الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پریس ریلیز

  • مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کے شعبہ خواتین نے بین الاقوامی مہم :
  • "بیجنگ +25: کیا جنسی مساوات کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہو چکاہے؟"کا آغاز کردیا

 

2020ءبیجنگ اعلامیہ  اور پلیٹ فارم فار ایکشن(BPfA)کی پچیسسال مکمل ہونےکا سال ہے۔ بیجنگ اعلامیہ ایک جامع دستاویز ہے جو ستمبر 1995 میں خواتین کے حقوق پر اقوام متحدہ کی چوتھی کانفرنس کے اختتام پر سامنے آئی تھی۔یہ کانفرنس چین کے شہر بیجنگ میں منعقد ہوئی تھی۔ اس کا مقصد زندگی کے تمام شعبوں: سیاست، معیشت اور معاشرت ،میں "صنفی مساوات" کے نفاذ کےذریعے دنیا بھر میں بسنے والی خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانا اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانا ، اور ریاست کے اندر اس کی تمام  سطحوں پر پالیسی سازی اور قوانین سازی میں صنفی نقطہ نظر کو شامل کرنا تھا ۔ خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنانے  کے حوالے سے اس اعلامیہ کی بین الاقوامی سطح پر بہت تعریف کی گئی اور  اس کے متعلق یہ کہا گیا کہ "عملی اقدامات کے لیے سب سے جامع  عالمی پالیسی فریم ورک اور بلیو پرنٹ" ہے تا کہ ہر جگہ خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور صنفی مساوات کو یقینی بنایا جاسکے۔        پلیٹ فارم فار ایکشن(BPfA)کو 189 ممالک نے قبول کیا جس میں مسلم ممالک کی اکثریت بھی شامل تھی جنہوں نے یہ تسلیم کیا تھا کہ وہ اس دستاویز میں کیے گئے وعدوں کو نافذ کریں گے اور دوسری اقوام تک اس کے ایجنڈے کو پہنچائیں گے۔ اعلامیے میں شامل کیے گئے  اہداف کی ریاستوں نے اپنے اپنے ممالک میں بھر پور طریقے سے ترویج کی۔

 

کئی دہائیوں سے پلیٹ فارم فار ایکشن(BPfA) اور دیگر بین الاقوامی معاہدوں میں بیان کیا گیا "صنفی مساوات" کا تصور بین الاقوامی سطح پر مہذب و ترقی پسند ریاستوںکا معیار گردانا گیا ہے اور اس کے پیمانوں کے ذریعے یہ جانچا جاتا ہے کہ اقوام اپنی خواتین کا کتنا اچھا خیال رکھتی ہیں۔ صنفی مساوات کو ایک عالمگیر تصور کے طور پر دیکھا جاتا ہے جسے تمام لوگوں کو اپنے تہذیبی یا مذہبی عقائد سے قطع نظر قبول کرنا چاہیے حالانکہ درحقیقت یہ ایک مغربی تصور ہے جس کی بنیاد مغرب کا سیکولر انسانی نظریہ ہے۔ یقیناً بہت سے لوگوں کی نظر میں صنفی مساوات  غیر متنازعہ  اور ناقابل اعتراض نظریہ ہے  جس کے ذریعے تمام خواتین کو بااختیار بنایا جاسکتا ہے، ان کا معیار زندگی بہتر کیا جاسکتا ہے اور اقوام ترقی کرسکتی ہیں۔ اور اگر کوئی تہذیب یا آئیڈیالوجی صنفی مساوات کے تصور سے متصادم ہو تو اس کی مذمت کی جاتی ہے اور اسے عورت مخالف، پسماندہ ، ظالمانہ اور رجعت پسند قرار دیا جاتا ہے۔ اسی لئے معاشرے اور خاندان سے متعلق اسلام کے قوانین صنفی مساوات کے قائل افراد ، سیکولر حکومتوں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے نشانے پر رہے ہیں۔ لہٰذا مسلم دنیا میں ایک کے بعد ایک آنے والی حکومت  خواتین کے حقوق کے تحفظ اور جدیدیت اور ترقی کی منزل کو حاصل کرنے کے نام نہاد دعوؤں کی بنیاد پر   اسلامی قوانین کو بدلنے یا ختم کرنے کی کوشش  کر رہی ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ مسلم اکثریتی ممالک اور دنیا بھر میں مسلم کمیونیٹیز پر مغرب کا صنفی مساوات کا تصور تھوپنے کی زبردست کوشش اسلام کے خلاف استعماری ممالک کی نظریاتی جدوجہد کا ایک اور اسلوب ہے تا کہ مسلم دنیا میں اسلام کے سیاسی ظہور ، جس کی بنیاد نبوت کے طریقہ کار پر خلافت کا قیام ہے ، کو روکنا ہے جو ان کی بالادستی کو چیلنج کرے گا اور دنیا میں ان کے مفادات کے لیے خطرہ بنے گا۔ یقیناً تحریک نسواں اور استعماریت کا ایک دوسرے کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔

 

پلیٹ فارم فار ایکشن(BPfA)  اور اس کے زور و شور سے شروع کیے گئے منصوبے کو 25 برس کا عرصہ گزر چکا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں صنفی مساوات کو ترویج دینا اور خواتین کے سیاسی ، معاشی، ماحولیاتی اور معاشرتی مسائل کو کم کرنا تھا،لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ خواتین کے مسائل میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی زندگی کو بہتر کرنے کے وعدے اب تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ لہٰذا، اس سال مارچ کے مہینے میں ، حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کا شعبہ خواتین ایک عالمی مہم شروع کررہا ہے جس کا عنوان ہے: "بیجنگ +25: کیا جنسی مساوات کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہو چکاہے ؟"، جس کا اختتام اس موضوع پر ایک کتاب کی رونمائی پر ہوگا۔ اس مہم کے دوران اپریل کے مہینے میں دنیا کے مختلف ممالک میں انشاء اللہ خواتین کے سیمینار منعقد ہوں گے۔ اس مہم کا مقصد صنفی مساوات کے حوالے سے بالادست بیانیے اور خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانے اور قوموں کی ترقی کے اس کے دعوے  کو چیلنج کرنا ہے۔ اس مہم کے دوران اس بات کی وضاحت کی جائے گی کہ کیا واقعی صنفی مساوات کا تصور آفاقی ہے،اس مہم میں خواتین کی زندگی میں بہتری لانے کے حوالے سے صنفی مساوات پر مبنی پالیسیوں کی ناکامی کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا، آج خواتین کو جن مسائل کا سامنا ہے اس  کی حقیقی آئیڈیالوجیکل اور بنیادی وجوہات کی وضاحت کی جائے گی اورپلیٹ فارم فار ایکشن(BPfA)    اور دیگر بین الاقوامی خواتین سے متعلق معاہدوں کے حقیقی مقاصد کو بے نقاب کیا جاے گا۔ اور یہ مہم اس بات کی وضاحت کرے گی کہ کس طرح اسلام کے اصول، قوانین اور نظام جو کہ اس کے سیاسی نظام ،نبوت کے طریقے پر خلافت کے ذریعے نافذ کیے جاتے ہیں، ایک متبادل اور درست نظریہ مہیا کرتا ہے جو خواتین کے رتبےکو بلند کرے گا، ان کے حقوق کا تحفظ کرے گا ، ان کے طرز زندگی کو بلند کرے گا اور ایک ریاست میں ان کے لیے حقیقی ترقی کے مواقع پیدا کرے گا۔  ان تمام لوگوں کے لیے جو حقیقتاً دنیا بھر میں خواتین کے لیے زیادہ خوشحالی، انصاف اور زیادہ محفوظ مستقبل  تعمیر کرنا چاہتے ہیں ، انہیں ہم دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس مہم کا مشاہدہ کریں اور اس کی حمایت کریں۔

 

اس مہم کو اس لنک:۔http://www.hizb-ut-tahrir.info/ur/index.php/2223.html

اور فیس بل پیج پر دیکھا جاسکتا ہے:https://www.facebook.com/WomenandShariah2

اس مہم کی افتتاحی ویڈیو کا لنک:۔https://youtu.be/W9OWEWWiqF4

 

ڈاکٹر نظرین نواز

ڈائریکٹر شعبہ خواتین مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

#GenderEqualityUnmasked

#BarakoaYaUsawaWaKijinsiaImevuliwa

#سقط_قناع_المساواة

Last modified onاتوار, 15 مارچ 2020 20:30

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک