکہ یہ نہ صرف ان کے کیے کی سزا ہو بلکہ آنے والوں کے لیے بھی ایک عبرت اور تنبیہ کا ذریعہ بنے۔

ثانياً: جیسا کہ ہم نے مشاہدہ کیا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ انقلاب کی عوامی بنیاد (گہوارہ) ہی ان سرزمینوں کی قیادت سنبھالنے والوں کے لیے فطری سہارا ہے، بشرطیکہ ان کے افعال عوام کے عقیدے، اقدار اور تصورات سے ہم آہنگ ہوں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ پر توکل اور اس کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کے بعد، اسی عوامی گہوارے پر انحصار کرنا لازم ہے۔ اہلِ شام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ میدان جہاد کے لوگ ہیں، انہیں سنبھالنا، ان کی حفاظت کرنا اور ان پر بھروسا رکھنا ضروری ہے، ان کے ہاتھوں کو اسلحے سے مزید قوت اور مضبوطی دینا ضروری ہے، تاکہ وہ ہمیشہ کی طرح اپنے دین اور اپنی امت کی حفاظت کے لیے مجاہد بنے رہیں اور ہر خطرے، سازش اور دشمنانہ عزائم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ کوئی بھی جماعت، چاہے وہ کتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہو، تنہا ایک ریاست قائم نہیں کر سکتی اور نہ ہی بڑے خطرات اور سازشوں کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ ابو درداءؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

 

أَهْلُ الشَّامِ وَأَزْوَاجُهُمْ وَذَرَارِيهِمْ وَعَبِيدُهُمْ وَإِمَاؤُهُمْ إِلَى مُنْتَهَى الْجَزِيرَةِ مُرَابِطُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ. فَمَنِ احْتَلَّ مِنْهَا مَدِينَةً فَهُوَ فِي رِبَاطٍ، وَمَنِ احْتَلَّ مِنْهَا ثَغْراً مِنَ الثُّغُورِ فَهُوَ فِي جِهَادٍ

"اہلِ شام، ان کی بیویاں، ان کی اولاد، ان کے غلام اور باندیاں، جزیرۂ عرب کے آخری کنارے تک اللہ کے راستے میں سرحدوں کے محافظ ہیں۔ جو بھی وہاں کسی شہر میں قیام پذیر ہو، وہ سرحدی محافظ (مرابط) ہے، اور جو وہاں کسی سرحدی مقام پر قیام کرے، وہ جہاد میں مصروف ہے"۔

لہٰذا، انقلاب کے عوامی گہوارے میں موجود باصلاحیت اور تجربہ کار افراد کو قابلِ اعتماد سیاسی اور عسکری ستون بنایا جانا چاہیے، جبکہ سابقہ حکومت سے وابستہ تمام عناصر کو مکمل طور پر الگ کر دینا لازم ہے۔   

ثالثاً: وہ مضبوط ستون جسے ہمیں تھامنا چاہیے، وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رسی ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ ہم صرف اسی کی مضبوط رسی کو تھامیں اور اسی کی رضا کے حصول کے لیے کام کریں، یعنی ایسی اسلامی ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کریں جو اللہ کے نازل کردہ شریعت کے مطابق حکومت کرے۔ تاکہ ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی قربت اور نصرت حاصل کر سکیں، جس نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں دمشق تک پہنچایا اور تاریخ کے سب سے وحشی مجرم حکمران کا اقتدار ختم کر دیا۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہم سے وعدہ فرمایا ہے کہ اگر ہم اس کے دین کی سچی مدد کریں گے، تو وہ ہمیں فتح عطا کرے گا۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾

"اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمادے گا" (سورۃ محمد:7)۔

رابعاً: ہمیں اس بات کا مکمل یقین ہونا چاہیے کہ وہ ریاستیں جو سابقہ حکومت کی حمایت کرتی رہی ہیں، یہاں تک کہ اس کے زوال سے پہلے بھی، جنہوں نے ہمارے قتلِ عام اور بے دخلی کو جائز سمجھا اور اس مجرم حکومت کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کیا، وہ ہرگز امت مسلمہ کی خیرخواہ نہیں ہو سکتیں اور نہ ہی وہ ہمارے مفادات کے لیے کام کریں گی۔ یہ حقیقت ان مسلسل آنے والے وفود سے عیاں ہو چکی ہے جو دمشق کا دورہ کر کے ایک سیکولر قوم پرست ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں، جن کا مقصد اسلام کو حکومت اور سیاست سے بے دخل کرنا ہے۔ وہ خود کو نسلی اقلیتوں کے محافظ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جبکہ پس پردہ تباہ کن ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اسلام میں اقلیتوں کے نام پر کوئی الگ تصور موجود نہیں، بلکہ تمام شہری یکساں حقوق اور یکساں ذمہ داریوں کے حامل ہوتے ہیں، جن کو اسلامی شریعت کے احکام وضح کرتے ہیں۔

غیر ملکی طاقتوں پر بھروسہ کرنا اور انقلاب کے گہوارے کو نظر انداز کرتے ہوئے ان سے حمایت کی امید رکھنا، سیاسی خودکشی کے مترادف ہے۔ یہ ریاستیں، ہمارے لیے کسی طور پر بھی فطری اتحادی نہیں، یہ صرف اپنے مفادات کی پرواہ کرتی ہیں۔ وہ اسلام اور اس کے ماننے والوں کے خلاف، جنگ میں مصروف ہیں۔ تیونس اور مصر میں جو لوگ ہم سے پہلے اس غلطی کا شکار ہوئے، وہ ہمارے لیے ایک واضح سبق ہیں۔

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہمارے لیے کافی ہے:

 

﴿وَلَنْ تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ﴾

"یہود و نصاریٰ ہرگز تم سے راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو۔ کہہ دو: اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ اور اگر تم نے اس علم کے بعد، جو تمہارے پاس آ چکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کی تو تمہیں اللہ کی جانب سے نہ کوئی دوست ملے گا اور نہ کوئی مددگار" (سورۃ البقرہ: 120)۔

اس کے علاوہ، ہم ایک بابرکت سرزمین میں رہتے ہیں جو بے شمار نعمتوں سے مالامال ہے، جو اس کے باشندوں اور رہائشیوں کی ضروریات سے کہیں زیادہ ہیں۔ ہمیں نہ مشرق سے کسی مدد کی ضرورت ہے اور نہ مغرب سے۔

سابقہ حکومت کے باقیات کی منظم نقل و حرکت اور اس کے بعد شامی انقلاب کے جانباز بیٹوں، اس کے عوامی گہوارے اور مجاہدین کی بابرکت جدوجہد ہمارے لیے ایک سبق ہونا چاہیے، تاکہ ہم اپنی اصل قوت کو پہچانیں، اپنی راہ کو درست کریں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ پر کامل بھروسا کرتے ہوئے زمین پر اسلام کا نظام قائم کریں۔ یہی ہمارا حقیقی شرف، ہماری کامیابی اور ہماری فتح ہے، نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾

"اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے، اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے، اور یہ کہ تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے" (سورۃ الأنفال: 24)۔

تحریر: استاد عبدالحمید عبدالحمید  

شام کے ولایہ میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ

 

Last modified onاتوار, 16 مارچ 2025 06:24

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک