بسم الله الرحمن الرحيم
غزہ کے مسلمانوں کے لہو کے تحفظ کا سٹریٹجک فائدہ
خبر:
امریکی محکمہ دفاع نے 18 دسمبر 2023 کو درج ذیل بیان جاری کیا، "بحیرہ احمر میں نقل و حمل کی آزادی کو یقینی بنانے پر سیکرٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن III نے بیان دیا کہ یمن سے شروع ہونے والے غیر ذمہ دارنہ حوثی حملوں میں حالیہ اضافہ، تجارت کے آزادانہ بہاؤ کو اور بے گناہ بحری ملاحوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے جوکہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بحیرہ احمر ایک اہم آبی گزرگاہ ہے جو نقل و حمل کی آزادی کے لیے ضروری ہے اور ایک اہم تجارتی راہداری ہے جو بین الاقوامی تجارت کو سہولت فراہم کرتی ہے... آپریشن پروسپیریٹی گارڈین( Operation Prosperity Guardian) برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، نیدرلینڈز، ناروے، سیشلز اور سپین کو شامل کرتے ہوئے جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں سلامتی کے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے متحد کر رہا ہے جس کا مقصد تمام ممالک کے لیے جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانا اور علاقائی سلامتی اور خوشحالی کو تقویت دینا ہے۔
تبصرہ:
جہاں امت اسلامیہ مصر، ترکی، اردن، سعودی، ایران اور پاکستان کی مضبوط افواج کی جانب سے غزہ میں برپا خونریزی کے مناسب جواب کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے، وہیں معمولی اسلحہ سے لیس حوثی ملیشیا نے ایک ایسا بحران پیدا کر دیا ہے کہ مسلح افواج میں موجود مخلص افراد کو لازمی اس کے بارے میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
حوثیوں نے بحیرہ احمر میں آبنائے باب المندب کی اسٹریٹجک کمزوری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے تجارتی جہازوں کے لیے بحری راستے سے گزرنا مشکل بنا دیا ہے اوراس رکاوٹ سے یقینی طور پر تمام بڑی شپنگ کمپنیوں کی نقل و حمل میں دقت پیدا ہو گئی ہے۔ اس کے بعد سے امریکہ نے بحیرہ احمر میں نیوی گیشن کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئی میری ٹائم پروٹیکشن فورس کا اعلان کر دیا۔
کیوں اور کیسے کے تجزیوں سے قطع نظر حوثیوں کی ان کارروائیاں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ قلیل وسائل کے ساتھ بھی امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے استعماری عالمی نظام کو چیلنج کرنے کے لیے اسٹریٹجک اقدامات کیے جا سکتے ہیں، تاکہ مسلم علاقوں میں ان کے جرائم کو لگام دی جا سکے۔ بہرحال یہ بات تو بخوبی معلوم ہے کہ (امریکہ کا ) یہ اعلان یہودی وجود اور ہندو ریاست کی حمایت کے لئے ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بے پناہ اسٹریٹجک بالا دستیوں سے نوازا ہے جن کو مسلمانوں کے خون اور عزت کی حفاظت کے لیے مؤثر طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے مضبوط ارادے اور خلوص کی ضرورت ہے جو کہ صرف ایک اسلامی قیادت ہی فراہم کر سکتی ہے۔
فی الحال دراصل جو چیز مسلمانوں کو ایسا کرنے سے روکے ہوئے ہے وہ مسلمانوں کے جابر ایجنٹ حکمران ہیں۔ وہ صرف امریکہ اور مغرب کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی افواج کے افسران کو لازمی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ان کے غدار حکمران ہی ہیں جو انہیں غزہ کے مسلمانوں کی مدد کرنے اور فلسطین کو آزاد کرانے سے روکے ہوئے ہیں۔
ان غدار حکمرانوں کو ہٹا کر اور نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کو دوبارہ قائم کرنے سے ہی فوجی افسران بالآخر اسلامی قیادت کی راہنمائی حاصل کر سکیں گے۔ اور خلیفہ امریکہ اور مغربی تسلط کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلامی دنیا کی اسٹریٹجک بالا دستی کو آسانی سے اور مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں گے۔
ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
«إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا وَإِنْ أَمَرَ بِغَيْرِهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ وِزْرًا»
”امام ایک ڈھال ہے جس کے پیچھے اُمت لڑتی ہے اور حفاظت پاتی ہے۔ پس اگر امام اللہ کے تقوی کا اور انصاف کا حکم دے تو اس میں اُس کےلئے اجر اور اگر وہ اس کے سوا کسی اور چیز کا حکم دے تو یہ اس پر بوجھ ہوگا“۔ [النسائی]
علی طارق – پاکستان