السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم


سوال کا جواب
کوسوو کے واقعات اور یورپ پر اس کے اثرات

 

 

سوال:

کوسوو کے شمالی صوبے میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے،   جو صوبے کے سرب باشندوں نے پولیس اور علاقے میں موجود نیٹو فورسز کے خلاف کیا، جس پر سربیا نے علاقے میں سرب اقلیت کی حمایت میں ممکنہ مداخلت کی پیش نظر اپنی فوج کو الرٹ کردیا۔  "National Interest"میں شائع ہونے والی رپورٹ میں، جس کو الجزیرہ  ویب سایٹ نے بھی اس سے نقل کی خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والی یورپی جنگ کی ابتدا کوسوو میں ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "کوسوو کی صورت حال اور یوکرین میں  موجودہ تصادم کے درمیان قابل ذکر مشابہت  پائی جاتی ہے۔ مغربی پالیسی سازوں کو اس امر کی طرف توجہ مبذول کرنی چاہیے۔ کوسوو کے شمال میں حالیہ بحران دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ "یوکرین  میں وحشیانہ جنگ اس وقت یورپی استحکام کےلیے سب سے بڑا خطرہ ہے، مگر یہ کسی بھی صورت واحد خطرہ نہیں"۔۔۔ الجزیرہ +نیشنل انٹرسٹ10.6.2023

 

  ان واقعات کے پس پردہ کیا ہے؟ کیا یہ خطرہ ہے جیسا کہ بین الاقوامی عہدہ داروں کے بیانات سے سننے میں آرہا ہے، کہ یہ بلقان کے علاقے میں  پھوٹ سکتاہے۔ جو یوکرین کی جنگ کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک کو ایک اور جنگ میں پھنسا سکتا ہے؟

 

  جواب:

آج کوسوو کے شمالی علاقے میں  رونما ہونے والی کشیدگی کے نتائج کی وضاحت کےلیے ہم مندرجہ ذیل امور کو پیش نظر رکھیں گے:

 

پہلا: تاریخی پس منظر

1۔ پندرویں صدی عیسوی کے دوران بلقان کے علاقےمیں اسلامی عثمانی فتوحات کے بعد اسلام نے خطے میں  اپنی راہ ہموار کر لی۔ اس علاقے کو رومن سلطنت نے خالص نصرانی علاقہ بنا رکھاتھا۔۔البانویوں نے اسلام قبول کیا، یہی لوگ آج البانیا اور کوسوو کے علاقے کے باشندے ہیں۔۔۔اس کے بعد بوسنیا والوں نے اسلام قبول کیا اور یہ بوسنیا ہرزگوینا کے باسی ہیں جس نے1992میں یوگوسلاویہ سے آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد یہاں نسل کشی کی جنگ شروع ہوگئی جس میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔۔۔

 

2۔ کوسوو1912میں علیحدہ ہونے تک خلافت عثمانیہ کا حصہ رہا، یہ برطانیہ کی جانب سے پورے بلقان میں قوم پرست تنازعات کو ہوا دینے کے نتیجے میں الگ ہوگیا۔ اس کے بعد بہت سارے ممالک کوسوو پر حکمرانی کےلیے دوڑ پڑے،  جیسے سربیا، مونٹی نیگرو اور اطالوی استعمار، جس نے اس کو البانیا مملکت کے ضمن میں اپنے زیر اثر لایا۔ پھر 1946میں یوگوسلاویہ کے صدر ٹیٹو نے اس کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کے سٹلمنٹ کے فریم ورک کے اندر اپنے ملک میں ضم کیااور اس کو  (داخلی)خودمختاری دی۔ یہ بدستور یوگوسلاویہ میں شامل رہا، پھر نوے کی دہائی کے اوائل میں یوگوسلاویہ کے حصے بخرے ہوئے اور کوسوو سربیا کا حصہ بن گیا، یعنی باقی ماندہ یوگوسلاویہ کا۔ اس کی   کو آزادی  روکنے کےلیے سربیا کے بدنام زمانہ صدر سلوبودان ملازویچ نے اس پر آتش و آہن کےذریعے حکومت کی۔ اس کی خودمختاری کا خاتمہ کیا۔ 1990میں اس کی آزادی کےلیے ہونے والے ریفرنڈم کے بعد یہاں ہنگامے پھوٹ پڑے، اور 1999تک یہاں پرتشدد کاروئیاں اور قتل وغارت جاری رہی۔۔۔بین الاقوامی صورت حال کے پیش نظر نیٹو نے مداخلت کی، سربیانے اس پر حملہ کرکے اس کو کوسوو کے علاقے سے نکلنے پر مجبور کیا، اس تاریخ سے آج تک نیٹو فورسز علاقے میں امن کی ضامن فورسز کے طور پر کوسوو میں موجود ہیں۔

 

3۔ 208میں کوسوو نے سرکاری طور پر سربیا سے اپنی آزادی کا اعلان کیا، جس کو کئی ممالک نے تسلیم کیا ، جن میں سرفہرست امریکہ اور بیشتر یورپی ممالک ہیں۔ جبکہ روس اور سربیا نے اس کی شدت سے مخالفت کی، روسی مخالفت اور اسی طرح چین کی مخالفت نے کوسوو کو کئی بین الاقوامی تنظیموں میں شمولیت سے روک دی۔ پھر بلا آخر 19.3.2023کویورپی یونین میں شامل کرنے کا لالچ دے کریوکرین پر روسی حملےکے بعد  روس کی مخالفت میں یورپی یونین نے سربیا اور کوسوو کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا۔مگر اس  کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ سربیا نے کوسوو کی خود مختاری تسلیم کرلی۔ اس معاہدے کا مطلب سربیا اور کوسوو دونوں کےلیے یورپی یونین میں شمولیت کا دروازہ کھولنا ہے۔

 

دوسرا: حالیہ واقعات سے پہلے علاقائی اور بین الاقوامی صورت حال:

1۔ سربیاکو مشرقی یورپ میں روس کا آخری  گڑھ سمجھاجاتاہے، روس نے نیٹو کے ساتھ کشیدگی میں ہمیشہ سربیا کی حمایت کی۔ 1999میں  نیٹو کی کوسوو کو سربیا سے الگ کرنے کےلیے مداخلت بلقان میں روسی اثرورسوخ پر کاری ضرب تھی، جس نے اس کی کمزوری اور اپنے پیروکاروں کی پشت پناہی میں ناکامی کو ظاہر کیا۔  تاہم روس بدستور سربیا کی بھرپور حمایت کرتا رہا، اس کو اسلحہ فراہم کرتا رہا، بین الاقوامی تنظیموں میں اس کی حمایت کرتا رہا۔ کوسوو کی خودمختاری کی شدت سے مخالفت کرتا رہا، بوسنیا ہرزگوینا میں سربوں کی مدد کےلیے معاشی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کرتا رہا۔ دونوں ملکوں کے کلیساوں کے درمیان  تعلقات کو مضبوط کیا، بلغراد میں سبوٹینک نیوز ایجنسی کابڑا میڈیا سنٹر قائم کیا۔ جو کشیدگی کو ہوادینے اور روس کی جانب سے سربوں کی حمایت کے اظہار کا مرکز ہے، یہ سربیا میں انتخابات سے پہلے مقبولیت میں اضافے کےلیے سرب رہنماوں کو روسی صدر پوٹین کے ساتھ تصاویر بنانے پر ابھارتاہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ سربیا میں اور بوسنیا ہرزگوینا کے سربوں پر روس کا بڑا اثرورسوخ ہے۔

 

2۔ جب روس نے یوکرین میں جنگ شروع کی تو سربیا نے  مشاہدہ کیا کہ مغربی طاقتیں  اس کے گرد گیرا تنگ کر رہی ہیں۔   مغرب نے سربیا کو مزید تنہا کردیا، اسی لیے مغرب نے مارچ 2023  میں سربیا اور کوسوو کے درمیان تعلقات بحال کرنےمعاہدہ کیا۔ سربیا کے یورپی یونین میں شمولیت اور ممکنہ طور پر مستقبل میں نیٹو میں بھی شمولیت کی راہ ہموار کی۔ یہ   بالکل روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف  جنگ  پر اس کے نقصانات میں اضافے کےلیے سویڈن اور فن لینڈ کونیٹو میں شامل کرنے کی طرح  ہے۔ یوں سربیا اور مغرب کے درمیان بڑی قربت نظر آئی۔  جون 2022 میں یورپی ممالک نے روسی وزیرخاجہ کو سربیا کے دورے کےلیے اپنے فضائی حدود سے گزرنے سے روک دیا۔۔یہ سربیا کےلیے اشتعال انگیز تھا،  اسی لیے سربیا کے وزیرداخلہ نے کہا"سربیا یورپ میں واحد ملک ہے جس نے روس پر پابندیاں نہیں لگائی، روس مخالف ہسٹیریا کا شکار نہیں ہوا۔ الیوم السابع  22.8.2022 " اس بیان سے اس بوجھ کی بو آرہی ہے جو  بوجھ سربیا روس کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے محسوس کر رہا ہے۔ خاص کر مغربی ممالک  کے افق اس کےلیے کھل رہے ہیں، بلکہ سربیامغربی پٹری پر  گامزن ہو گیاہے، شاید اس سے بھی بڑھ کر نتائج حاصل کرچکا ہے۔ چنانچہ اسکائی نیوز عربی نے   4.3.2023 کو خبر شائع کی کہ"روس نے جمعرات کو  اپنے اتحادی سربیا سے ان رپورٹس کے حوالے سے سرکاری طور پر وضاحت کا مطالبہ کیا جن میں کہا گیا ہے کہ بلقان میں واقع ملک نے یوکرین کو ہزاروں میزائل فراہم کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان ماریا زخاروفا نے  گزشتہ مہینے حکومت کے حامی روسی میڈیا میں نشر ہونے والی ان رپورٹس کے حوالے سے اپنی " سخت تشویش"کا اظہار کیا"۔ اگر چہ سربیا نے یوکرین تنازعے میں مداخلت کی تردید کی ہے، مگر یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ سربیا نے روس سے اپنا راستہ الگ کرلیا ہے، اگرچہ  اس راستے  میں اب بھی خلا بلکہ روکاوٹیں ہیں۔

 

3۔ جہاں تک یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد روس اور سربیا کے تعلقات میں اس نئی صورت حال کا تعلق ہے، روس کا  سربیا کے اندر بڑا اثرورسوخ ہے، اور روس نے کشیدگی کو ہوا دینے  اور سربیا کو روس کے اثرورسوخ سے باہر نکالنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کےلیے  سرب کے اندر اپنے اثرورسوخ کے مقامی آلہ کاروں کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔۔(کوسوو کے صدرنے روس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ خطے میں اس کے "بتاہ کن مفادات"ہیں ، جن میں کوسوو بوسنیا اور مونٹی نیگروپر حملہ بھی شامل ہے۔ انڈیپنڈنٹ عربی 22.12.2022)۔ مذکورہ ذرائع کے مطابق ( اخبار "واشنگٹن پوسٹ"نےلکھا کہ یوکرین پر روسی حملے نے خطے میں وسیع پیمانے پر کشیدگی پیدا کردی ہے۔ تجزیہ نگاروں کے حوالے سے بتایا گیا کہ روس کے قومی بیانیے کوبعض راہنماوں کے ہاں پذیرائی ملی؛ جن میں سربیا کے صدر الیکزینڈر فوٹ ویچ ہیں۔ یہ سخت قوم پرست ہیں، اور یہ سابق صدر سلوبودان ملازوویچ کے اتحادی تھا۔ جیسا کہ اخبار "Wall Street Journal"نے اس وقت کہا تھا کہ نیٹو اور یورپی یونین کوسوو اور سربیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کےلیےاس خوف کے ساتھ دوڑے کہ روس یورپ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کےلیے  تنازعات کو ہوا دے رہا ہے)۔

 

4۔ پبلک پالیسی ریسرچ کےلیے امریکی پراجیکٹ انسٹیٹیوٹ کےا یوانا اسٹرڈنرنے یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ روس بلقان میں افراتفری پھیلانے کا ارادہ رکھتاہے۔ اس نے "روس بلقان میں آگ سے کھیل رہاہے"کے  عنوان سے اپنے مقالے میں کہاجس کو "فارن افئیر"میگزین نے شائع کیا اور انڈیپنڈنٹ عربی نے 20.4.2023 کو نقل کیا"میں اس کو بعید از امکان نہیں سمجھتا کہ بلقان کا خطہ نیا میدان ہوگا، جہاں روس یورپی یونین اور نیٹو کو چیلنج کرے گا۔ روس یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا کہ یہ دونوں کاغذی شیر ہیں۔۔۔" انڈیپنڈنٹ عربی 20.2.2022 ۔اس بنا پر   یہی بات درست ہے کہ روس ہی  یوکرین جنگ میں بے نقاب ہونے والی اپنی کمزوری کو چھپانے کےلیے کوسوو میں تنازعے کو ہوا دے رہا ہے۔ وہ اپنے مخالف یورپی ممالک کو  یورپ میں ایک اور جنگ میں الجھانا چاہتاہے۔ اسی طرح سربیا اپنے اثرورسوخ سے نکالنے جانے کی کوشش کو ناکام بنانا چاہتاہے۔

 

تیسرا: حالیہ واقعات کی حقیقت

1۔ کوسوو کی تقریبا دو ملین آبادی میں سربوں کی تعدادایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ نہیں۔  ایک تہائی سرب سربیا کے سرحد کے ساتھ چار دیہاتوں میں رہتے ہیں،  جوکہ حالیہ کشیدگی کا گڑھ ہیں۔ ان چار دیہاتوں کی کل آبادی پچاس ہزار نفوس پر مشتمل ہے جس میں  %90 سرب ہیں۔ کوسوو کے دارالحکومت پرسٹینا کے تابع ریاستی  اتھارٹی مزید کمزور ہوگئی ہے۔ جرائم سے نمٹ نہیں سکتی، نہ نسل پرستی کے اسباب اور سربوں کو نشانہ بنانے کے الزامات کی وجہ سے مجرموں کو گرفتار کرسکتی ہے۔ سرب نسل پرستانہ بنیاد پر  ان دیہاتوں میں فساد برپا کر رہے ہیں، اور سربیا کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔  جبکہ باڈر کی دوسری جانب عوام پر اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں، اور وہ کوسوو میں سربوں کے دفاع کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 

2۔ ان دیہاتوں میں حکومتی رٹ بحال کرنے کےلیے کوسوو حکومت نے اگست 2022 میں شمالی کوسوو میں اپنی شناخت اور گاڑوں کے نمبر پلیٹ کو لازمی قرار دیا۔ جس پر سرب نژاد  لوکل گورنمنٹ کے سربراہوں اور پولیس  عہدہ داروں نے نومبر 2022  میں اجتماعی استعفی دیا، اور احتجاجات نے پورے شمالی علاقوں کو لپیٹ میں لیا۔ پھر کوسوو حکومت نے اپریل 2023میں نیا الیکشن کروایا مگر سربوں نے اس الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔ ان انتخابات میں مسلم امیدواروں کے جیتنے کا اعلان کیا گیاتو سرب فسادات پر اتر آئے، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ البانوی مسلمان(کوسوو کے باشندے)ان کے مئیر بن جائیں۔   یوں فسادات برپا ہوئے، سڑکوں کو بند کردیا گیا، یہاں تک کہ کوسوو حکومت زبردستی امن وامان کو بحال کرنے پر مجبور ہوئی۔ پولیس نے نئے بلدیاتی قائدین کی تقرری کو تحفظ فراہم کیا، سرب   عمارتوں پر قبضہ کرنے کےیے دوڑے مگر کوسوو پولیس ان کےلیے گھات لگائے بیٹھی تھی۔ ان کو میونسپلٹی کی عماروں پر قبضے سے روکا۔ اس سے کچھ پہلے سربیا کے صدر نے اپنی فوج کو الرٹ کیا تھا ، جوکہ ممکنہ عسکری مداخلت کا اشارہ تھا۔

 

3۔ جہاں تک روس کی بات ہے وہ آگ پر تیل چھڑک رہا تھا اور سربیا کی بھرپور حمایت کر رہا تھا۔ چنانچہ مظاہرے شروع ہونے سے پہلے ہی  29.5.2023 کوروسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا"روس کوسوو کے اشتعال انگیز اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے، جن کی وجہ سے صورت حال گرم ہو گئی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ سربیا کے خلاف اشتعال انگیزی کی ذمہ داری  امریکہ اور یورپی یونین  پر عائد ہوتی ہے۔ الیوم السابع 28.5.2023"۔ پھر مظاہروں کے بعد "سرگئی لاوروف نے کہاکوسوو میں روز بروز بڑھتی کشیدگی یورپ کے دل میں ایک بڑا دھماکہ ثابت ہو سکتاہے۔ روسی وزیرخارجہ نے پیر کے دن  صحافیوں سے کہا کہ صورت حال خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ  بلقان میں بڑا آتش فشاں پھٹ سکتاہے۔30.5.2023"۔اسی طرح  روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا"سرب شمالی کوسوو میں اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں"انہوں نے واضح کیا کہ فوج الرٹ ہے"فیصلہ سربیا کے صدر کریں گے"۔ انڈیپنڈنٹ عربی 30.5.2023۔

 

4۔ جہاں تک امریکی موقف کا تعلق ہے وہ یورپی موقف سے مختلف نہیں۔ ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیاجس پرامریکہ برطانیہ فرانس جرمنی اٹلی نے دستخط کیا اور اس بیان میں شمالے علاقے میں کشیدگی کو روکنے کےلیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ (برطانوی حکومتی ویب سایٹ 26.5.20231999میں نیٹو کی مداخلت کے بعد برطانیہ اس بات کا خواہشمند تھا کہ  دارالحکومت "برسٹینا" کے سب سے بڑے مرکزی سیکٹر میں اس کو نیٹو کے فریم ورک کے اندر قیادت ملے۔ خود مختاری کے اعلان کے بعد  برسٹینا میں اپنا سفیر مقرر کرنے والاپہلا ملک برطانیہ ہی تھا (سوا ریڈیو کا ویب سایٹ 21.2.2008)۔ پھر اس کے پانچ مہینے بعد امریکہ نے اپنا سفیر مقرر کیا (الیوم السابع 19.7.2008)۔ بلینکن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ برسٹینااتھارٹیزکی جانب سے علاقے میں بلدیاتی نمائندوں کو ان انتظامی  ہیڈکواٹرز پہنچانے کےلیے طاقت کے استعمال نے"تناو میں شدید اضافہ کیا اور یہ کشیدگی بلاجواز ہے"۔۔۔RT31.5.2023۔ اسی طرح "امریکی وزیرکارجہ انتھونی بلینکن نے سربیا اور کوسوو کے راہنماوں سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کو تنبیہ کی کہ یہ ان کی یورپی یونین میں شمولیت کی امیدوں کے لیے خطرہ ہوگا۔ بلینکن نے کل جمعرات کو اوسلو میں نیٹو مذاکرات کے دوران  صحافیوں سے کہا کہ ہم سربیا اور کوسوو کی حکومتوں سے کشیدگی میں کمی کےلیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں"۔۔۔الجزیرہ نیٹ 2.6.2023۔

 

5۔ مغرب کے اس موقف کی وجہ سے زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ صورت حال ٹھنڈا ہونے کی طرف جائے گی۔ کوسوو کے وزیراعظم البین کورٹی سخت موقف اختیار کرنے کے بعد اب نرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے"کوسوو کے وزیراعظم البین کورٹی نے کہا کہ وہ کوسوو میں ہر سرب کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں کہا کہ پرامن طریقے سے اپنی آواز پہنچانا ان کا حق ہے، مزید کہا کہ کوسوو میں اقتدار انتخابات کے ذریعے حاصل کیا جاسکتاہے تشدد کے ذریعے نہیں۔ کورٹی نے حال ہی میں  شمالی علاقے میں پھیلنے والے تشدد کو روکنے کےلیے میئر کے انتخابات دوبارہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ الجزیرہ نیٹ 2.6.2023"۔ ساتھ ہی فرانس کے صدر میکرون اور جرمن چانسلر شولٹرنے مالدوویا میں سربراہی اجلاس کے موقعے پرکوسوو کے صدر پر دباو ڈلا کہ کشیدگی میں کمی کےلیے سربیا کے صدر کے ساتھ ملاقات کریں۔

 

6۔ اس سب سے یہ واضح ہوتاہے کہ روس سربیا میں اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرنے کے ساتھ اس بات کی بھی صلاحیت رکھتاہے کہ کوسوو میں کشیدگی کو ہوا دے ۔  اس کے پاس سربیا میں اور اس علاقے کے سربوں کے اندر بہت سارے آلہ کار موجود ہیں۔ روس چاہتاہے کہ کشیدگی برقرار رہے اوریوکرین جنگ میں اس کی کمزوری کو چھپائے۔ وہ یہ بھی چاہتاہے کہ سربیااس کے اثر سے باہر نہ نکلے، اس کے عہدہ داروں کی جانب سے سربیا  کی حمایت میں  بیانات کوسوو میں جنگ کی آگ بھڑکانے کےلیے  آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کرتے تھے۔ مگر یورپی ممالک اور ان کے ساتھ امریکہ آگ لگتے ہی  اس کو بجھانے کی کوشش کر رہے تھے، یورپی ممالک اور امریکہ اس آگ کو جلد سے جلد بجھانے کی بھرپور تگ ودو کر رہے تھے۔

 

چوتھا: خلاصہ یہ ہے کہ روس کوسوو میں کشیدگی سے لاتعلق نہیں جو سربوں نے کوسوو میں شروع کی اور جس کے نتیجے میں سربیا متحرک ہوگیا۔ اسی طرح اس کشیدگی کے ذریعے روس چاہتاہے کہ مغرب  اس میں مشغول ہوکیونکہ نیٹو کوسوو میں موجود ہے۔  یوں سربیا اور کوسوو کے درمیان یہ آگ لگ جائے اور اس کے نتیجے میں مغرب اور  نیٹو اس میں پھنس جائیں۔ اس کے ذریعے روس یہ چاہتا ہے کہ امریکہ اور نیٹو  یوکرین میں جنگ کی آگ کو کم کریں ۔۔ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ اور مغرب نے یہ بھانپ لیا ہے، اس لیے کوسوو اور سربیا کے درمیان معاملات کو ٹھنڈا کرنے کےلیے دوڑ پڑے۔ ان دونوں کو کشیدگی میں کمی میں تعاون کرنے پر یورپی یونین اور نیٹو مں شمولیت کے امکان کا اشارہ دیا۔ امریکہ اور مغرب اس میں کامیاب ہوگئے جیسا کہ ہم نے عہدہداروں خاص کر امریکہ اور کوسوو  کے بیانات کے حوالے سے بتایا۔

 

ان واقعات اور ان کے اثرات ونتائج کے حوالے سے  اسی بات کو ترجیح دیتے ہیں اور ہم نے اوپر اس کو بیان کردیا ہے۔

 

آخر میں کوسوو جیسا کہ ہم نے ذکرکیا خلافت عثمانیہ کا حصہ تھا، اس کے باشندوں نے بہت پہلے اسلام قبول کیاتھا۔ اگر استعماری کفار کے شر سے مسلمانوں کی حفاظت کرنے والی خلافت ختم نہ ہوتی تو اس علاقے میں رسہ کشی کافر استعماری ممالک کے درمیان نہ ہوتی اور اسلام کا پرچم ہی بلقان اور کوسوو پر لہرارہا ہوتا۔۔۔

ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگو ہیں کہ اللہ امت مسلمہ کی مصائب کو دور کردےاور ایک بار پھر خلافت کے قیام کے ذریعے امت اپنی عزت کے ذریعے کی طرف لوٹے۔

 

﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءوَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾

"اور اس دن مومن اللہ کی مدد سے خوش ہوں گے، جس کی چاہتا ہے مدد کرتاہے، وہی غالب اور رحم کرنے والا ہے") الروم: 4-5)

22 ذی القعدہ 1444ھ

11 جون 2023ء

Last modified onبدھ, 05 جولائی 2023 21:00

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک