بسم الله الرحمن الرحيم
سوال و جواب
سوڈان میں عسکری آپریشن میں شدت
(ترجمہ)
سوال:
04 فروری 2025ء کو العربیہ نیٹ نے اپنی ویب سائٹ پر خبر شائع کی: ( حالیہ چند ہی گھنٹوں کے دوران فوج اور اتحادی فورسز ولایۂ جزیرہ سے آتے ہوئے #خرطوم کے جنوب مشرقی علاقوں میں داخل ہو گئی ہیں، ۔۔۔ )۔ 02 فروری 2025ء کو الیوم السابع نے رپورٹ کیا : (قاہرہ نیوز چینل کے نمائندے نے فوری خبر میں رپورٹ کیا کہ سوڈانی فوج نے مشرقی نیل میں خرطوم ریاست کے کئی دیہاتوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے)۔ اس سے قبل، 01 جنوری، 2025ء کو سوڈانی فوج نے ولایۂ جزیرہ اور اس کے دارالحکومت ود مدنی میں ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو شکست دی تھی۔ (RSF کے کمانڈرحمیدتی نے ایک آڈیو ریکارڈنگ میں جزیرہ ریاست میں اپنی افواج کی شکست کو تسلیم کیا ہے، اور یہ آڈیو ریکارڈنگ ان سے منسوب ہے... جزیرہ،13 جنوری، 2025ء)۔ بعد ازاں، تین دارالحکومتوں، خرطوم، بحری، اور أم درمان میں ہونے والی لڑائیوں کا دھارا سوڈانی فوج کے حق میں بدل گیا، جس نے کئی اہم مقامات کو اپنے قبضہ میں لے لیا اور آرمی جنرل کمانڈ کا محاصرہ ختم کر دیا۔ ملٹری آپریشن میں اس غیر معمولی تیزی کی کیا وضاحت کی جا سکتی ہے؟ کیا یہ محض مقامی حالات ہیں جو فوج کی طاقت میں اچانک اضافے کے نتیجے میں پیدا ہوئیں، یا یہ جنگ سوڈان پر قابو پانے کے لئے عالمی سطح پر اثرانداز ہونے والی لڑائیوں کو ظاہر کرتی ہیں؟
جواب:
مذکورہ بالا سوالات کے جواب کی وضاحت کے لئے ہم درج ذیل نکات کا جائزہ لیں گے :
اول : سوڈان میں ملٹری آپریشنز میں تیزی
سوڈان میں ملٹری آپریشنر میں اچانک تیزی کا واقع ہونا حقیقتاً حیران کن ہے۔ اپریل 2023ء میں دونوں طاقت کے دھڑوں کے مابین جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ باہمی لڑائیاں علاقائی طور پر جمود کا شکار رہی تھیں، اور ہر فریق اپنے اپنے مقامات پر قائم رہا اور گزشتہ مہینوں میں بہت کم پیش رفت ہوئی۔ (15 اپریل 2023ء کو جنگ کے آغاز کے بعد سے پورے سال کے دوران، سوڈانی فوج نے دیگر باقی فوجی مقامات کو بچانے کے لئے دفاعی حکمت عملی اپناتے ہوئے بہت کم پیش رفت کی، سوائے اس کے کہ مارچ 2024 میں قومی ریڈیو اور ٹی وی ہیڈکوارٹرز اور أم درمان کے دیگر علاقوں کو دوبارہ قبضے میں لے لیا گیا۔ اخبار ال راکوبۃ،25 جنوری، 2025ء)۔
تاہم، میدانِ کارزار کی صورتحال ستمبر 2024ء میں اس وقت بدلنا شروع ہوئی جب سوڈانی فوج نے دوبارہ اپنی صف بندی کی، اپنے ”اسٹریٹجک صبر“ کی حکمت عملی کو ترک کیا، اور RSF کے خلاف حملے شروع کر دیئے۔ سوڈانی فوج نے مرکزی خرطوم اور بحری کی طرف جانے والے الحالفایہ پل اور نیل الأبیض کے راستوں پر قبضہ کر لیا۔ حالیہ ہفتوں کے دوران اس پیش رفت میں مزید تیزی ہوئی: سوڈانی فوج نے 11 جنوری، 2025ء کو ود مدنی کو دوبارہ قبضے میں لے لیا، جو ایک سال تک RSF کے کنٹرول میں رہا تھا۔ جزیرہ کا دارالحکومت اور سوڈان کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہونے کے ناطے، یہ ایک اہم موڑ تھا، کیونکہ سوڈان بھر میں اور خاص طور پر دارالحکومت کے علاقے کے لئے فوجیوں کی فراہمی کے لئے الجزیرہ کی اسٹریٹجک اہمیت تھی۔ اس نقصان نے RSF کی لاجسٹکس کو شدید متاثر کیا، خرطوم تک رسد کی فراہمی کو منقطع کر دیا اور RSF کی طرف سے جزیرہ، سنار، نیل الأبیض اور مشرقی سوڈان پر حملہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیا۔ (عبوری خود مختاری کونسل کے سربراہ اور فوج کے کمانڈر جنرل عبد الفتاح البرہان نے ود مدنی کی آزادی کے بعد اپنے دورہ کے دوران اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ خرطوم اور دیگر شہروں میں بھی باقی ماندہ RSF افواج کے خلاف فیصلہ کن فوجی حملے کی تیاری ہو رہی ہے۔ آزاد عربیہ، 20 جنوری، 2025ء)۔
دوئم : ود مدنی کے بعد، سوڈانی فوج نے دارالحکومت کے علاقے میں حملوں میں تیزی کر دی ہے
سوڈانی فوج نے اعلان کیا کہ ایک سال تک RSF کے ساتھ لڑائی لڑنے کے بعد، اس نے بحرِی کے شمال میں خرطوم آئل ریفائنری کو دوبارہ قبضے میں لے لیا ہے۔ بی بی سی، 25 جنوری، 2025ء*)۔
(ال عربیہ کے نمائندے نے 24 جنوری، 2025ء کو رپورٹ کیا کہ سوڈانی فوج نے خرطوم میں آرمی جنرل کمانڈ پر RSF کے ڈیڑھ سالہ محاصرے کو ختم کر دیا۔ مقامی رپورٹوں نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی خرطوم میں لڑائیوں کے بعد، فوج نے بحرِی میں سگنلز کور کیمپ کا محاصرہ بھی ختم کر دیا ہے)۔
(فوج نے اپنے کمانڈ سینٹر کو سگنلز کور ہیڈکوارٹرز اورأم درمان کے شمال میں واقع وادی سیدنا فوجی اڈے سے دوبارہ جوڑ کر خرطوم میں اپنی سب سے بڑی فوجی کامیابی حاصل کی۔ فوج نے جیلی آئل ریفائنری اور اس کے ارد گرد کے علاقے بھی دوبارہ قبضے میں لے لئے۔ اخبار ال راکوبۃ، 25 جنوری، 2025ء)۔
ال عربیہ نیٹ نے 04 فروری، 2025ء کو رپورٹ کیا کہ : (فوج اور اتحادی افواج الجزیرہ سے خرطوم ریاست کے جنوب مشرقی علاقے میں داخل ہو گئی ہیں... )۔
اخبار الیوم السابع نے 02 فروری، 2025ء کو رپورٹ کیا : (قاہرہ نیوز چینل کے نمائندے نے تصدیق کی کہ سوڈانی فوج نے خرطوم ریاست کے مشرقی نیل میں دیہاتوں کو دوبارہ قبضے میں لے لیا ہے)۔
سوئم : RSF کو دارالحکومت سے نکالنے کے لئے فوج کا بھرپور تیاری کے ساتھ حملہ
سوڈانی فوج نے برہان کی قیادت تلے ریاستی اختیار کو بحال کرتے ہوئے تینوں دارالحکومتی شہروں سے RSF کو نکالنے کے لیے آپریشنز میں تیزی کر دی ہے، اور برہان نے ”باغیوں“ کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔
اہم مشاہدات :
فوج نے ”اسٹریٹجک صبر“ کو ترک کر دیا، حالانکہ فوجی توازن میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اپریل 2023ء کے بعد سے فیصلہ کن کاروائیوں میں فوج کی طرف سے تاخیر کرنے کے پیچھے خارجی محرکات ہو سکتے ہیں۔
ود مدنی کے ہاتھ سے جانے کے بعد جبکہ RSF خرطوم میں نقصانات کا سامنا کر رہی ہے، اسی دوران اس کی افواج دارفور کی طرف پسپائی اختیار کر رہی ہیں، جہاں پر آر ایس ایف پانچ ریاستی دارالحکومتوں میں سے چار پر قابض ہے۔ خرطوم کو مضبوط کرنے کے بجائے، RSF اپنے دارفور کے مضبوط قلعے کی طرف واپس جا رہی ہے، جس سے وہاں لڑائیاں دوبارہ شدت اختیار کر رہی ہیں۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یوں لگتا ہے جیسے فوج نے RSF کو دارفور کی طرف پسپا ہو کر راستوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ (انڈیپنڈنٹ عربیہ، 20 جنوری، 2025ء : RSF المنیشیہ اور سوبا پلوں کو جبِل اولیاء کی طرف واپس جانے کے لیے استعمال کر رہی ہے، جو مغربی سوڈان اور دارفور کا واحد کھلا راستہ ہے، اور اس راستے سے آر ایس ایف اپنے اہلکاروں اور خاندانوں کا انخلاء کر رہی ہے۔ RSF نے دارفور میں بھرتی کو تیز کر دیا ہے، اور جنوبی دارفور میں اتحادی عرب قبائل سے 50,000 جنگجو جمع کر رہی ہے)۔
چہارم : دارفور بطور آئندہ میدانِ جنگ
- آر ایس ایف نے شمالی دارفور میں- الحلف، دریشقی، اور ماؤ پر مکمل کنٹرول کا اعلان کیا۔ انڈیپنڈنٹ عربیہ، 20 جنوری، 2025ء)۔
(شمالی دارفور کے دارالحکومت، الفاشر میں RSF اور مشترکہ افواج (فوج، مسلح مزاحمت، پولیس، اور مقامی مدافعین) کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ فرانس 24، 25 جنوری، 2025ء)۔
(مشترکہ افواج کو 48 گھنٹوں کے اندر الفاشر چھوڑنے کی دھمکی دینے کے بعد، RSF نے شہر پر متعدد محاذوں سے حملہ شروع کر دیا۔ لڑائی 24 جنوری، 2025ء کو چھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔ انڈیپنڈنٹ عربیہ، 25 جنوری، 2025ء)۔
یہ پیش رفت ایک رجحان کی نشاندہی کرتی ہے : فوج وسطی/مشرقی سوڈان پر کنٹرول مضبوط کر رہی ہے، جبکہ دارفور کو RSF کے حوالے کر رہی ہے۔ یہ اقدام عملی طور پر تقسیم کے خطرے کو جنم دیتا ہے۔ RSF، جو کہ اگرچہ دارفور کے وسیع تر علاقوں پر اپنا کنٹرول رکھے ہوئے ہے، مگر وسطی سوڈان سے پیچھے ہٹ گئی ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شطرنج کی اس بساط کی منصوبہ بندی بیرونی سطح پر کی جا رہی ہے۔
پنجم : امریکہ کی پالیسی میں ردوبدل سے مطابقت رکھتی ہوئی تبدیلیاں
07 جنوری، 2025ء کو امریکہ کی رخصت ہونے والی بائیڈن انتظامیہ نے RSF کے رہنماؤں اورمتحدہ عرب امارات سے تعلقات رکھنے والی سات کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے آر ایس ایف پر ”دارفور میں نسل کشی“ کا الزام لگا دیا۔ چند ہی دن بعد، 16 جنوری، 2025ء کو، بائیڈن انتظامیہ نے فوج کے سربراہ برہان پر ”جمہوریت کو نقصان پہنچانے“ کا الزام لگا کر ان کے امریکی اثاثوں کو منجمد کر دیا۔( بی بی سی، 26 جنوری، 2025ء)۔
یہ پابندیاں ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ کی پالیسی میں نئے رخ کو ظاہر کرتی ہیں، جو امریکی مفادات کے مطابق تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں سوڈان کے لئے ”ابراہم معاہدوں“ کو بڑھانا شامل ہے۔ (سابق امریکی سفارتکار ڈیوڈ شِن نے نوٹ کیا کہ ٹرمپ کی ٹیم، خاص طور پر سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، سوڈان کو ترجیح دیتی ہے، اور سوڈان-اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ الحُرہ نیوز، 25 جنوری، 2025)۔
سوڈانی وزیر خارجہ علی یوسف نے حلف برداری کے بعد امریکہ کی پالیسی کے جائزے کے منصوبوں کا انکشاف کیا۔ سوڈان نیوز، 25 جنوری، 2025ء : امریکہ-مصر بات چیت میں سوڈانی فریقین پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا گیا کہ وہ باہمی تنازعات کو ختم کریں اور انسانی امداد کو بڑھائیں)۔
ششم : امریکہ کی طرف سے مرتب کی جانے والی ترقیات کا مقصد
تقسیم کے منصوبوں میں تیزی لانا: دارفور کو حمیدتی کی RSF کے تحت اور وسطی/مشرقی سوڈان کو برہان کی فوج کے تحت، جو کہ جنوبی سوڈان کی علیحدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اقدام تقسیم کو باضابطہ بنانے کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
سوڈان کو ٹرمپ کے ”ابراہم معاہدوں“ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کرنا۔ اس سے قبل، برہان نے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تھی تاکہ سکیورٹی/فوجی تعاون پر بات چیت کی جا سکے، (سوڈان نیوز ایجنسی، 02 فروری، 2023ء)۔ ٹرمپ، بائیڈن کے مرحلہ وار طریقۂ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے جلد از جلد تعلقات کو معمول پر لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ہفتم : نتیجہ
امریکہ کی جانب سے بھڑکائی گئی سوڈان کی جنگ میں لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، 12 ملین افراد بے گھر ہوئے ہیں، اور ایک دور کے ”عالمی خوراک کا ٹوکرہ“ کا لقب رکھنے والے ملک کی زراعت تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔ برہان اور حمیدتی، جو امریکہ کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں، اسلام کی طرف سے مسلمان کا خون بہانے کی ممانعت کو نظرانداز کئے ہوئے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
«إذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ كَانَ حَرِيصاً عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ»
”جب دو مسلمان تلوار سے آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول، دونوں ہی جہنمی ہیں“۔ صحابۂ کرامؓ نے پوچھا : ”یا رسول اللہ ﷺ، قاتل تو ٹھیک ہے – لیکن مقتول کیونکر جہنمی ہے ؟“ آپ ﷺ نے جواب دیا : ”وہ بھی اپنے بھائی کو قتل کر دینا چاہتا تھا“۔ (بخاری)۔
حزب التحریر کی جانب سے سوڈان کے لوگوں کو پکار :
آپ ، ان لوگوں کی نسلوں سے ہیں جو خلیفہ عثمان رضی اللہ عنہ اور علی بن دینار (وہ شہید جو أبیار علی پر حجاج کرام کی خدمت کیا کرتے تھے) کی قیادت تلے رہ کر اسلام کو آگے لے کر چلے۔ آپ پر لازم ہے کہ جرائم کی اس تکون کا مقابلہ کریں :
- باہمی تقسیم ( پہلے جنوبی سوڈان اور اب دارفور)۔
- نارملائزیشن، اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کے تعلقات، وہ اسرائیل جو کہ فلسطین پر قابض ہے۔
- مسلمانوں کے مابین جنگ و جدل، امریکی مفادات کی خدمت کرنا۔
بیرونی استعماروں کے خلاف سوڈان کی فوج کو متحد کریں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
”مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو، جب کہ رسول اللہ تمہیں ایسے کام کی طرف بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشے گا“ (الانفال؛ 8:24)۔
07 شعبان المعظم، 1446ھ
بمطابق، 06 فروری، 2025ء
Latest from
- ہم نے موجودہ حکمرانوں کی بیعت کیوں کر رکھی ہے؟
- یوم سقوط خلافت، یوم احیائے خلافت کا تقاضا کرتا ہے
- اداریہ: خلافت کے خاتمے سے مسلمانوں نے کیا کھویا؟
- ڈیووس 2025: عرب خطے کے مستقبل پر خوش بینی کی حقیقت
- طوفان الاقصیٰ کے بعد کنانہ کی فوج کے جری جواں فلسطین کو آزاد کرانے کے لئے آخر کس بات کا انتظار کر رہے ہیں !