نصرة میگزین / شمارہ : 27
- Published in آرٹیکل
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
نصرة میگزین / شمارہ : 27
نومبر / دسمبر 2015
بمطابق صفر / ر بیع الاول 1437 ہجری
نومبر / دسمبر 2015
بمطابق صفر / ر بیع الاول 1437 ہجری
محمد ﷺ کی امت کے لیے ربیع الاول انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس مہینے میں نہ صرف پوری انسانیت کے محسن آنحضرت ﷺ کی ولادت ہوئی بلکہ آپﷺ کو رسالت کے منصب پر بھی اسی مہینے میں فائز کیا گیا۔ اس مہینے نے نہ صرف رسول اللہ ﷺ کو نبوت کے منصب پر فائز ہونے کا شرف حاصل کیا بلکہ ہجرت کی صورت میں آپ ﷺ کو مدینہ منورہ کا حکمران بھی بنتے دیکھا۔ اسی مہینے ربیع الاول میں رسول اللہ ﷺ اپنے رب کی جانب لوٹ گئے تا کہ قیامت کے دن اس امت کے لیے شفاعت کا باعث بن سکیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی مقدس کتاب قرآن میں فرماتے ہیں ، وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ ''ورنہ مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمتوں والا ہے''
خبر: 16ستمبر 2016 کو اپوزیشن کی جماعت پی ٹی آئی کے چیر مین عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پرانے منصوبوں کے بار بار افتتاح کر کے وہ خود کو پانامہ لیکس کی تفتیش سے بچا نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آرام سے نہیں بیٹھے گے اور صرف قبر میں ہی آرام سے بیٹھے گے۔ 5 ستمبر 2016 کو وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی وفاقی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "ہمارا ارادہ پکا ہے کہ ہم اپنے انقلابی معاشی بحالی اور ترقی کی ایجنڈے پر چلتے رہیں گے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،"ہم عمل پر یقین رکھتے ہیں اور مختلف شعبوں میں لگنے والے بڑے منصوبے ہماری کارکردگی پر شاہد ہیں"۔
... اور یہ اہل قوت کی ذمہ داری اور اجرعظیم کا باعث ہے
بحیثیت مسلمان ہم جب بھی نصرۃ کا لفظ سنتے ہیں ، ہمارے ذہنوں میں رسول اکرم ﷺ کا کردار ایک مثال بن کر اُبھرآتا ہے۔ آنحضرت ﷺ عرب کے قبائل سے حمایت وحفاظت اور نصرت کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو ان قبائل پر پیش کرتے تھے۔ آپ ﷺ کی سیرت میں اس کا تذکرہ موجود ہے۔ لہٰذا یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ نصرۃ کے حقیقی معنی کیا ہیں؟ یعنی نصرۃ کیا ہے؟ کون اس کو طلب کرتا ہے ؟ یہ کس سے طلب کی جاتی ہے ؟ اس کا مقصد کیا ہوتاہے؟
سوال: میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں ، اوریہ علمِ حدیث سے متعلق ہے۔ سوال کچھ اس طرح ہے کہ علماء صحیح حدیث کی تعریف یوں کرتے ہیں: وہ حدیث جس کی سند متصل ہو ، اس کو عادل اور ضابط راوی نےاپنے جیسے راوی(یعنی عادل وضابط) سے نقل کیا ہواور یہ کیفیت سند کی ابتدا سے سند کے آخر تک برقرار رہے( یعنی تمام راوی مذکورہ صفات سے متصف ہوں) ، نیز وہ شاذ اور مُعلّل بھی نہ ہو۔ گویا حدیث کو صحیح قرار دینے کے لیے مذکورہ شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔ مگر میں نے کئی علما ء کو دیکھا کہ وہ شواہد اور متابعات کی وجہ سے ضعیف حدیث کو بھی صحیح کہہ دیتے ہیں ۔مثلاً ایک حدیث ایک سند سے آئی ہوتی ہے اور وہ ضعیف حدیث ہوتی ہے ،پھراس حدیث کے شواہد یا متابعات بھی ضعیف ہی ہوتے ہیں ،مگر اس کے باوجود علماء انہی شواہد اور متابعات کی بنا پر اُس حدیث کو صحیح کہہ دیتے ہیں۔ تو ان شواہد اور متابعات کو کس حد تک معتبر گردانا جاتا ہے اور حدیث کی تصحیح میں ان کا کس حد تک اثر ہوتا ہے؟میرا سوال ختم ہوا ، آنجناب سے اُمید ہے کہ جواب دیں گے ،اللہ آپ کو برکت دے ۔
خبر: جمعہ 16اگست 2016 کو فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن شروع کیا جاچکا ہے اور خیبر ایجنسی میں "راجگل وادی میں افواج کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے تا کہ موثر طریقے سے نگرانی اور حفاظت کی جائے" ۔ اس آپریشن کا ہدف "اونچے پہاڑ اور ہر موسم میں کھلے رہنے والے راستے" ہیں۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے دعویٰ کیا کہ "ہوائی حملوں میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانے تباہ کردیے گئے"۔
خبر: جمعہ 8 جولائی 2016 کو مجاہد برہان وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اب تک درجنوں کشمیری مسلمان شہید اور کئی رہنماوں کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا ہے۔ 14 جولائی 2016 کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو کشمیری عوام کی خواہشات اور آزادی کی جدوجہد کو تسلیم اور کشمیر میں دائمی امن کے لئےاس پرانے مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔ اسی طرح 15 جولائی 2016 کو وزیر اعظم نواز شریف نے لاہور میں کابینہ کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا اور یہ مشورہ دیا کہ پاکستان میں "یوم سیاہ" منایا جائے۔
کیا تدرج کے قائل لوگوں کے پاس کوئی دلیل یا شبہ دلیل ہے۔ تدرج کے قائل لوگ کہتے ہیں کہ: یہ اختلافی مسئلہ ہے اس لیے ایک دوسرے کو غلط قرار دینا درست نہیں، لہٰذا ہم تمہیں برا نہ کہیں اور تم ہمیں برا مت کہو۔ یہ لوگ بعض دلائل سے استدلال کرتے ہیں جیسا کہ : شراب کے بارے میں عائشہ رضی اللہ عنھا کا قول، عمر بن عبد العزیز کا قول اپنے بیٹے سے، عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں قحط پر چوری کی حد معطل کرنا،
سوال :
چاہ بہار بندرگاہ کو ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے استعمال کیا جائے گا اس کے لئے مشترکہ تعاون کے پیش نظر ایران نے بھارت اور افغانستان کے ساتھ سہ ملکی معاہدے پر دستخط کردیے ۔ چاہ بہار ایران کے جنوب میں دریائے عمان کے کنارے واقع ہے...... تزویراتی مقاصد کے حامل اس معاہدے پر دستخطوں کا کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ اس منصوبے کا ہدف تینوں ممالک کے درمیان اقتصادی راہداری کی تشکیل ہے..