بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی خبروں پر تبصرے
03/01/2023
Hizb ut Tahrir / Wilayah Pakistan:
News Commentary 03/01/2023
News Commentary by the Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan.
For Real Change... Reject democracy... Establish Khilafah.
Oh Allah, restore our shield, the Khilafah Rashidah (righteous Caliphate)... Allahuma Ameen.
#BringBackKhilafah
Wednesday, 21 Jumada al-Akhir 1445 AH corresponding 03 January 2024 CE
1- پاکستانی مسلمان دہشتگردی کی جنگ نہیں بلکہ کشمیر و فلسطین کو آزاد کروانے کے لیے افواج کی تکبیرات سننے کے منتظر ہیں
آرمی چیف نے 20 دسمبر کو اپنے دورہ امریکہ میں کہا، "(پاکستان) نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں بے مثال خدمات اور قربانیاں دی ہیں اور پاکستان اپنی عوام کی امنگوں کے مطابق اس جنگ کو منطقی انجام تک لڑتا رہے گا۔" دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے مسلمانوں کی خواہش پر نہیں بلکہ امریکی خواہش پر لڑی گئی۔ اگر پاکستان کے عوام کی خواہشات کا اتنا ہی احترام ہے تو مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور فلسطین سے یہودی وجود کے خاتمے کے لیے کیوں جہاد نہیں کیا جا رہا جبکہ وہ مسلسل اس کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہر قربانی دینے کے لیے تیار بھی ہیں؟ مسلمانوں پر لازم ہے کہ کسی کی خواہش پر نہیں بلکہ اللہ کے حکم پر جہاد کریں۔
كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الۡقِتَالُ وَهُوَ كُرۡهٌ لَّـكُمۡۚ
"تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وہ تمہیں ناپسند ہو۔"(البقرۃ، 2:216)
15 Jumada al-Akhir 1445 AH - 28 December 2023 CE
2- پاکستان سے خلافت کا آغاز کر کے
وسطی ایشیا تک کے علاقے کو فوراً ایک ریاست میں متحد کر دیں
پاکستان کے آرمی چیف نے 20 دسمبر کو امریکہ میں تھینک ٹینکس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود کو کنیکٹیویٹی کے مرکز اور وسطی ایشیا اور اس سے آگے کے لیے گیٹ وے کے طور پر تیار کرنا چاہتا ہے۔ امریکی ورلڈ آرڈر کے تحت اگر یہ ہدف حاصل ہو بھی جائے تو اس کا فائدہ پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کو نہیں بلکہ امریکہ کو ہی ہوگا۔ موجودہ ورلڈ آرڈر میں پاکستان اپنی ایٹمی طاقت اور دنیا کی ساتویں بڑی فوج کو پاکستان اور مسلمانوں کے مفاد کی جگہ صرف امریکی مفاد میں ہی استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان میں خلافت قائم کریں اور افغانستان اور وسطی ایشیا تک اس کو پھیلا کر اس پورے خطے کو ایک دوسرے کے ساتھ ایک ریاست میں اکٹھا کریں اور ایک نئی عالمی طاقت بن جائیں۔
16 Jumada al-Akhir 1445 AH - 29 December 2023 CE
3- غزہ کے مسلمان موت اور مزید موت کے درمیان انتخاب پر مجبور ہیں
انسانی حقوق کی تنظیم یورو میڈ مانیٹر کے سروے کے مطابق غزہ کے 98 فیصد افراد ناکافی خوراک کھانے پر مجبور ہیں،جبکہ 71 فیصد شدید خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ 64 فیصد نے تسلیم کیا کہ وہ گھاس وغیرہ کھا کر بھوک مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ فی کس پینے اور نہانے کیلئے ہر دن اوسطاً صرف ڈیڑھ لیٹر پانی موجود ہے، جبکہ عالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق ساڑھے 16 لٹر پانی بقا کیلئے ضروری ہے۔ ہمارے بھائی، بہنیں، مائیں اور بچے ایک جانب اسرائیل کے بموں سے شہید ہو رہے ہیں، اور جو بچ رہ جاتے ہیں، وہ بھوک کے ہاتھوں موت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اور اس سب کے ذمہ دار وہ مسلم فوجی کمانڈرز ہیں، جو چند گھنٹوں کے اندر صورتحال کو پلٹ کر یہودی وجود کو نیست و نابود کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن اپنی غدار قیادت کی کھلے عام غداری کو دیکھنے کے باوجود بےعملی کا نمونہ بنے ہوئے ہیں۔ انھیں خبردار ہونا چاہیے کہ اگر وہ حرکت نہیں کرتے تو وہ بھی غدار قیادت کے ساتھ روز قیامت اللہ کو جواب دہ ہونگے۔
17 Jumada al-Akhir 1445 AH - 30 December 2023 CE
4- ملک و قوم کا مسئلہ الیکشن نہیں،
بلکہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے فوج کشی ہے
میڈیا میں الیکشن کا غلغلہ ایسے مچایا جا رہا ہے جیسے کہ اس کے بعد پاکستان میں کوئی بنیادی تبدیلی متوقع ہے، اور یہ الیکشن کے نتائج پر منحصر ہے۔ اور حال یہ ہے کہ ایک آدھ جماعت کے سوا باقی جماعتوں کے الیکشن منشور کا تعین تک نہیں ہوا۔ الیکشن سے پہلے اور بعد، جو واحد فرق پڑے گا وہ یہ ہے کہ پاکستان کی ایجنٹ قیادت کا نیا پارٹنر اور فرنٹ مین کون ہو گا، اور بس۔ اس وقت پاکستان کے مسلمانوں کیلئے اصل معاملہ اس ڈیڈلاک کا خاتمہ ہے کہ فلسطین کیلئے حرکت میں آنے کیلئے تیار افواج کو پاکستانی فوجی قیادت متحرک کرنے کے احکامات نہیں دے رہی، جبکہ یہودی وجود مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اور اس کو روکنے کا واحد راستہ مسلم افواج کا متحرک ہونا ہے۔ پاکستان کے عوام اور اہل اثر طبقے کو آگے بڑھ کر اس ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے ہم خیال لوگوں کو ملا کر پاکستانی موجودہ قیادت کو ہٹانے کا بندوبست کرنا چاہیئے تاکہ پاکستان میں خلافت کے قیام سے انٹرنیشنل آرڈر کو تبدیل کرنے کا آغاز کیا جا سکے۔
18 Jumada al-Akhir 1445 AH - 31 December 2023 CE
5- ہندو ریاست کے مظالم کا خاتمہ مبارک جہاد سے ہو گا، خالی مذمتوں سے نہیں
پاکستان کے دفتر خارجہ نے 24 دسمبر 2023 کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی حراست میں تین افراد کے "وحشیانہ" قتل کی مذمت کی۔ کیا کبھی ظالم نے مظلوموں کی مذمت کے باعث ظلم سے ہاتھ کھینچا ہے؟ بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کرنے کی جرات صرف اس لیے ہے کہ اسے امریکہ کے حکم کے مطابق پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے تحمل کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ نبوت کے طریقے پر قائم ہونے والی خلافت کشمیر اور فلسطین جیسی تمام مقبوضہ سرزمین کو اللہ کے فرمان کے مطابق مسلح افواج کے منظم جہاد کے ذریعے آزاد کرائے گی، جس میں اللہ ﷻ نے فرمایا،
وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوكُمْ،
"نکالو ان کو وہاں سے، جہاں سے انھوں نے تمہیں نکالا ہے۔" (سورۃ البقرہ، 2:191)
19 Jumada al-Akhir 1445 AH - 01 January 2024 CE
6- فلسطین کی مبارک سرزمین پر یہودی وجود کسی ناسور
سے کم نہیں جس کے لیے فوراً سرجری درکار ہے
26 دسمبر 2023 کو یہودی وجود کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی هالیوی نے کہا، ’’جنگ کئی مہینوں تک جاری رہے گی۔" اور یوں اس صیہونی وجود نے اور زیادہ بچوں اور خواتین کو ذبح کرنے کے اپنے ناپاک منصوبہ کا انکشاف کیا۔ جب ماضی میں صلیبیوں نے فلسطین پر حملہ کیا، مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہائیں اور کئی دہائیوں تک اس پر قابض رہے۔ تو اسکے جواب میں صلاح الدین ایوبی نے مسلمانوں کو خلافت کے تحت متحد کیا، اور مسلمانوں کی فوجوں کو متحرک کر کے مبارک سرزمین کو آزاد کرایا۔ مذمت کو درد کش ادویات کے طور پر تجویز کرنے کے بجائے مسلح افواج کے ذریعے سرجری کر کے کینسر کو دور کیا جاتا ہے۔ آج بیماری بھی وہی ہے اور علاج بھی وہی ہے۔ تو مسلمانوں کی مسلح افواج میں سے کون اس آپریشن کا آغاز کرے گا، جیسا کہ صلاح الدین ایوبی نے کیا تھا؟
20 Jumada al-Akhir 1445 AH - 02 January 2024 CE
7- غیر مسلموں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسلام کا مکمل نفاذ ضروری ہے
پاکستان کے آرمی چیف نے 25 دسمبر 2023 کو ایک چرچ میں کرسمس کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ مغربی سیکولر نظام میں بین المذاہب ہم آہنگی کا مقصد اسلامی احکام کو پس پشت ڈالتے ہوئے سیکولر طرز زندگی کو قبول کرنا ہے۔ مسلمان اپنے دین کی خلاف ورزی کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی کریں گے۔ غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ کفریہ تہواروں میں شرکت سے نہیں بلکہ اسلام کو بطور نظام زندگی نفاذ سے ممکن ہے۔ خلافت کے 1300 سال سے زائد عرصے تک، بہت سے مذاہب کے لوگوں نے پُر امن زندگی گزاری۔ اس کی ایک بہترین مثال اسلامی اندلس میں یہودیوں کی بڑی آبادی ہے، جہاں غرناطہ کے زوال کے بعد یہودیوں کی اندلس سے خلافت عثمانیہ کی طرف ہجرت ہوئی
21 Jumada al-Akhir 1445 AH - 03 January 2024 CE
==
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں