بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 6 جولائی 2018
۔ کرپٹ اورجرائم پیشہ جمہوریت کی جانب کھچے چلے آتے ہیں کیونک یہ ان کے جرائم کو دھو ڈالتی ہے
- اسلام کی حکمرانی کی غیر موجودگی میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کی کمر توڑ ڈالے گی
- باجوہ امریکی نمائندگان سے ملتا اور انہیں یقین دہانیاں کراتا ہے جبکہ اسلام جارح دشمنوں سے تعلقات ختم کرنے کا حکم دیتا ہے
تفصیلات:
کرپٹ اورجرائم پیشہ جمہوریت کی جانب کھچے چلے آتے ہیں کیونک یہ ان کے جرائم کو دھو ڈالتی ہے
فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن) تنظیم نے یکم جولائی 2018 کو ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق 209 امیدوار سوئی نارتھرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے 3.901 ارب روپے کے نادہندہ ہیں۔ اسی طرح 1195 امیدوار پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ(پی ٹی سی ایل) کے 12.384 ملین روپے کے نادہندہ ہیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے بتایا کے دس امیدواروں کے خلاف کرپشن کی کیسز ہیں، جن میں سے پانچ کو ماضی میں میں سزا بھی ہو چکی ہے، ایک نے بیورو کے ساتھ پلی بارگین کی تھی جبکہ دو کا اس وقت احتساب عدالتوںمیں مقدمہ چل رہاہے۔ اس کے علاوہ دو امیدواروں پر لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمات کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب کے اپیلیں التوا کا شکار ہیں۔
جمہوریت کرپٹ اور جرائم پیشہ کی سرپرستی کرتی ہے۔ یہ لوگ جوش و خروش سے انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تا کہ ایسے قوانین بناسکیں جس کے ذریعے ان کی حرام کی کمائی جائز قرار پائے اور ان کے جرائم پر پردہ پڑ جائے۔ اس کے علاوہ یہ افسوس کن صورتحال صرف پاکستان کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ ہرجمہوریت کی یہی صورتحال ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ،لوک سبھا میں 34 فیصد اراکین کے خلاف ان کے مبینہ جرائم پر مقدمات قائم ہیں اور یہ اعدادو شمار مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر الزامات خطرناک جرائم سے متعلق ہیں جن میں قتل، اغوا اور خواتین کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔ میلان ویشناو آف دی کارنج اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے مطابق پچھلے تین عام انتخابات میں جن امیدواروں پر زیادہ خطرناک الزامات تھے ان کے جیتنے کے امکانات 18 فیصد تھے جبکہ وہ امیدوار جو نسبتاً صاف تھے ان کے جیتنے کے امکانات 6 فیصد تھے۔2014 میں منتخب نمائندگان کی اوسط دولت25 لاکھ ڈالر تھی جبکہ 2009 میں 9 لاکھ ڈالر تھی۔ تو درحقیقت جمہوریت صرف کرپٹ کے لیے اور کرپٹ کے ذریعے حکمرانی کانام ہے۔
نبوت کے طریقے پر خلافت انسانیت کو جمہوریت کی خباثتوں سے نجات دلائے گی۔ نہ خلیفہ اور نہ ہی مجلس امت قانون سازی کرسکتی ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَاکَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ' اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِھِم
''اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کریں تو کسی مومن مرد یا عورت کے لیے اس فیصلے میں کوئی اختیار نہیں‘'(الاحزاب:36)۔
خلیفہ قرآن و سنت کو نافذ کرے گا اور مجلس امت اسلام کے نفاذ کو یقینی بنائے گی اور حکمرانوں کا کڑا احتساب کرے گی تا کہ کسی طرح کی غفلت کا ارتکاب نہ ہو۔ اگر آج یہ اعلان کردیا جائے کہ منتخب افراد کو اسلام کی بنیاد پر صرف حکمرانوں کے احتساب کا حق حاصل ہو گا تو کرپٹ افراد اپنی انتخابی مہم سے ہی دستبردار ہوجائیں گے کیونکہ انہیں قانون سازی کا حق ہی حاصل نہیں ہو گا جو ان کی کرپشن میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ جبکہ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت میں مخلص اور متقی لوگ مجلس امت کا حصہ بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لیں گے کیونکہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کےنفاذ کے لیے کوشش اور اپنے وقت اور مال کی قربانی دینا چاہتے ہوں گے۔
اسلام کی حکمرانی کی غیر موجودگی میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کی کمر توڑ ڈالے گی
2 جولائی 2018 کو ڈان اخبار نے یہ خبر شائع کی کہ تاجروں نے نگران حکومت سے کہا ہے کہ تین دن کے اندر اندر پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لیا جائے ورنہ ہڑتال شروع کردی جائے گئی۔ راولپنڈی کے تاجروں کی تنظیم کے ترجمان نوید کنول نے کہا کہ تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ نگران حکومت کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے ایک تاریخ دی جائے کیونکہ لوگ پہلے ہی توانائی کے بحران سے تکلیف کاشکار ہیں۔ اس کے علاوہ حالیہ پیٹرولیم کی قیمتوں اور ڈالر کی قدرمیں اضافے نے مہنگائی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ یہ ردعمل نگران حکومت کی جانب سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے ۔ پیٹرول کی قیمت میں ساڑھے سات روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پچھلے چھ ماہ میں اس کی قیمت میں 28 فیصد جبکہ ایک سال میں 40 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان نے کہا کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کے ماہانہ اخراجات میں اضافے کا سبب بنے گا اور صنعتوں پر اس کے منفی اثرات پڑیں گے۔ اس کے نتیجے میں مختلف اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو گا کیونکہ ٹرانسپورٹیشن اور تیل سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔ ماہر تعلیم سید ضمیر شاہ نے کہا کہ یہ اضافہ کسان کے خلاف ہے جو زرعی شعبے کو تباہ کردے گا کیونکہ کسان پہلے ہی پانی کی کمی اور بیج، کھاد وغیرہ کی مہنگائی کی وجہ سے مالیاتی طور پر تنگی کا شکار ہے وہ کسان جو ٹریکٹر اور ٹیوب ویل استعمال کرتے ہیں ان کے ماہانہ اخراجات میں اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود حکومت نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ اس اضافے میں وہ اضافہ ابھی شامل ہی نہیں ہے جسے 2018 کے بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کے نام سے منظور کیا گیا ہوا ہے۔ اس لیوی کو 10 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 30 روپے فی لیٹر کیا گیا ہے، جس پر عمل درآمد کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ جمہوریت پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس لگا کر ،جس میں جی ایس ٹی اور پیٹرولیم لیوی بھی شامل ہے، عام آدمی کی کی کمر توڑنے پر لگی ہوئی ہے۔ جمہوریت نے تیل کی ریفائنینگ، ٹرانسپورٹیشن، مارکیٹنگ اور تقسیم کو نجی شعبے کے حوالے کردیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں عام آدمی کی پریشانی اور نقصان کی قیمت پر بھاری منافع کما رہی ہیں کیونکہ عام آدمی پیٹرولیم مصنوعات کے اصل قیمت سے 35 سے 50فیصد زائد قیمت ادا کررہا ہے۔
اسلام نے پیٹرولیم مصنوعات اور توانائی کے وسائل کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ»
"مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، چراہگاہیں اور آگ“(احمد)۔
اسلام میں ریاست توانائی کے وسائل کی کھدائی، صفائی، ٹرانسپورٹیشن اور تقسیم کاری (ڈسٹری بیوشن) تک کی مکمل سپلائی چین کی نگرانی کرتی ہے۔ اسلام میں اس بات کی اجازت نہیں کہ عوامی ملکیت سے حاصل ہونے والے محاصل کو عوامی بہبود کے منصوبوں کے علاوہ کسی اور جگہ خرچ کیا جائے جبکہ سرمایہ داریت میں ٹوٹل، شیورون اور شیل جیسی کمپنیاں بھاری منافع کماتی ہیں۔ اسلام میں عوامی وسائل سے حاصل ہونے والے بھاری محاصل بیت المال میں جمع ہو ں گے اور اس طرح ریاست کے پاس عوامی بہبود پر خرچ کرنے کے لیے وافر وسائل موجود ہوں گے۔ اس کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات سے نجی کمپنیاں جو نفع لیتی ہیں اور ان پر لگنے والے ٹیکس کو ختم کردینے کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور لوگوں اور صنعت و زراعت کو سستا تیل فراہم ہوگا۔
باجوہ امریکی نمائندگان سے ملتا اور انہیں یقین دہانیاں کراتا ہے
جبکہ اسلام جارح دشمنوں سے تعلقات ختم کرنے کا حکم دیتا ہے
پاکستان اور امریکہ نے اس بات پر رضامندی کا اعلان کیا کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے رابطے میں رہیں گے۔ اس رضامندی کا اعلان امریکی نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلز اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے درمیان آرمی ہیڈکواٹر میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔ اس ملا قات کے حوالے سے آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ، "خطے میں امن اور استحکام کے لیے دونوں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اس ہدف کے حصول کے لیے اقدامات پر بات چیت کی۔ دونوں نے مختلف سطحوں پر رابطوں کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا"۔
اسلام اور مسلمانوں کے دنیا میں سب سے بڑے دشمن کے سفارت کار سے مسلمانوں کی سب سے زبردست اور طا قتور آرمی کا سربراہ ملا قات کرتا ہے تا کہ معلومات کاتبادلہ اور خطے میں دشمن ملک کی کاررائیوں میں اس کے ساتھ تعاون کرے۔ ہماری افواج کے خلاف امریکہ کی دشمنی مشہور و معروف ہے جس کا ثبوت ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک اور کل بھوشن یادیو نیٹ ورک کا قیام ہے جن کا کام ہمارے افسران اور سپاہیوں پر مسلسل حملے کرنا ہے۔ اس کا ثبوت اس بات سے بھی ملتا ہے کہ امریکہ نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی بھارت کو اجازت دی۔ اس کا ثبوت اس بات سے بھی ملتا ہے کہ امریکہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور آزاد کشمیر پر اس کے مسلسل حملوں کی حمایت کی جبکہ ہماری افواج سے تحمل کامظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ امریکہ کی دشمنی کا ثبوت اس بات سے بھی ملتا ہے جب مشرف کے دور میں ہمارے انٹیلی جنس افسران سے امریکہ نے تذلیل آمیز انٹیروگیشن کی تھی اور اب باجوہ کے دور میں ان سے اس بات کا مطالبہ کررہا ہے کہ وہ امریکی موجودگی کو بر قرار رکھنے کے لیے افغان طالبان کو بات چیت پرمجبور کریں جبکہ وہ خودیہ کام کرنے سے مکمل طور پر قاصر ہے۔
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ امریکہ حقیقی جارح دشمن ہے کیونکہ اس نے افغانستان پر حملہ کیا، اور کوئی بھی ایساملک جو مسلم علا قوں پر حملہ کرے اس کے متعلق بھی یہی کہا جائے گا۔ جب تک ہمارے درمیان جنگ بر قرار رہتی ہے تو امریکہ سے تعلقات کے حوالے سے وہ قوانین لاگو ہوں گے جو کسی بھی جارح ملک کے ساتھ حالت جنگ میں ہوتے ہیں۔ اسلام اس صورتحال میں تمام مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ حملہ آور کے خلاف لڑیں، اور اپنی افواج ان سے لڑنے کے لیے روانہ کریں، اور جو جو لڑنے کے قابل ہیں انہیں فوج میں شامل کیا جائے اور یہ سلسلہ اس و قت تک چلتا رہے جب تک قبضہ ختم اور مسلم علا قے آزاد نہ ہوجائیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
"اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا”(النساء:141)۔
اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ
"پس اگر کوئی تم پرحملہ کرے تو جیسا حملہ وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو”(البقرہ:194)۔
اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ
"اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے ، وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو "( البقرہ:191) ۔
یہی وقت ہے کہ مسلم افواج کی قیادت خلیفہ راشد کرے جو ہمارے دشمنوں سے نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ڈرتا ہو۔