الأحد، 12 رجب 1446| 2025/01/12
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر کے تیارکردہ اسلامی آئین کو اردو زبان میں جاری کردیا گیا قرآن و سنت سے اخذ کردہ آئین ہی پاکستان کو انسانوں کے بنائے ہوئے قانون کے بوجھ سے آزاد کردسکتا ہے

مسلم دنیا 3 مارچ 1924 بمطابق 28رجب 1342 ہجری کو اسلامی آئین سے محروم ہو گئی تھی جب خلافت کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔ اس تاریخ کی مناسبت سے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے حزب التحریر کی کتاب آنے والی خلافت کے اسلامی آئین "مقدمہ الدستور أوالأسـباب المـوجبة له" کا اردو ترجمہ"مقدمہ الدستور"جاری کردیا ہے۔1953 میں اپنے قیام کے بعدحزب التحریر نے 1963 میں خلافت کے خاتمے کے بعد پہلی بار امت کے سامنے ایک اسلامی آئین اسلام کی زبان عربی میں پیش کیا تھا ۔ آج جبکہ اس کا دوسرا شمارہ بھی شائع ہو چکا ہے، یہ آئین مسلم دنیا میں رائج کسی بھی نام نہاد اسلامی آئین سے قطعی منفرد اور جدا ہے کیونکہ اس میں شامل 191 دفعات صرف اورصرف قرآن و سنت سے اخذ کی گئی ہیں اور ان میں کسی برطانوی ، فرانسیسی ، امریکی یا جمہوری ، بادشاہی، آمریت یا مغربی ، مشرقی یا کسی غیر اللہ کے قانون کی کوئی آمیزش نہیں ہے۔ایک ایسے وقت میں جب امت خلافت کے قیام کے بہت قریب پہنچ چکی ہے، یہ آئین ہر زاویے سے ایک مکمل اسلامی آئین ہے۔
اس رجب حزب التحریر کے شباب اس اردو ترجمے سے لیس ہو کر پاکستان میں بھر میں ہونی والی اس بحث میں اپنا کردار ادا کریں گے کہ آیا1973کاآئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ آئین اس بات کو جاننے کے لیے انتہائی اہم ہے کہ موجودہ کوئی بھی آئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔ اس کے علاوہ یہ کتاب "مقدمہ الدستور" امت کے سامنے ریاست خلافت کی شکل واضح کرتا ہے۔ اس کتاب میں بیان کی گئی ہر دفعہ کے ساتھ ان تمام آیات و احادیث کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ دفعات صرف اسلامی شرعیت کے ماخذ قرآن و سنت سے لی گئی ہیں اور کسی بھی قسم کے غیر شرعی انسانی قوانین کی آلودگی سے مکمل پاک ہیں۔ یہ کتاب باخبر اور اہل رائے دانشوروں کے لیے بھی ایک نادر تحفہ ہے جو اسلامی طرز زندگی کی جانب لوٹنے کی امت کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں رہنمائی فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
پوری امت میں اس وقت ایک زبردست بحث اور دین حق اسلام کو ایک اسلامی ریاست کی شکل میں بااختیار دیکھنے کی شدید خواہش موجود ہے۔ لہٰذا اس کتاب کا اردو ترجمہ "مقدمہ الدستور" امت اور پاکستان کے اہل قوت کے لیے، معروف رہنما اور فقیہ ، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کی جانب سے ایک انتہائی قیمتی تحفہ ہے۔یہ کتاب امت اور آج کے انصارپر یہ واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ قرآن و سنت کسی بھی انسانی مسئلے پر خاموش نہیں اور اسلامی شریعت ہر دور اور جگہ کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
نوٹ: کتاب مقدمہ الدستور کو اس ویب لنک سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے: http://pk.tl/1fAh

Read more...

حزب التحریر کی طرف سے "نوید بٹ کوفوراًرہاکرو" مہم کے سلسلے میں حزب التحریر ولایہ یمن کے وفد نے پاکستانی سفارت خانے کو خط پہنچایا

منگل، یکم اپریل 2014کو حزب التحریر کے ممبرا نجینئر ناصر وحان اللهبي کی قیادت میں حزب التحریر کی ایک وفد نے پاکستانی سفارت خانے کےناظم الامور جناب خالد حسین خان قوداروسے ملاقات کی اور انہیں حزب التحریر کی جانب سے ایک خط پہنچایا ۔ یہ خط اس مہم کے ضمن میں دیاگیا جسے دنیابھرمیں "نوید بٹ کوفوراً رہاکرو" کے عنوان سے حزب التحریر چلارہی ہے۔
وفد نے ناظم امور کو وہ پیغام حوالے کیا جسے ولایہ پاکستان میں حزب نے مندرجہ ذیل عنوان کے تحت جاری کیا کہ وہ اسے پاکستانی حکومت تک پہنچادیں :
﴿وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾
"یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے" (البروج: 8)
اس ملک کے حکمران کے نام ، جس نے حزب التحریر ولایہ پاکستان کے تر جمان نوید بٹ کو تقریباً دو سال قبل اغواکیا تھا۔ اب تک ان کی موجودگی کے مقام کاعلم نہیں ہوسکااورنہ ہی ان کوکسی عدالت کے سامنے پیش کیاگیا۔ نوید بٹ کاقصور یہ تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو اپنارب مانتے ہوئے خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے دوبارہ قیام کےلئے سرگرم عمل تھے، وہ خلافت جو مسلمانوں کووحدت بخشے گی ۔ وہ سچ کابرملا اظہار اوربھلائی کی دعوت دیتےتھے، انہوں نے ان منصوبوں کوبے نقاب کیاجن کومغرب اوراس کے ایجنٹ ملک اوراس کے عوام کے خلاف بناتے رہتے ہیں۔
ناظم الامور کو مندرجہ ذیل پمفلٹ ایک خط کی صورت میں پیش کیا گیا :
"نوید بٹ ،ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے مشہور ومعروف اورانتہائی قابل احترام ترجمان ،جنہیں آج سے دوسال قبل 11مئی 2012 کو اغواکیاگیاتھا ،آج تک حکومتی غنڈوں کے قبضے میں ہیں۔ نوید بٹ کامسلمانوں کے خلاف کافر استعماری طاقتوں کی سازشوں کومسلسل بے نقاب کرنااوراسلام کی بنیاد پر حکمرانی کے نقشے کوواضح طور پر پیش کرنا، سیاسی وفوجی قیاد ت میں موجود غداروں کوسخت ناپسندتھا،وہ مسلسل اس حقیقت کوواضح کرتے رہے کہ کس طرح اسلام کی حکمرانی مسلم دنیاکے لئے بالخصوص اورپوری دنیا کے لئے بالعموم خیروبھلائی کاباعث بنے گی۔ ان غداروں نے اپنے استعماری آقاؤں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے نوید بٹ کوخاموش کرنے کیلئے اپنے غنڈوں کومتحرک کیا،وہ استعماری آقا کہ جنہوں نے شام سے لے کر ازبکستان تک ہرجگہ خلافت کی دعوت کے خلاف جنگ برپاکررکھی ہے ۔ پس ان ظالموں نے اسلام کے خلاف اپنے متعددجرائم میں ایک اور جرم کا اضافہ کیا اور نوید بٹ کا پیچھا کرنا شروع کردیا یہاں تک کہ اِن کے غنڈوں نے نوید بٹ کو اُن کے بچوں کے سامنے اغوا کرلیا۔ اور آج کے دن تک ان غداروں نے صرف نوید بٹ کو ہی اپنے قید خانے میں قید نہیں کر رکھا ہے بلکہ انہوں نے حزب التحریر کے شباب کے خلاف ظلم و جبر کی مہم برپا کر رکھی ہے۔خلافت کی دعوت ان کی آنکھوں میں اس قدرکھٹکتی ہے کہ آج کے دن تک ان غنڈوں نے نہ صرف حزب التحریر کے شباب کے خلاف ظلم وجبر کی مہم برپاکررکھی ہے ،اور یہ ٖغنڈے ہراس جگہ پہنچ جاتے ہیں،جہاں حزب التحریر کے شباب عوام سے مخاطب ہوں یاان کے درمیان پمفلٹ تقسیم کررہے ہوں، خواہ یہ چندمنٹوں کیلئے ہی ہو!"
ناظم الامورنے اپنی حکومت کویہ پیغام پہنچانے کی حامی بھری جو سرسے پاؤں تک غداری کے جرم میں ڈوبی ہوئی ہے،جس نے یہ ٹھان لیاہے کہ اپنے مغربی آقاؤں بالخصوص امریکہ کے مفادات کی خاطر حزب التحریر کے مخلص کارکنان کوپکڑتی اوراغواکرتی رہے گی ۔
عبد المؤمن الزيلعي
ولایہ یمن میں میڈیاآفس حزب التحریر کے سربراہ

Read more...

حزب التحریر ولایہ اُردن کے وفد نے اُردن میں پاکستانی سفارت خانے کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی طرف سے شائع کردہ پمفلٹ پہنچادیا

منگل، یکم اپریل 2014کو حزب التحریر ولایہ اردن کی وفد نے عمان میں پاکستانی سفارت خانے کو وہ لیفلٹ سپرد کردیا جسے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شائع کیا ہے۔ وفد کی نمائندگی مرکزی رابطہ کمیٹی کے صدر الاستاذ علی الصمادی نے کی۔ یہ لیفلٹ نوید بٹ کی رہائی کیلئے چلائی گئی مہم کاحصہ ہے جس کاعنوان ہے :
"نوید بٹ کوفوراً رہاکرو"
حزب التحریر عالمی سطح پریہ مہم چلارہی ہے تاکہ کفریہ استعماری طاقتوں کیلئے ایجنٹ کاکرداراداکرنے پر پاکستانی حکومت کوبے نقاب کیاجائے اور اس کے حقیقی چہرے سے پردہ اٹھایاجائے جواسلام اورمسلمانوں کا دشمن ہے اوردعوت کاکام کرنے والے امت کے ان با اثر اور مخلص بیٹوں کے ساتھ اس کا بغض وعداوت اپنی مثال آپ ہے۔ اور ان نوجوانوں کے سربراہ ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان "نوید بٹ" صاحب ہیں جوتقریباًعرصہ دوسال سے آج تک پاکستانی حکومت کے غنڈوں کے ہاں گمشدگی کی زندگی صبر استقامت کے ساتھ گزاررہےہیں۔ ذیل میں اس لیفلٹ کامتن دیاجارہاہے جو سفارتخانے میں جمع کرایاگیا:


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
﴿وَمَا نَقَمُوامِنھُم إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾
"اور وہ ایمان والوں کو صرف اس بات کی سز ادے رہے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو بڑے اقتدار والا ،بہت قابل تعریف ہے"(البراج:8)


نوید بٹ ،ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے مشہور ومعروف اورانتہائی قابل احترام ترجمان ،جنہیں آج سے دوسال قبل 11مئی 2012 کو اغواکیاگیاتھا ،آج تک حکومتی غنڈوں کے قبضے میں ہیں۔ نوید بٹ کامسلمانوں کے خلاف کافر استعماری طاقتوں کی سازشوں کومسلسل بے نقاب کرنااوراسلام کی بنیاد پر حکمرانی کے نقشے کوواضح طور پر پیش کرنا، سیاسی وفوجی قیاد ت میں موجود غداروں کوسخت ناپسندتھا،وہ مسلسل اس حقیقت کوواضح کرتے رہے کہ کس طرح اسلام کی حکمرانی مسلم دنیاکے لئے بالخصوص اورپوری دنیا کے لئے بالعموم خیروبھلائی کاباعث بنے گی۔ ان غداروں نے اپنے استعماری آقاؤں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے نوید بٹ کوخاموش کرنے کیلئے اپنے غنڈوں کومتحرک کیا،وہ استعماری آقا کہ جنہوں نے شام سے لے کر ازبکستان تک ہرجگہ خلافت کی دعوت کے خلاف جنگ برپاکررکھی ہے ۔ پس ان ظالموں نے اسلام کے خلاف اپنے متعددجرائم میں ایک اور جرم کا اضافہ کیا اور نوید بٹ کا پیچھا کرنا شروع کردیا یہاں تک کہ اِن کے غنڈوں نے نوید بٹ کو اُن کے بچوں کے سامنے اغوا کرلیا۔ اور آج کے دن تک ان غداروں نے صرف نوید بٹ کو ہی اپنے قید خانے میں قید نہیں کر رکھا ہے بلکہ انہوں نے حزب التحریر کے شباب کے خلاف ظلم و جبر کی مہم برپا کر رکھی ہے۔خلافت کی دعوت ان کی آنکھوں میں اس قدرکھٹکتی ہے کہ آج کے دن تک ان غنڈوں نے نہ صرف حزب التحریر کے شباب کے خلاف ظلم وجبر کی مہم برپاکررکھی ہے ،اور یہ ٖغنڈے ہراس جگہ پہنچ جاتے ہیں،جہاں حزب التحریر کے شباب عوام سے مخاطب ہوں یاان کے درمیان پمفلٹ تقسیم کررہے ہوں، خواہ یہ چندمنٹوں کیلئے ہی ہو!
اے پاکستان کے مسلمانو! ہمیں انشاء اللہ نوید بٹ کے لئے کوئی افسوس یا رنج یا مایوسی نہیں ہے کیونکہ وہ خیر کی دعوت کی راہ کے مسافر ہیں، وہ راہ کہ جس پراس سے قبل انبیاء علیہ السلام ، صحابہ رضی اللہ عنہم اور ان کی پیروی کرنے والے صالحین نے چل کر دکھایا اور اس راہ میں پیش آنے والی تکالیف کو صبر و استقامت سے برداشت کیا۔ نوید بٹ کے اپنے بیوی بچوں اور خاندان سے لمبی جدائی بھی کسی افسوس یا رنج کا مقام نہیں ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ وہ قیامت کے دن نیکو کاروں کو ان کے خاندان والوں کے ساتھ ملادے گا، اس دنیا کی مختصر زندگی کی طرح نہیں بلکہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے، ایک ایسا ملاپ کہ جس کے بعد پھر کبھی کوئی جدائی نہیں ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ جَنّٰتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ ءَابَائِهِمْ وَأَزْوَجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَالمَلَـئِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِّن كُلِّ بَابٍ﴾ "ہمیشہ رہنے کے باغات جہاں یہ خود جائیں گے اور ان کے باپ داداؤں اور بیویوں اور اولادوں میں سے بھی جو نیکو کار ہوں گے، ان کے پاس فرشتے ہر ہر دروازے سے آئیں گے" (الرعد: 23)۔ نہ ہی یہ ظلم و جبر ان لوگوں کے لیے کسی رنج یا افسوس کا باعث ہے جو اسلام کی دعوت کے علمبردار ہیں کیونکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انشاء اللہ کامیابی قریب ہے۔ یقیناً آزمائش وہ بھٹی ہے جس سے گزر نے سے اللہ پر ایمان مضبوط ہوتا ہے ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا قرب اور رضا نصیب ہوتی ہے اور اس کی مدد اور کامیابی حاصل ہوتی ہے،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشادہے: ﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْاْ مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَآءُ وَالضَّرَّآءُ وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِيْنَ ءَامَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلاَ إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ﴾ "کیا تم یہ گمان کیے بیٹھے ہو کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے لوگوں پر آئے تھے۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے" (البقرۃ:214)۔
ہاں یقیناً رنج و غم اور افسوس ان لوگوں کے لئے نہیں ہے جو ظالم و جابر کے سامنے کلمہ حق بلند کر کے اللہ کے حضور اپنی ذمہ داری کو پورا کرتے ہیں، بلکہ افسوس اور حسرت تو ان جابروں کے حصے میں آئے گی جو اسلامی دعوت کے عَلمبرداروں کی جانب سے پہنچائی گئی دعوت کو مسترد کرتے ہیں اور ان پر مظالم ڈھاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ﴾ "بے شک جن لوگوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ستایا پھر توبہ بھی نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اوران کے لئے جلنے کا عذاب ہے" (البروج: 10)۔ اور رنج و افسوس ان لوگوں کے لئے ہے جو ظلم ڈھانے کے احکامات جاری کرتے ہیں، اوررنج و افسوس ان غنڈوں کے لئے ہے جو ان جابروں کے بازو، آنکھیں اور کان بنے ہوئے ہیں اور ان کے احکامات کو نافذ کرتے ہیں اور ان لوگوں کی اطاعت کرتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت نہیں کرتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَ﴾ "اور(جہنمی) کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی بات مانی جنہوں نے ہمیں راہِ راست سے بھٹکا دیا" (الاحزاب: 67)۔
اے افواج پاکستان! اسلامی دعوت کے عَلمبرداروں کا اغوا اور ان پر ہونے والے ظلم و تشدد آج پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا محض ایک جرم ہے۔ لیکن بے شک وہ ہر طرح کے سنگین جرائم سر انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے ملکِ پاکستان کو دشمنوں کی چراگاہ بنا رکھا ہے اور اس کے لوگوں کو غربت اور افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور کر رکھا ہے۔ جب تک یہ ظلم یعنی کافر دشمنوں کی اطاعت اور کفر کے نفاذ کا سلسلہ جاری رہے گا، ہم ذلت، مایوسی، فتنے اور سزا سے ہی دوچار رہیں گے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی ٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ "اور ڈرو ایسے وبال سے کہ جو خاص کر تم میں سے ظالموں پر ہی واقع نہ ہوگا (بلکہ سب لوگ اس میں مبتلا ہوں گے)، اور یہ جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے" (الانفال: 25)۔ اوررسول اللہﷺ نے فرمایا: ﴿إنَّ النَّاسَ إَذا رَأوُا الظَّالِمَ فَلمْ يَأْخُذُوا عَلى يَدَيْهِ أوْشَكَ أن يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بعِقَاب﴾ "اگر لوگ ایک ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کے ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو سزا دے" (ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ)۔
اگر آج یہ ظلم وجبر جاری و ساری ہے تو یہ آپ کی گردن پر ہے کیونکہ اسلام کی نگاہ میں آپ ہی اہلِ نُصرۃ یعنی عسکری مدد فراہم کرنے کے اہل ہیں، اورآپ یہ قوت رکھتے ہیں کہ کفریہ حکمرانی کا خاتمہ کرکے اسلام کی حکمرانی کو بحال کردیں۔یقیناً آپ کے اسلاف آپ ہی کی مانند میدانِ جنگ کے شہسوار تھے کہ جن کی مادی مدد سے رسول اللہﷺ نے کفر کی حکمرانی کواُس مادی سہارے سے محروم کردیا تھا کہ جس پر وہ کھڑی تھی۔رسول اللہﷺ ایک مضبوط مادی قوت کی تلاش میں تھے اور قبیلوں سے واضح طور پر پوچھتے تھے ﴿﴿و هل عند قومك منعة؟﴾﴾ "کیا تمھارے لوگوں میں طاقت ہے؟" آپﷺ نے ان لوگوں کی مدد کو مسترد کردیا جو اسلام کو اس کے دشمنوں سے تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تھے۔ پس رسول اللہﷺ کئی قبائل سے ملے جن میں بنو کلب، بنی عامر بن صعصہ، بنو کندہ اور بنو شیبان وغیرہ شامل تھے۔رسول اللہﷺ اس طریقہ کار پر استقامت کے ساتھ عمل پیرا رہے
یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انصارِ مدینہﷺ کے ذریعے آپ کو نُصرۃ کے معاملے میں کامیابی عطا کردی۔ انصار کا یہ گروہ جنگی صلاحیت کے حامل گروہوں میں سے ایک چھوٹا لیکن بہادر اور مخلص افراد کا گروہ تھا۔ اوریوں سیرتِ نبوی کے ذریعے اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لیے نُصرۃ کے شرعی حکم کاتعین ہو گیا اور اس کے نتیجےمیں منتشر ا ورتقسیم شدہ یثرب اسلام کے طاقتور قلعے مدینہ منورہ میں تبدیل ہو گیا۔

اے افواج پاکستان! نوید بٹ کی طرح کے افراد نہ تو کوئی حیران کن بات ہے اور نہ ہی کوئی یکتا مثال، کیونکہ یہ سرزمین ایسے بہادر لوگوں سے بھری پڑی ہے کہ جن کا ایمان انہیں کفر کے سامنے دلیری دکھانے اورڈٹ جانے کی طرف ابھارتا ہے۔ اس خطے کے لوگوں نے خلافتِ راشدہ کے دور میں اسلام قبول کیا۔ اس وقت سےہم مسلمان ہونے کے ناطے اسلام کے لئے اپنا خون پسینہ بہاتے رہے ہیں۔ ہم مسلمان کفار کی افواج کو شکست سے دوچار کرتے رہے ہیں اور کئی سو سال تک اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ یہ برِصغیر اپنی خوشحالی کی وجہ سے پوری دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن گیا۔ ہم نے اس سرزمین کو اپنے خون سے سیراب کیا اور دو سو سال تک کفر یہ برطانوی راج کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے رہے۔ ہم نے برطانوی افواج کو اس سرزمین کو چھوڑنے پر اس طرح مجبور کیا کہ انہوں نے دوبارہ واپس آنے کی ہمت نہیں کی اور پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آگیا۔ مسلم انڈیا کی تقسیم کے دوران ہم نے لاکھوں جانوں کی قربانی دی اور یہ قربانیاں ہمارے لیے ہرگز رنج اور افسوس کا باعث نہیں ہیں ۔
اسلام آج بھی ہماری رگوں میں دوڑتا ہے ، یہ ہماری زندگی کا اعلیٰ مقصد ہے اور ہم اسی کے لئے جیتے ہیں۔ اور آج، اس موقع پر، اسلام کے نفاذ کے لئے رسول اللہﷺ کا طریقہ کار نصرۃ کے حامل افراد سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ اس کے لیے نُصرۃ فراہم کریں اور آپ میں سے ہر شخص نُصرۃ فراہم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ سو تم راحیل ۔نواز حکومت کی صفوں میں موجود ان لوگوں کی دنیاوی زندگی کی خاطر اپنی آخرت کو برباد کرنے سے بچو کہ جواُس حلف سے پِھر چکے ہیں جو انہوں نے اٹھایا تھا اور تمھاری قیادت کو آلودہ کررہے ہیں۔ رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر چلتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرو، جوفقیہ اور مدبر سیاست دان شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت تلے سرگرمِ عمل ہے۔ وہ لوگ جو اب تک اس مقصد کے لئے آگے نہیں بڑھے، انہیں اب لازماً آگے آنا چاہیے کیونکہ خلافت کے قیام کا کام اپنے ابتدائی مرحلے میں نہیں بلکہ آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے۔ لہٰذا آگے بڑھو اور اس بات کو جان لو کہ ہم پر کوئی بھی مشکل اور تکلیف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مرضی کے بغیر نہیں آتی اور مؤمن اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرا کرتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ "کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ جبکہ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو" (التوبۃ: 13)۔

Read more...

حزب التحریر ولایہ سوڈان کے وفد نے خرطوم میں پاکستانی سفارت خانے کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کاجاری کردہ لیفلٹ حوالے کیا

پریس ریلیز
حزب التحریر ولایہ سوڈان کے وفد نے سوڈان میں پاکستان کے سفارت خانے کا دورہ کیا ،جس کی قیادت ولایہ سوڈان میں حزب التحریر کے ترجمان ابراہیم عثمان ابو خلیل کررہے تھے۔ وفد میں ولایہ سوڈان میں حزب التحریر ولایہ کمیٹی کے رکن بھائی محی الدین بخاری اورولایہ سوڈان کی میڈیاآفس کے رکن بھائی یعقوب ابرہیم بھی شامل تھے۔ وفد نے حزب التحریر ولایہ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ لیفلٹ پاکستان کے سفارت خانے کے حوالے کیا جس کاعنوان تھا:
﴿وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾
یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر
ایمان لائے تھے (البروج: 8)
یہ وفد اس مہم کے سلسلے میں سفارت خانے گیا جو پوری دنیامیں "ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کورہاکرو" کے نام سے چلائی جارہی ہے ۔ جنہیں آج سے دوسال قبل 11مئی 2012 کو پاکستانی حکومت کے غنڈوں نے اغواکر لیا تھا۔انہیں آج تک نہ تو رہا کیا گیا ہے، نہ ہی یہ علوم ہے کہ انہیں کہا ں رکھا گیا ہے اور نہ ہی ان کوکسی عدالت کے سامنے پیش کیاگیا۔
اس لیفلٹ میں پاکستان کے مسلمانوں کومخاطب کرکے ان پر یہ واضح کیاگیاہے کہ" نوید بٹ کیلئے کوئی افسوس یارنج یامایوسی نہیں ہے ،کیونکہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں، ایسے لوگوں کے ساتھ عنقریب نصرت ومدد کاوعدہ ہے ،اوریہ کہ یہ آزمائشیں مسلمانوں کے لئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے امتحان ہے،جیساکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاارشاد ہے:
﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم ط مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّ‌اءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّ‌سُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ‌ اللَّـهِ ط أَلَا إِنَّ نَصْرَ‌ اللَّـهِ قَرِ‌يبٌ﴾
"کیاتم یہ گمان کیے بیٹھے ہوکہ یونہی جنت میں داخل ہوجاؤگے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جوتم سے پہلے لوگوں پر آئے تھے ۔ انہیں بیماریاں اورمصیبتیں پہنچیں اوروہ یہاں تک جھنجوڑے گئے کہ رسول اوراس کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی ؟ سن لو اللہ کی مدد قریب ہی ہے"( البقرہ: 214)

ہاں یقیناً رنج وغم اورافسوس ان لوگوں کے لئے نہیں ہے جو ظالم وجابر کے سامنے کلمہ حق بلند کرکے اللہ کے حضور اپنی ذمہ داری کوپوراکرتے ہیں، بلکہ افسوس اورحسرت تو ان جابروں کے حصے میں آئے گی جودعوت کے راستے میں رکاوٹیں ڈالتےرہتے ہیں۔
لیفلٹ میں پاکستان کےمسلح افواج میں موجود مخلص مسلمانوں کو خطاب کیاگیا اورانہیں کہاگیا ہے کہ " اسلام آج بھی ہماری رگوں میں دوڑتا ہے ، یہ ہماری زندگی کا اعلیٰ مقصد ہے اور ہم اسی کے لئے جیتے ہیں۔ اور آج، اس موقع پر، اسلام کے نفاذ کے لئے رسول اللہﷺ کا طریقہ کار نصرۃ کے حامل افراد سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ اس کے لیے نُصرۃ فراہم کریں اور آپ میں سے ہر شخص نُصرۃ فراہم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ سو تم راحیل ۔نواز حکومت کی صفوں میں موجود ان لوگوں کی دنیاوی زندگی کی خاطر اپنی آخرت کو برباد کرنے سے بچو کہ جواُس حلف سے پِھر چکے ہیں جو انہوں نے اٹھایا تھا اور تمھاری قیادت کو آلودہ کررہے ہیں۔ رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر چلتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرو، جوفقیہ اور مدبر سیاست دان شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت تلے سرگرمِ عمل ہے۔ وہ لوگ جو اب تک اس مقصد کے لئے آگے نہیں بڑھے، انہیں اب لازماً آگے آنا چاہیے کیونکہ خلافت کے قیام کا کام اپنے ابتدائی مرحلے میں نہیں بلکہ آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے۔ لہٰذا آگے بڑھو اور اس بات کو جان لو کہ ہم پر کوئی بھی مشکل اور تکلیف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مرضی کے بغیر نہیں آتی اور مؤمن اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرا کرتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾
"کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ جبکہ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو" (التوبۃ: 13)۔
خرطوم سفارت خانے کے ذمہ دار نے لیفلٹ کے اردو ،عربی اورانگریزی کی کاپیاں لے کر سفیر کودینے کاوعدہ کیا، جو کسی میٹنگ میں مصروف تھے اوراس نے حزب کااڈریس بھی طلب کیاتاکہ سفیر بعد میں حزب کے ساتھ رابطہ کرسکے۔
ولایہ سوڈان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے اراکین کا اغوا خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اپنے رکن ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہریے کیے۔ مظاہرین نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "ڈاکٹر اسماعیل شیخ کا اغوا۔۔۔۔خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا"، "جمہور یت امریکی راج کی محافظ۔۔۔خلافت مسلمانوں کی ڈھال" ۔ یہ مظاہرے ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی فوری رہائی کے مطالبے کے لیے کیے گئے۔
مظاہرین ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی سلامتی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کررہے تھے جن کو راحیل۔نواز حکومت کے غنڈوں نے جمعہ 18اپریل 2014 کو اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ گلستان جوہر، کراچی میں واقع اپنے گھر سے صبح 10بجے نکلے ہی تھے۔ ڈاکٹر اسماعیل شیخ ایک مایہ ناز اور انتہائی تعلیم یافتہ ڈینٹل سرجن اور خلافت کے متحرک داعی ہیں جنہوں نے خلافت کے قیام کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کی بحالی کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر چلتے ہوئے سیاسی و فکری جدوجہد کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ مظاہرین اس بات پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کررہے تھے کہ ایک ایسے ملک میں جس کا قیام اسلام کے نام پر ہوا اور لاکھوں مسلمانوں نے اسلام کے نفاذ کے لیے اپنی زندگیا نچھاور کیں ہوں وہاں پر ڈاکٹر اسماعیل جیسے انسان کے ساتھ ایسا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت سلوک کیا گیا ۔
حزب التحریر جابر حکمرانوں کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ اگر دو سال قبل پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کا اغوا، جو آج کے دن تک لاپتہ ہیں، حزب اور اس کے شباب کو خلافت کے قیام کی جدوجہد سے روک نہیں سکا تو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کا اغوا بھی حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ نہیں کرسکتا بلکہ اُن کا اغوا انشاء اللہ اس دن کو مزید قریب کردے گا جب خلافت کے قیام کے بعد امت ان غداروں کا احتساب کرے گی اور انہیں سزائیں دے گی۔

 

Read more...

روس نے حزب التحریر کے ممبر عبدالرحیم توشموتوف کو 17 سال قید کی سزا سنادی

پریس ریلیز
3 اپریل 2014کوانٹرفیکس نیوز ایجنسی نے روس کےفیڈرل سکیورٹی سروس کی میڈیاآفس (ایف ، ایس ،بی) سے یہ رپورٹ نقل کی کہ : "سٹافروبل (Stavropol)شہر کی علاقائی عدالت نے عالمی دہشت گرد تنظیم حزب التحریر کے ایک رکن کو سزا سنائی جس پر 2013میں مایسکی(Maiskii) کی تہواری تقریبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کاالزام تھا۔ عبدالرحیم توشموتوف کو جو تاجکستان کاباشندہ ہے، کریمنل لاز کے جز اوّل کےآرٹیکل 205 اور30 کے تحت مجرم ثابت کیا گیا (اس پر دہشت گردی اور دہشت گردانہ جرائم کے ارتکاب میں ملوث ہونے، دہشت گردانہ خیالات یا دہشت گردی کی کاروائیوں میں معاونت فراہم کرنے کاالزام لگایاگیا)۔ اس کو 17 سال قید بامشقت کی سزاسنائی گئی جبکہ 55ہزار روبل مالی جرمانہ اس کے علاوہ ہے "۔
بھائی عبدالرحیم کے خلاف یہ فیصلہ ہمارے لئے کوئی حیران کن بات نہیں کیونکہ روسی حکومت عرصہ دراز سےاسلام اورمسلمانوں کے خلاف کھلم کھلاجنگ لڑرہی ہے،جس میں کئی بھیانک اور وحشیانہ سلوک پرمبنی مختلف طریقوں کو استعمال کیاجاتاہے ۔ ہر کوئی یہ جانتاہے کہ روس میں مکمل طورپر کریملن کا پینل سسٹم پر کنٹرول ہے تو جو بھی قوانین جاری کیے جاتے ہیں وہ کریملن اتھارٹی کے مطالبے پر جاری ہوتے ہیں جو دعوتی سرگرمیوں کودہشت گردی قرار دیکر ہر اس شخص سے جان چھڑانا چاہتا ہے جو کلمہ حق کو بلند کرتا ہے۔ 2014 کے اوائل میں ڈوما(روسی پارلیمنٹ) نے شرمناک قوانین منظور کئے جو ہر قسم کی سیاسی سرگرمی پرنام نہاد دہشت گردی کالیبل لگاکراس کوجرم قراردیتے ہیں ،خواہ یہ سیاسی سرگرمیاں کتنی ہی پر امن کیوں نہ ہوں اور انہی قوانین کے تحت اس قسم کی سرگرمیوں پر 15 تا 20 سال قید کی سزا دی جاتی ہے۔
روس کے اندر دہشت گردی کی واحدذمہ دارکریملن کی مجرم حکومت ہےاور اس کے بے شماردلائل ہیں۔ ہمارے بھائی عبدالرحیم کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ اس دہشت گردی کی صرف ایک مثال ہے۔ اسے ماسکومیں13ستمبر 2011کو عشاء کی نمازاداکرنے کے بعد مسجد کے باہر پکڑاگیا۔ پھر 29نومبر2011 کواسے ایک سال قید کی سزاسنائی گئی ، صرف اس لئے کہ اس نے مسجد میں کچھ باتیں کیں اورمسلمانوں کوماہ رمضان کی مبارکباد دی ۔ اسی سال روسی سکیورٹی کے اہلکار وں نے کئی مرتبہ ان کے ساتھ جیل میں ملاقات کی اوران کے ساتھ تعاون کرنے اوربطورجاسوس کام کرنے کامطالبہ کیالیکن اُنہوں نے اِس مطالبے کو سختی سے مسترد کردیا ۔ پھر جب وہ جیل سے رہاہو ئے تواُن کو16اپریل 2013 کو سٹافروبل شہر میں امیگریشن اورپاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا کہ ان کو کچھ کاغذات دینے ہیں لیکن وہاں انہیں حراست میں لےلیاگیا۔ روسی دہشت گرد مشینری نےا ُن کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں کاالزام تراش لیا ۔ اس واقع کے گواہ ماسکو میں حقوق کے میموریل مرکز کے جناب ویتالی بونومارف ہیں جنہیں روسی سکیورٹی بیورو کی غیر قانونی حرکتوں اور دعوت کے حاملین کے خلاف ان کی الزام تراشیوں کو بے نقاب کرنے کے جرات مندانہ کردار کی وجہ سے دھمکیاں موصول ہوئیں۔
کریملن حکومت کا یہ اسٹالنی طریقہ کار برسراقتدارطبقے کی اسلام اورمسلم دشمنی کی حقیقت کوبے نقاب کرتاہے اوریہ کہ حزب التحریر نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ یہ عہد کیاہواہے کہ حق کے اظہار اورباطل کوبے نقاب کرنےکے راستے میں اس قسم کے ہتھکنڈوں سے نہیں دبے گی اور اس کے باجود کہ مسلمانوں کے حکمرانوں نے ماسکو کے سرکش کے جرائم پرخاموشی اختیارکررکھی ہے، ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہماری مدد کرے گا ۔ اللہ تعالی ٰ کاارشاد ہے:
﴿وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾
"اوروہ ایمان والوں کوصرف اس بات کی سزادے رہے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جوبڑے اقتدار والا،بہت قابل تعریف ہے" (البروج: 8)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک